وزارات ثقافت
امرت مہوتسو کے تحت آج دلّی میں ’سنکلپ سے سدّھی: نیا بھارت نیا عزم‘ کے موضوع پر کانفرنس کا انعقاد
ہمیں اپنے سبھی صنعتی رہنماؤں پر فخر ہے کیونکہ انہوں نے بھارت کی تعمیر میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے:میناکشی لیکھی
سب سے نچلی سطح کے لوگ،ڈیجیٹلائزیشن سے متعلق ہمارے پروگرام کابنیادی حصہ ہونے چاہئیں:جناب اشونی ویشنو
نوجوان افراد کو مواقع فراہم کئے جانے کے ساتھ ساتھ ان کی مہارتوں اور صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی غرض سے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جانا چاہئےاور اس دوران ملک کی تعمیر کے عمل میں حصہ لینے کی خاطر انہیں مواقع اور طریق کار فراہم کئے جانے کی ضرورت ہے:جناب انوراگ ٹھاکر
Posted On:
23 APR 2022 8:21PM by PIB Delhi
ثقافت کی وزارت ، بھارتی صنعتوں کی کنفیڈریشن (سی آئی آئی) اور انڈیا75 @فاؤنڈیشن نے مشترکہ طور پر آج نئی دلّی میں سشما سوراج بھون میں سنکلپ سے سدّھی کے بارے میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس کا موضوع تھا’’نیا بھارت-نیاعزم‘‘۔
آزادی کا امرت مہوتسو کے زیر اہتمام منعقدہ ، اس کانفرنس کے تین اجلاس ہوئے،افتتاحی اجلاس کا موضوع تھا:’’بھارت75 @کا جشن منانا اور بھارت100 @کے لئے راہ ہموار کرنا‘‘۔اس افتتاحی اجلاس میں ثقافت، خارجی امور کی وزیر مملکت محترمہ میناکشی لیکھی اور ثقافت کی وزارت کے سکریٹری جناب کووند موہن اور سی آئی آئی کے نامزد صدر جناب سنجیو بجاج نے سرگرمی سے شرکت کی۔
اس موقع پر محترمہ میناکشی لیکھی نے کہا کہ خلا میں کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا۔اور اس کے لئے صحیح سازگار اور موافق ماحول اور بھروسہ قائم کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں آپس میں تال میل قائم کرنے اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور یہ وقت ہے کہ ہم اپنے مجاہدین آزادی ، رہنماؤں کے گراں قدر تعاون کا جشن منائیں اور اس کے ساتھ ہی ہم ممتاز صنعت کاروں کے ذریعہ کئے گئے تعاون کو بھی نظرانداز نہیں کرسکتے۔ ہمیں اپنے تمام صنعتی لیڈروں پر فخر ہے کیونکہ انہوں نے بھارت کی تعمیر نو میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہر شخص مل کر گاتا ہے تو ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور ہمارا گیت ہے ،’’آزادی کا امرت مہوتسو‘‘۔ہماری تمام حصولیابیاں-سائنسی،ریاضی یا ثقافی سبھی حصولیابیوں کا ہرجگہ جہاں بھی ہم جائیں ذکر کیا جانا چاہئے۔
محترمہ میناکشی لیکھی نے یہ بھی کہا کہ قدیم بھارت ہنرمندیوں سے بھرپور تھا اور اس کے ساتھ ہی ہماری ثقافت بھی مالا مال تھی۔ ہمیں غلامی کی وجہ سے اپنے اداروں سے ہاتھ دھونا پڑا ۔
دوسرے اجلاس میں ، ریلویز ، مواصلات ، الیکٹرونکس اور اطلاعاتی ٹیکنالاجی کے وزیر اشونی ویشنو نے کلیدی خطاب کیا۔ اس کا موضوع تھا:’’مستقبل کے لئے بھارت کی تعمیر کے لئے ڈیجیٹل پلیٹ فارمس کو بروئے کار لانا‘‘۔اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا ہے کہ ڈیجیٹل پر مبنی بنانے کا عمل، سبھی کی شمولیت والے اور منصفانہ بھارت کے خدوخال طے کرنے میں ایک لازمی وسیلہ ہے۔ اجلاس میں ان اقدامات کے بارے میں بھی غوروخوض کیاگیا جن کے ذریعہ اسے اختیار کرنے کے عمل میں تیزی لائی جاسکتی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب اشونی ویشنو نے ان 5 موضوعات /نکات کو اجاگر کیا جن کی بدولت ،ڈجیٹائزیشن سے متعلق حکومت اور صنعت کی ترقیاتی کوششوں کی قدر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ان موضوعات میں شامل ہیں۔ الیکٹرونکس اور مینو فیکچرنگ کی دوسری اقسام،سیمی کنڈکٹر شعبے میں قیادت،سرکاری ڈیجیٹل پلیٹ فارمس کا استعمال اور ڈجیٹائزیشن کے فائدے حاصل کرنے کی غرض سےٹیلی کام اور اطلاعاتی ٹیکنالاجی کے درمیان انضمام۔
