پنچایتی راج کی وزارت

وزیراعظم نے پنچایتی راج کے قومی دن کی تقریبات میں شرکت کرنے کے لئے جموں و کشمیر کا دورہ کیا


سامباضلع کی پلی پنچایت سے ملک بھر کی گرام سبھاؤں کو خطاب کیا

’’ جموں و کشمیر میں پنچایتی راج کے قومی دن کی تقریبات ایک تبدیلی کی علامت ہیں ‘‘

’’گرام پنچایتیں سب کا پریاس کی مدد حاصل کرتے ہوئے نقص تغذیہ کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی‘‘

دیہی ترقی اورپنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے پنچایتوں سے اپیل کی کہ وہ اختیارات کی تفویض، عوامی شراکت داری، شفافیت اور ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ عوام کی بہبود کو یقینی بنائیں

Posted On: 24 APR 2022 9:19PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج پنچایتی راج کے قومی دن کی تقریب میں شرکت کے مقصد سے جموں و کشمیر کے سامبا ضلع میں پلی پنچایت کا درہ کیا اور وہاں سے ملک بھر کی تمام گرام سبھاؤں سے خطاب کیا ۔وزیراعظم نےتقریبا 20000 کروڑ روپئے کی لاگت والے  بہت سے ترقیاتی  پروگراموں کا افتتاح کیا اوران کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ انہوں نے امرت سروور پہل قدمی کابھی افتتاح کیا۔ اس موقع پر موجود  شخصیات میں جموں و کشمیر کے لیفٹننٹ گورنر جناب منوج سنہا، مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ اور جناب کپل موریشور پاٹل شامل تھے ۔

وزیراعظم نے  استفادہ کنندگان کو ’سوامتوا‘     کارڈ دیئے۔انہوں نے  پنچایتوں کو 44.70 کروڑ روپئے کی انعامی رقم بھی منتقل کی ۔ان پنچایتوں نے پنچایتی راج کے قومی دن پر اپنی حصولیابیوں کے لئےمختلف زمروں میں دیئے جانے والے قومی پنچایت انعامات حاصل کئے تھے۔ڈائس پر پہنچنے سے پہلے، وزیراعظم نے جموں و کشمیر میں سامبا ضلع کے تحت  پلی گرام پنچایت کے  پنچوں اور سرپنچوں سے ملاقات بھی کی  جہاں پلی گرام پنچایت کےسرپنچ جناب رندھیرشرما کی طرف سے  پنچایت رپورٹ پیش کی گئی ۔ وزیراعظم نےنمائشی میدان میں  بہت سے موضوعاتی اسٹالوں کا دورہ کیا ۔ وزیراعظم نے انٹیک فوٹو گیلری کا دورہ بھی کیا جس میں  خطے کی دیہی وراثت کی عکاسی کی گئی تھی۔انہوں نے نوکیااسمارٹ پورکابھی معائنہ کیا جو کہ دیہی صنعت کاری پر مبنی ایک ایسا ماڈل ہے جو ہندوستان میں مثالی اسمارٹ ولیجز قائم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج جموں و کشمیر  کی ترقی کا ایک تاریخی دن ہے ، ا نہو ں نے جموں و کشمیر کے عوام کا ان کے جوش وجذبہ کے لئے  شکریہ ادا کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ چونکہ اس ریاست سے ان کی طویل عرصے سے وابستگی رہی ہے ، اس لئے وہ اس سے متعلق مسائل کو اچھی طرح سمجھتےہیں۔ انہوں نے افتتاح کئے جانے والے منصوبوں پر اور جن منصوبوں کا آج  سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، ان پر  دی جانے والی توجہ  پر خوشی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا ’’  مربوط کاری اور بجلی سے  تعلق رکھنے والے  ایسے منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے اوران کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ، جن پر 20000 کروڑ روپئے کی لاگت آئے گی ۔ جموں و کشمیر کے ترقیاتی کام کو رفتاربخشنے کے لئے کام پوری شد ومد کے ساتھ جاری ہے ۔ ان کوششووں سے جمو ں و کشمیر کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو روزگارمیسر آئے گا ‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’آج بہت سے کنبوں کو ان کے گا ؤں میں ان کے اپنے مکانوں کے پراپرٹی کارڈس بھی دیئے گئے ہیں ۔ان ملکیتی کارڈوں سے  دیہاتوں میں نئے امکانات کو تحریک ملے گی ۔جموں و کشمیر کے اوسط طبقے سے تعلق رکھنے وا لے غریب کنبوں کو علاج معالجہ اور سستی دوائیں اور سرجری سے متعلق اشیاکی فراہمی کے لئے 100 جن اوشدھی کیندر وسیلے کے طور پر کام کریں گے ۔

وزیراعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ جموں و کشمیر میں  مرکزی حکومت  کی طرف سے جاری کردہ تمام منصوبوں پر عمل درآمد کیا جارہا ہے اوران سے علاقے کے عوام استفادہ کررہے ہیں ۔ لوگوں کے لئے چلائی گئی اسکیموں ، جن میں ایل پی جی، ٹوائلیٹس، بجلی، مالکانہ حقوق اورپانی کے کنکشن شامل ہیں ، سے بڑی تعدادمیں  دیہی عوام فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ڈائس پر پہنچنے سے پہلے، وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات سے آئے ہوئے  وفود سےملاقات کی ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کی ایک نئی داستان تحریر کی جارہی ہے  اور جموں و کشمیر میں سرمایہ کاری کے سلسلے میں بہت سے نجی سرمایہ کار دلچسپی لے رہے ہیں ۔آزادی کے بعد 7 دہائیوں کے دوران جموں و کشمیرمیں صرف 17000 کروڑ روپئےکی نجی سرمایہ کاری کی جاسکی۔ اب یہ سرمایہ کاری تقریبا 38000 کروڑ روپئے تک پہنچ رہی ہے ۔  وزیراعظم نے اس بات کابھی ذکر کیا کہ سیاحت کا شعبہ ایک بار پھر سے ترقی کررہا  ہے ۔

انہوں نےیہ بھی کہا کہ  پلی گرام پنچایت کے تمام گھروں میں شمسی توانائی کی فراہمی، گرام ارجاسوراج کا ایک مکمل نمونہ ہے اورکام کاج کے طریقوں میں تبدیلی سے جموں و کشمیر  نئی بلندیاں طے کرے گا ۔ جناب مودی نے بین ا لاقوامی ماحولیاتی اورموسمیاتی تبدیلی والے پلیٹ فارمو ں پر ہندوستانی قیادت  کی کارکردگی کی طرف سے اشارہ کیا  اوراس بات پر فخر کااظہار کیا کہ پلی گرام پنچایت  کاربن سےپاک پہلی پنچایت کی حیثیت اختیار کرنےکی  سمت میں  بڑ ی پیش رفت کررہی ہے ۔انہو ں نے کہا ’’آج پلی گاؤں میں  ملک بھر کے دیہات سےتعلق رکھنےوالے عوامی نمائندوں کے ساتھ گفتگو کرنے کاایک موقع مجھےمیسر آیا ہے ۔ اس عظیم حصولیابی اور ترقیاتی اقدامات کے لئے جموں و کشمیر کےعوام کو بہت بہت مبارکباد‘‘۔

وزیراعظم نے کہاکہ جموں و کشمیر میں پنچایتی راج کے قومی دن کی تقریبات کا انعقاد ایک بڑی تبدیلی کامظہر ہے ۔ جناب مودی نے اس بات پر  گہرے اطمینان کے ساتھ ساتھ فخر کااظہار بھی کیا کہ جمہوریت نے  جموں و کشمیر کے عوام کے درمیان  ا پنی جڑیں قائم کرلی ہیں ۔وزیراعظم نے زور دے کر کہا ’’ چاہے یہ جمہوریت ہو یا ترقی کے لئے پختہ عزم، جموں و کشمیر  ہرمحاذ پر نئی مثال قائم کررہا ہے ۔ گزشتہ 2-3 برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں ترقی کی نئی جہات سامنے آئی ہیں۔ جموں و کشمیرمیں پہلی بار  پنچایتی راج نظام کے  تین زمروں یعنی گرا م پنچایت، پنچایت سمیتی (بلاک ترقیاتی کونسل) اور ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) کے لئے انتخابات منعقد کئے گئے ۔

