خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
سوادھار گرہ اسکیم کے تحت شیلٹر ہومز
Posted On:
25 MAR 2022 5:24PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 25 مارچ 2022: خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے کی وزیر محترمہ سمرتی زبین ایرانی نے لوک سبھا میں آج ایک تحریری جواب میں بتایا کہ خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت سوادھار گرہ اسکیم پر عمل درآمد کر رہی ہے جسے یکم اپریل 2016 کو تازہ شکل دی گئی ہے۔ اسکیم کے تحت مشکل حالات سے دوچار خواتین کی بنیادی ضرورتیں پوری کی جاتی ہے ۔ یعنی وہ خواتین اور لڑکیاں جو اپنے خاندان میں تنازعہ ، جرم، تشدد، ذہنی کشیدگی ، سماجی طور پر بائیکاٹ کر دیئے جانے یا انہیں بردہ فروشی کے لیے مجبور کیے جانے یا وہ کسی اخلاقی خطرے سے دو چار ہیں۔ شیلٹر ، خوراک، کپڑے ، مشاورت، تربیت، کلینیکل اور قانونی مدد کی سہولتوں کے ذریعے اس اسکیم کا مقصد ایسی خواتین کو بازآباد کرنا ہے جو معاشی اور جذباتی اعتبار سے مشکلات سے دوچار ہیں۔ سوادھار گرہ کی ریاست وار صلاحیت اور گنجائش ضمیمے میں ہے۔
وزارت نے اتر پردیش میں ورندا ون کے شہر متھرا میں کرشن کٹیر کے نام سے بیواؤں کے لیے ایک جگہ تعمیر کی ہے جہاں 1000بیوائیں رہ سکتی ہیں۔ اس جگہ کے لیے ساری رقوم وزارت نے دی ہے۔ اس کا مقصد بیواہ عورتوں کو رہنے کی ایک محفوظ جگہ صحت خدمات، تغذیہ بخش کھانا اور قانونی و دیگر طرح کے مشروں کے خدمات شامل ہیں۔ اس جگہ کا افتتاح 31.08.2018 کو کیا گیا تھا اور یہ ملک میں بیواؤں کے لیے سب سے بڑا شیلٹر ہوم ہے۔
زیادہ تر سوادھار گرہ کرایے کی جگہوں پر چلائے جا رہے ہیں ۔ مدھیہ پردیش میں ایک سوادھار گرہ اور اتر پردیش میں کرشن کٹیر سمیت تین سوادھار تعمیر کیے گئے ہیں۔
سوادھار گرہ میں ان عورتوں کی کمی نہیں ہے ، 22-2021 کے دوران آل انڈیا سطح پر 76.2 فیصد خواتین تھیں۔ نئی مشن شکتی کے تحت اسکیم سے متعلق رہنما ہدایات پر نظر ثانی کی گئی ہے تاکہ مستحقین کے لیے یہ اور زیادہ فائدہ مند ہوں اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے قومی مرکز کے ذریعے ان جگہوں کے بارے میں بیداری لائی جا سکے۔
ضمیمہ
مالی سال 22-2021 کے لیے سوادھار گرہ کی ریاست وار تعداد ۔
نمبر شمار
|
ریاست
|
سوادھار گرہ کی تعداد
|
گنجائش
|
خواتین کی تعداد
2021-22
|
-
|
انڈمان و نکوبار و جزائر
|
1
|
30
|
9
|
-
|
اندھرا پردیش
|
21
|
630
|
438
|
-
|
اروناچل پردیش
|
1
|
30
|
22
|
-
|
آسام
|
16
|
480
|
242
|
-
|
چنڈی گڑھ
|
1
|
30
|
11
|
-
|
چھتیس گڑھ
|
3
|
90
|
52
|
-
|
دہلی
|
2
|
60
|
41
|
-
|
گجرات
|
8
|
240
|
117
|
-
|
ہماچل پردیش
|
1
|
30
|
9
|
-
|
جموں و کشمیر
|
2
|
60
|
27
|
-
|
جھارکھنڈ
|
5
|
150
|
18
|
-
|
کرناٹک
|
52
|
1560
|
1445
|
-
|
کیرالہ
|
7
|
210
|
165
|
-
|
مدھیہ پردیش
|
15
|
450
|
273
|
-
|
مہاراشٹر
|
9
|
270
|
126
|
-
|
منی پور
|
23
|
690
|
431
|
-
|
میگھالیہ
|
2
|
60
|
15
|
-
|
میزورم
|
11
|
330
|
88
|
-
|
ناگالینڈ
|
2
|
60
|
34
|
-
|
اڈیشہ
|
54
|
1620
|
1667
|
-
|
پڈوچیری
|
1
|
30
|
10
|
-
|
پنجاب
|
2
|
60
|
34
|
-
|
راجستھان
|
8
|
240
|
203
|
-
|
سکم
|
1
|
30
|
18
|
-
|
تمل ناڈو
|
36
|
1080
|
1071
|
-
|
تلنگانہ
|
21
|
630
|
389
|
-
|
تریپورہ
|
4
|
120
|
64
|
-
|
اتر پردیش
|
14
|
420
|
342
|
-
|
اترا کھنڈ
|
1
|
30
|
-
|
-
|
مغربی بنگال
|
33
|
990
|
802
|
|
کل
|
357
|
10710
|
8163
|
***
(ش ح- ا س- ت ح)
U. No. 3242
(Release ID: 1809909)
Visitor Counter : 106