ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
عام حیاتیاتی – طبی فضلے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے اور ضائع کرنے کی سہولت
Posted On:
21 MAR 2022 5:21PM by PIB Delhi
حیاتیاتی طبی فضلے (بی ایم ڈبلیو) کے لئے ملک بھر میں 208 کارروائی جاتی عام حیاتیاتی طبی فضلے کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کی سہولیات (سی بی ڈبلیو ٹی ایف ایس) ہیں، جن کی تنصیب شدہ صلاحیت 1167.4 ٹن یومیہ (ٹی پی ڈی) ہے۔ آلودگی کو کنٹرول کرنے کے ریاستی بورڈوں نیز آلودگی کو کنٹرول کرنے کی کمیٹیوں (ایس پی سی بیز / پی سی سیز) کے ذریعہ فراہم کردہ معلومات کے مطابق سال 2020 میں تقریبا 656 ٹن یومیہ (ٹی پی ڈی) بی ایم ڈبلیو وضع کیا گیا تھا، جس میں سے 590 ٹی پی ڈی کو صاف کر کے دو بارہ قابل استعمال بنایا گیا، جو کہ 89.94 فیصد کی مؤثر کارکردگی کا عندیہ دیتا ہے۔ مزید برآں ، کووڈ-19 وبا کے باعث ، مئی 2020 سے فروری 2020 کے دوران 84.61 ٹی پی ڈی کی اضافی بی ایم ڈبلیو پیداوار رہی۔
اضافی بی ایم ڈبلیو سے نمٹنے کی غرض سے موجودہ سی بی ڈبلیو ٹی ایفس کی صلاحیتوں کو بڑھانے کی غرض سے آلودگی پر کنٹرول کے مرکزی بورڈ (سی پی سی بی ) نے سی بی ڈبلیو ٹی ایفس کے ذریعہ بی ایم ڈبلیو کو دوبارہ قابل استعمال بنانے اور ضائع کرنے کے لئے تکنیکی رہنما خطوط جاری کئے تھے۔ سی بی ڈبلیو ٹی ایفس ( گھنٹوں کے ضمن میں) کی توسیع شدہ کارروائی کے لئے بیان کردہ رہنما خطوط ، اور صحت کے لئے نقصان دہ فضلے کے صاف کرنے کے آلات (موجودہ قابل استعمال بنانے، اسٹور کرنے اور ضائع کرنے کی سہولیات ) یا زرد رنگ کے کوڈڈ (ضائع کرنے کے قابل) کووڈ – 19 کے فضلاء ( یعنی موجودہ سی بی ڈبلیو ٹی ایفس اور زیر استعمال بی ایم ڈبلیو ضائع کرنے کے طریقے کی صلاحیت سے بالا تر)، کا احاطہ کرتے ہیں۔ مزید بر آں ان شعبوں میں ، جن کا احاطہ سی بی ڈبلیو ٹی ایف نہیں کرتا، ان میں بی ایم ڈبلیو ، صحت دیکھ بھال کی سہولتوں کے ذریعہ فضلاء کو قابل استعمال بنانے کی سہولتوں کے ذریعہ دوبارہ قابل استعمال بنایا جاتا ہے اور ضائع کیا جاتا ہے۔
ریاستی صحت محکمہ کے ساتھ صلاح ومشورہ سے متعلقہ ایس پی سی بی / پی سی سی ، بی ایم ڈبلیو کو جمع کرنے، اسے دوبارہ قابل استعمال بنانے اور اسے ضائع کرنے کے لئے ،سی بی ڈبلیو ٹی ایفس قائم کرنے کی ضرورت کا جائزہ لینا لازمی ہے، جسے بی ایم ڈبلیو جنریشن سے متعلق فرق کے تجزئے کے مطالعات کے ذریعہ کیا جاسکتا ہے یعنی تنصیب شدہ، فضلے کو دوبارہ کار آمد بنانے اور اسے ضائع کرنے کی صلاحیت دستیاب ہو اور نئے بی ایم ڈبلیو کارآمد بنانے کی سہولیات کے لئے اسے اجازت دی جائے۔
ریاستی / مرکز کے زیر انتظام سرکاروں کو معاونت فراہم کرنے کی غرض سے ماحولیات ، جنگلات اور تبدیلی آب وہوا کی وزارت ایک اسکیم نافذ کر رہی ہے، جس کا نام ہے ’صحت کے لئے نقصان دہ مادوں کے لئے انتظامی ڈھانچے کو وضع کرنا‘ جب کہ ایک کروڑ روپے کی مالیت کی مرکزی امداد فراہم کی جاتی ہے، جو کہ اُن سی بی ڈبلیو ٹی ایف پروجیکٹوں کے قیام کے لئے ہوتی ہے، جن کی سفارش ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی سرکار کرتی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں کے معاملے میں مرکزی امداد کی رقم دو کروڑ روپے ہے۔
سی پی سی بی نے مطلع کیا ہے کہ 10 ریاستوں نیز مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کوئی سی بی ڈبلیو ٹی ایف نہیں ہے۔ ان میں انڈمان ونکوبار ، ارونا چل پردیش، دمن دیو،اور دادرا اور نگر حولی، گوا ، لداخ، لکشدیپ، میزورم، ناگالینڈ، سکم اور تری پورہ شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ملک میں 208 فعال سی بی ڈبلیو ٹی ایفس کی ریاست وار تفصیلات منسلک ہیں۔
ضمیمہ
ہندوستان میں فعال سی بی ڈبلیو ٹی ایفس کی ریاست وار تفصیلات
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام
|
کارروائی جاتی سی بی ڈبلیو ٹی ایف ایس
|
انڈمان ونکوبار
|
صفر
|
آندھرا پردیش
|
12
|
ارونا چل پردیش
|
صفر
|
آسام
|
1
|
بہار
|
4
|
چندی گڑھ
|
1
|
چھتیس گڑھ
|
4
|
دمن اور دیو ، دادر اور نگر حویلی
|
صفر
|
دہلی
|
2
|
گوا
|
صفر
|
گجرات
|
20
|
ہریانہ
|
11
|
ہماچل پردیش
|
3
|
جھارکھنڈ
|
4
|
جموں وکشمیر
|
3
|
کرناٹک
|
25
|
کیرالہ
|
1
|
لداخ
|
صفر
|
لکشدیپ
|
صفر
|
مدھیہ پردیش
|
12
|
مہاراشٹر
|
30
|
منی پور
|
1
|
میگھالیہ
|
1
|
میزورم
|
صفر
|
ناگالینڈ
|
صفر
|
اڈیشہ
|
6
|
پڈوچیری
|
1
|
پنجاب
|
5
|
راجستھان
|
11
|
سکم
|
صفر
|
تمل ناڈو
|
10
|
تلنگانہ
|
11
|
تری پورہ
|
صفر
|
اترا کھنڈ
|
2
|
اتر پردیش
|
21
|
مغربی بنگال
|
6
|
مسلح افواج طبی خدمات کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی اے ایف ایم ایس)
|
Nil
|
میزان
|
208
|
(ماخذ: سی پی سی بی)
یہ معلومات آج لوک سبھا میں ماحولیات، جنگلات اور تبدیلی آب وہوا کی وزارت میں وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبی نے فراہم کیں۔
***************************
ش ح ۔ اع ۔ ق ر
U:2975
(Release ID: 1808097)
Visitor Counter : 168