کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے برآمدات کو ہندوستان کی ترقی کا مرکز بنانے پر زور دیا،ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں 2030 تک ہر ایک میں 1 ٹریلین امریکی ڈالر کا تجارتی سامان اور خدمات برآمد کرنے کی صلاحیت ہے


روئی پر سے برآمداتی ڈیوٹی ہٹائے جانے سے بین الاقوامی منڈی میں بھارتی ٹیکسٹائل کو مزیدمقابلہ جاتی بنانے میں مدد ملے گی : شری پیوش گوئل

مستحکم مزدور قوانین سےبالآخر مزدوروں کو فائدہ پہنچے گا اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے :جناب پیوش گوئل

پیداوار سے منسلک ترغیبات(پی ایل آئیز) عالمی چیمپئن بنانے میں ہماری مدد کریں گی : جناب پیوش گوئل

Posted On: 20 APR 2022 7:11PM by PIB Delhi

کامرس اور صنعت، صارفین کے امور ، خوراک عوامی نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج کہا کہ بھارت میں 2030 تک 1 ٹریلین  امریکی ڈالرتک کی خدمات اور تجارتی سامان کی برآمدات حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ آج نئی دہلی میں آتم نربھر بھارت پر 21ویں سول سروسز ڈے 2022 کےمکمل اجلاس  سے خطاب کرتے ہوئے جس میں برآمدات پر توجہ مرکوزکی گئی تھی ، وزیرموصوف نے برآمدات کو بھارت کی ترقی کا مرکز بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

21 ویں سول سروسز ڈے کے موقع پر ملک بھر کے سول سروسز افسروں کو پیشگی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے ، جناب گوئل نے کہا کہ یہ حقیقت میں سرکاری ملازمین کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ قوم کے کاز کے لیے اپنی لگن کی تجدید کریں اور اپنے عزم کا اعادہ کریں۔وزیر موصوف نے افسران سے کہا کہ عوامی خدمت کا عزم ’’ہمیشہ  اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آپ کے ہر فیصلے،عمل اور دستخط سے لاکھوں زندگیاں متاثر ہوتی ہیں‘‘۔

بھارتی سول خدمات کی تاریخ پر بات کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ آزادی سے پہلے کے دور میں، غیر ملکی حکمرانی کے تحت ہونے کی مجبوریوں کے سبب خدمات کا نقطہ نظر بڑی حد تک برطانیہ کا حامی رہا۔ایک مثبت نوٹ پر، وزیر موصوف نے کہا کہ گزشتہ 75 برسوں میں، بھارتی سول سروسز کے نقطہ نظر، کردار اور ڈیزائن پر کافی غور و خوض کیا گیا ہے، جس نے اسے پچھلی سات دہائیوں میں بہت اچھی کارکردگی پیش کرنے میں مدد کی ہے۔

وزیرموصوف نے پی ایم ایوارڈزحاصل کرنے والے تمام افراد کو جدید مسائل کے لیے اختراع، شراکتداری اور ٹیکنالوجی پر مبنی انتظامی حل فراہم کرنے پر مبارکباد دی۔

کووِڈ 19 عالمی وباسے درپیش چیلنجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے  کہا کہ بھارت اس بحران کو ایک موقع میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہا ہےاور وہ اس بے پناہ صلاحیت کو بروئے کار لاسکاجو اسے دنیا کے ساتھ مستحکم پوزیشن دلانے سے منسلک ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ عالمی وباکے دوران خدمات کا شعبہ ہماری محنت کے فائدوں میں  سب سے بڑا تھا، جس نے بے حد ترقی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران بھارت کو کووڈ-19 وبا کی وجہ سے سفر، سیاحت اور مہمان نوازی شدید متاثر ہونے کے باوجود  250 بلین امریکی ڈالر کی خدمات برآمد ہوئی تھیں ۔

اس کامیابی کی ستائش کرتے ہوئے ،جناب گوئل نے کہا کہ ایسا موافقت اور رفتارکی وجہ سے ممکن ہوا ہے جس کے ساتھ ہم نے اپنے عمل اور قواعد کو از سر نو تشکیل دیا، گھر سے کام کرنے کی سہولت فراہم کی، اس بات کو یقینی بنایاگیا کہ لوگ سامان کی نقل و حرکت کر سکیں اور براڈ بینڈ تک رسائی کو محفوظ بنایا جائے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کووڈ کے ذریعہ،بھارت نے ایک بھی بین الاقوامی عزم سے انکار نہیں کیا وزیرموصوف  نے کہا کہ دنیا بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا چاہتی ہے کیونکہ انتہائی خراب حالات میں بھی بھارت پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔

بھارت کی مضبوط، ولولہ انگیز اور فعال جمہوریت کے بارے میں بات کرتے ہوئےجناب گوئل نے کہا کہ پورے ملک میں قانون کی حکمرانی قائم ہے اور ہمارے پاس حکمرانی کے شفاف ماڈل نہایت فعال میڈیا، مضبوط عدلیہ اور جمہوری ادارے نیز نظام موجود ہیں جنہوں نے ہمیشہ غلط کے خلاف حق کو سربلندرکھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بھارت کودنیا کے لئے جغرافیائی سیاسی دونوں شعبوں کے ساتھ ساتھ تجارت میں ایک قابل بھروسہ شراکت دار بناتا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بھارت نے مالی سال 2021-22 میں 419 بلین  امریکی  ڈالر حاصل کئے ، ہر مہینے 30 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات کے نشانے کو چھو لیا اور مارچ میں یہ نشانہ42 بلین ہو گیا۔ اپریل کے پہلے 14 دنوں میں 18.5 بلین امریکی ڈالر کو چھوتے  ہوئے ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا گیا ہے۔