اپنے ایک بھارت، شریشٹھ بھارت وژن کاذکر کرتےہوئے وزیراعظم نے وضاحت کی کہ اس تصور کے تحت مربوط کاری اوردوریوں کے خاتمے پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’فاصلے چاہےوہ دلوں کے ہوں،زبان کے ہوں،روایات یاوسائل کے ہو ں ، ان کا خاتمہ آج ہماری بہت بڑی ترجیح ہے ‘‘۔

وزیراعظم نے ملک کی ترقی میں پنچایتوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’ ا ٓزادی کا یہ امرت کال  ہندوستان کاسنہرادور  بننےکی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے ۔اس عزم کو سب کا پریاس کے ذریعہ حقیقت کا روپ دیا جائے گا ۔  اس کے سلسلے میں جمہوریت کی  سب سے زیادہ عوامی اکائی یعنی گرام پنچایت اورآپ تمام ساتھیوں کا کردار بہت اہمیت کاحامل ہے ‘‘۔انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ حکومت کی کوشش یہ ہے کہ دیہات کی ترقی سےتعلق رکھنےوالےہر پروجیکٹ کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل آوری میں پنچایت کا بہت بڑا کردار رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ،  قومی عزائم کے حصول کے نشانے کو حاصل کرنے میں پنچایت ایک اہم کڑی کے طور پر ا بھر کر سامنے آئے گی ۔

آبی ذخائر کی بحالی کو یقینی بنانے کے پیش نظر وزیراعظم نے امرت سروور کے نام کے ایک نئے پروگرام کا افتتاح بھی کیا۔ اس کا مقصد آزادی کاامرت مہوتسو کی تقریبات کےایک حصے کے طور پر ملک کے ہر ضلعےمیں75 آبی ذخائر کی تعمیر  اوربحالی کے لئے کام کرنا ہے ۔ وزیراعظم نےکہاکہ 15 اگست  2023 تک ملک کے ہر ضلع میں 75 سروور تعمیرہوچکیں گے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان سرووروں کے کناروں پر درخت لگائےجانے چاہئیں اور ان کانام شہیدوں اورمجاہدین آزادی کےنام پر رکھا جانا چاہئے ۔

جناب مودی نے گرام پنچایتوں کی شفافیت اورانہیں با اختیاربنانےکے لئے کی جانے والی کوششوں کی تفصیل بھی بتائی ۔ ای گرام سوراج جیسے اقدامات کے ذریعہ منصوبہ بندی سے ادائیگی تک تمام کاموں کو جوڑاجارہا ہے۔ پنچایتوں کی آن لائن آڈٹ کی جائے گی اور تمام گرام سبھاؤں کے لئے سٹیزن چارٹر کاایک نظام ، سبھاؤں کی بہت سےکرداراداکرنےکے لئےہمت افزائی کررہاہے ۔ انہوں نے ان اداروں میں اور دیہاتی نظم ونسق ، خاص طور  پر پانی کے  بندوبست کے حوالے سے خواتین کے کردار پر بھی روشنی ڈالی ۔

