سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت

پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے نفاذ کے ذریعہ  لاجسٹکس کی صلاحیت کو مضبوط  کرنے کا عمل

Posted On: 28 FEB 2022 7:41PM by PIB Delhi

وزیراعظم نے  اپنے خصوصی خطاب کے دوران وسائل کے  زیادہ سے زیادہ استعمال کے لئے مرکزی حکومت کی وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور پرائیویٹ سیکٹر سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرس نے مربوط  منصوبہ بندی اور  بلا رکاوٹ معلومات کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان بنیادی ڈھانچے کی مربوط منصوبہ بندی، موثر رابطہ کاری اور نگرانی کو فعال کرنے کی جانب پہلا قدم ہے اور اس سے پروجیکٹ کی تکمیل کے وقت اور لاگت میں بھی کمی آئے گی۔

وزیر اعظم نے اس بات کواجاگر کیا کہ مرکزی حکومت کے سرمایہ اخراجات میں اضافہ کیا گیا ہے۔اسے 2013-14 میں 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھا کر2022-23 میں 7.5 لاکھ کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے قومی شاہراہوں، ریلوے، شہری ہوابازی، آبی گزرگاہوں، آپٹیکل فائبر، گیس گرڈ اور قابل تجدید توانائی جیسے بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاستی حکومتوں کو پی ایم گتی شکتی کے تحت بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے2022-23 میں ایک لاکھ کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں لاجسٹک اخراجات اس وقت مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا 13-14 فیصد ہیں، جسے کم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے حکومت اور نجی شعبے کے درمیان مربوط کارروائی درکار ہوگی۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز کو یقین دلایا کہ پالیسی سازی میں ان کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔

سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت، ریلوے کی وزارت اور بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کی طرف سے 'لاجسٹک کی کارکردگی میں اضافہ' کے موضوع پر ایک بریک آؤٹ سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ بریک آؤٹ سیشن میں صنعت، ابنیادی ڈھانچے کی اجنسیوں، سے تعلق رکھنے والے 20 سےزائد پینلسٹ کے علاوہ  کئی نامور شخصیات نے شرکت کی جن میں جناب ہری کشن کوپلا ریڈی (سی ای او، کیوب ہائی ویز)، جناب وکرم جے سنگھنیا (سی ای او، اڈانی لاجسٹکس)، جناب بینجمن فوچیر ڈیلویگن (ایشیا سیلز منیجر، پوما) اور جناب سچن بھانوشالی (سی ای او، جی آر ایف ایل) شامل ہیں۔

 

1.jpg

 

بریک آؤٹ سیشن کا آغاز این ایچ اے آئی کی چیئرپرسن محترمہ الکا اپادھیائے کے خطاب سے ہوا۔ محترمہ اپادھیائے نے ایکسپریس وے کے ماسٹر پلان کے چار ذیلی موضوعات، پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینلز اور ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارکس،پربت مالا، پہاڑی کے آخری سرےتک کنٹکویٹی کو بہتربنانا  اور ساگرمالا: روایتی ٹرانسپورٹ نظام کے ساتھ بندرگاہوں کو مربوط  کرنے پر اسٹیک ہولڈرز کی آراء مانگیں ۔

ایکسپریس وے کے ماسٹر پلان پر جناب ریڈی نے مشورہ دیا کہ تمام بڑے اقتصادی مراکز سے تیز رفتار کنیکٹیویٹی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایکسپریس وے نیٹ ورک کو موجودہ قومی اور ریاستی ہائی وے نیٹ ورکس کی تکمیل کرنی چاہیے۔ پینل میں شامل افراد نے تجویز پیش کی کہ سرکاری و نجی شراکت داری (پی پی پی) مراعات یافتہ افراد کے لیے ایک قابل عمل مالیاتی ماڈل تیار کرنے اور ترقیاتی مالیاتی اداروں (ڈی  ایف آئیز) کے جلد آپریشنلائزیشن کے ذریعے قرضے  کی دستیابی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ مرکزی اور ریاستی سطح پر وقت کے پابند جنگلات، وائلڈ لائف، معدنیات اور دیگر منظوریوں پر زور دیا گیا۔

پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینلز اور ملٹی ماڈل لاجسٹکس پارکس اور پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان میں شناخت شدہ ایم ایم ایل پی اور کارگو ٹرمینلز پر دیگر کلیئرنس پر حسب ضرورت بانڈنگ سہولیات کی خودکار فراہمی سے متعلق تجویز دی گئی۔ جناب جے سنگھانی نے مرکزی وزارتوں (جیسے ماحولیات) اور ریاستی حکومتوں سے حقیقی معنوں میں ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی (سڑک، ریل) اور مقررہ وقت کے اندر منظوری کو یقینی بنانے کے لیے بین وزارتی تال میل پر زور دیا۔ اس شعبے میں نجی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے اثاثوں کی ری سائیکلنگ اور طویل رعایتی مدت کے لیے لچکدار پالیسی میں اصلاحات کی بھی تجویز دی گئی۔

پربت مالا کے بارے میں جناب ڈیلویگن نے سیکورٹی کی ضروریات اور پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے متبادل پی پی پی طریقوں کے استعمال کے پیش نظر ٹیکنالوجیز کے انتخاب میں لچک کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ پینل میں شامل افراد نے مشورہ دیا کہ اس شعبے کو فروغ دینے اور ترقی دینے کے لیے شہری علاقوں میں ٹیرف پالیسیاں اور فضائی حقوق کے اصول سمیت انضباطی فریم ورک کو آسان بنانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماحولیاتی منظوری اور وقت کی پابندی کے ساتھ  جنگلات کی منظوری سے استثنیٰ کے ذریعے کلیئرنس کے نظام کو آسان کرنے کی ضرورت ہے۔ 'آتم نر بھر بھارت' اور 'میک ان انڈیا' کے وزیر اعظم کے نظریہ کے مطابق روپ وے ایکو سسٹم کو تیار کرنے کے لیے آئی آئی ٹی اور این ایس ڈی سی اسکل کورسز کے ذریعے سینٹر آف ایکسی لینس کے قیام کے ذریعے صلاحیت سازی کی تجویز پیش کی گئی۔

ساگرمالا پرجناب بھانوشالی نے بندرگاہ کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں کے لیے مالیات اور لاگت کی وصولی کے لیے جدید طریقوں کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔ پینل میں شامل افراد نے وقت کے ساتھ زمین کے حصول اور ریاستی حکومتوں سے منظوری کے ذریعے تمام بندرگاہوں کے لیے ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کی فراہمی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزارتوں، ریاستی حکومتوں اور پورٹ آپریٹرز کو تال میل کے لیے بی آئی ایس اے جی- این پورٹل کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے۔

اپنے اختتامی کلمات میں سڑک ٹرانسپورٹ، اورشاہراہوں کی وزارت کے سکریٹری  جناب گریدھر ارامان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ وزارتوں کے ذریعہ تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کے نفاذ کے لیے مقررہ وقت میں ایک ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔

 

*****

(ش ح –م ع۔ ف ر)

U.No:2139

 



(Release ID: 1802272) Visitor Counter : 175


Read this release in: English , Hindi , Punjabi