خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

سوء تغذیہ سے پاک ہندوستان

Posted On: 06 APR 2022 3:38PM by PIB Delhi

خواتین اور اطفال کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبین ایرانی نے آراجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ حکومت نے سوء تغذیہ کے مسئلے کو اعلیٰ ترجیح دی ہے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ حکومت آنگن واڑی خدمات اسکیم، پوشن ابھیان، پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا اور نوعمر لڑکیوں کے لیے اسکیم امبریلا انٹیگریٹڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروسز اسکیم (آئی سی ڈی ایس) کے تحت 6 سال سے کم عمر کے بچوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں اور نوعمر لڑکیوں کے لیے با ہدف اقدامات کے طور پر پورے ملک میں نافذ کرتی ہے۔ پوشن ابھیان کا مقصد ہم آہنگی اور نتیجہ پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے مرحلہ وار نقص تغذیہ کو کم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ مشن پوشن 2.0، ایک مربوط غذائی امدادی پروگرام کا تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے بجٹ 22- 2021 میں اعلان کیا گیا ہے۔ یہ غذائیت کے مواد، ترسیل، آؤٹ ریچ اور نتائج کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتا ہے جس میں ایسے طریقوں کو تیار کرنے پر توجہ دی جاتی ہے جو صحت، تندرستی اور بیماری اور نقص تغذیہ کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھاتے ہیں۔ یہ تمام اسکیمیں غذائیت سے متعلق ایک یا دوسرے پہلوؤں پر توجہ دیتی ہیں اور ملک میں غذائیت کے نتائج کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) کو ‘کنسرن ورلڈ وائیڈ اینڈ ویلتھنگر ہیلف’ نے شائع کیا ہے۔ جی ایچ آئی کے اسکور چار اجزاء کے اشارے کی قدروں  پر مبنی ہیں، یعنی آبادی میں غذائیت کی کمی، بچوں کی بربادی، بچوں کی نشوونما اور بچوں کی اموات۔ جی ایچ آئی عالمی، علاقائی اور ملکی سطحوں پر بھوک کی پیمائش اور ان کا پتہ لگانے کا ایک ٹول ہے۔ گلوبل ہنگر انڈیکس (جی ایچ آئی) ہندوستان کی حقیقی تصویر کی عکاسی نہیں کرتا کیونکہ یہ ‘بھوک’ کا ایک ناقص پیمانہ ہے۔ اس کی ظاہری صورت حال پر نہیں جانا  چاہئے کیونکہ یہ نہ تو مناسب ہے اور نہ ہی کسی ملک میں موجود بھوک کا نمائندہ ہے۔ اس کے چار اشارے میں سے صرف ایک اشارے یعنی غذائیت کی کمی کا براہ راست تعلق بھوک سے ہے۔ جی ایچ آئی میں ‘‘آبادی میں غذائیت کی کمی’’ کا اشارہ ایک گیلپ سروے کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے، جس نے کووِڈ-19 پر حکومت کے معاشی ردعمل کو پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت 80 کروڑ نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ سے مستفید ہونے والوں کو مفت غذائی اناج فراہم کرنے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔

دوسری طرف ملک میں غذائیت کے اشارے کے اعداد و شمار صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ذریعہ وقتاً فوقتاً کئے جانے والے قومی خاندانی صحت کے سروے کے تحت حاصل کیے جاتے ہیں۔ سروے کے تحت، بچوں میں نقص تغذیہ کی سطح کا اندازہ ڈبلیو ایچ او کے معیارات کا استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے اور بالغوں کے لیے ڈبلیو ایچ او کے تجویز کردہ باڈی ماس انڈیکس کٹ آف کا استعمال کم اور زیادہ غذائیت کے پھیلاؤ کا اندازہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ مزید برآں، این ایف ایچ سی غذائی قلت کے دیگر عوامل کے بارے میں بھی جامع معلومات فراہم کرتا ہے، جیسے کہ خون کی کمی، خوراک کی مقدار اور شیر خوار بچوں کی خوراک اور نگہداشت کے طریقوں بشمول حفاظتی ٹیکوں، زچگی کی صحت اور تغذیہ وغیرہ کے اعداد و شمار کے ذریعے فراہم کردہ ڈیٹا۔ قومی سطح کے سروے کا استعمال ملک کو درپیش غذائی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پالیسیوں اور پروگراموں کی رہنمائی کے لیے کیا جاتا ہے۔

این ایف ایچ ایس – 4 ( 16- 2015) اور این ایف ایچ ایس -5 ( 21- 2019 )کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں سوء تغذیہ  کے شکار اور شدید سوء تغذیہ  کے شکار بچوں کا پھیلاؤ منسلک ہے۔

 

ضمیمہ

این ایف ایچ  ایس- 4 اور ایم ایف ایچ ایس -5کے مطابق 5 سال سے کم عمر بچوں میں نا کافی وزن،ساکت نشو  ونما ، ضیاع اور شدید ضیاع کا پھیلاؤ