قدرتی کاشتکاری کو آگے بڑھانے پر زور دیتے ہوئےوزیراعظم نے کہا کہ  دھرتی ما ں کو کیمیائی مادوں سے نجات دلانابہت ضروری ہے کیوں کہ یہ زمین اورزیرزمین پانی دونوں کونقصان پہنچاتےہیں ۔انہوں نے  کہا کہ اگر ہمارےدیہات قدرتی کاشتکاری کی طرف بڑھتے ہیں تو اس سے تمام عالم انسانیت کو فائدہ پہنچے گا ۔ انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ گرام پنچایتوں کی سطح پر قدرتی کاشتکاری کو کس طرح فروغ دیا جاسکتاہے ، کہاکہ اس کے لئےاجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح گرام پنچایتیں سب کا پریاس پروگرام سےمدد حاصل کرتےہوئےنقص تغذیہ کے خلاف جنگ میں ایک بڑا کردارادا کریں گی ۔ انہوں نے بتایاکہ ’’عوام الناس کو، مرکزی حکومت کی طرف سے ملک کو نقص تغذیہ اورقلت دَم سے محفوظ رکھنےکے لئے کئے گئے اقدامات سے آگاہ کرایا جانا چاہئے۔ سرکاری اسکیموں کے تحت تقسیم کئے جانے والے چاول کواب تقویت بخش بنایا جارہاہے ۔

اگست 2019 میں  جموں و کشمیر کے حوالے سے آئینی اصلاحات متعارف کئے جانے کےبعد سے، حکومت نے دور رس اصلاحات کرنےکی سمت میں توجہ مرکوز کررکھی ہے ، جس کا مقصد طرزحکومت میں  بڑے پیمانے پر ترقی اوربےمثال رفتارکے ساتھ خطے کے عوام کے لئےزندگی میں آسانی کو فروغ دیناہے ۔ جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ہے اور جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ،  ان سے بہت دور تک ضروری اشیا کی فراہمی اور خطے میں بنیادی ڈھانچے کی حرکت پذیری اور ترقی کی آسانی کویقینی بنانے کے اقدامات میں مدد ملے گی ۔

وزیراعظم نے بانہال، قاضی گنڈ روڈ  ٹنل کاافتتاح کیا،جس پر 3100 کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت آئی ہے ۔ 8.45 کلو میٹر طویل سرنگ کی تعمیر سے بانہال اور قاضی گنڈ کے  درمیان کا فاصلہ 16 کلو میٹر گھٹ جائے گا اور تقریبا اس کے سفر کا  ڈیڑھ گھنٹے کے بقدر وقت بھی بچے گا۔یہ ایک جڑواں ٹیوب والی سرنگ ہے  - سفرکی ہر سمت کے لئے ایک – جس میں یہ جڑواں ٹیوبس دیکھ بھال اور ہنگامی انخلاکےلئے ہر 500 میٹر پر  ایک قاطع سڑک کے ذریعہ  باہم منسلک ہیں۔اس سرنگ کے ذریعہ جموں و کشمیر کے درمیان پورے سال ایک رابطے کو قائم رکھنے میں مدد ملے گی اوراسکے ذریعہ دونوں علاقوں کو قریب تر لایا جائے گا ۔

وزیراعظم نے دہلی-امرتسر-کٹرہ ا یکسپریس وے کے تین سڑک پیکیجزکاسنگ بنیاد رکھا، جس پر 7500 کروڑ روپئے سے زیادہ کی لاگت آئے گی ۔ ان کےتحت  این ایچ – 44 پر واقع بلسواسے  گرہا بیلداران، ہیرا نگر، گرہابیلداران، ہیرا نگر سے جکھ، وجے پور تک  اورجکھ وجے پور سےکنجوانی ، جموں تک ، جموں ہوائے اڈے کی مربوط کاری کے ساتھ  6/4 لین تک کے کنٹرول والےدلی –کٹرہ امرتسر ایکسپریس وے کی تعمیر کی جائے گی ۔

وزیراعظم نے رتلے اور کوار پن بجلی پروجیکٹوں کا سنگ بنیادبھی رکھا۔850 میگاواٹ کی صلاحیت والا رتلے پن بجلی گھر  کشتواڑ ضلع میں  دریائے چناب پر تعمیر کیا جائےگاجس پر تقریبا 5300 کروڑ روپئے لاگت آئے گی۔ 540 میگاواٹ صلاحیت والاکوار پن بجلی گھر بھی  چناب کےکنارےہی ضلع کشتواڑ میں تعمیر کیا جائے گاجس پر 4500 کروڑ روپئے خرچ ہوں گے۔ دونوںمنصوبوں سےخطے کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنےمیں مدد ملے گی۔

