جل شکتی وزارت
جل شکتی کے مرکزی وزیرنے بنگلورو میں جے جے ایم اور ایس بی ایم (جی) پر 6 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزراء کی علاقائی کانفرنس کی صدارت کی
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے فلسفہ‘‘ نو ون اِز لفٹ آؤٹ ’’ کے مطابق، ہم ملک کے تمام دیہی گھروں میں نل سے پانی کی 100فیصدکنکٹویٹی حاصل کرنےکی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں:
گجیندر سنگھ شیخاوت
"حصہ لینے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مرکزی مالی امداد کے طور پر 21,842 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، ان 6 ریاستوں کے لیے 2021-22 میں پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے لیے 15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت مشروط مالی امداد کے طور پر 7,498 کروڑ روپے مختص کیے گئے"
وزیر اعظم جناب نریندر مودی پانی کے مسئلے کو حل کرنے والے پہلے لیڈر ہیں: بسواراج بومئی، وزیر اعلی، کرناٹک
Posted On:
05 MAR 2022 5:29PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔ 5 مارچ جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج جل جیون مشن اور سوچھ بھارت مشن – دیہی کے تحت ہوئی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیےودھان سودھ، بنگلورو میں 6 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزراء کی ایک علاقائی کانفرنس کی صدارت کی۔اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے 6 ریاستوں ، آندھرا پردیش، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، تمل ناڈو، تلنگانہ اور 2 مرکز کے زیر انتظام خطے پوڈوچیری اور لکشدیپ تھے۔ کرناٹک کے وزیر اعلی جناب بسواراج بومئی نے بنگلورو میں کانفرنس میں شرکت کرنے والے مندوبین کا خیرمقدم کیا۔ اس کانفرنس میں اےسی ایس ، پرنسپل سکریٹریوں، سکریٹریوں اور مرکز اور ریاستی حکومتوں کے دیگر سینئر افسران کے ساتھ آندھرا پردیش کے پنچایتی راج اور دیہی ترقی کے وزیر جناب پیڈی ریڈی رام چندر ریڈی، مدھیہ پردیش حکومت کے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے وزیر جناب برجیندر سنگھ یادو، حکومت کرناٹک کےآئی ٹی، بی ٹی، ایس اینڈ ٹی کے وزیر ڈاکٹر سی این اشوتھ نارائن، حکومت کرناٹک کے بڑی اور درمیانہ آبپاشی کے وزیر جناب گووند کرجول اور پوڈوچیری کے شہری سپلائی اور امور صارفین کے وزیر جناب اے کے سائی جے سرونن کمارنے شرکت کی۔
جل شکتی کے مرکزی وزیر، جناب گجیندر سنگھ شیخاوت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "حکومت ہند جل جیون مشن (جے جے ایم) اور سوچھ بھارت مشن (دیہی ) کو اولین ترجیح دیتی ہے جو کہ مرکزکے ذریعہ ان دو اہم پروگراموں کے نفاذ کے لیے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطے کو مختص کیے گئے فنڈز سے ظاہر ہوتا ہے۔ موجودہ مالی سال میں حصہ لینے والی 6 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام پوڈوچیری کے لیے جے ایم ایم کے تحت 20,487.58 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور ایس بی ایم (جی) کے تحت 1,355.13 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ 15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت6 شریک ریاستوں کو 7,498 کروڑ روپے بطور گرانٹ مختص کیے گئے ہیں۔
مرکزی وزیر نے افتتاحی خطاب کے دوران اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''ہمیں دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے 'کوئی بھی محروم نہ رہے' (نو ون اِز لفٹ آؤٹ) کو یقینی بنانے کے فلسفے کے مطابق، ہم ملک کے تمام دیہی گھروں میں نل سے پانی کی فراہمی کی 100فیصد کنیکٹیوٹی حاصل کرنے کی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ جے جے ایم اور ایس بی ایم (جی) دونوں نصف سفر طے کر لیا ہے اور لوگوں کو ان پروگراموں کو آگے بڑھانے کی اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جل جیون مشن دنیا کا سب سے بڑا پینے کے پانی کا منصوبہ ہے۔ جب یہ پروگرام شروع کیا گیا تو صرف 17فیصد دیہی گھروں میں نل سے پانی فراہم کرنے کے لیے کنکشن دستیاب تھے اور آج ہم نے گزشتہ ڈھائی سالوں میں تقریباً 6 کروڑ نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے ہیں اور کووڈ 19 کے چیلنجوں کے باوجود آج یہ 47فیصد گھروں تک اس کی کنیکٹیویٹی پہنچا دی گئی ہے۔ منصوبہ بندی کرنا، ورک آرڈر جاری کرنا اور اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ کام شروع ہو، خاص طور پران گاؤں میں جہاں بہت سی دیہی اسکیمیں تجویز کی گئی ہیں کیونکہ اسے مکمل ہونے میں زیادہ وقت لگے گا۔ ہم تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 100فیصد نل کا پانی دستیاب کرانے کے لیے مقرر کردہ ہدف کی آخری تاریخ کو بھول نہیں سکتےہیں۔
