قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امور کی وزارت نے قبائلی برادری پر کووڈ-19 کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے کئی فعال و موثر اقدامات کیے ہیں

Posted On: 14 MAR 2022 7:07PM by PIB Delhi

حکومت ہند نے عالمی وبا کووڈ- 19 کو ایک قومی آفت تسلیم کیا ہے اور اس کے مطابق سبھی کے لیے ٹیکہ کاری سمیت مختلف اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے۔ قبائلی امور کی وزارت (ایم او ٹی اے) نے قبائلی برادریوں کے درمیان کووڈ-19 انفیکشن کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے احتیاطی تدابیراور علاج کی ضروریات کا جائزہ لینے نیزصحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے ساتھ بہتر تال میل  بنا کراورفوری ضرورت کو پورا کرنے میں تعاون کرنے کےلئے ریاستی قبائلی بہبود محکمہ کے ا فسران کے ساتھ ہم آہنگی قائم کی ہے۔ قبائلی امور کی وزارت نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

قبائلی امور کی وزارت نے قبائلی برادری پر کووڈ-19 وبائی امراض کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے درج ذیل موثر اقدامات کیے ہیں:

  1. ریاستی حکومتوں سےیہ درخواست کی گئی تھی کہ وہ ضلع انتظامیہ کے مشورےسے کووڈ-19کے پھیلاؤ سےپیدا ہونےوالی صورتحال کاجائزہ لینے اور ترجیحی بنیادوں پرفوری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے  قبائلی بہبود کے محکمے میں افسران کی ایک ٹیم تشکیل دیں ۔
  2. ہلکے/غیر علامتی کووڈ-19 کیسوں کے سلسلے میں ہوم آئسولیشن اور تفریحی پارکوں اور اسی طرح کی جگہوں میں کی جانے والی احتیاطی تدابیر کو لے کر معیاری آپریٹنگ پروسیزر (ایس او پی)  صحت اورخاندانی بہبود کی وزاررت کی جانب سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر ریاستوں  /مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں نافذ کیا گیا تھا۔
  3. تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی گئی کہ وہ قبائلی آبادی والے علاقوں میں کووڈ-19 انفیکشن کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا باقاعدگی سے جائزہ لیں اور جانچ، ضروری ادویات کی دستیابی اور ویکسینیشن کی سہولیات کو یقینی بنائیں۔ مزید برآں یہ مشورہ دیا گیا کہ خاص طور پر کمزور قبائلی گروہوں (پی وی ٹی جیز) کے لیے ایک مستعدو قابل افسر کو مامور کیا جانا چاہیے جو کسی خاص ضرورت کے لیے اس کمیونٹی کے رہنماؤں کے ساتھ رابطہ کر سکے، کیونکہ یہ کمیونٹیز بطورخاص کمزور ہوتی ہیں۔
  4. قبائلی علاقوں میں اخبارات اور سوشل میڈیا رپورٹس اور دیگر مخصوص مسائل  متعلقہ ریاستوں کے ساتھ شیئر کیے گئے تاکہ تیزی سے کارروائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
