نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کی وزارت

کھیلو انڈیا  یونیورسٹی کھیل مقابلوں سے یوگاسن کے لیے ایک تابناک پلیٹ فارم فراہم ہوا ہے،  کے آئی یو جی میں کھیل کود میں حصہ لینے والے ایتھلیٹس نے کہا


ساوتری بائی پھولے پنے یونیورسٹی کے نتن تاناجی پاولے اور سوامی وویکانند یوگ انوسندھان سنستھان آدتیہ پرکاش جنگم نے یوگاسن کے فروغ کے بارے میں اظہار خیال کیا

Posted On: 30 APR 2022 6:48PM by PIB Delhi

نئی دہلی،30 اپریل، 2022/یوگا بھارت کی وراثت اور ثقافت کا ہمیشہ ہی الگ نہ ہوسکنے والا حصہ رہا ہے ۔ لہذا یوگاسن کو کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 میں ایک مقابلہ جاتی کھیل کے طور پر شامل کرنا نہات مناسب ہوگا۔ یہ کھیل مقابلے بینگلورو میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔ البتہ ، یوگا کچھ برسوں سے عوام کی نظر سے اوجھل رہا ہے ۔

ساوتری بائی پھولے پنے یونیورسٹی کے نتن تانا جی پاولے کہتے ہیں کہ کے آئی یو جی سے کھیل کود کی مقبولیت میں اضافہ ہوگا۔ یوگاسن کی مقبولیت رفتہ رفتہ بڑھ رہی ہے کیونکہ اسے کھیل کے طور پر کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز میں، نیشنل اسکول گیمز میں اور کچھ بین الاقوامی کھیل مقابلوں میں شامل کیا جا رہا ہے۔  یوگا کرنا واقعی مشکل کام ہے ، ہمیں اپنی نقل و حرکت کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے  اور خود کو ایک مستحکم حالت میں لانا ہوتا ہے۔  ہمیں روزانہ ہی یوگا کی مشق کرنی ہوتی ہے ۔ اگر ہم ایک دن بھی ناغہ کرتے ہیں تو ہمارے جسم میں اکڑن پیدا ہوجاتا ہے۔

پاولے نے یہ بھی کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اگر یوگاسن مستقبل میں ایک مقابلہ جاتی کھیل کے طور پر ایشیائی کھیلوں میں شامل کیا جائے تو وہ بھارت کی نمائندگی کریں۔ انہوں نے کہا کہ یوگاسن مستقبل میں ایشیائی کھیلوں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسے شامل کر لیا  گیا تو میں یقیناً بھارت کی نمائندگی کروں گا۔ لیکن اب کےلیے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز اور آل انڈیا بین یونیورسٹی مقابلے ، میرے لیے سب سے بڑے ٹورنامنٹس میں سے ایک ہیں۔

یوگاسن کا کھیل کیسے کھیلا جاتا ہے ،اس کے بارے میں  اظہار خیال کرتے ہوئے کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 کے کمپٹیشن مینیجر اور نیشنل یوگاسن اسپورٹس فیڈریشن کے ڈاکٹر سنجے مال پانی نے کہا کہ اس مقابلے میں آٹھ ٹیمیں ہیں  ۔ انہیں چمپئن شپ کے لیے پورا لائحہ عمل دیا گیا ہے۔ اتھلیٹس کو پانچ لازمی آسن کرنے ہوں گےاور چار متبادل آسن کرنے ہوں گے۔ یہ آسن نو متبادل آسنوں میں سے ہوں گے اور ایک سوریہ نمسکار بھی ہوگا جو پہلے راؤنڈ میں (سیمی فائنلز میں) شامل کیا جائے گا۔ اور بہترین پانچ ٹیمیں  فائنلس کے لیے  کوالیفائی کریں گی۔ فائنلز میں ان ٹیموں کو پانچ لازمی آسن کرنے ہوں گے، ایک سوریہ نمسکار کرنا ہوگا اور چار متبادل آسن کرنے ہوں گے۔ لیکن وہ پہلے راؤنڈ میں کیے گئے آسنوں کو نہیں دوہرا سکتے۔

ڈاکٹر مال پانی نے اس کھیل مقابلے میں نمبر دیئے جانے کے نظام کی بھی وضاحت کی۔ ٹیموں کو مجموعی طور پر 10 سرگرمیاں انجام دینی ہوں گی اور ہر ایک کارکردگی کے لیے زیادہ سے زیادہ 10 پوائنٹس دیئے جائیں گے۔ ایتھلیٹس ان اقدامات کی بنیاد پر پوائنٹس حاصل کریں گے جن کے تحت وہ اپنے قطعی پوزیشن میں گئے ہوں اور پھر اس پوزیشن سے واپس آئے ہوں۔ کسی ایک مخصوص آسن کو کرنے کے لیے ایتھلیٹ نے کتنا وقت لیا ہے یہ بات بھی بہت اہم ہے۔ انہیں لازمی آسن کو ایک منٹ تک جاری رکھنے کی ضرورت ہوگی اور جب سے متبادل آسن کچھ مشکل ہو گئے ہیں 30 سیکنڈ کے لیے متبادل آسن پر بھی برقرار رہنا ہوگا۔ ایتھلیٹس کو ان کی قطعی حالت میں آنے کی عمدگی پر جانچا جائے گا۔ انہیں ان کی مجموعی کارکردگی پر پرائنٹس دیئے جائیں گے، وہ کیسے چل رہے ہیں، ان میں کتنا اعتماد ہے ، ان کا لباس کیسا ہے ، وغیرہ وغیرہ ۔ انہیں ان کے استحکام سے بھی جانچا جائے گا جب وہ یہ آسن انجام دے رہے ہوں گے۔

سوامی وویکانند یوگا انوسندھان سمستھان کے آتیہ پرکاش جنگم نے بھی کے آئی یو گی کے فراہم کردہ اس پلیٹ فارم کے بارے میں اظہار خیال کیا ۔ پچھلے 10 سے 15 سال میں بہت سے ایتھلیٹس یوگا کرتے رہے ہیں لیکن انہیں اپنی صلاحیت کو پورے ملک کے سامنے پیش کرنے کا کوئی پلیٹ فارم نہیں مہیا ہوا۔ ایسے بہت سے یوگاسن مقابلے ہیں جو بھارت میں منعقد کیے جاتے ہیں۔ لیکن کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2021 کی طرح پورے ملک میں انہیں براڈ کاسٹ نہیں کیا جاتا۔

۔۔۔

ش ح ۔ اس۔ ت ح ۔                                             

U –4872

 



(Release ID: 1821711) Visitor Counter : 119


Read this release in: English , Hindi