بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت
کے وی آئی سی نے، خود-پائیداری اور فنکارانہ تخلیق کو فروغ دینے کے لئے ‘‘بنارسی پشمینہ ’’ کا آغاز کیا
Posted On:
08 APR 2022 4:53PM by PIB Delhi
لداخ میں لیہہ کی ہمالیائی پہاڑی سرزمین سے لے کر وارانسی میں دریائے گنگا کے کناروں تک – پشمینہ کی وراثتی دستکاری کو ایک نئے برانڈ کی شناخت حاصل ہوئی ہے۔وارانسی کے انتہائی ماہر کھادی کے بنکروں کے ذریعہ تیار پریمئم پشمینہ کی مصنوعات کا وارانسی میں کے وی آئی سی کے چیئر مین جناب ونائے کمار سکسینہ نے آغاز کیا۔ یہ ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ پشمینہ کی مصنوعات ، لیہہ لداخ اور جموںوکشمیر کے خطے سے باہر کے علاقے میں تیار کی جارہی ہے۔ کے وی آئی سی، ‘‘ میڈ ان وارانسی ’’ پشمینہ کی مصنوعات، اپنے شورومز ،آؤٹ لیٹس اور اپنے آن لائن پورٹل کے ذریعہ فروخت کرے گا۔
پشمینہ ، ایک لازمی کشمیری آرٹ کی قسم کے طورپر معروف ہے لیکن ہندوستان کی روحانی اورثقافتی راجدھانی ، وارانسی میں پشمینہ کی ازسرنو دریافت ، کئی طریقے سے منفرد ہے۔ وارانسی میں تیار کردہ پشمینہ کی پیداوار کی ثقافتی آرٹ کو علاقائی پابندیوں سے آزادی دلاتے ہیں اور لیہہ لداخ ، دہلی اور وارانسی سے متنوع فنکاری کا ایک امتزاج پیدا کرتی ہے۔وارانسی میں بنکروں کے ذریعہ پہلی دو پشمینہ کی شالوں کو ، کے وی آی سی کے چیئر مین جناب ونائے کمار سکسینہ نے ، وارانسی میں پشمینہ کی مصنوعات کے باقاعدہ طورپر آغاز سے قبل 4 مارچ کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی کو پیش کیا تھا۔
وارنسی میں پشمینہ کی پیداوار کا سفر ، لداخ سے اُس خام پشمینہ کو اکٹھا کرنے کے ساتھ شروع ہوتا ہے، جسے دوبارہ تانا بانا درست کرنے ،صفائی کرنے اور پروسیسنگ کے لئے دہلی لایا جاتا ہے۔ پروسس شدہ اُون کو پُونی کی شکل میں ، واپس لیہہ لے جایا جاتا ہے، جہاں اسے ،کے وی آئی سی کے ذریعہ فراہم کردہ جدید چرخوں پر خواتین کھادی کے کاریگروں کے ذریعہ ہاتھ سے بُن کر ریشم بنایا جاتا ہے۔ تیار دھاگے کو اس کے بعد وارانسی بھیجا جاتاہے، جہاں اس سے تربیت یافتہ کھادی کے بنکر، حتمی پشمینہ کی مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ تصدیق اور تعلق رکھنے کی ایک علامت کے طورپر ، وارانسی کے بنکروں کا نام اور بنارس شہر کا نام بھی تیار کردہ پشمینہ کی مصنوعات پر ثبت کیا جائے گا۔
کے وی آئی سی کے چیئر مین نے کہا کہ صرف وارانسی میں ہی پشمینہ کی مصنوعات سے ، وارانسی میں کھادی کے تقریباََ 25 کروڑروپے کے لین دین کا اضافہ ہوگا۔وارانسی میں پشمینہ کی اس دوبارہ دریافت کے عقب میں اصل نظریہ لداخ میں خواتین کے لئے روزگار کے پائیدار مواقع وضع کرنے اور وارانسی میں روایتی بنکروں کی مہارتوں کو متنوع بنانا ہے جیسا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے تصور کیا ہے۔ ایک خصوصی معاملے کے طور پر وارانسی میں پشمینے کے بنکروں کو 50فیصد اضافی اجرتیں ادا کی جارہی ہیں، جو ان کاریگروں کے لئے ایک بڑی راحت ہے۔ایک معمول کی پوری شال بننے کے لئے 800روپے کی اجرت کے مقابلے میں وارانسی میں پشمینہ کے بنکروں کو پشمینہ کی شال بننے کے لئے 1300 روپے کی اجرت ادا کی جارہی ہے۔ وار انسی میں پشمینہ کی بُنائی ، لیہہ لداخ میں خواتین کا ریگروں کے لئے پورے سال کی روزی روٹی کو یقینی بنائے گی، جہاں انتہائی ٹھنڈ کے باعث ، سال میں تقریباََ 6 مہینے بنائی کی کارروائیاں معطل رہتی ہیں۔ اس ضمن میں سہولیات فراہم کرنے کے لئے کے وی آئی سی نے لیہہ میں پشمینہ اون کی پروسیسنگ کا ایک یونٹ بھی قائم کیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وارانسی میں پشمینہ کی بنائی کا کام کھادی کے چار ادارے کررہے ہیں، جن کے نام یہ ہیں: کریشک گرام ادیوگ وکاس سنستھان وارانسی ، شری مہادیو کھادی گرام ادیوگ سنستھان غازی پور ،کھادی کمبل ادیوگ سنستھان غازی پور اور گرام سیوا آشرم غازی پور ۔
*********
ش ح۔اع ۔رم
U-4120
(Release ID: 1815554)
Visitor Counter : 172