  5. وزارت کی مالی اعانت سے چلنے والی این جی اوز (غیر سرکاری تنظیمیں) اور سینٹرز آف ایکسیلنس (سی او ا ی) سے کہا گیا کہ وہ اپنی صلاحیت کے مطابق قبائلی برادریوں میں احتیاطی تدابیر، علاج اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کے سلسلے میں ضلع انتظامیہ کی ہر ممکن مدد کریں۔
  6. ریاستوں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ مخصوص قبائلی آبادی والے علاقوں میں بیداری مہم چلائیں اور اس میں تیزی لائیں تاکہ قبائلی برادریوں میں کووڈ ٹیسٹنگ اور ویکسینیشن کے حوالے سے موجود غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔ قبائلی برادری کے رہنماؤں سے بھی درخواست کی گئی کہ وہ قبائلی برادریوں میں کووڈ-19 کے بارے میں درست اور سائنسی طور پر تحقیق شدہ معلومات کو آسانی سے پھیلانے کے لیے چلاءی جا رہی بیداری مہم میں حصہ لیں۔
  7. قبائلی امور کے مرکزی وزیر نے تامار کے بنڈو سب ڈویژن اسپتال کو 10 آکسیجن سپورٹیڈ بستر قائم کرنے کے لیے ضلع انتظامیہ کے ذریعے ایم پی ایل اے ڈی فنڈ سے 10 لاکھ روپے فراہم کیے ۔
  8. ریاستی قبائلی بہبود کے محکموں سے درخواست کی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کووڈ-19 کی وجہ سے قبائلیوں کی روزی روٹی کے حصول میں کسی طرح کی رکاوٹ نہ آئے ۔
  9. قبائلی گروپز کو بڑھی ہوئی اور اضافی آمدنی فراہم کرنے کے لیے، وزارت نے ایم ایف پیز میں ترمیم کی ہے۔ اس کے علاوہ ایم ایف پی اسکیم کے لیے ایم ایس پیز کی فہرست میں اضافی ا یم ایف پی 37 آئٹمز شامل کیے گئے، اس طرح اسکیم کے دائرہ کار اور کوریج کو وسعت دی گئی۔ اس طرح اس سکیم کے تحت فی الحال کل 87 اشیاء کا احاطہ کیا گیا ہے۔
  10. 2020-21 کے دوران قبائلی امور کی وزارت کی درخواست پر، وزارت داخلہ نے ملک بھر کے جنگلاتی علاقوں میں رہنے والے درج فہرست قبائل اور دیگر جنگلات کے ذریعہ معمولی جنگلاتی پیداوار(ایم ایف پی) /نان ٹمبر فاریسٹ پروڈیوس (این ٹی ایف پی) کی وصولی، کٹائی اور پروسیسنگ کا حکم جاری کیا ہے۔
  11. 2020-21 کے دوران، قبائلی امور کی وزارت نے تعلیم، صحت اور ذریعہ معاش سمیت مختلف ترقیاتی سرگرمیوں کے لیے 5476.01 کروڑ روپے کی رقم فراہم کی۔ مزید، ریاستی حکومتوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کووڈ-19 کے تناظر میں سال 2021-22 کے آرٹیکل 275(1) کے تحت سالانہ منصوبہ میں قبائلی امور کی وزارت میں پروجیکٹ تشخیص کمیٹی کے ذریعہ اپنے حصے کی تقسیم پر غور کریں اور متعلقہ فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تجاویز شامل کریں۔
  12. قبائلی کوآپریٹو مارکیٹنگ ڈیولپمنٹ فیڈریشن (ٹرائیفیڈ) کو ریاستوں کے ساتھ ا یم ایف پی کے تصرف میں قبائلیوں کو درپیش مسائل، ریاستوں کے پاس دستیاب ایم  ایف پی کی مقدار، ذخیرہ اندوزی کی منصوبہ بندی کے ساتھ خریداری کی حکمت عملی، ا یم ایف پی کی قدر میں اضافہ اور فروخت میں ہم آہنگی کرنے کو کہا گیا تھا۔

ٹرائیفیڈ نے موجودہ کووڈ-19 وبائی امراض کے دوران قبائلی دستکاریوں اور مصنوعات کی فروخت کے فروغ کے لیے درج ذیل کوششیں کی ہیں:

