کامرس اور صنعت کی وزارتہ

بھارت اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) کی نقاب کشائی کی گئی


بھارت-متحدہ عرب امارات سی ای پی اے کی نقاب کشائی بھارت-یو اے ای تعلقات میں ایک تاریخی دن ہے - جناب گوئل

سی ای پی اے سے دونوں ممالک کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچے گا: جناب گوئل



Posted On: 27 MAR 2022 7:41PM by PIB Delhi

نئی دہلی:27؍مارچ2022: تجارت اور صنعت، صارفین کے امور، خوراک اور سرکاری نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل، حکومت ہند کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے آج متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران 28 مارچ 2022 کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بھارت اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے (سی ای پی اے) کی نقاب کشائی کا اعلان کیا۔ جناب گوئل دبئی بالترتیب 28 مارچ 2022 اور 29 مارچ 2022 کو منعقد ہونے والی ’انوسٹوپیا سمٹ‘ اور ’ورلڈ گورنمنٹ سمٹ‘ میں شرکت کے لیے متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ اس کے آغاز کے ساتھ ہی بھارت-متحدہ عرب امارات (یو اے ای) جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے (سی ای پی اے) کا متن اب عوامی ڈومین میں دستیاب ہے۔

بھارت-یو اے ای سی ای پی اے پر 18 فروری 2022 کو نئی دہلی میں بھارت-متحدہ عرب امارات ورچوئل سمٹ کے دوران دستخط کیے گئے تھے جو بھارت کے عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور ابو ظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر اور ایگزیکٹو کونسل کے چیئرمین عزت مآب شیخ محمد بن زید النہیان کے درمیان منعقد ہوئے تھے۔

بھارت-متحدہ عرب امارات سی ای پی اے کی نمایاں خصوصیات حسب ذیل ہیں:

بھارت-متحدہ عرب امارات جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ پہلا گہرا اور مکمل آزاد تجارتی معاہدہ ہے جس پر بھارت نے گزشتہ دہائی میں کسی بھی ملک کے ساتھ دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ ایک جامع معاہدہ ہے، جس میں اشیاء کی تجارت، اصل کے اصول، خدمات میں تجارت، تجارت میں تکنیکی رکاوٹیں (ٹی بی ٹی)، سینیٹری اور فائٹوسینٹری (ایس پی ایس) کے اقدامات، تنازعات کا تصفیہ، قدرتی افراد کی نقل و حرکت، ٹیلی کام، کسٹمز کے طریقہ کار کا احاطہ کیا جائے گا۔ دواسازی کی مصنوعات، سرکاری حصولی، آئی پی آر، سرمایہ کاری، ڈیجیٹل تجارت اور دیگر شعبوں میں تعاون۔

اثرات یا فوائد:

جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی حوصلہ افزائی اور بہتری کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔ بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سی ای پی اے بالترتیب بھارت (11,908 ٹیرف لائنز) اور متحدہ عرب امارات (7581 ٹیرف لائنز) کے ذریعہ ڈیل کی گئی تقریبا تمام ٹیرف لائنوں کا احاطہ کرتا ہے۔ بھارت کو متحدہ عرب امارات کی طرف سے 97 فیصد سے زیادہ ٹیرف لائنوں پر فراہم کردہ ترجیحی مارکیٹ تک رسائی سے فائدہ ہوگا جو کہ قدر کے لحاظ سے متحدہ عرب امارات کو بھارتی برآمدات کا 99 فیصد حصہ بنتا ہے، خاص طور پر تمام محنت کے شعبوں کے لیے جیسے کہ جواہرات اور زیورات، ٹیکسٹائل، چمڑے، جوتے، کھیلوں کا سامان، پلاسٹک، فرنیچر، زرعی اور لکڑی کی مصنوعات، انجینئرنگ کی مصنوعات، طبی آلات اور آٹوموبائل۔ بھارت اپنی ٹیرف لائنوں کے 90 فیصد سے زیادہ پر متحدہ عرب امارات تک ترجیحی رسائی بشمول متحدہ عرب امارات کو برآمدی دلچسپی کی لائنز کی پیشکش بھی کرے گا۔

 خدمات میں تجارت کے حوالے سے بھارت نے تقریباً 100 ذیلی شعبوں میں متحدہ عرب امارات تک رسائی کی پیشکش کی ہے، جبکہ بھارتی خدمات فراہم کرنے والوں کو 11 وسیع سروس سیکٹر کے تقریباً 111 ذیلی شعبوں مثلاً ’کاروباری خدمات‘، ’مواصلاتی خدمات‘’ تعمیر اور انجینئرنگ سے متعلق خدمات‘، ’تقسیم کی خدمات‘، ’تعلیمی خدمات‘، ’ماحولیاتی خدمات‘، ’مالی خدمات‘، ’صحت سے متعلق اور سماجی خدمات‘، ’سیاحت اور سفر سے متعلق خدمات‘، ’تفریحی ثقافتی اور کھیلوں کی خدمات‘ اور’ٹرانسپورٹ کی خدمات‘ تک رسائی حاصل ہوگی۔

