زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا
کسانوں کے لئے مشینوں اور آلات کو سستا بنانے کے لئےایس ایم اے ایم کے تحت 40سے50 فیصد کی لاگت پر مالی امداد فراہم کی گئی ہے
Posted On:
01 APR 2022 5:55PM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ:کسانوں کی طرف سے جدید مشینوں اور سازوسامان کو اپنانے کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے جیسے کہ سماجی اقتصادی حالات، جغرافیائی حالات، فصل کی کاشت، آبپاشی کی سہولیات وغیرہ۔ تاہم، بھارتی حکومت ریاستی سرکاروں کے لئے تعاون اور آسانیاں فراہم کرتی ہیں تاکہ ملک بھر میں زراعت کو فروغ دیا جاسکے اور زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجیوں کو اپنایا جاسکے۔ملک میں زرعی میکانائزیشن کو فروغ دینے کے لیے،ایک مرکزی اسپانسرڈ اسکیم ‘سب-مشن آن ایگریکلچرل میکانائزیشن’ (ایس ایم اے ایم)کوریاستی حکومتوں کے ذریعہ 15-2014 سے چھوٹے اورحاشیہ پررہنے والے کسانوں تک اور اُن خطوں تک جہاں زرخیزی میں کمی ہے ،زرعی میکانائزیشن کی رسائی کو بڑھانے اور‘کسٹم ہائرنگ سینٹرز’کے بڑے مقاصد کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے۔ تاکہ چھوٹی زمینوں اورانفرادی ملکیت کی اعلی قیمت کی وجہ سے پیدا ہونے والی منفی معیشتوں کودور کیا جاسکے۔
کسانوں کے لیے مشینوں اور آلات کو سستا بنانے کے لیے، زرعی مشینوں کی خریداری کی خاطر ایس ایم اے ایم کے تحت کسانوں کے زمرے کے لحاظ سے لاگت کے 40 سے 50فیصدتک مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ دیہی نوجوانوں اور کسانوں کوصنعت کار کے طور پر کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیوں،کسانوں کی رجسٹرڈ سوسائٹیوں،زرعی اشیاء پیدا کرنے والی تنظیموں (ایف پی اوز) اور پنچایتوں کو کسٹم ہائرنگ سینٹرز (سی ایچ سیز)قائم کرنے کے لئے مالی مدد اوراعلیٰ قیمت والی زرعی مشینوں کے ٹیک مرکز کے لئے مالی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔دس لاکھ روپے تک کے منصوبے کے لئے پروجیکٹ لاگت کے 80فیصد پر مالی امداد کوآپریٹو سوسائٹیوں، کسانوں کی رجسٹرڈ سوسائٹیوں، ایف پی اوز اور پنچایتوں کو گاؤں کی سطح پر فارم مشینری بینک (ایف ایم بیز) کے قیام کے لیےفراہم کئے جاتے ہیں۔ایف ایم بیز کے قیام کی خاطر شمال مشرقی ریاستوں کے لیے مالی مدد کی شرح 10 لاکھ روپے مالیت تک کے پروجیکٹوں کے لئے پروجیکٹ کی لاگت کی 95 @فیصد ہے۔
*************
ش ح ۔ ش ر ۔ م ش
U. No.3742
(Release ID: 1813109)
Visitor Counter : 175