دیہی ترقیات کی وزارت

دیہی  ترقی کی وزارت کے ڈی ا ے وائی - این آر ایل ایم اور ورلڈ بینک نے بے حد غریب خواتین کو سرکاری پروگراموں میں شامل کرنے کے بارے میں ایک لرننگ پروگرام کا انعقاد کیا

Posted On: 02 MAR 2022 6:02PM by PIB Delhi

دیہی ترقی کی وزارت کے دین دیال اپادھیائے یوجنا - دیہی روزگار کا قومی         مشن ( ڈی اے وائی- این آر    ایل ایم) اور ورلڈ بینک نے 24 فروری 2022 کو ورچوئل طریقے سے اس بارے میں ایک لرننگ پروگرام کا انعقاد کیا کہ انتہائی غریب خواتین کو کس طرح مشن کے پروگراموں میں شامل کیا جائے۔ لرننگ سیشن میں بہت سے ملکوں میں انتہائی غریب لوگوں سے متعلق پروگراموں کی کامیاب انجام دہی کرنے والی تنظیمیں  بی آر اے سی اور بی او ایم اے  اور بہار کا دیہی روزگار  ریاستی مشن شامل تھیں اور  اس میں ہندوستان کی 34 ریاستوں اور مرکزی انتظام والے علاقوں سے 6000 شرکاء موجود تھے۔

 

دیہی ترقی کی وزارت کے اعلیٰ افسران، بشمول جناب  ناگیندر ناتھ سنہا،  سکریٹری،   دیہی ترقی اور ورلڈ بینک کے ہندوستان کے لئے  کنٹری ڈائرکٹر جناب جنید احمد کمال نے پروگرام کی صدارت کی۔ لرننگ سیشن میں سماجی انصاف ااور  تفویض اختیارات کی وزارت میں سکریٹری جناب آر سبرا منیم کا خصوصی خطبہ شامل تھا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001WKV9.jpg

ہندوستان کا ڈی اے وائی - این آر ایل ایم کمیونٹی کی مدد کرنے اور  انہیں مربوط کرنے کی دنیا کی سب سے بڑی کوششوں میں سے ایک ہے، جس کے تحت 80 ملین سے زیادہ غریب عورتوں کو 7.4 ملین سیلف ہیلپ گروپوں میں شامل کر کے  ان میں بچت کو فروغ دیا جاتا ہے اور پائدار روزگار حاصل کرنے میں مدد دی جاتی ہے اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ انہیں با اختیار بنایا جا رہا ہے۔ خاص توجہ انتہائی کمزور طبقوں کی خواتین پر دی جاتی ہے۔ مثلاً سر پر فضلہ ڈھونے والی، خریدوفروخت کی متاثرہ، خاص طور پر حساس قبائلی گروپ  ( پی وی ٹی جی) کی خواتین اور معذوری سے دوچار خواتین۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026GFS.jpg

جناب سنہا نے ان خواتین کی    واضح پہچان اور ان پر توجہ مرکوز   کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جو    اپنی شناخت یا حالات   کی وجہ سے  زیادہ حساس ہیں۔   انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی غریب خواتین پر خاص توجہ دیں، انہیں گرانٹ دیں اور کچھ اثاثہ بنانے میں  مدد دیں۔     ان کو تربیت دے کر اور منڈی تک رسائی کے طور طریقے سمجھا کر    ، ان گروپوں میں شامل کرائیں، جہاں وہ ان فائدوں کو حاصل کر سکیں ، جن کی وہ مجاز ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003S3I9.jpg

جناب سبرا منیم نے بھی کہا کہ خصوصی توجہ کی مستحق خواتین مثلاً قبائلی بیواؤں، بزرگ خواتین اور مصیبت زدہ خواتین کو ایک واضح حکمت عملی کے تحت فائدے پہنچائے جائیں۔

 

جناب جنید کمال احمد نے کہا کہ ورلڈ بینک کے این آر ایل ایم کے ساتھ طویل وقتی رشتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار ، آندھر پردیش اور تمل ناڈو میں  ریاستی سطح کے دیہی روزگار مشن (ایس آر ایل ایم) کے ذریعے اس ساجھیداری سے لاکھوں کنبوں کو غریبی سے باہر نکالا گیا ہے۔ اس کا مقصد اس سے بھی کہیں زیادہ   جرأت مندرانہ ہے یعنی پوری دنیا کو اس کے دائرے میں لانا۔ ورلڈ بینک ریاستوں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنانے کے لئے عہد بند ہے کہ تمام خواتین ، جو لیبر مارکیٹ میں شامل ہونا چاہتی ہیں، انہیں روزگار کے مواقع ملیں۔

 

ویبینار کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے محترمہ نیتا کیجریوال، جوائنٹ سکریٹری ایم او آر ڈی نے کہا کہ  دیہی علاقوں کے انتہائی غریب کنبوں کو ڈی اے وائی - این آر ایل ایم کے دائرے میں لانے کے لئے ایک خصوصی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویبینار دیہی اور بین الاقوامی تجربات کو بروئے کار لاتے ہوئے انتہائی غریب عورتوں کو مشن کے دائرے میں لانے کے مقصدکے تحت کیا گیا ہے۔

