وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے سوراشٹر مالدھاری سمیلن سے خطاب کیا
اس سمیلن میں معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار مویشیوں خصوصاً ہلاری نسل کے گدھوں کے تحفظ پر غوروخوض کیا گیا
ہلاری نسل کے گدھوں کے تحفظ کے لیے ایک روڈمیپ وضع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے: جناب پرشوتم روپالا
مرکزی وزیر نے ’پیسٹورل بریڈس آف انڈیا‘ نامی کتاب کا اجراء کیا
Posted On:
12 MAR 2022 6:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 12 مارچ 2022:
ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے آج سوراشٹر مالدھاری سمیلن سے خطاب کیا، جسے گجرات کے راجکوٹ ضلع میں اپلیٹا میں سہجیون (مویشی پالن کا مرکز) کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا۔ ’’سوراشٹر میں مویشی پالن کو پروان چڑھانا۔ تحفظ اور اس کی پرورش‘‘ کے عنوان سے منعقدہ اس سمیلن میں معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار مویشیوں خصوصاً ہلاری نسل کے گدھوں کے تحفظ پر غور و خوض کیا گیا۔ (افزائش کا علاقہ: گجرات کے جام نگر اور دیو بھومی دوارکا جیسے اضلاع)
اس سمیلن کے دوران اجتماعی کوششوں کے لیے حصہ داروں کی شراکت داری کے ساتھ ایک ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینے کے موضوع پر بھی تبادلہ خیالات کیے گئے ، جس کے تحت افزائش اور حفظانِ صحت کے لیے کلی طور پر وقف بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ پروگرام اور اسکیمیں وضع کرنے کی ضرورت؛ دودھ کی معیشت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے روزگار سے متعلق لچکدار حکمت عملی کو فروغ دینا؛ ہلاری گدھے پالنے والوں کی مدتی حفاظت کو بہتر بنانا اور انہیں موسمیاتی چرائی اور سی ایف آر حقوق تک رسائی فراہم کرانا، جیسے امور پر گفت و شنید کی گئی۔
کمیونٹی اداروں کے کمیونٹی نمائندوں کی بڑی تعداد، مویشی پالن، ڈیری اور ماہی پروری کی وزارت، حکومت ہند کے افسران؛ مویشی پالن کا ریاستی محکمہ، حکومت گجرات کے افسران؛ گھوڑوں کے قومی تحقیقی مرکز (این آر سی ای) کے سائنس داں حضرات؛ سول سوسائٹی تنظیموں کے ریسورس پرسنز اور نمائندوں نے اس ورکشاپ میں شرکت کی۔
جناب پرشوتم روپالانے ’پیسٹورل بریڈس آف انڈیا‘ نامی کتاب کا اجراء کیا، جسے سہجیون آندن کے ذریعہ مرتب کیا گیا۔ اس پروگرام کے دوران سوراشٹر اور کچھ علاقوں کے مالدھاریوں کے ایک گروپ کے ذریعہ ’’اپیکشا (توقعات) پتر‘‘ ساجھا کیا گیا۔
مویشی پالن، ماہی گیری اور ڈیری کی وزارت، حکومت ہند کی اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر دیبولینا مترا نے مویشی پالن کے قومی ایجنڈے یعنی ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری کی وزارت کے بارے میں تبادلہ خیالات کیے۔
کامدھینو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر کیلا والا نے ورکشاپ کا نقطہ نظر ساجھا کیا۔
اس سے قبل ورکشاپ کے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے، سہجیون کے اگزیکیوٹیو ڈائرکٹر ڈاکٹر منوج مشرا نے کہا کہ گڈریوں نے بھارتی مویشیوں کی نسل - سرکاری طور پر تسلیم شدہ 200 نسلوں میں سے 73 – میں خاطرخواہ اضافہ کیا ہے۔ یہ نسلیں بہت خاص ہیں، جہاں ایک طرف یہ بہت چوکنا، لچکدار ، بہادر اور آزاد صفت ہیں، وہ دوسری جانب اپنے چرواہوں سے بھی خصوصی قربت رکھتی ہیں۔ ہلاری نسل کا گدھا بھی انہیں میں سے ایک ہے۔
سوراشٹر کے ہلار علاقہ کا یہ خوبصورت گدھا اس وقت معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہے اور آبادی میں گرتے ہوئے رجحان کو روکنے کے لیے تحفظ کے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔2015 میں ہلاری گدھے اورانہیں پالنے والوں کو لے کر کیے گئے سروے میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نسل کے 1200 گدھے موجود ہیں۔ حالانکہ، 2021۔22 میں کیے گئے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ یہ تعداد ان کے آبائی علاقوں میں گھٹ کر 439 رہ گئی ہے۔ ہلاری گدھے پالنے والوں کے ساتھ فوکس گروپ کے ذریعہ کیے گئے طویل تبادلہ خیالات کے بعد مختلف چنوتیاں سامنے آئیں۔ ان میں ، افزائش نسل کے لیے نرہلاری گدھے کی عدم دستیابی، ہلاری گدھے پالنے والوں کو مراعات حاصل نہ ہونا اور ساتھ ہی اس سلسلے میں روزگار (گدھی کے دودھ پر مبنی)فراہم کرانے میں آمدنی نہ ہونا ، جیسی چنوتیاں خصوصی طور پر اہمیت کی حامل ہیں۔
*****
(ش ح –ا ب ن۔ م ف)
U.No:2531
(Release ID: 1805462)
Visitor Counter : 188