سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
حکومت کے نو مقررکردہ پرنسپل سائنسی مشیراجے کمار سود نے مرکزی وزیرڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کی اور پائیدار مستقبل کے لیے ایس اینڈ ٹی میں مربوط ایپروچ کے مؤثر نفاذ کے لیے ایک خاکے پر تبادلۂ خیال کیا
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرنسپل سائنسی مشیر سے کہا کہ وہ ملک میں اسٹارٹ اپس کی نشاندہی کے لیے ایک ڈرافٹ پالیسی تیار کریں تاکہ مناسب فنڈنگ اور ٹیکنالوجیکل اختراعات کے ذریعے انہیں پائیدار بنایا جاسکے
Posted On:
27 APR 2022 3:58PM by PIB Delhi
حکومت کے نومقررکردہ پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر اجے کمار سود نے جو ملک کے سرکردہ سائنسداں اور ماہرتعلیم ہیں،آج سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیرمملکت (آزادانہ چارج)،ارضیاتی سائنسز کے وزیرمملکت (آزادانہ چارج)، وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت، عوامی شکایات، پنشن ، ایٹمی توانائی اور خلاء کے وزیرمملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ سے ملاقات کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پروفیسر سود سے کہا کہ وہ ملک میں باصلاحیت اسٹارٹ اپس کی نشاندہی کے لیے ایک ڈرافٹ پالیسی تیار کریں تاکہ مناسب فنڈنگ اور ٹیکنالوجی اختراعات کے ذریعے انہیں پائیدار بنایا جاسکے۔وزیرموصوف نے اسٹارٹ اپس کے سرگرم جستجو کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت کے تحت ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ بورڈ اور بایوٹیکنالوجی انڈسٹریز ریسرچ اسسٹنٹ کونسل جیسے اداروں کے ذریعے ان کی مالی ضرورتوں کو پورا کیاجاسکے۔انہوں نے اسٹارٹ اپس ایکو سسٹم کو ایک بڑاسہارا دینے کے لیے صنعت سے جوڑنے پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔
وزیرموصوف نے پائیدار مستقبل کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی میں مربوط طریق کار کے مؤثر نفاذ کے لیے ایک خاکے پر بھی پرنسپل سائنسی مشیر کے ساتھ صلاح مشورہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی پالیسی (ایس ٹی آئی پی) کے مسودے کے تحت اسٹارٹ اپس اور اختراع سے متعلق الفاظ کو شامل کرنے کے لیے عوامی تجاویز کو طلب کرنا، سال 2030 تک تحقیق کے نتائج کے معیار کے لحاظ سے ہندوستان کو چوٹی کے پانچ میں شامل کرنے کے طریقے اپنانا، سال 2030 تک سائنس میں خواتین کی 30 فیصد شرکت کا ہدف حاصل کرنا، سال 2030 تک ایس ٹی آئی میں ہندوستان کو چوٹی کے تین عالمی لیڈروں میں شمار کرانا اور سال 2030 تک ہندوستان ٹیکنالوجی میں آتم نربھارت کیسے حاصل کرسکتا ہے، اس کے لیے مسلسل ذہن سازی کی ضرورت ہے۔تمام فیلوشپس، گرانٹس اور اسکالرشپ اسکیموں کے لیے مشترکہ پورٹل کا حوالہ دیتے ہوئے تمام محکموں کی جانب سے ایک واحدمتحدہ پورٹل کے ذریعے کارروائی کی جائے گی۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پروفیسر سود کو مشورہ دیا کہ وہ تعلیم اور اقلیتی امور کی وزارتوں کے اسکالرشپس اور گرانٹس کو مربوط کرنے کے امکانات تلاش کریں۔ مشترکہ پورٹل اور اس کے لیے جلد ہی ان وزارتوں سے رابطہ قائم کرنا ہے۔
اسی طرح ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بھی وگیان پرسار میں یونیفائیڈ میڈیا ٹیکنالوجی سنٹر(یو ایم ٹی سی) کے معاملے کو جھنڈی دکھائی اور اس بات پر زور دیا کہ اسے ایک ماہ کے اندر مکمل طور پر فعال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، اس سرگرمی کو پورا کرنے کے لیے بجٹ کی ضرورت کا مناسب خیال رکھا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی وگیان پرسارکوزیادہ وژوول اور تخلیقی میڈیا پر دینی چاہیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وزیر اعظم مودی کے آؤٹ آف باکس نقطہ نظر سے ایک اشارہ لیتے ہوئے، ماضی قریب میں سائنس سے متعلق تمام سات مختلف محکموں اور وزارتوں، یعنی سائنس اور ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی، سائنسی اور صنعتی تحقیق کی کونسل(سی ایس آئی آر) ، ارضیاتی سائنسز، انڈیا میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ(آئی ایم ڈی) ، جوہری توانائی اور خلاء ،نے زراعت، جل شکتی، ریلویز، صحت اور شاہراہوں جیسی وزارتوں کے ساتھ سرگرم اجلاس کیے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جلد ہی بلائے جانے والے نیشنل سائنس کنکلیو کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور تجویز پیش کی کہ ریاستوں، صنعت کے نمائندوں اور دیگر شراکت داروں کو شامل کرنے والے کنکلیو میں موضوعاتی اورریاست سے وابستہ بات چیت کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف محکموں کے انضمام اور اوور لیپنگ سرگرمیوں سے بچنا یقینی طور پر ہر محکمے کے بہتر نتائج میں کارآمد ہوگا ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرنسپل سائنسی مشیر سے 38 لائن وزارتوں سے موصول ہونے والے 200 مسائل کےایس اور ٹی حل کے ترجیحی نفاذ کی نگرانی کرنے کو بھی کہا۔سی ایس آئی آر مختلف محکموں کے ساتھ تال میل قائم کرکے ترجیحی بنیادوں پر عمل آوری کی رہنمائی کرے اور اسے 2 ماہ کے اندر مکمل کیا جاناچاہیے۔
*************
ش ح ۔ ح ا ۔ ج ا
U. No.4785
(Release ID: 1820871)
Visitor Counter : 111