وزیرموصوف نے کہا کہ اس طرح کے اہداف محض ’مکمل حکومت‘ اور ’پورے ملک‘ کے اس نقطہ نظر کی وجہ سے ممکن ہوا ہے جسے ہم نے اپنایا ہے۔وزیر موصوف نے کہاکہ مرکز، ریاستی مقامی اداروں،پرائیویٹ سیکٹرکے تحت آنے والے اداروں ، خود مختار اداروں کے ساتھ  مل کر کام کر رہی ہے تاکہ 420 بلین امریکی ڈالر تجارتی سامان کی برآمدات اور 250 بلین امریکی ڈالر کی بقدر کی خدمات کی برآمدات ممکن ہوسکے جواپنی نوعیت کے لحاظ سے اولین حصولیابی ہوگی۔

جناب گوئل نے مزید کہا کہ یہ کامیابی ہمارے آتم نر بھر بھارت کے  سفر میں صرف ایک سنگ میل کی نہیں ہے، بلکہ باقی دنیا کے لیے ایک پیغام بھی ہے  کہ نیابھارت معیار، بھروسے اور پیمانے کی پیشکش کرتا ہے۔

برآمدات میں ترقی کے بے پناہ امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے کہا کہ زیورات، ٹیکسٹائل، فارما، ہینڈلوم، دستکاری، چمڑے وغیرہ جیسے محنت سےمنسلک سیکٹروں کو روزگار اور آمدنی پیدا کرنے پر زیادہ زور دینا چاہیے۔

پیمانہ تیار کرنے کی ضرورت پر بات کرتے ہوئے وزیرموصوف نے کہا کہ پیداوار سے منسلک ترغیبات (پی ایل آئی) اسکیمیں معیشتوں کو پیمانہ پر لا کر ہماری صنعت کو مقابلہ جاتی بنا رہی ہیں اوراس سے عالمی چیمپئن بننے میں ہمیں مدد ملے گی۔

ملک میں سرمایہ کاری کے آمد کو یقینی بنانے کے لیے پرامن لیبر ماحول کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب گوئل  نےمحنت کشوں کی محنت اور پورے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کے پرامن انعقاد کے لیےمحنت کشوں کی محنت کو سراہا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 8 سالوں میں لیبر میں کسی قسم کے خلل  پڑنے کا کوئی خاص واقعہ رونمانہیں ہوا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کاروبار کو قابل عمل نہ ہونے کی وجہ سے بند کرنا پڑا تب بھی حکومت نے مزدوروں کو ان کا حق دلانے کا خیال رکھا۔وزیر موصوف نے کہا کہ محنت کے مضبوط قوانین ہونے سے بالآخر مزدور کو فائدہ ہوگا اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔

روئی پر درآمدی ڈیوٹی ہٹانے کے حالیہ فیصلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیرموصوف نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ کپاس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے اور خاص  طور پر ایسے حالات میں جہاں کپاس کی قیمتیں کم از کم امدادی قیمت سے تقریباً دوگنی ہیں اور جس نے ٹیکسٹائل کی برآمدات  کوغیرمقابلہ جاتی بنادیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کم درآمدی لاگت مینوفیکچرنگ کو فروغ دے گی، ملازمتیں پیدا کرے گی، لوگوں کی ڈسپوزایبل آمدنی میں اضافہ کرے گی، سرمایہ کاری، مانگ اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گی اور ایک سازگارماحول  بنائے گی۔وزیرموصوف نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں انہی وجوہات کی بنا پر کئی خام اشیاء پر سے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی بھی ہٹا دی ہے۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ 2021 میں عالمی اشیا کی تجارت میں ہمارا حصہ 3 فیصد سے کم تھا، وزیرموصوف نے کہا کہ ترقی کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔ ایسا  کرنے کے لئے مرکز اور ریاستوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، انہوں نے مزید کہا اور ضلع کلکٹروں سے کہا کہ وہ اپنے اضلاع میں برآمدات کو فروغ دیں۔

اس بات کو محسوس کرتے ہوئے کہ بھارت کے پاس یو ایس ایف ڈی اے سے منظور شدہ فارما مینوفیکچرنگ  کےیونٹس ہیں، جناب گوئل نے  بڑے اور چھوٹے  تمام فارما یونٹس سے کہا کہ وہ تمام عمل میں مینوفیکچرنگ کی اچھی سرگرمیوں (جی ایم پیز) اور عالمی معیار کے معیار کو اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو فارماسیوٹیکل انسپیکشن کوآپریشن اسکیم (پی آئی سی ایس) کا رکن بننے کی کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہم سرٹیفیکیشن کے ذریعہ دنیا کا بھروسہ حاصل کرکے اپنی فارما برآمدات کو 200 بلین امریکی ڈالر تک لے جانے میں کامیاب ہوسکیں۔

*************

 

ش ح ۔  ش ر ۔ م ش

U. No.4511



(Release ID: 1818647) Visitor Counter : 116


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu