خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

خواتین واطفال کی ترقی کی وزارت  یونیسیف کے ساتھ مشترکہ طورپر‘نوجوان لڑکیوں کے لئے  اسٹیم اوراقتصادی خواندگی پرناری شکتی وارتا، منعقدکررہی ہے


مرکزی وزیراسمرتی زوبن ایرانی نے نوجوان لڑکیوں کو سائنس اور ورچوئول لیبز دریافت کرنے کے ساتھ ساتھ تعلیم اور اکیڈمی سے متعلق پروگراموں میں فعال طورپرحصہ لینے کی ضرورت پرزوردیا

Posted On: 03 MAR 2022 11:47PM by PIB Delhi

 خواتین واطفال کی ترقی کی وزارت ، آئیکونک ویک کے حصے کے طورپر آزادی کا امرت مہوتسو کے تحت خواتین کے عالمی دن کا جشن منارہی ہے ، یونیسیف یوواہ’ نوجوان لڑکیوں کے لئے  اسٹیم اوراقتصادی خواندگی’کے موضوع پرایک ناری شکتی # بات چیت کا انعقاد کیا ۔ اس پروگرام میں خواتین واطفال کی ترقی مرکزی وزیرمحترمہ اسمرتی زوبن ایرانی بطورمہمان خصوصی شرکت کی۔ دیگرشرکاء میں حکومت ہند میں پرنسپل سائنسی مشیر ، پروفیسر کے وجے راگھون ، خواتین واطفال کی ترقی کی  وزارت میں سکریٹری ، جناب اندیورپانڈے ،  سائنس اورانجینئرنگ کے پروگرام ڈیویژن (وائس –کرن ) کی ہیڈ ، ماحولیاتی تبدیلی کے پروگرام (ی سی پی ) اور سائنس اورٹکنالوجی کے محکمے  (ڈی ایس ٹی ) ،میں مشیر ڈاکٹرنشامیندی رتّا، انفارمیشن اورٹکنالوجی کی وزارت میں ایڈیشنل سکریٹری ، ڈاکٹرراجیندرکمار ، بھارت میں یونیسیف کے نمائندے جناب یاسوماسا کیمورا اور  یونیسیف انڈیا میں نوجوانو ں کی ترقی اورشراکت داری ، چیف آف جنریشن ان لمیٹڈ (یوواہ ) ، دھوارکھا سری رام بھی شامل رہے ۔

اس پروگرام کا آغاز‘ اسٹیم میں نوجوان لڑکیاں :مواقع ، چیلنجز اورحل ’ کے موضوع پر ایک پینل نے کیا ، جس میں اسٹیم میں آوازوں کے تنوع میں اتحاد اور صنفی مساوات میں ایک بہترین عہد پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ اس پینل میں پروفیسر کے  وجئے راگھون ، سائنس اورانجینئرنگ کے پروگرام ڈیویژن (وائس –کرن ) کی ہیڈ ، ماحولیاتی تبدیلی کے پروگرام (ی سی پی ) اور سائنس اورٹکنالوجی  کے محکمے  (ڈی ایس ٹی ) ،میں مشیر ڈاکٹرنشامیندی رتّا،ڈاکٹرراجیندرکماراور جناب اندیورپانڈے اس بات پرتبادلہ خیال کریں گے کہ ہم کس طرح نوجوان لڑکیوں کو سائنس  میں دلچسپی لینے، اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اوراسٹیم سے متعلق شعبوں وغیرہ  میں کیریئربنانے کے لئے حوصلہ افزائی کرسکتے ہیں ۔ یہ پینل اسٹیم میں سرکاری پروگراموں میں خواتین کی شراکت کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اسٹیم میں اس کی اہمیت اور سماجی ترقی اور بھارتی معیشت   لئے اس کے فائدوں  پرتبادلہ خیال کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001H4OR.jpg

مرکزی وزیرمحترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے نوجوان لڑکیوں اورخواتین کے لئے اسٹیم ایجوکیشن اوراقتصادی خواندگی کی ضرورت پر اٹل ٹنکرنگ  لیب کی دوطالبات اوراین جی او ایس ایچ جی کے علاوہ  شہری سماج کی نوجوان لڑکیوں سے بات چیت کی  اور اسٹیم کاانتخاب بطورکریئرکرنے اور اقتصادی خواندگی پرتوجہ مرکوز کرنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی بھی کی ۔ اس کے بعد ‘خواتین اورلڑکیوں کے لئے اقتصادی خواندگی ’ کے موضوع پر فائننس سوشل میڈیا انفلوینسراور صنعت کاراورسرمایہ نیہاناگر کا ایک زبردست سیشن بھی ہوا۔

