جل شکتی وزارت

حق آسائش (اِیزمنٹ) قانون 1882 میں ترمیم

Posted On: 04 APR 2022 4:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  4/ اپریل 2022 ۔ دستیاب معلومات کے مطابق ملک کے کچھ علاقوں میں، متعدد طرح کے استعمال کے لئے تازہ پانی کی مانگ میں اضافہ کے سبب لازم ہوئی مسلسل نکاسی بارش کی بے ترتیبی، بڑھی ہوئی آبادی، صنعت کاری و شہر کاری وغیرہ، حق آسائش قانون 1882 کے کچھ التزامات کے سبب کچھ جگہوں پر یعنی گھریلو اور  زرعی مقاصد کے لئے زمین مالکان کے ذریعے زیر زمین پانی کے حد سےزیادہ نکالے جانے کے سبب ملک کے کچھ علاقوں میں زیرزمین پانی کی سطح گرتی جارہی ہے۔

اگرچہ پانی ایک ریاستی موضوع ہے، تاہم مرکزی حکومت نے زیر زمین پانی کے تحفظ اور بندوبست کے لئے متعدد اہم اقدامات کئے ہیں، جن میں ملک میں رین واٹر ہارویسٹنگ یعنی بارش کے پانی کو جمع کرنے کے کام کا مؤثر طریقے سے نفاذ شامل ہے۔  ان اقدامات کی جانکاری کے لئے  درج ذیل لنک کو دیکھا جاسکتا ہے:

URL:http://jalshakti-dowr.gov.in/sites/default/files/Steps_to_control_water_depletion_Feb2021.pdf

ماحولیات (تحفظ) قانون 1986 کے تحت زیر زمین پانی کو نکالنے کے کام کو ریگولیٹ اور کنٹرول کرنے کے مقصد سے مرکزی زیر زمین پانی اتھارٹی (سی جی ڈبلیو اے) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔  آبی وسائل، دریاؤں کی ترقی اور گنگا کے احیاء کے محکمہ نے 24 ستمبر 2020 کو زیر زمین پانی کو نکالے جانے کے عمل کو ریگولیٹ اور کنٹرول کرنے کے لئے تازہ ترین رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ ان رہنما ہدایات میں زرعی شعبے میں زیر زمین پانی کے پائیدار بندوبست کے لئے شراکت داری پر مبنی نقطہ نظر کی وکالت کی گئی ہے، فصل روٹیشن (گردش)، جن میں زیر زمین پانی پر ضرورت سے زیادہ انحصار میں کمی لانے کے لئے فصل روٹیشن، فصل تنوع کاری اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔ سی جی ڈبلیو اے 20 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر زمین پانی کے ریگولیشن کا کام کرتی ہے، جبکہ باقی ماندہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ریگولیشن کا یہ کام متعلقہ ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقہ کی انتظامیہ کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔

یہ اطلاع جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویشور ٹوڈو نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 3784



(Release ID: 1813395) Visitor Counter : 141


Read this release in: English