زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پوسا کرشی وگیان میلا 2022 کے دوران 41 اختراعی کسانوں کو ایوارڈ سے نوازا گیا


میلے سے ملک بھر کے 40ہزار کسانوں کو فائدہ پہنچا

میلے کے تیسرے دن ملک بھر سے ہزاروں کسانوں نے میلے میں شرکت کی

Posted On: 11 MAR 2022 7:49PM by PIB Delhi

نئی دہلی کے آئی اے  آر آئی  کے ذریعہ منعقدہ پوسا کرشی وگیان  میلا،جو ’تکنیکی علم کے ساتھ خود کفیل کسان‘ کے موضوع پر 9 سے11 مارچ 2022 کے دوران منعقد کیا گیا، آج ختم ہوگیا ہے ۔میلے کے اختتامی اجلاس میں ملک بھر کے 36 کسانوں کو 2022 کے لئے آئی اے آر آئی اختراعی کسان ایوارڈ سے نوازا گیا۔

میلے کے دوران ملک کے مختلف حصوں سے آئے تقریباً40 ہزار کسانوں نے شرکت کی اور انہیں آئی اے آر آئی کی مختلف ٹیکنالوجی اور اقسام کے علاوہ آئی سی اے آر کے 100اداروں ، کرشی وگیان کیندروں کے بارے میں معلومات ، ڈرون ٹیکنالوجی ،درست لاگت کے ساتھ کھیتی،گندم کی اقسام ، پھل ،سبزیاں، پھلوں اور زراعت کے مختلف ماڈلوں اور کسانوں کے لئے مشاورتی خدمات کے بارے میں معلومات فراہم کی گئیں۔ میلے میں بڑی دلچسپی کی چیزوں میں اسمارٹ /ڈیجیٹل زراعت ،زرعی اسٹارٹ اپ اور کسانوں کی پیداوری تنظیمیں (ایف پی او) ،آئی اے آر آئی کی اختراعی ٹیکنالوجی جیسے شمسی توانائی سے چلنے والا پوسا فارم سن برج ،پوسا ڈی کمپوزر ،پوسا کمپلیٹ بایو فلٹی لائزر (منفرد قسم کا رقیق جس میں نائیٹروجن ،فاسفورس اور پوٹیشیم کے اجزاء شامل ہیں)  ،وغیرہ شامل ہیں۔ کسانوں نے تقریباً1500 کوئنٹل پوسا کے بیجوں کی خریداری کی۔

آج دو تکنیکی اجلاس منعقد کئے گئے ۔پہلا اجلاس ’اختراعی کسانوں کی کانفرنس‘ پر تھاجس کی صدارت پی پی وی ایف آر اے کے چیئر پرسن ڈاکٹر کے وی پربھو نے کی۔ڈائریکٹر اے کے سنگھ نے چیئر پرسن اور شریک چیئر مین اور آئی سی اے آر کے اے ڈی جی  ڈائریکٹر ڈی کے یادو کا خیر مقدم کیا اور بھارتی زراعت کے لئے ان کے تعاون کا مختصر حوالہ دیا۔ڈاکٹر سنگھ نے تکنیکی طور پر بااختیار کسانوں سے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی کے فائدے حاصل کریں۔ انہوں نے بتایا کہ پوسا سارتھی  جیسی 24 گھنٹے جاری رہنے والی ہیلپ لائن جیسے کلیدی معلومات والے پورٹل ،پوسا سماچار وغیرہ زرعی مسائل کو حل کررہے ہیں۔ ڈاکٹر پربھو نے کسانوں اور سائنسدانوں کے درمیان تال میل پر زور دیا ۔ انہوں نے تجسس اور تجربات کی اہمیت کو اجاگر کیا ،ان کے بقول نئی ٹیکنالوجی کی دریافت کے ساتھ کسانوں کے لئے نئے افق کھل رہے ہیں ۔حکومت ہر وقت کسانوں کی صدق دل کے ساتھ مدد کرنے کے لئے تیار ہے جس میں فنڈس اور تکنیکی معلومات تک رسائی میں سہولت فراہم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے پی پی وی ایف آر اے اور آئی پی آر کی قدر کی اہمیت اور افزائش  اور بیجوں کے فروغ میں کسانوں کے حقوق کی اہمیت کو اجاگر کیا جسے پوری دنیا میں تسلیم کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ڈی کے یادو نے کسانوں کو ڈاکٹر پربھو کے ذریعہ اپنے حقوق کے بارے میں جاننے کی صلاح کو مزید اجاگر کیا ۔انہوں نے کسانوں کے ذریعہ دیسی ٹیکنالوجی والی اختراعات کے درمیان ساجھیداری کے جذبے اور تکنیکی معلومات حاصل کرنے کے جذبے کی حوصلہ افزائی کی ۔اس موقع پر ادارے کے ذریعہ جن کسانوں کو اختراعی اقدامات کے لئے ایوارڈ سے نوازا گیا انہوں نے اپنے تجربے اور مہارت کے بارے میں اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنی کامیابی اور بہتر آمدنی کے ان کے سفر میں آئی اے آر آئی کی ٹیکنالوجیوں کے ذریعہ  فراہم کی گئی سہولیات کو اجاگرکیا ۔

