وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا 5 فروری 2022 کو ‘‘ ساگر پری کرما’’ کا افتتاح کریں گے


‘‘ ساگر پری کرما’’ کا سفر اس بات پر مرکوز ہونا چاہئے کہ ملک کی خوراک کی فراہمی،  سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال اور ساحلی علاقوں کے مچھیروں کی روزی روٹی اور سمندری ایکو سسٹم کے درمیان پائیدار توازن قائم کیا جائے

مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کا ماہی گیری کا محکمہ آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر اس سفر کا اہتما م کر رہا ہے

گجرات سے شروع ہو کر پری کرما پہلے سے طے شدہ سمندری اور راستے کے ذریعے تمام ساحلی ریاستوں ؍ یوٹی میں منعقد کی جائے گی اور اس کا مقصد تمام ماہی گیروں، مچھلی پیدا کرنے والوں اور متعلقہ لوگوں کے ساتھ آتم نربھر بھارت کے جذبے سے یکجہتی ظاہر کرنا ہے

Posted On: 01 MAR 2022 7:08PM by PIB Delhi

ماہی گیری، مویشی پروری اورڈیر کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا حکومت ہند کی ماہی گیری، مویشی پروری اور ڈیری کی وزارت کے ماہی گیری  کے محکمے اورماہی گیری کے فروغ کے قومی بورڈ اور حکومت گجرات کے ماہی گیری کے محکمے، انڈین کوسٹ گارڈ،  فشری سروے آف انڈیا، گجرات میری ٹائم بورڈ اور ماہی گیری کے نمائندوں کے زیر اہتمام ‘‘ ساگر پری کرما’’ کا 5 فروری 2022 کو افتتاح کریں گے۔

 

گجرات کے  مانڈوی، شیام جی کرشنا میموریل  سے شروع ہوگی ، جو آزادی کا امرت مہوتسو کا حصہ ہے۔ اس کا مقصد ساحلی علاقوں کے ماہی گیروں کے مسائل کو اجاگر کرنا اور سمجھنا ہے۔ گجرات کے دیگر اضلاع اور دیگر ریاستوں ؍ مرکزی انتظام والے علاقوں میں اس کا بعد کے مرحلوں میں انعقاد کیا جائے گا۔

 

گجرات سرکار میں زراعت، مویشی پروری اورگایوں کی پرورش کے وزیر جناب راگھو جی بھائی پٹیل ، کلپسار اور ماہی گیری کے وزیر جناب جیتو بھائی چودھری،جناب جتیندر ناتھ سوائن، سکریٹری (فشریز) حکومت گجرات اور  جناب نلن اپادھیائے، سکریٹری (فشریز) حکومت گجرات اور حکومت ہند کے ماہی گیری محکمے کے اعلیٰ افسران،  نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، حکومت گجرات،  فشری سروے آف انڈیا، گجرات میریٹائم بورڈ اور انڈین کوسٹ گارڈ کے افسران اس موقع پر موجود ہوں گے۔

 

پری کرما میں ملک بھر سے ریاستی ماہی گیری افسران، ماہی گیری نمائندے، دیگر فریق، پروفیشنل اور سائنسداں شامل ہوں گے۔

 

پروگرام کے دوران پردھان منتری متسیہ سمپدا اسکیم (پی ایم ایم ایس وائی)  کے سی سی اور ریاستی اسکیم سے متعلق سرٹیفکیٹ ؍ منظوری بھی دی جائے گی۔ ساگر پری کرما پر ایک گانا آزادی کا امرت مہوتسو کے تناظر میں جاری کیا جائے گا۔

 

حکومت ہند ماحولیاتی نظام کے نقطہ نظرسے پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنانے کیلئے ماہی پروری کے شعبے میں انقلاب لانے اور ماہی پروری کے انتظام کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ ماہی پروری کے موثر انتظام کے لئے ریگولیٹری فریم ورک بنانے میں سب سے آگے ہے۔ 'ساگر پرکرما' کا سفر قوم کی غذائی تحفظ اور ساحلی ماہی گیر برادریوں کی روزی روٹی اور سمندری ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لئے سمندری ماہی گیری کے وسائل کے استعمال کے درمیان پائیدار توازن پر توجہ مرکوز کرے گا۔