  1. مالی سال 2020-21 کے دوران، 1709 لاکھ روپے کے قبائلی دستکاری اور مصنوعات کی خریداری کی گئی اور 2802 قبائلی کاریگروں کو پینل میں شامل کیا گیا۔
  2. 2020-21 میں ٹرائیفیڈ نے ملک بھر میں 24 ورچوئل کرافٹسمین میلے (ٹی ا ے ایمز) اور خطے میں تین قبائلی دستکاری میلوں (ٹی ای ایمز) کا انعقاد کیا تھا۔ سپلائرز کی کانفرنس نئی دہلی میں سپلائر کی بنیاد کو مضبوط کرنے کے لیے منعقد ہوئی۔ ملک بھر سے تقریباً 250 قبائلی سپلائرز نے ہر علاقے کے لیے سپلائی آرڈرز کو حتمی شکل دینے میں حصہ لیا۔
  3. اس وبائی مرض کے دوران ٹرائفیڈ نے قبائلی کاریگروں/سپلائیرز کے لیے اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے ایک ای-مارکیٹ پلیس www.tribesindia.com کا آغاز کیا۔
  4. مالی سال 2020-21 کے دوران ٹرائفیڈ نے 1 فروری سے 15 فروری 2021 تک دہلی ہاٹ ، آئی این اے ، آئی این اے ، نئی دہلی میں آدی مہوتسو کا اہتمام کیا۔ اس میں ملک بھر سے 1000 قبائلی کاریگروں / رسوئیوں نے حصہ لیا۔
  5. لاک ڈاؤن کے دوران دکانوں کی بندش کے پیش نظر سال 2020-21 میں قبائلی مصنوعات کی فروخت کو بڑھانے کے لیے ہوم ڈیلیوری اور موبائل وین کے ذریعے فروخت کا نظام اپنایا گیا اور 2963.09 لاکھ روپے کی فروخت ہوئی۔ اسی دوران، موجودہ مالی سال 2021-22 میں 31 جولائی 2021 تک 337.32 لاکھ روپے کی فروخت ہوئی ہے ۔
  6. ٹرائفیڈ اپنے پورٹل www.tribesindia.com سے ای کامرس کی فروخت کو فروغ دے رہا ہے اور تمام بڑے ای کامرس پورٹلز جیسے ا  میزون،اسنیپ ڈیل، فلپ کارٹ، پے ٹی ایم اور گیم پر بھی موجود ہے۔ ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کے ذریعے پروموشن کے ساتھ اس اقدام کے ذریعے ٹرائفیڈ نے 2020-21 میں 131.76 لاکھ روپے اور موجودہ مالی سال 2021-22 کے دوران 31 جولائی، 2021 تک 34.98 لاکھ روپے کی فروخت کی ہے۔
  7. ون دھن وکاس پروگرام ون دھن کے تحت نئے ون دھن مرکز اور ون دھن سیلف ہیلپ گروپس قائم کرنے کی کوششیں کی گئیں تھیں۔

 اس کے علاوہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے "تمام ہی شہری، دیہی اور قبائلی علاقوں میں کووڈ-19 کی روک تھام اور انتظام پر ایک ایس او پی (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار)جاری کیا ہے۔ یہ ایس او پی کمیونٹی پر مبنی تنظیموں، ویلیج ہیلتھ سینی ٹیشن اینڈ نیوٹریشن کمیٹیاں (وی ایچ ایس این سیز) ، پنچایتی راج اداروں اور شہری لوکل باڈیزکوشامل کرکے ایک بین شعبہ جاتی نقطہ نظر کے ذریعے دیگر ضروری طبی خدمات کی فراہمی کو جاری رکھتے ہوئے دیہی ا ورقبائلی علاقوں میں کووڈ-19 سے متعلق ردعمل کو تیز کرنے کے لیے تمام بنیادی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو شفافیت فراہم کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، کابینہ نے 23,123 کروڑ روپے (15,000 کروڑ روپے مرکزی جزو کے طور پر اور 8,123 کروڑ روپے ریاستی جزو کے طور پر) کے ساتھ ای سی آر پی-II کو اپنی منظوری بھی دی تھی اور اسے یکم جولائی 2021 سے نافذ کیا گیا ہے۔اس میں کووڈ-19 کے معاملے معاملات (بشمول بچوں کی دیکھ بھال) کے انتظام کے لئے ضلع اور ذیلی ضلع کی سطح پرمدد فراہم کرنے کو لے کر دواؤں کی خرید اوردواؤوں کی دستیابی کو برقرار رکھنے کےلئے کمیونٹی نزدیک واقع دیہی، قبائلی اور ذیلی شہری علاقوں میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقہ کی سطح پر امداد شامل ہے۔

یہ جانکاری قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکا سنگھ سروتا نے آج لوک سبھا میں دی۔

*************

 

 

ش ح- س ک– ف ر

 

U. No.2886



(Release ID: 1807588) Visitor Counter : 185


Read this release in: English , Hindi , Manipuri , Punjabi