اس موقع پربات کرتے ہوئے محترمہ ایرانی نے کہا‘اسٹیم سے متعلق بات چیت کے سلسلے میں ہمیں مزید بہترکرنے کی ضرورت ہے ۔  جتنی حوصلہ افزائی ہم اپنے نوجوان  لڑکوں کی کرتے ہیں ، بالکل اسی طرح تعلیمی اوراکیڈمی پروگراموں میں فعال طورپر حصہ لینے کے لئے ہمیں نوجوان لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی  بھی ضرورت ہے ، جس سے وہ ورچوئل لیبس  اور سائنس کا انتخاب اس شعبے  میں بہترین  تحقیقی نظریہ اختیارکرنے کے لئے کریں ۔ مرضی کے مطابق نتیجہ حاصل کرنے کے لئے ہمیں اس کی شروعات ابتدائی سطح پرکرنے کی ضرورت ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002GYM5.jpg

حکومت ہند میں پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسرکے وجئے راگھون نے اس بات کی نشاندہی کی ‘اسٹیم کے شعبے میں خواتین کے زبردست تعاون  باوجود   خواتین کا ایک چھوٹا ساحصہ  ہی پہچان حاصل کرپایاہے ۔ اس وقت ہم نے ان کی کوششوں  کو تسلیم کیاہے جو ان کے لئے کام کرنے کی جگہ پرایک بہتر ماحول فراہم کرنے کی سمت میں میل کا پتھرثابت ہواہے ۔ ہمیں اس شعبے میں مزید پروگرام متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس سے زیادہ سے زیادہ نوجوان خواتین ترقی کے عمل میں فعال طورپر حصہ لے سکیں ۔

ڈبلیو سی ڈی کی وزارت میں جناب اندیورپانڈے نے کہاکہ ‘نوجوان خواتین کو مختلف سماجی اورثقافتی رکاوٹوں کا مسلسل سامنا کرناپڑتاہے ۔ ہمارے سماج کی جڑوں میں پیوست اسٹیم جیسے موضوعات کو سمجھنے کے لئے پیشگی تصورات رکھنے والی خواتین کچھ کم اہل ہوتی ہیں ، جس سے ہماری نوجوان  خواتین کے ذہن میں ایک خلاء پیداہوجاتاہے اوراس کانتیجہ  یہ ہوتاہے کہ وہ ان کے کریئرکے انتخاب پربھی اثرانداز ہونے لگتاہے ۔ ایسے حالات میں  والدین اور ماہرتعلیم  کو کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک کو نہ پنپنے دینے کے لئے صنفی  چناؤ جیسے الفاظ کا انتخاب کرنا چاہیئے ۔

سائنس اورٹکنالوجی کے محکمے  (ڈی ایس ٹی ) میں مشیر ڈاکٹرنشامہندی رتّانے کہاکہ ‘2030کے ایجنڈے سمیت عالمی سطح پر ایس ڈی جی کو تسلیم کرنے کی سمت میں  کامیابی کے لئے سائنس اور صنفی مساوا ت دونوں ہی بے حد اہم ہیں۔اس ضمن میں،ملک کی مجموع ترقی  کےلئے  اسٹیم کے شعبہ میں کریئر بنانے کی سمت میں   نوجوان لڑکیوں اور خواتین  کی تعداد میں اضافہ کرنا بے حد اہم ہے۔ہمیں نواجوان لڑکیوں  کو بااختیار بنانے اور ان کی صلاحیت  کو بروئے کار لانے کےلئے تیزی کے ساتھ  پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

انفارمیشن اور ٹیکنولوجی کی وزارت میں  اڈیشنل سکریٹری  ڈاکٹر  راجیندر کمار  نے   اس بات کی نشاندہی کی کہ،‘ ہندوستان کے آئی ٹی سیکٹر میں پانچ ملین  پیشہ ور ہیں،جن میں  تقریباً36 فیصد خواتین ہیں۔ایک ڈیجیٹل دنیا وہ ہے جہاں ہم خواتین  کی شراکت  میں اضافے کو دیکھتے ہیں  اور ہم اس رجحان  کی  مزیدحوصلہ افزائی کرنے کی   توقع  کرتے ہیں۔’’

بھارت میں یونیسیف  کے نمائندے ،جناب یاسوماسا  کیمورا  نے کہا،‘‘کیسے اسٹیم  کے شعبہ میں زیادہ  لڑکیاں تعلیم حاصل کریں اور   کام کریں اور کیسے ہم بے حد متوسط لڑکیوں  کو اسٹیم تک رسائی کے قابل بنا سکیں ،یہی ہماری کامیابی  کا  امتحان ہے،خاص طورپر جب   ہندوستان ایک بلین کی کام کرنے والی مضبوط  آبادی کی ایک آبادیاتی منتقلی کے دور میں داخل ہورہا  ہے ۔یہ خواتین کی طرف سے مکمل اور برابر کی شراکت داری  ہے  اور اس سے ہندوستان  کی منتقلی ایک آبادیاتی  منافع کی  شکل میں بدل  جائےگی۔

*****

ش ح ۔ا م ۔ ع آ

U-2220

 



(Release ID: 1802898) Visitor Counter : 131


Read this release in: English , Hindi , Gujarati