بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کی وزارت

کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن(کے وی آئی سی) نے بانس کی صنعت کے زیادہ منافع کے لیے بانس کے چارکول پر "برآمد پر پابندی" کو ہٹانے کی تجویز پیش کی

Posted On: 27 FEB 2022 1:08PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 27 فروری        کھادی اینڈ ولیج انڈسٹریز کمیشن (کے وی آئی سی) نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بانس کے چارکول سے "برآمد اتی  پابندی" کو ہٹائے تاکہ بانس کی صنعت میں خام بانس کا زیادہ سے زیادہ استعمال اور زیادہ منافع ہو۔ آج بانس کے ناکافی استعمال کی وجہ سےبہت  زیادہ لاگت ہندوستانی بانس کی صنعت کو درپیش سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، بانس کے چارکول کی برآمد ات بانس کے فضلے کے مکمل استعمال کو یقینی بنائے گی اور اس طرح بانس کے کاروبار کو مزید منافع بخش بنائے گی۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب ونائی کمار سکسینہ نے صنعت و تجارت کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل کو خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے  بانس کی صنعت کے وسیع تر فائدے کے  پیش نظر  بانس کے چارکول سے برآمداتی پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہندوستان میں بانس کا زیادہ تر استعمال  اگربتی کی تیاری میں ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ 16فیصد یعنی بانس کی اوپری تہوں کو بانس کی چھڑی بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ باقی 84فیصد بانس مکمل فضلہ ہے۔ اگربتی اور بانس کی دستکاری کی صنعتوں میں بانس کے فضلے کو تجارتی طور پر استعمال نہیں کیا جا رہا ہے، نتیجتاً، گول بانس کی چھڑیوں کے لیے بانس کی ان پٹ لاگت 25,000 روپے سے 40,000 روپے فی میٹرک ٹن کے درمیان ہے جبکہ بانس کی اوسط قیمت 4,000 روپے  سے 5,000 روپے فی میٹرک ٹن ہے۔ اس کے مقابلے ، چین میں بانس کی قیمت 8,000 سے 10,000 روپے فی میٹرک ٹن ہے لیکن 100فیصد فضلہ کے استعمال کی وجہ سے ان کی لاگت 12,000 سے 15,000 روپے فی میٹرک ٹن ہے۔

کے وی آئی سی کے چیئرمین جناب  سکسینہ نے کہا کہ بانس کے فضلے کا بہترین استعمال "بانس کا چارکول" بنا کر کیا جا سکتا ہے ،جس کا گھریلو بازار میں اگرچہ بہت محدود استعمال ہے لیکن بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ تاہم، ہندوستانی بانس کی صنعت اپنی "برآمداتی  پابندی" کی وجہ سے اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہی ہے۔ صنعت کی بار بار کی درخواستوں پر غور کرتے ہوئے کے وی آئی سی نے حکومت سے بانس کے چارکول سے برآمداتی پابندی ہٹانے پر غور کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صنعت کو نہ صرف بڑی عالمی مانگ کا فائدہ اٹھانے کے قابل بنائے گا بلکہ بانس کے کچرے کے صحیح استعمال سے موجودہ کے وی آئی سی اکائیوں کے منافع میں بھی اضافہ کرے گا اور اس طرح وزیر اعظم کے "ویسٹ ٹو ویلتھ " کے وژن میں  معاون ہوگا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ بانس کے چارکول کی عالمی درآمداتی مانگ 1.5 سے 2 بلین امریکی ڈالر کے درمیان ہے ہے اور حالیہ برسوں میں 6 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہے۔ باربی کیو کے لیے بانس کا چارکول بین الاقوامی مارکیٹ میں تقریباً 21,000 روپے سے 25,000 روپے فی ٹن میں فروخت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ مٹی کی غذائیت اور چارکول کی جاری تیاری کے لیے بھی خام مال کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ امریکہ، جاپان، کوریا، بیلجیم، جرمنی، اٹلی، فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک میں درآمدی ڈیوٹی نہ ہونے کے برابر ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2017 میں ایچ ایس کوڈ 141100 کے تحت بانس کی مصنوعات کی برآمدی پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی، جس میں بانس کی تمام مصنوعات کی برآمدات کو او جی ایل زمرے میں رکھا گیا تھا اور برآمدات کے لیے "مفت" تھے۔ تاہم، بانس کے چارکول، بانس کا گودا اور غیر پروسیس شدہ شاخوں کی برآمدات کو اب بھی ممنوعہ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

اس سے قبل، بانس پر مبنی صنعتوں، خاص طور پر اگربتی کی صنعت میں زیادہ روزگار پیدا کرنے کے لیے، کے وی آئی سی نے 2019 میں حکومت سےخام اگربتی کی درآمد پالیسی میں تبدیلی اور گول بانس کی چھڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی کی درخواست کی تھی جو ویتنام اور چین سے بہت زیادہ درآمد کی جاتی تھیں۔بعد ازاں ، ستمبر 2019 میں، وزارت تجارت نے خام اگربتی کی درآمد کو "محدود" کر دیا اور جون 2020 میں، وزارت خزانہ نے گول بانس کی چھڑیوں پر درآمدی ڈیوٹی بڑھا دی۔

پالیسی تبدیلیوں کے مضمرات کے طور پر، ہندوستان میں اگربتی اور بانس کے دستکاری کی صنعتوں نے سینکڑوں بند یونٹوں کی بحالی کا مشاہدہ کیا ہے۔ پالیسی میں تبدیلی کے بعد، کے وی آئی سی نے اپنے اہم پروگرام پرائم منسٹرز ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام (پی ایم ای جی پی) کے تحت 1658 نئے اگربتی مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کیے ہیں۔ اسی طرح بانس کی دستکاری سے متعلق 1121 نئے یونٹ بھی ملک بھر میں قائم کیے گئے ہیں۔ اس نے نہ صرف بانس کے استعمال کو بہتر بنایا ہے بلکہ دیہی علاقوں میں پائیدار روزگار بھی پیدا کیا ہے۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-2050

 



(Release ID: 1801611) Visitor Counter : 157