وزارتِ تعلیم
azadi ka amrit mahotsav

بال بھون

Posted On: 14 MAR 2022 5:55PM by PIB Delhi

قومی تعلیمی پالیسی 2020 ملک میں اسکول اور اعلیٰ تعلیمی نظام میں مکمل تبدیلی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی ) 2020 کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:-

  1. نئی پالیسی اسکولوں اور ایچ ای آئیز دونوں میں کثیر لسانیت کو فروغ دیتی ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ انٹرپریٹیشن قائم کیا جائے گا۔
  2. نئی پالیسی کا مقصد 2030 تک اسکولی تعلیم میں 100 فیصد جی ای آر کرنا ہے۔
  3. 12 سال کی اسکولی تعلیم اور 3 سال آنگن واڑی/ پری اسکولی تعلیم   کانیا 5+3+3+4 اسکولی  نصاب ۔
  4. بنیادی خواندگی اور حساب دانی  پر زور، اسکول میں تعلیمی  اسٹریم، غیر نصابی، پیشہ ورانہ اسٹریمز  کے درمیان کوئی سخت علیحدگی نہیں؛ پیشہ ورانہ تعلیم  انٹرنشپ  کے ساتھ  چھٹی جماعت سے شروع ہوگی۔
  5. 360 ڈگری مجموعی پروگریس کارڈ کے ساتھ تشخیصی اصلاحات اور لرننگ  نتائج حاصل کرنے کے لیے طالب علم کی پیشرفت کو ٹریک کرنا۔  مکمل تشخیص کے لئے معیار قائم کرنے والے ایک ادارے کے طور پر پرکھ  ( مجموعی ترقی کے لئے کارکردگی کا جائزہ،  تجزیہ اور تعلیمی انالیسیس)، کے نام سے ایک قومی تشخیصی مرکز قائم کیا جائے گا۔
  6. معیارات کا کم از کم سیٹ قائم کرنے کے لیے بنیادی پیمانہ (یعنی حفاظت، تحفظ، بنیادی انفراسٹرکچر، مضامین اور گریڈز میں اساتذہ کی تعداد، مالی قابلیت اور حکمرانی کے درست عمل)  کےلئے اسٹیٹ اسکول اسٹینڈرڈز اتھارٹی (ایس ایس ایس اے) قائم کرنا ہے  جس پر تمام اسکولوں کو عمل کرناگا۔
  7. 2030 تک  اسکولی اساتذہ کے لئے کم از کم ڈگری کوالیفکیشن کے لئے  اساتذہ کی تعلیم کو کثیر شعبہ جاتی ماحول  اور چار سالہ بی ایڈ انٹریگریٹیڈ  میں منتقل کرنا۔
  8. 100 فیصد نوجوانوں اور بالغوں کی خواندگی کا حصول۔
  9. اعلیٰ تعلیم میں جی ای آر کو 2035 تک 50 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔
  10. اعلیٰ تعلیمی نصاب میں مضامین کی لچک ہو۔
  11. اکیڈمک بینک آف کریڈٹ کے ذریعے ایک سے زیادہ اندراج / اخراج، اور کریڈٹ کی منتقلی۔
  12. ایک مضبوط تحقیقی کلچر کو فروغ دینے کے لیے نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن قائم کیا جائے گا۔
  13. اعلی تعلیم کا ہلکا لیکن سخت ضابطہ، مختلف کاموں کے لیے چار الگ الگ عمودی کے ساتھ واحد ریگولیٹر- ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف انڈیا (ایچ ای سی آئی)۔
  14. گریڈڈ ایکریڈیشن کے شفاف نظام کے ذریعے کالجوں کو درجہ بندی کی خود مختاری دینے کے لیے مرحلہ وار طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔
  15. این ای پی 2020 مساوات کے ساتھ ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافے کی حامی ہے۔ نیشنل ایجوکیشنل ٹیکنالوجی فورم بنایا جائے گا۔
  16. این ای پی 2020پسماندہ علاقوں اور گروپوں کے لیے صنفی شمولیت فنڈ، خصوصی تعلیمی زونز کے قیام پر زور دیتی ہے۔

این ای پی 2020کا پیرا 7.11، تجویز کرتا ہے کہ ہر ریاست کو موجودہ "بال بھون" کو مضبوط بنانے یا قائم کرنے کی ترغیب دی جائے گی جہاں ہر عمر کے بچے ہفتے میں ایک بار (مثلاً،  اختتام ِ ہفتہ ) یا اکثر ، ایک خصوصی دن کے  بورڈنگ اسکول کے طور پر آرٹ سے متعلق، کیریئر سے متعلق، اور کھیل سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے جاسکیں۔

یہاں یہ بتانا مناسب ہوگا کہ تعلیم بھارت کے آئین کے عین مطابق ہے  اور اسکولوں اور متعلقہ اداروں کا قیام ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دائرہ اختیار میں ہے۔ لہذا، یہ متعلقہ ریاستی حکومت  کا کام ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں بال بھونوں کے قیام کا فیصلہ کرے۔

یہ جانکاری وزیر مملکت برائے تعلیم محترمہ اناپورنا دیوی نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

************* 

 

ش ح ۔ ف ا ۔ م ص

U. No.2621


(Release ID: 1806070) Visitor Counter : 184
Read this release in: English