 

ساحلی پٹی کے سمندر میں ’ساگر پرکرما‘ کے ایک ارتقائی سفر کا تصور کیا گیا ہے جس میں تمام ماہی گیروں، مچھلیا پالنے والوں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ آتم نر بھر بھارت کے جذبے کے تحت یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔

 

سمندر ہندوستانی ساحلی ریاستوں کی معیشتوں، سلامتی اور معاش کے لئے اہم ہیں۔ملک کی 8118  کلومیٹر کی ساحلی پٹی  9 سمندری ریاستوںاور چار مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کرتی ہے اور لاکھوں ساحلی ماہی گیر لوگوں کو روزی روٹی فراہم کرتی ہے۔ سمندروں کے شکر گزاری کے طور پر، ’ساگر پرکرما‘ کے پروگرام کا تصور عظیم مجاہدینِ آزادی، ملاحوں اور ماہی گیروں کو سلام پیش کرتے ہوئے ’آزادی کا امرت مہوتسوا‘ کے ایک حصے کے طور پر  کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کو گجرات، دیو، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، کیرالہ، تمل ناڈو، آندھرا پردیش، اڈیشہ، مغربی بنگال، انڈمان اور نکوبار اور لکش دیپ تک پہلے سے طے شدہ سمندری راستے سے تمام ساحلی ریاستوں/مرکزی خطوں میں منعقد کرنے کی تجویز ہے۔ اس میں ساحلی ماہی گیروں کے مسائل جاننے کے لئے ان مقامات اور اضلاع میں ماہی گیروں، ماہی گیر برادریوں اور اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔

 

آزادی کے 75 سال اور ملک کے لوگوں، ثقافت اور کامیابیوں کی شاندار تاریخ کو منانے اور اس کییاد منانے کے لئے ’آزادی کا امرت مہوتسوا‘ حکومت ہند کے اہم اقدامات میں سے ایک ہے۔  گجرات میں باردولی ستیہ گرہ ہندوستان میں برطانوی راج کے دوران 12 جون 1928 کو ہندوستان کی آزادی کی تحریک میں سول نافرمانی اور بغاوت کی ایک بڑی کڑی تھی۔ ستیہ گرہ کی قیادت سردار ولبھ بھائی پٹیل نے کی تھی اور اس کی کامیابی نے پٹیل کو تحریک آزادی کے اہم رہنماؤں میں سے ایک بنایا۔ گجرات کی ساحلی لمبائی 1214 کلومیٹر ہے، جس میں 16 ساحلی اضلاع شامل ہیں جن میں سمندری بنیاد پر ماحولیاتی نظام اور ترقی کے مواقع کا بہت بڑا تنوع ہے۔  ماہی گیری کے شعبے کی ترقی خصوصاً برآمدات میں ماہی گیروں، دکانداروں اور صنعتوں کا براہ راست حصہ ہے۔

 

 ’ساگر پریکرما‘کا پہلا مرحلہ 5 فروری 2022 کو مانڈوی سے شروع ہوگا اور 6 فروری 2022 کو پوربندر پر ختم ہوگا۔ گجرات کے ضلع کچھ میں بحیرہ عرب کے ساحل پر مانڈوی کی ساحلی پٹی سے پورا فاصلہ طے کیا جائے گا جو اس کے دہانے پر واقع ہے جہاں دریائے رکماوتی خلیج کچھ سے ملتی ہے۔

 

اس مناسبت سے سمندر دنیا میں واحد سب سے بڑا ماحولیاتی نظام رکھنے والے ہیں، جو زمین کی سطح کے تقریباً تین چوتھائی حصے کا احاطہ کرتے ہیں، اس طرح وہ ابھرتے ہوئے پیچیدہ اور باہم جڑے ہوئے ترقیاتی مسائل مثلاً آب و ہوا میں تبدیلی، تجارت اور سلامتی کے لئے ایک وسیع میدان فراہم کرتے ہیں۔

****************************

ش ح-ع س-ک ا

 



(Release ID: 1802210) Visitor Counter : 212


Read this release in: English , Hindi , Tamil