امور داخلہ کی وزارت

نکسل حملے اور ہلاکتیں

Posted On: 23 MAR 2022 3:59PM by PIB Delhi

دستور ہند کے ساتویں شیڈول کے مطابق پولیس اور عوامی نظم و نسق کے اختیارات ریاستی حکومتوں کے پاس ہیں۔ تاہم بائیں بازو کی انتہا پسندی (ایل ڈبلیو ای) کی لعنت سے مجموعی طور پر نمٹنے کے لیے 2015 میں قومی پالیسی اور ایکشن پلان شروع کیا گیا تھا۔ اس پالیسی میں سلامتی سے متعلق اقدامات، ترقیاتی مداخلتوں، مقامی کمیونٹیوں کے حقوق اور استحقاق کو یقینی بنانے وغیرہ پر مشتمل کثیر جہتی حکمت عملی کا تصور کیا گیا ہے۔

سیکورٹی کے محاذ پر حکومت ہند مرکزی مسلح پولیس فورسز کی بٹالین، ہیلی کاپٹر، تربیت، ریاستی پولیس فورسز کی جدید کاری کے لیے فنڈ، اسلحہ اور سازوسامان، انٹیلی جنس کے اشتراک، فورٹیفائیڈ تھانوں کی تعمیر وغیرہ فراہم کرکے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستی حکومتوں کی مدد کرتی ہے۔

حکومت ایل ڈبلیو ای کی لعنت سے موثر طریقے سے لڑنے کے لیے مختلف اسکیموں جیسے سیکورٹی متعلقہ اخراجات (ایس آر ای) اسکیم اور خصوصی بنیادی ڈھانچے کی اسکیم (ایس آئی ایس) کے تحت ایل ڈبلیو ای متاثرہ ریاستوں کی صلاحیت سازی کے لیے بھی فنڈز فراہم کرتی ہے۔ 2017 میں منظور کیے گئے ایس آئی ایس کے تحت ایل ڈبلیو ای آپریشنز کے لیے اسپیشل فورسز (ایس ایف) اور اسپیشل انٹیلی جنس برانچز (ایس آئی بی) اور غیر محفوظ ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں میں 620 کروڑ روپے مالیت کے 250 فورٹیفائیڈ تھانوں کو بنانے کے لیے 371 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کی منظوری دی گئی ہے۔ ایس آر ای اسکیم کے تحت 15-2014 سے ریاستوں کو 2259 کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔

ترقیاتی محاذ پر بھارت سرکار نے ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ ریاستوں میں کئی مخصوص اقدامات کیے ہیں۔ سڑک نیٹ ورک کی توسیع، ٹیلی کمیونیکیشن کنکٹیویٹی کو بہتر بنانے، ہنر مندی کی ترقی اور مالی شمولیت پر خصوصی زور دیا گیا ہے۔

مخصوص اسکیموں کے تحت ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں میں 10,300 کلومیٹر سے زائد سڑکیں پہلے ہی تعمیر کی جا چکی ہیں جیسے کہ سڑک کی ضرورت کا منصوبہ-1 (آر آر پی-1) اور ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں کے لیے روڈ کنکٹیویٹی پروجیکٹ (آر سی پی ایل ڈبلیو ای اے)۔ پہلے مرحلے کے تحت 2343 موبائل ٹاور نصب کیے گئے تھے اور ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں کے لیے موبائل کنکٹیویٹی پروجیکٹ کے دوسرے مرحلے کے تحت 2542 ٹاورز کے لیے ورک آرڈر جاری کیا گیا ہے۔ عوامی بنیادی ڈھانچے اور خدمات میں خلا کو پر کرنے کے لیے خصوصی مرکزی معاونت (ایس سی اے) اسکیم کے تحت سب سے زیادہ ایل ڈبلیو ای متاثرہ اضلاع کو 3,078 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ نوجوانوں کی ہنر مندی کی ترقی اور کاروباری صلاحیت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ 47 آئی ٹی آئی اور 68 اسکل ڈویلپمنٹ سینٹروں (ایس ڈی سی) کو ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ 47 ایل ڈبلیو ای اضلاع میں ہنر مندی کی ترقی اسکیم کے تحت منظوری دی گئی ہے۔

