بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 بحری بنیادی ڈھانچے  میں نجی سرمایہ کاری

Posted On: 05 APR 2022 2:49PM by PIB Delhi

بندرگاہوں،  جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ  اس وقت بڑی بندرگاہوں پر تخمیناً  36765.58 کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری 46 پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) پروجیکٹس چل رہے  ہیں۔ 2015 میں شروع  ہونے والے  ساگر مالا پروگرام کے تحت تخمیناًً 2.63 لاکھ کروڑ  روپے سرمایہ کاری والے 123  پی پی پی پروجیکٹ شرع کئے گئے ہیں۔ ان  میں سے  44961 کروڑ  روپے کی سرمایہ کاری سے 29  پی پی پی پروجیکٹ مکمل ہو چکے ہیں اور 50942 کروڑ  روپے مالیت کے مزید 31 پی پی پی  پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے۔ باقی پروجیکٹ ڈیولپمنٹ کے مختلف مرحلوں میں ہیں۔

سمندری شعبے  میں  غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کئی اقدامات کئے گئے ہیں مثلاً:

  •  ٹینڈر دستاویزات (آر ایف کیو)، تجویز کے لئے  درخواست (آر پی ایف) اور ماڈل کنسیشن ایگریمنٹ (ایم سی اے)  کو معیاری بنایا  گیا ہے۔  کاروباری ماحول کے مطابق بنانے  کے لیے ایم سی اے پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی جاتی ہے۔
  • بندرگاہوں کے ترقیاتی پروجیکٹوں کے لیے خودکار روٹ  کے تحت 100 فیصد  تک غیر ملکی براہ راست  سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو منظوری دی گئی۔
  • انکم ٹیکس ایکٹ، 1961 کی دفعہ  80- IA کے مطابق انکم ٹیکس  سے چھوٹ  دی گئی۔ یکم اپریل 2017 تک  کاروبار کو ڈیولپ   کرنے یا  بنیادی ڈھانچہ سہولت کے چلانے اور  رکھ رکھاؤ کرنے کے سال سے شروع ہونے والے پندرہ سالوں میں سے کنہیں بھی دس  مسلسل اسیسمنٹ برسوں کی مدت کے لئے  100فیصد انکم ٹیکس سے چھوٹ  دی گئی ۔
  •  انسانی مداخلت کےبغیر کام کاج کو آسانی سے چلانے اور اس کے رکھ رکھاؤ کے لئے  مختلف ٹیکنولوجیکل / ڈیجیٹل انڈکشنز شروع کئے گئے ہیں مثلاً  ای۔ انوائس،ای پیمنٹ اور پی ای ایس 1 ایکس پر ڈی۔ ڈی او ۔
  • سرود پورٹس  کا قیام جس  کا مقصد مراعات یافتگان د کے اعتماد میں اضافہ کرنا اور سمندری شعبے میں  کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینا ہے۔

ملک میں 12 اہم  بندرگاہیں اور تقریباً 200 غیر اہم بندرگاہیں ہیں۔ 12 اہم بندرگاہیں، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کے انتظامی کنٹرول میں ہیں۔  پرئیویٹ بندرگاہوں سمیت غیر اہم  بندرگاہیں متعلقہ ریاستی حکومتوں کے مجموعی دائرہ اختیار میں ہیں۔  اہم  بندرگاہوں پر برتھز/ٹرمینلز کا آپریشن اور رکھ رکھاؤ   معاملہ در معاملہ  بنیاد پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی ) موڈ پر کیا جا رہا ہے۔

 اس وقت ان لینڈ واٹر وے  آپریشنوں اور جہازوں کی مالی معاونت کے لیے کوئی خصوصی میری ٹائم فنڈ موجود نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U- 3848

                          


(Release ID: 1813870) Visitor Counter : 109


Read this release in: English , Tamil