جموں و کشمیر میں جن اوشدھی کیندروں کے سلسلے کو مزید وسعت دینے اور سستی قیمت پر عام معیاری اور اچھی ادویات فراہم کرانےکے لئے  100 کیندروں میں کام شروع کردیا گیا ہے  اور وزیراعظم کے ذریعہ ا نہیں قوم کےنام وقف کردیا گیا ہے۔ یہ کیندرمرکزکے زیرانتظام علاقے کے دور درازکے گوشوں میں قائم کئے گئے ہیں ۔وزیراعظم پلی میں 500 کلو واٹ کی صلاحیت والےایک شمسی بجلی گھر کابھی افتتاح کریں گے جس کے بعد اسےملک میں کاربن سے پاک پہلی پنچایت کی حیثیت حاصل ہوجائے گی ۔

جموں و کشمیر میں  پلی گرام پنچایت سے پنچایتوں اورگرام سبھاؤں کو خطاب کرتے ہوئے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کےمرکزی جناب گری راج سنگھ نے  پنچایتوں سے اپیل کی کہ وہ تفویض اختیارات، عوامی شرکت ،شفافیت اور ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ عوامی بہبود کویقینی بنائیں اور انہوں نے اس پر زور بھی دیا کہ ہم ایک ساتھ ملکر اس کام کو کردکھائیں گے۔دیہی علاقوں میں اقتصادی سرگرمیوں اور خواتین کو خود کفیل بنانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کو فروغ دینےکے حوالے سے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر نے کہاکہ اپنی مدد آپ گروپوں کے ساتھ 10 کروڑ خواتین کو جوڑکرمشن  ایک لاکھ کاہدف طے کیا گیا ہے ۔اسی کے ساتھ سوامتوا اور ڈیجیٹل انڈیالینڈ ریکارڈس ماڈرنائزیشن پروگرام جیسے منصوبوں کے ذریعہ اقتصادی سرگرمیوں کو تیز کیا جارہاہے۔ دیہات کو باصلاحیت اورخودانحصار بناکر ہندوستان کی معیشت کو مضبو ط کیا جاسکتاہے ۔

پنچایتوں کو سرگرم بنانےکے لئے ٹاؤن پلاننگ کی طرح پنچایتوں کے لئے ماسٹر پلان تیار کرنے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے  بتایا کہ سماجی بنیادی ڈھانچے، اقتصادی سرگرمی، سڑک اور نقل وحمل کےنٹ ورک وغیرہ جیسے ترقیاتی کامو ں  کو ترمیم شدہ آر اےڈی پی ایف آئی رہنما خطوط کے ذریعہ ایک نئی سمت ملے گی ۔ انہوں نے پنچایتوں سے اپیل کی کہ وہ ایک بھر پور اورہمہ گیر ترقی کا تصور پیش کریں اور ترقی کے عمل میں عوامی شراکت داری کو یقینی بنائیں ۔ عوامی شراکت داری سے  پنچایتی ترقیاتی منصوبےکےمعیار میں اضافہ ہواہے  اورملک کے مختلف حصوں میں عوامی منصوبےکی تحریک  کی اہمیت کو دیکھا جاسکتا ہے ۔

اپنے خطاب میں ، جناب گری راج سنگھ نے ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اپیل کی کہ وہ گرام سبھا کے فورم ، ای گرام سوراج اپلیکیشن کے استعمال اورپنچایتی نمائندوں کی تربیت اور صلاحیت سازی سےفائدہ اٹھائیں اور راشٹریہ گرام سوراج ابھیان کے ذریعہ  پنچایتوں کے کام کاج میں احتساب اورشفافیت کو یقینی بنائیں اوردیہی علاقوں میں گزربسر میں آسانی کی سہولت فراہم کریں۔