 

تبادلۂ خیال میں انتہائی غریب کنبوں کے لئے کام کرنے والی دو تنظیموں نے لائحۂ عمل اور خاکے پیش کئے۔ جناب  پلش داس، ڈائرکٹر ، الٹرا پوور گریجویشن انیشیٹیو، بی آر اے سی نے بنگلہ دیش سے آغاز کی  گئی اور دیگر پچاس ملکوں تک پھیلائی گئی حکمت عملی پر رشنی ڈالی۔ یہ پروگرام گزشتہ 20 برسوں میں تقریباً  14 ملین لوگوں تک پہنچا ہے اور ان میں سے 95 فیصد سے زیادہ لوگوں کو انتہائی غریبی سے باہر نکالا جا چکا ہے۔ 

 

محترمہ  جیا تیواری ، وائس پریسیڈینٹ اور امپیکٹ آفیسر بی او  ایم اے نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح ان کی تنظیم افریقی ڈرائی لینڈ کے 6 ملکوں کے انتہائی غریب ساڑھے تین لاکھ بچوں اور عورتوں تک    پہنچی۔

 

جناب بالا مرگن، سی ای او ، جیویکا (بہار)،  نے اس طریقہ کار پر روشنی ڈالی، جس کے ذریعے اس پروگرام نے درج فہرست ذاتوں اور قبائل سے ایک لاکھ بدحال کنبوں تک پہنچ کر کام کیا، جو پیچیدہ سماجی ضابطوں کے سبب گروپوں     میں    شامل ہونے سے خود کو بے بس پاتے  تھے۔

 

اس کے بعد ہونے والی بحث میں محترمہ الکا اپادھیائے، سابق ایڈیشنل سکریٹری، دیہی ترقی اور چیئرپرسن، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا نے این آر ایل ایم  پر زور دیا کہ وہ اپنی رکنیت کو وسعت دینے کے لئے حکمت عملیوں کا دائرہ برھائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کبھی کبھی آپ کو غریبی کے جال کو توڑنے کے لئے جس میں خواتین پھنسی ہیں ایک اضافی دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے۔ گاؤں میں سماجی رسم و رواج کی وجہ سے دلت اور آدیواسی خواتین اپنی مدد آپ گروپوں میں شامل نہیں ہو سکتیں۔ ہو سکتا ہے وہ بنیادی بچت کے معیار پر بھی پورا نہ اتر سکیںیا انہیں کھانے پینے کی چیزوں کے محاذ پر یومیہ خوراک کی عدم تحفظ لا سامنا ہو۔ مجھے امید ہے کہ لرننگ کے اس پروگرام سے این آر ایل ایم  اور ریاستوں کو ایسی خواتین تک پہنچنے کے لئے  آعملی طریقہ وضع کرنے میں مدد ملے گی‘‘۔

 

ویبینار میں بحث میں حصہ لینے والی سماجی ترقی، سماجی پائیداری اور شمولیت کی جنوبی ایشیا، عالمی بینک کی سرکردہ ماہر محترمہ اینا او ڈونل،نے کہا کہ  تقریباً 18-24 ماہ کے انتہائی غریب گھرانوں کو تمام پروگراموں کی ہم آہنگی سے تعاون کے ساتھ انتہائی اور ترتیب وار امداد سےغریبی میں تیزی سے کمی ممکن ہے۔ ماڈل کے بنیادی جوہر کو برقرار رکھتے ہوئے پروگرام کا لچکدار اور موافقت پذیر ڈیزائن ہندوستان جیسے ملک میں وسیع تر سیاق و سباق کے ساتھ زیادہ موثر ہوگا۔ ماڈل میں ٹیکنالوجی کا استعمال رفتار کے ساتھ ماڈل میں لرننگ اور اختیار کرنے کے عمل کو مربوط کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

 

اپنے اختتامی کلمات میں، مسٹر کیون ٹاملنسن، پریکٹس مینیجر، سماجی پائیداری اور شمولیت، ورلڈ بینک نے کہا کہ ’’ہندستان میں 100 سے 150 ملین کے قریبیومیہ 1.90 ڈالر سے کم میں گزارہ کرتے ہیں،یہ ایک ایسی تعداد ہےجو شاید کوویڈ کے بعد بڑھی ہو۔

 

ان لوگوں کو باہم مربوط چیلنجوں کا سامنا ہے، ان کے پاس یا تو بہت کم یا کوئی پیداواری اثاثہ نہیں اور انہیں اکثر سماجی خدمات سے باہر رکھا جاتا ہے۔ خواتین کو جیسا کہ ہم جانتے ہیں اضافی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مجھے امید ہے کہ آج کے مقالوں سے وزارت کو اس جانب سوچنے کی تحریک ملی ہوگی کہ اُن خواتین تک پہنچنے کے لئے جو انتہائی خطرناک حالات میں ہیں ایک اپروچ کو کیسے تیار کیا جائے اور اس کی پیمائش کیسے کی جائے‘‘۔

**************

ش ح-ع س-ک ا

 



(Release ID: 1802437) Visitor Counter : 158


Read this release in: English , Hindi