وزارتِ تعلیم
لاک ڈاؤن کے دوران تعلیم تک رسائی
Posted On:
16 MAR 2022 6:31PM by PIB Delhi
تعلیم کی وزیرمملکت محترمہ انپورنا دیوی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ تعلیم آئین کی اختیاری فہرست میں ہے اور زیادہ تر اسکول متعلقہ ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہیں۔ تاہم، اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ ملک کے ہر طالب علم کو تعلیم تک مسلسل رسائی حاصل ہو، ایک کثیر الجہتی طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ اسکولی تعلیم کے حوالے سے، تمام طلباء کی آن لائن تعلیم کو آسان بنانے کے لیےپی ایم ای- ودیا نامی ایک جامع پہل 17 مئی 2020 کو آتما نربھر بھارت ابھیان کے حصے کے طور پر شروع کی گئی ہے، جو ڈیجیٹل/آن لائن/ آن ایئر تعلیم سے متعلق تمام کوششوں کو یکجا کرتی ہے تاکہ تعلیم کوکثیر جہتی طریقے پر مبنی رسائی تک پہنچایا جاسکے۔
اس پہل قدمی میں مندرجہ ذیل باتیں شامل ہیں:
- دکشا ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں اسکولی تعلیم کے لیے معیاری ای مواد فراہم کرنے کے لیے ملک کا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر: اورقیوآر کوڈڈ انرجائزڈ نصابی کتابیں تمام درجات کے لیے (ایک قوم، ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم)
- ایک سے 12تک فی کلاس ایک مخصوص سویم پربھا ٹی وی چینل (ایک کلاس، ایک چینل)
- ریڈیو، کمیونٹی ریڈیو اور سی بی ایس ای پوڈ کاسٹ-شکشاوانی کا وسیع استعمال
- بصارت اور سماعت سے محروم افراد کے لیے خصوصی ای مواد ڈیجیٹل طور پر قابل رسائی انفارمیشن سسٹم (ڈی اے آئی ایس وائی) اوراین آئی او ایس ویب سائٹ/یوٹیوب پر اشاروں کی زبان میں تیار کیا گیا ہے۔
مزید یہ کہ، گریڈ 1 سے 12 تک سیکھنے کے حل فراہم کرنے کے لیے ایک متبادل اکیڈمک کیلنڈر تیار کیا گیا ہے اوراین سی ای آرٹی کے ذریعہ تیار کردہ 'طلبہ کے سیکھنے میں اضافہ کرنے کے رہنما خطوط' مندرجہ ذیل تین قسم کے منظرناموں کے لیے ماڈل تجویز کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بچہ تعلیم کی رسائی سے محروم نہ رہے:
اے) کووڈ-19 کے دوران سیکھنے میں اضافہ ان طلباء کے لیے جو بغیر ڈیجیٹل آلات کے ہیں؛
بی) ڈیجیٹل آلات تک محدود رسائی والے طلباء کے لیے کووڈ-19 کے دوران سیکھنے میں اضافہ۔
سی) ڈیجیٹل آلات والے طلباء کے لیے کووڈ-19کے دوران سیکھنے میں اضافہ۔
نیز، مختلف طریقوں سے جاری تعلیم کی سہولت کے لیے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پراگیتہ رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔ رہنما اصولوں کے ساتھ ساتھ وہ حالات بھی شامل ہیں جہاں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی دستیاب نہیں ہے یا بہت کم بینڈوڈتھ کے ساتھ دستیاب ہے جہاں مختلف پلیٹ فارمز جیسے ٹیلی ویژن، ریڈیو وغیرہ کے ذریعے وسائل کا اشتراک کیا جاتا ہے جو انٹرنیٹ پر انحصار نہیں کرتے ہیں۔
جہاں ڈیجیٹل سہولت (موبائل آلات/ڈی ٹی ایچ ٹیلی ویژن) دستیاب نہیں ہے، وزارت تعلیم نے کمیونٹی ریڈیو اسٹیشنز اور سی بی ایس ای کی شکشا وانی کے نام سے ایک پوڈ کاسٹ جیسے بہت سے اقدامات کیے ہیں، درسی کتابیں، سیکھنے والوں کی رہائش کے لیے فراہم کردہ ورک شیٹ، 21ویں صدی کے ہنر پر ہینڈ بک اور کمیونٹی/محلہ کلاسز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ محکمہ کے انوویشن فنڈز کا استعمال موبائل اسکول، ورچوئل اسٹوڈیوز، اسکولوں میں ورچوئل کلاس روم قائم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے مسلسل لرننگ پلان (سی ایل پی) تمام ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں شروع کیا گیا ہے، مختلف ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام علاقوں میں پہلے سے لوڈ شدہ ٹیبلٹس۔ دور دراز/دیہی علاقوں میں مؤثر طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے جہاں آن لائن کلاسز مشکل ہیں۔
بھارت نیٹ پروگرام کے تحت، میت وائی کاسی ایس سی ای-گورننس سروسز انڈیا لمیٹیڈ (سی ایس سی-ایس پی وی) کو اسکولوں سمیت سرکاری اداروں کو فائبر ٹو دی ہوم (ایف ٹی ٹی ایچ) کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
کووڈ وبائی بیماری کی وجہ سے، چونکہ اسکول بند تھے، تمام اندراج شدہ بچے فوڈ سکیورٹی الاؤنس کے اہل ہیں جس میں کھانے کے اناج اور کھانا پکانے کی لاگت شامل ہے۔ کچھ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے مستفیدین کے بینک کھاتوں/نقد کے ذریعے کوکنگ لاگت کی ادائیگی کے ساتھ کھانے کے اناج بھی مہیا کرائیں ہیں۔جبکہ دیگر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 2020-21 سے کھانا پکانے کی لاگت کے مساوی اناج اور خشک راشن جیسے دالیں وغیرہ فراہم کی ہیں۔ اس مدت کے دوران 11.20 لاکھ اسکولوں میں زیر تعلیم تقریباً 11.80 کروڑ بچے اس اسکیم کے تحت مستفید ہوئے ہیں۔
*************
ش ح- ا ک – ج ا
U. No:2786
(Release ID: 1806917)
Visitor Counter : 159