دونوں فریقوں نے دواسازی سے متعلق ایک علیحدہ ضمیمہ پر بھی اتفاق کیا ہے تاکہ ہندوستانی دواسازی کی مصنوعات تک رسائی کو آسان بنایا جاسکے، خاص طور پر مخصوص معیار پر پورا اترنے والی مصنوعات کے لیے 90 دنوں میں خودکار رجسٹریشن اور مارکیٹنگ کی اجازت۔

ٹائم لائنز:

بھارت-متحدہ عرب امارات جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ کے لیے مذاکرات 88 دنوں کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہوئے۔ توقع ہے کہ معاہدہ یکم مئی 2022 کو نافذ ہو جائے گا۔

 پس منظر:

  بھارت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان بہترین دوطرفہ تعلقات ہیں، جن کی جڑیں گہری اور تاریخی ہیں، قریبی ثقافتی اور تہذیبی وابستگیوں، متواتر اعلیٰ سطحی سیاسی تعاملات، اور عوام سے عوام کے متحرک روابط کے ذریعے پائیدار ہوئے ہیں اور پروان چڑھے ہیں۔ 16-17 اگست 2015 کو بھارت کے وزیر اعظم کے یو اے ای کے دورے کے دوران شروع کی گئی بھارت-متحدہ عرب امارات جامع اسٹریٹجک شراکت داری، ہمارے کثیر جہتی دو طرفہ تعلقات کی بنیاد ہے۔

 بھارت-متحدہ عرب امارات کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی تعلقات دونوں ممالک کے درمیان تیزی سے متنوع اور گہرے ہوتے ہوئے باہمی تعلقات کے استحکام اور مضبوطی میں معاون ہیں۔ بھارت اور متحدہ عرب امارات ایک دوسرے کے اہم تجارتی شراکت دار رہے ہیں۔ یہ بہترین دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے اور گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ 1970 کی دہائی میں 180 ملین امریکی ڈالر سالانہ سے بھارت-متحدہ عرب امارات دوطرفہ تجارت مسلسل بڑھ کر مالی سال 20-2019 میں 60 بلین امریکی ڈالر (4.55 لاکھ کروڑ روپے) تک پہنچ گئی ہے جس سے متحدہ عرب امارات بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ سال  20-2019 میں متحدہ عرب امارات کو 29 بلین امریکی ڈالر کی برآمدات کے ساتھ متحدہ عرب امارات بھارت کا دوسرا سب سے بڑا برآمدی مقام بھی ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات سے بھارتی درآمدات کی مالیت تقریباً 30 بلین امریکی ڈالر تھی، جس میں 21.83 ایم ایم ٹی (10.9 بلین امریکی ڈالر) خام تیل شامل ہے۔ متحدہ عرب امارات ہندوستان کی توانائی کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے اور اسٹریٹجک پیٹرولیم ذخائر، اپ اسٹریم اور ڈاون اسٹریم پیٹرولیم شعبوں کی ترقی میں ہندوستان کا کلیدی شراکت دار ہے۔

 متحدہ عرب امارات بھارت میں آٹھواں سب سے بڑا سرمایہ کار بھی ہے جس کی تخمینہ 18 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔ مزید برآں ہندوستان اور متحدہ عرب امارات حال ہی میں ایک مفاہمت نامے (ایم او یو) میں داخل ہوئے ہیں، جس کے تحت متحدہ عرب امارات نے ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 75 بلین امریکی ڈالر کا عہد کیا ہے۔ مزید برآں اکتوبر 2021 میں حکومت دبئی نے جموں و کشمیر انتظامیہ کے ساتھ رئیل اسٹیٹ کی ترقی، صنعتی پارکس، آئی ٹی ٹاورز، ملٹی پرپز ٹاورز، لاجسٹکس، میڈیکل کالج، سپر اسپیشلٹی ہسپتال اور بہت کچھ کے لیے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔

بھارت-متحدہ عرب امارات جامع اقتصادی شراکت داری معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے ہی گہرے، قریبی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا، معیار زندگی بلند کرے گا اور دونوں ممالک کے لوگوں کی عام بہبود کو بہتر بنائے گا۔

 

************

ش ح۔م ع۔ع ن

(U: 3309)



(Release ID: 1810345) Visitor Counter : 206


Read this release in: English , Marathi , Hindi