پنچایتی راج کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پنچایتی راج کی وزارت نے آزادی کا امرت مہوتسو کے لیے مثالی ہفتہ تقریبات کے ایک حصے کے طور پر بچوں کے لئے سازگار گاؤں اور خواتین کے لئے سازگار گاؤں کے موضوع پر ایس ڈی جیز کو مقامی شکل دینے پر قومی کانفرنس کا انعقاد کیا

Posted On: 13 APR 2022 8:39PM by PIB Delhi

" تمام ریاستی حکومتوں، علمی شراکت داروں اور بین الاقوامی ایجنسیوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے پنچایتوں کی مدد کریں"، پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے یہ بات  پنچایتی راج اداروں کے نمائندوں ، یونیسیف، یو این ایف پی اے کے نمائندوں، مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتوں کے سینئر افسران اور دیگر متعلقہ فریقوں کے اجتماع سے  بچوں کے لئے سازگار گاؤں اور خواتین کے لئے سازگار گاؤں کے موضوع پر  ایس ڈی جیز کی لوکلائزیشن پر قومی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی ۔ پنچایتی راج کی وزارت کے زیراہتمام آزادی کا امرت مہوتسو کی ہفتہ بھر جاری رہنے والی ’علامتی ہفتہ‘ تقریبات کاآج تیسرا دن ہے۔ پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے دیگر معززشخصیات، یونیسیف انڈیا کے نمائندے جناب یاسوماسا کیمورا، یونیسیف انڈیا کی سوشل پالیسی کی چیف اور یو این ایف پی اے انڈیا کی پروگرام مینجمنٹ اسپیشلسٹ محترمہ ہیون ہی بان کی موجودگی میں افتتاحی اجلاس کی صدارت کی۔ انوجا گلاٹی اور محترمہ جے شری راگھونندن، ایڈیشنل چیف سکریٹری/ڈی جی (آر ڈی اینڈ پی آر) ٹریننگ، حکومت تمل ناڈو، جناب(ڈاکٹر) چندر شیکھر کمار، ایڈیشنل سکریٹری، ایم او پی آر اور محترمہ ریکھا یادو جوائنٹ سکریٹری، ایم او پی آرسمیت نیشنل کانفرنس میں ملک بھر سے منتخب نمائندوں اور پنچایتوں کے عہدیداروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔

 

 

اپنے کلیدی خطاب میں، پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے پنچایتوں کو مستحکم بنانے کے ذریعے پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے مشن کو آگے لےجانے کے لیے تمام وزارتوں اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو یکجا کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کو بھی  اجاگرکیا کہ ان اہداف کو ایک مقررہ مدت کے اندر پورا کیا جانا چاہئے اور پنچایتوں کے ذریعے شہریوں کو خدمات کی موثر فراہمی کو بھی یقینی بنا یا جانا چاہئے۔ انہوں نے ڈیش بورڈ کے ذریعہ مقامی شکل دیئے جانے کے عمل کی نگرانی اور نفاذ کے طریقہ کار پر بھی توجہ مرکوز کی تاکہ گاؤں کی سطح پر ایس ڈی جیز کے موضوعاتی طریقہ کار کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

 

 

یونیسیف کے کنٹری سربراہ جناب یاسوماسا کیمورا نے اپنے خطاب میں کہا کہ غیر مرکوز سطح پر صنفی تبدیلی کے پروگرام  اور نظام کی مضبوطی پر کام کرنے پر توجہ مرکوز سطح کی گئی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں آزادی کا امرت مہوتسو کا حصہ بننے کا اعزاز حاصل  ہواہے۔

تامل ناڈو حکومت   میں ایڈیشنل چیف سکریٹری محترمہ جے شری راگھونندن نے 9 موضوعاتی طریقوں کے ذریعہ پی آر آئیز میں ا یس ڈی جیز کومقامی شکل دیئے جانے کی فوری ضرورت زور دیا۔ انہوں نے متعلقہ فریقوں کے ہم آہنگ اقدامات کے ذریعہ ہر موضوعی علاقے میں پنچایتوں کے رول پر تفصیلی خاکہ بھی پیش کیا۔