جناب شیخاوت نے مزید کہا کہ "جے جے ایم صرف پانی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو بچھانے کا پروگرام نہیں ہے، بلکہ ہمیں پانی کے ذرائع کو مضبوط بنانے، گرے واٹر مینجمنٹ، کمیونٹی کی شرکت داری، تفویض اختیارات وغیرہ کے ذریعہ طویل مدتی پائیداری اور فعالیت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کی فراہمی کی اسکیم کے ڈیزائن کے مطابق اگلے 30 سال تک پانی دستیاب ہوسکے۔" مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا، "وزارت ہر دیہی گھرانے کو مقررہ معیار کا پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ ہمارے نوٹس میں آیا ہے کہ آندھرا پردیش میں فلورائیڈ سے متاثرہ 86 اور مدھیہ پردیش میں فلورائیڈ سے متاثر 52 گاؤں ہیں جو فوری طور پر علاج کی کارروائی کر کے پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح، کرناٹک کے مشرقی اضلاع میں یورینیم کی وجہ سے پانی کی آلودگی کی اطلاع ہے۔ میری وزارت ان مسائل کو حل کرنے کے لیے تمام فنڈ اور تکنیکی مدد فراہم کرے گی۔"
مرکزی وزیر نے کہا "جب ہم ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اپنے کام کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، تویہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ خواہش مند اضلاع، جے ای/اے ای ایس سے متاثرہ اضلاع، سانسد آدرش گرام یوجنا (ایس اے جی وائی) گاؤں اور ایس سی /ایس ٹی اکثریت والے گاؤں کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور منریگا ، کیمپا (سی اے ایم پی اے اے) وغیرہ جیسی دیگر اسکیموں سے ملے فنڈ کا بھی طریقے سے استعمال کرنا ہماری ترجیح ہوتی ہے۔ اگر غیر معیاری بستیوں میں فوری طور پر نل کا صاف پانی فراہم نہیں کیا جا سکتا، تو مکمل طور پر عبوری اقدام کے طور پر،ایسے گاؤں کے ہر گھر میں پینے اور کھانا پکانے کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے 8 سے 10 ایل پی سی دی پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے کمیونٹی واٹر پیوریفی کیشن پلانٹ (سی ڈبلیوپی پی) لگایا جا سکتا ہے۔
جل شکتی کے مرکزی وزیر نے تلنگانہ اور پوڈوچیری کو اپنے تمام دیہی گھروں میں نل کے پانی کے کنکشن فراہم کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مدھیہ پردیش اس بات کو یقینی بنانے کے لیے 'رفتار اور پیمانے' کے ساتھ کام کرے گا کہ 2023 تک اس کے تمام دیہی گھروں کو نل کے پانی کے کنکشن تک رسائی حاصل ہو جائے۔ اس کے بعد 2024 میں کرناٹک، کیرالہ، آندھرا پردیش اور تمل ناڈو بھی یہ ہدف حاصل کر لے گا۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ 2024 کی قومی ڈیڈ لائن کے مطابق 'ہر گھر جل' کی منصوبہ بندی کرنے اور اسے حاصل کرنے کے لیے جل جیون مشن کے ذریعہ لکشدیپ کوہر قسم کی مدد فراہم کی جائے گی۔
سوچھ بھارت مشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مرکزی وزیر نے کہا، "ایس بی ایم (جی) نے صرف 5 سالوں میں صفائی کی کوریج کو 2014 میں 39 فیصد سے بڑھا کر 2019 تک 100 فیصد کرنے کا ناممکن کام حاصل کیا۔ اس پروگرام کے تحت، ملک میں 10.28 کروڑ بیت الخلاء بنائے گئے اور تمام اضلاع نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (اوڈی ایف) قرار دیا ۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا رویے کی تبدیلی کا پروگرام ہے۔ چونکہ او ڈی ایف صرف ایک ابتدائی پلیٹ فارم تھا، ایس بی ایم (جی) مرحلہ 2 کے تحت ہمارا ہدف گاؤں کو او ڈی ایف پلس بنانا ہے، جس سے یہ یقینی ہو سکے کہ گاؤں میں او ڈی ایف کی حیثیت برقرار رہے۔ گرام پنچایتیں دیہی کاموں کی اسکیم کے تحت ٹھوس اور مائع فضلہ کا انتظام کر رہی ہیں۔
کرناٹک کے وزیر اعلی جناب بسواراج بومئی نے کہا، "وزیر اعظم جناب نریندر مودی پہلے لیڈر ہیں جنہوں نے پانی کے مسئلہ کو سنجیدگی سے لیا اور اگست 2019 میں 'جل جیون مشن' کا اعلان کیا۔ میری ریاست پانی کی فراہمی کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے اور ہم نے 2022-23 میں پینے کے پانی کے شعبہ کے لیے 7,000 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ پانی صرف مقامی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بھی ہے۔ اسے صرف پانی کی فراہمی کا بنیادی ڈھانچہ بنا کر حل نہیں کیا جا سکتا ہے، اس کے لیے بہتر منصوبہ بندی، مسلسل نگرانی،آپر یشن اور نگرانی ، ذرائع کی پائیداری، مختلف شراکت داروں کے درمیان ہم آہنگی، دریا کے طاس کے انتظام اور آبپاشی کے لیے پانی کے استعمال میں کارکردگی کی ضرورت ہوتی ہے۔" وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ ان کی ریاست 2024 تک ہر دیہی گھرانے کو نل کا صاف پانی فراہم کرنے کے وزیر اعظم کے مقرر کردہ ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 'رفتار اور پیمانے' کے ساتھ کام کرے گی۔
ایجنڈا ترتیب دیتے ہوئے پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کے محکمہ (ڈی ڈی ڈبلیو ایس) میں سکریٹری محترمہ وینی مہاجن نے کہا، " مرکزی وزیر حکومت ہند کے جے جے ایم اور ایس بی ایم (جی) دونوں اہم پروگراموں کی پیش رفت پر علاقے کے لحاظ سے بحث کی قیادت کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ہم اگلے مالی سال میں داخل ہو رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ سالانہ لائحہ عمل کو احتیاط سے تیار کیا جائے تاکہ ہماری کامیابیاں ہمارے سالانہ اہداف کو پورا کر سکیں۔ یہ کانفرنس نفاذ کے چیلنجوں پر بات چیت کے علاوہ 2022-23 کےلیے ہمارے سالانہ منصوبوں کو مضبوط کرنے کا ایک موقع ہے۔ ایس بی ایم (جی) اور جے جے ایم تبدیلی کے دو مشن ہیں جو خاص طور پر خواتین اور نوجوان لڑکیوں کو 'زندگی گزارنے میں آسانی' فراہم کرتے ہیں۔ ریاستوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ 2022-23 کے لیے ریاستی بجٹ میں جے جے ایم کے تحت مناسب ریاستی حصہ داری کا بندوبست کیا جائے۔
جے جے ایم اور ایس بی ایم (جی) کے اے ایس اور ایم ڈی جناب ارون بروکا نے کانفرنس میں جے جے ایم اور ایس بی ایم (جی) دونوں کی تفصیلی پیشکش کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کوریج کو تیز کرنے اور دیہاتوں میں گرے واٹر مینجمنٹ پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، جہاں دیہی آبادی کو نل کے پانی کا 100فیصد کنکشن فراہم کیاگیا ہے۔ سبھی گاؤں میں ٹھوس اور مائع کچرے کے انتظام (ایس ایل ڈبلیو ایم) کے کاموں کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ اس پروگرام کا مقصد او ڈی ایف پلس کے خواہشمند گاوں کو ماڈل او ڈی ایف پلس گاؤں میں تبدیل کرنا ہے۔ ریاستوں کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ پروگرام کے تحت پانی اور صفائی کی سرگرمیوں کے لیے جاری کیے گئے فنڈکا بروقت استعمال کیا جائے تاکہ اگلی قسط جاری کی جا سکے اور پروگرام کے نفاذ کی رفتار اور پیمانہ طے شدہ ہدف کے مطابق ہو۔
(لاکھ میں)
|
ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
کل دیہی گھرانے
|
مشن کے آغاز کے وقت کی صورتحال
|
مشن کے آغاز سے اب تک فراہم کیے گئے ایف ایچ ٹی سی
|
اب تک ایف ایچ ٹی سی کا احاطہ
|
آندھرا پردیش
|
95.17
|
30.74 (32%)
|
19.84 (21%)
|
50.59 (53%)
|
کرناٹک
|
97.92
|
24.51 (25%)
|
21.66 (22%)
|
46.17 (47%)
|
کیرالہ
|
70.69
|
16.64 (23%)
|
10.80 (15%)
|
27.44 (39%)
|
مدھیہ پردیش
|
122.28
|
13.53 (11%)
|
33.67 (28%)
|
47.21 (39%)
|
پوڈو چیری
|
1.15
|
0.93 (81%)
|
0.21 (19%)
|
1.15 (100%)
|
تمل ناڈو
|
126.89
|
21.76 (17%)
|
30.21 (24%)
|
51.97 (41%)
|
تلنگانہ
|
54.06
|
15.68 (29%)
|
38.38 (71%)
|
54.06 (100%)
|
ہندوستان
|
1931.99
|
323.63(17%)
|
590.12(31%)
|
913.75(47%)
|
ح
صہ لینے والی ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام پوڈوچیری میں ریاست وار گھروں کو نل سے پانی کی فراہمی کے لیے کنکشن کی تفصیل درج بالا چارٹ میں دی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
U-2274
(Release ID: 1803401)
Visitor Counter : 230