وزیر موصوف نے زور دے کر کہا کہ سب سے نچلی سطح کے لوگوں کو ڈجیٹل پر مبنی بنانے کے کام میں،بنیادی حیثیت دی جانی چاہئے،حکومت کی انتیودیہ فلسفے کا اعادہ کرتے ہوئے،انہوں نے کہا کہ ہر وہ کام جو ہم کرتے ہیں اس کا مقصد عام لوگوں کو فائدے پہنچانا ہونا چاہئے۔
آخری اجلاس کا موضوع تھا:’’بھارت100 @کے لئے رضاکارانہ روابط سے متعلق حکمت عملی‘‘اس اجلاس کی صدارت نوجوانوں کے امور اور کھیل کود ،اور اطلاعات و نشریات کے وزیر جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے کی۔ بی سی جی انڈیا کے مینجنگ ڈائریکٹر اور سینئر پارٹنر جناب ابھیک سنگھی اور انڈیا@75فاؤنڈیشن اور صنعت کے ارکان نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس کے دوران رضاکارانہ نظام کو ادارہ جاتی بنانے کی ضرورت پر غورو خوض کیا گیا تاکہ قوم کی تعمیر سے متعلق سرگرمی میں ایک سماجی طریق کار سے ترقی دی جاسکے۔
اپنے خطاب کے دوران ، جناب انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ عالمی وبا کی وجہ سے ہمیں اس بات پر دوبارہ غور کرنا پڑا کہ ہم عالمی وبا کے بعد کے دور میں ہمیں کس طرح سے رہنا ہوگا۔ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ تھا اس وقت یہ رضاکارانہ جذبہ ہی تھا جس کے تحت ، پی ایم جی کے وائی کے تحت مقامی علاقوں اور غریب افراد کے گھروں تک راشن فراہم کرکے غریب افراد کو کھانا دستیاب کرایا گیا ۔
اس کام کو ہمارے نوجوان رضاکاروں نے پورے ملک میں عارضی باورچی خانے قائم کرکے اور ضرورت مند افراد کو گرم کھانا فراہم کرکے انجام دیا۔
نیا بھارت- نیا عزم کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب ٹھاکر نے کہا کہ اگر کسی ملک کے نوجوان ترقیاتی پہل قدمیوں میں شرکت کرتے ہیں ،تو اسی وقت وہ قوم صحت مند رہ سکتی ہے۔ جناب ٹھاکر نے کہا’’نوجوانوں کو مجاہدین آزادی کے گراں قدر تعاون اور ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔آپ کو قربانی دینے کی ضرورت نہیں لیکن آپ کو تعاون کرنا ہوگا۔‘‘انہوں نے کہا کہ سال 2030 تک لاکھوں نوجوان بھارت کی افرادی قوت میں شامل ہونے والے ہیں ،اس لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ نوجوان افراد کو مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ وہ ملک کی تعمیر کے عمل میں حصہ لے سکیں۔ اس کے ساتھ ہی انہیں اپنی مہارتوں اور ہنر مندیوں کو فروغ دینے کی غرض سے مواقع اور ایک پلیٹ فارم فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔اور اگر ہم اس سلسلے میں منظم طور پر کام کرتے ہیں تو بھارت ،دنیا میں سب سے بڑی افرادی قوت تیار کرسکتا ہے۔ وزیر موصوف نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ ،نئے راستے تیار کرکے رضاکارانہ نظام کو فروغ دے اور نوجوانوں کو معنی خیز اور بامقصد انداز سے مصروف رکھنے کی غرض سے منفرد خیالات و نظریات پیش کریں۔
سنکلپ سے سدّھی کانفرنس میں حکومت اور صنعت کی ممتاز شخصیات نے مل کر بھارت کی شعبہ جاتی حصولیابیوں کا جشن منایا اور بھارت 100@ کے لئے ایک نقشِ راہ تیار کی۔
اس کانفرنس میں کلیدی صنعتی لیڈران ، اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین ، تعلیمی شعبے کے ماہرین ، ممتاز سرکاری شخصیات اور غیر سرکاری تنظیموں این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ش ح ۔ ع م ۔ م ش
U. No.4640
(Release ID: 1819771)
Visitor Counter : 191