ان علاقوں میں مقامی آبادی کو مالی طور پر شامل کرنے کے لیے گذشتہ 6 برسوں میں 1236 بینک کی شاخیں کھولی گئیں، 1077 اے ٹی ایم نصب کیے گئے اور 14230 بینکنگ کوریسپونڈنٹس کو زیادہ تر ایل ڈبلیو ای متاثرہ اضلاع میں فعال کیا گیا۔ مزید برآں گذشتہ 5 برسوں میں ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کے لیے 4903 ڈاک خانوں کی منظوری دی گئی ہے جن میں سے 3053 کو فعال بنایا گیا ہے۔

ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کے لیے مخصوص اسکیموں کے علاوہ وزارت داخلہ ایل ڈبلیو ای متاثرہ علاقوں میں ان وزارتوں کی فلیگ شپ اسکیموں کے زیادہ سے زیادہ نفاذ کے لیے دیگر وزارتوں کے ساتھ قریبی ہم آہنگی سے کام کرتی ہے۔

ایل ڈبلیو ای - 2015 سے نمٹنے کے لیے 'قومی پالیسی اور ایکشن پلان' کے مضبوط نفاذ کے نتیجے میں تشدد میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ ایل ڈبلیو ای تشدد کے واقعات میں 77 فیصد کمی آئی ہے جو 2009 میں 2258 کی بلند ترین سطح سے کم ہو کر 2021 میں 509 رہ گئی ہے۔ اسی طرح اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات (شہری + سیکورٹی فورسز) میں 85 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جو 2010 میں 1005 کی بلند ترین سطح سے کم ہو کر 2021 میں 147 رہ گئی ہے۔ سال وار گذشتہ پانچ برسوں یعنی 2017 سے 2021 تک ایل ڈبلیو ای کے واقعات کی تعداد درج ذیل ہے:

سال

واقعات

2017

908

2018

833

2019

670

2020

665

2021

509

گذشتہ پانچ برسوں میں ایل ڈبلیو ای کے واقعات میں ہلاک ہونے والے بائیں بازو کے انتہا پسندوں، سیکورٹی اہلکاروں اور شہریوں کی تفصیلات سال وار درج ذیل ہیں:

سال

بائیں بازو کے انتہا پسندوں کی ہلاکت

سیکورٹی افراد کی ہلاکت

عام شہریوں کی ہلاکت

2017

136

75

188

2018

225

67

173

2019

145

52

150

2020

103

43

140

2021

126

50

97

 

گذشتہ برسوں میں تشدد کے جغرافیائی پھیلاؤ میں نمایاں کمی آئی ہے اور اب 2021 میں 46 اضلاع کے صرف 191 تھانوں میں ایل ڈبلیو ای سے متعلق تشدد کی اطلاع ملی ہے جب کہ 2010 میں 96 اضلاع کے 465 تھانوں کی تعداد زیادہ تھی۔ 2014 میں 70 اضلاع کے 333 تھانوں سے ایل ڈبلیو ای تشدد کی اطلاع ملی تھی۔ جغرافیائی پھیلاؤ میں کمی ایس آر ای اسکیم کے تحت آنے والے اضلاع کی کم تعداد سے بھی ظاہر ہوتی ہے۔ ایس آر ای اضلاع کی تعداد اپریل 2018 میں 126 سے کم ہوکر 90 اور جولائی 2021 میں 70 ہوگئی۔ اسی طرح ایل ڈبلیو ای تشدد میں تقریباً 90 فیصد حصہ ڈالنے والے اضلاع کی تعداد، جسے زیادہ تر ایل ڈبلیو ای متاثرہ اضلاع کے طور پر درجہ بندی کی گئی ہے، 2018 میں 35 سے کم ہو کر 30 اور 2021 میں مزید 25 رہ گئی۔

یہ معلومات وزارت داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیانند رائے نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دیں۔

***

(ش ح - ع ا - ع ر)

U. No. 3088



(Release ID: 1808867) Visitor Counter : 93


Read this release in: English