یو این ا یف پی اے کی پروگرام منیجر محترمہ انوجا گلاٹی نے خواتین کے سازگارگاؤں، خواتین کی حفاظت، خاندانی منصوبہ بندی، دیہی حکمرنی میں مساوی شراکت داری کے حصول پر  بھی روشنی ڈالی۔

چیف پالیسی اور ایم اینڈ ای، یونیسیف انڈیا محترمہ ہویان ہی بین  نے بچوں کے لئے سازگار گاؤں کے بارے میں اپنی رائے کااظہار کیا۔ یونیسیف بال پنچایتوں کے نفاذ کے لیے حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے اور مقامی حکمرانی سطح پر بچوں کی شرکت کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔ انہوں نے یونیسیف کے مقاصد کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا جو اپنے وژن کو ہندوستان کے آئین کے ساتھ مشترک کرتاہے اور جو اپنے تمام شہریوں کو تعلیم کے بنیادی حق کی ضمانت دیتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر گاؤں کے لیے ان کی مقامی گرام پنچایتوں پر مبنی ایک مقامی انڈی کیٹر فریم ورک تیار کرنے اور بچوں کے اہم شعبوں کے لیے فنڈز کو ترجیح دیئے جانے کی ضرورت ہے۔

خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت کے ڈائریکٹر جناب نویندر سنگھ نے وزارت کی مختلف بڑی اسکیموں اور گاؤں میں بچوں کے لئے سازگار موضوع کو مقامی بنانے کے وزارت کے اقدامات کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔

آسام ،بہار، کرناٹک اور مہاراشٹر کی  ریاستوں کے بچوں کے لیے سازگار گرام پنچایتوں کے سرپنچوں نے گرام پنچایت کی سطح پر ان کے ذریعے کیے گئے کام اور مقامی حکمرانی کی سطح پر بچوں کی نمائندگی کی اہمیت کے بارے میں بتایا۔ اجلاس میں یہ واضح ہوا کہ بچوں کے حقوق کے بارے میں ان کی سمجھ نے انہیں اپنے گاؤں میں تبدیلیاں شروع کرنے میں مدد کی ہے۔

دیہی بندوبست کےادارے (آئی آر ایم اے) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اوما کانتھ داش نے صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے مختلف اختراعی ماڈلوں کے  استعمال کے ذریعے بچوں کےلئے سازگار پنچایتوں کو یقینی بنانے کے لیے صحت کی خدمات کی فراہمی میں بہتری پر توجہ مرکوز کی۔

ہریانہ، مدھیہ پردیش، اتر پردیش، سکم، اروناچل پردیش ریاستوں کے منتخبہ نمائندوں نے اپنی گرام پنچایتوں کو خواتین کے لیے سازگاربنانے  اور بچوں کے لیے سازگار گاؤں بنانے کی خاطر اپنے تجربات مشترک کئے۔

 

           

خصوصیات:

  • یونیسیف انڈیا اوریو این ایف پی اے کے ساتھ مفاہمت کے مشترکہ  اقرار نامے پر دستخط کئے گئے تاکہ بچوں کے لئےسازگار گاؤں اور خواتین کےلئے سازگار گاؤں کے موضوعات کوبالترتیب  آگے لے جایا جاسکے۔
  • یونیسیف اور پنچایتی راج  اداروں کی وزارت کی جانب سے "بچوں کے لیے سازگار" اقدامات پر بہترین طرز عمل کے مجموعہ کا اجراء۔
  • یو این ایف پی اے اور پنچایتی راج کی وزارت کے ذریعہ صنف پر مبنی قوانین، صنفی مساوات پر مبنی پوسٹروں کے ٹی او ٹی ماڈل کا اجراء۔
  • بچوں کےلئے سازگاراورخواتین کےلئے سازگاراور گرام پنچایتوں کے اہم اقدامات کی  شارٹ فلموں کی نمائش۔
  • پنچایتی راج اداروں کے منتخب نمائندوں اور دیگرمتعلقہ فریقوں کی دن بھر کی بات چیت میں خیالات، تجربات اور نظریات کو مشترک کیا گیا۔

*************

ش ح- ش ر– ف ر

U. No.4390


(Release ID: 1817728) Visitor Counter : 145


Read this release in: English , Hindi , Manipuri