اس میلے کا آخری تکنیکی اجلاس زرعی اسٹارٹ اپ اور کسانوں کی پیداوری تنظیموں (ایف پی او) کے بارے میں تھا آئی سی اے آر کے ڈی ڈی جی ڈاکٹر اے کے سنگھ اس اجلاس میں مہمان خصوصی تھے ۔اس موقع پر حکومت ہند کے زراعت کے کمشنر ڈاکٹر ایس کے ملہوترا ، آئی سی اے آر کے سکریٹری جناب سنجے گرگ اور ڈی اے آر ای کے ایڈشنل سکریٹری بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر سنگھ نے  کسانوں ، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کے لئے ایف پی اوس کے فوائد کو دوہرایا جو بڑی مارکٹ میں داخل ہونے میں پریشانی محسوس کرتے ہیں ۔انہوں نے عزت مآب وزیر اعظم کے ذریعہ 10ہزار ایف پی اوز کا ہدف حاصل کرنے میں خوراک کی ڈبہ بندی اور قدر میں اضافے کی خاطر کسانوں کی مدد کے لئے سہولت مراکز قائم کرنے پر زور دیا ۔مرکزی حکومت کے ذریعہ حال ہی میں شروع کیا گیا او ڈی او پی پروگرام  صرف اسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب مناسب مارکٹ کی رسائی اور امداد حاصل ہوسکے اور کسانوں کے لئے تمام اقتصادی مسائل صرف ایف پی او کے ذریعہ ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔ آمدنی کو زیادہ سے زیادہ حد تک بڑھانے میں ایف پی او کی کامیابی صرف اسی وقت ممکن ہے جب کسان صنعتی سطح پر براہ راست صارفین کو اپنا سامان فروخت کریں ۔اس کے علاوہ عام صارفین بھی ایسی خوردنی اشیاء خریدنے کے خواہشمند ہوتے ہیں جن کے معیار کے بارے میں آسانی سے پتہ چلایا جاسکتا ہے اور جن کی ضمانت ایف پی او کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے ۔ایف پی اوز کو چاہئے کہ وہ ایسے علاقوں میں جہاں پیداوار زیادہ ہے اور ملک میں کم پیداوار والے علاقوں کے درمیان سپلائی کی سطح کو متوازن بناکر کاروبار میں اشتراک فراہم کرسکتے ہیں ۔

 

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/WhatsAppImage2022-03-11at17.54.59KC5T.jpeg

 

*************

 

 

ش ح ۔  و ا ۔ م ش

U. No.2565


(Release ID: 1805677)
Read this release in: English , Hindi