نمبر شمار

ریاست

ساکت نشو و نما

(5 سال سے کم)

ناکافی وزن

(5 سال سے کم)

ضیاع

(5 سال سے کم)

شدید ضیاع

(5 سال سے کم)

این ایف ایچ ایس -4

(2015-16)

این ایف ایچ ایس -5 (2019-21)

این ایف ایچ ایس -4

(2015-16)

این ایف ایچ ایس -5 (2019-21)

این ایف ایچ ایس -4

(2015-16)

این ایف ایچ ایس -5 (2019-21)

این ایف ایچ ایس -4

(2015-16)

این ایف ایچ ایس -5 (2019-21)

1.

انڈمان اور نکوبار

23.3

22.5

21.6

23.7

18.9

16

7.5

4.8

2.

آندھر پردیش

31.4

31.2

31.9

29.6

17.2

16.1

4.5

6.0

3.

اروناچل پردیش

29.4

28

19.5

15.4

17.3

13.1

8.0

6.5

4.

آسام

36.4

35.3

29.8

32.8

17

21.7

6.2

9.1

5.

بہار

48.3

42.9

43.9

41

20.8

22.9

7.0

8.8

6.

چنڈی گڑھ

28.7

25.3

24.5

20.6

10.9

8.4

3.9

2.3

7.

چھتیس گڑھ

37.6

34.6

37.7

31.3

23.1

18.9

8.4

7.5

8.

دادر نگر حویلی دمن اور دیو

37.2

39.4

35.8

38.7

26.7

21.6

11.5

4.3

9.

دہلی

32.3

30.9

27

21.8

17.1

11.2

4.6

4.9

10.

گوا

20.1

25.8

23.8

24

21.9

19.1

9.5

7.5

11.

گجرات

38.5

39

39.3

39.7

26.4

25.1

9.5

10.6

12.

ہریانہ

34

27.5

29.4

21.5

21.2

11.5

9.0

4.4

13.

ہماچل پردیش

26.3

30.8

21.2

25.5

13.7

17.4

3.9

6.9

14.

جموں و کشمیر

27.4

26.9

16.6

21

12.1

19

5.6

9.7

15.

جھارکھنڈ

45.3

39.6

47.8

39.4

29

22.4

11.4

9.1

16.

کرناٹک

36.2

35.4

35.2

32.9

26.1

19.5

10.5

8.4

17.

کیرالہ

19.7

23.4

16.1

19.7

15.7

15.8

6.5

5.8

18.

لکشدیپ

27.0

32.0

23.4

25.8

13.8

17.4

2.9

8.7

19

لداخ

30.9

30.5

18.7

20.4

9.3

17.5

5.1

9.1

20.

مدھیہ پردیش

42.0

35.7

42.8

33.0

25.8

19.0

9.2

6.5

21.

مہاراشٹر

34.4

35.2

36.0

36.1

25.6

25.6

9.4

10.9

22.

منی پور

28.9

23.4

13.8

13.3

6.8

9.9

2.2

3.4

23.

میگھالیہ

43.8

46.5

29.0

26.6

15.3

12.1

6.5

4.7

24.

میزورم

28

28.9

11.9

12.7

6.1

9.8

2.3

4.9

25.

ناگالینڈ

28.6

32.7

16.38

26.9

11.2

19.1

4.2

7.9

26.

اڈیشہ

34.1

31.0

34.4

29.7

20.4

18.1

6.4

6.1

28.

پڈوچیری

23.7

20.0

22.0

15.3

23.6

12.4

7.8

3.7

29.

پنجاب

25.7

24.5

21.6

16.9

15.6

10.6

5.6

3.7

30.

راجستھان

39.1

31.8

36.7

27.6

23.0

16.8

8.6

7.6

30.

سکم

29.6

22.3

14.2

13.1

14.2

13.7

5.9

6.6

31.

تمل ناڈو

27.1

25.0

23.8

22.0

19.7

14.6

7.9

5.5

32.

تلنگانہ

28.1

33.1

28.5

31.8

18.0

21.7

4.8

8.5

33.

تری پورہ

24.3

32.3

24.1

25.6

16.8

18.2

6.3

7.3

34.

اتر پردیش

46.3

39.7

39.5

32.1

17.9

17.3

6.0

7.3

35.

اتراکھنڈ

33.5

27.0

26.6

21.0

19.5

13.2

9.0

4.7

36.

مغربی بنگال

32.5

33.8

31.5

32.2

20.3

20.3

6.5

7.1

 

انڈیا

38.4

35.5

35.8

32.1

21.0

19.3

7.5

7.7

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

 (ش ح۔ا ک۔ ر ب  (

 

U. No. : 3969



(Release ID: 1814406) Visitor Counter : 158


Read this release in: English , Manipuri