سرگرم اورپائیدار پنچایتیں وجودمیں لانے کےلئےاقوام متحدہ پائیدار ترقی اہداف (ایس ڈی جیز) کو آگےبڑھانےکی ضرورت ہے جس میں دیہی ہندوستان کےسلسلے میں  9 موضوعاتی اہداف کی نشاندہی کی جائے گی ۔ جناب گری راج سنگھ نے پنچایتوں سے کہا کہ انہیں درج ذیل اہداف کوحاصل کرنے کا عہد کرتے ہوئے نشوونما اورپائیدار ترقی کی راہ پر  آگےبڑھنا چاہئے ۔غربت سے پاک اوربہتر روزگاروالے گاؤں (موضوع 1)،  صحتمند گاؤں (موضوع ۔2) اطفال دوست گاؤں (موضوع۔3) ،  پانی کی سہولت والا گاؤں (موضوع نمبر-4)، صاف اور سرسبز گاؤں(موضوع -5) ، گاؤں میں خود کفیل بنیادی ڈھانچہ (موضوع -6)، سماجی طور پر محفوظ گاؤں (موضوع-7)، بہترحکمرانی والا گاؤں (موضوع-8) اور افزائش نسل کی ترقی والا گاؤں(موضوع-9)۔

دیہی علاقوں میں  صاف شفاف توانائی کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے، پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ پنچایتیں وزیراعظم کے سال 2030 تک  500 جی ڈبلیو قابل تجدید توانائی کی صلاحیت پیداکرنےکےوزیراعظم کے خواب کو پوراکرنےمیں اہم کردار رکھتی ہیں۔انہوں نے گرام ارجا سیووراج ابھیان کی سمت میں آگے بڑھ کر اس مقصد کو حاصل کرنے کامشورہ دیا ۔

سوامتوااسکیم پر عمل درآمد کے بعد دیہی ہندوستان میں مثبت  تبدیلی کے حوالے سے ، پنچایتی راج کے مرکزی وزیر جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ تقریبا 1.3 لاکھ گاؤں میں ڈرون سروے کیا گیا ہے اور 15 لاکھ پارسلس کو ڈجیٹل بنایا گیا ہے ۔ وزیراعظم نریندر مودی کے کسی شہری کوپیچھے نہ چھوڑنے کے بیان کو حقیقی روپ دینے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے  جناب گری راج سنگھ نے کہا کہ ہم ایک ایسی دیہی ہندوستان وجو دمیں لانا چاہتے ہیں کہ جہاں شہروں کی طرح سہولیات دستیاب ہوں اور لوگوں کو روزگارکے لئے شہروں کاسفر نہ کرنا پڑے اور جہاں ہر شخص کو بڑے پیمانے پر خوشحالی اورمساوی مواقع میسر ہوں ۔

لیفٹننٹ گورنر جناب منوج سنہا اور جناب ڈاکٹر جتیندرسنگھ  ، مرکزی وزیر مملکت  (آزادانہ چارج) نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات  اورجموں و کشمیر میں ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے مسقبل کے نقشۂ راہ کے سلسلے میں  معلومات دیں ۔ دونوں معزز شخصیات نے پنچایتی راج کے قومی دن پر  پنچایت کے نمائندوں اور کارکنوں کو مبارکباد دی۔

پنچایتی راج کا قومی دن منانےکے لئے ملک بھر میں خصوصی گرام سبھائیں منعقد کی گئیں اور ملک بھر میں گرام سبھاؤں اورپنچایتوں سے وزیراعظم کے  خطاب کا لائیو ٹیلی کاسٹ / ویب کاسٹ دیکھنے کے لئے خصوصی انتظامات کئے گئے تھے۔متعلقہ ایوارڈ کے لئے نامزد پنچایتوں کو  قومی پنچایت ایوارڈدینے کے لئے  ریاستی اور ضلعی ہیڈکوارٹر سطح پر تقسیم انعامات کی تقریبات منعقد کی گئیں۔

 

 

**********

 

ش ح۔س ب، ف ر

UNO- 4638



(Release ID: 1819787) Visitor Counter : 140


Read this release in: English , Hindi