ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
پی ایم کے وی و ائی کے مقاصد اور حیثیت
Posted On:
09 FEB 2022 3:27PM by PIB Delhi
ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای)کے اسکل انڈیا مشن کے تحت، پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کے ذریعے مہارت فراہم کر رہی ہے جس کا مقصد نوجوانوں کو مختصر مدت کے ہنرمندی کی ترقی کی تربیت اور سرٹیفیکیشن فراہم کرنا ہے اور انہیں پورے ملک میں بہتر معاش کے لیے روزگار کے قابل بنانا ہے۔پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کو 2015 میں پہلی بار شروع کیا گیا تھا ۔ فی الحال، پی ایم کے وی وائی کا تیسرا مرحلہ، یعنی پی ایم کے وی وائی 3.0 (2020-22) پورے ملک میں نافذ کیا جا رہا ہے۔ آغاز سے لے کر، 31.12.2021 تک، ملک بھر میں 1.34 کروڑ امیدواروں نے پی ایم کے وی وائی سے فائدہ اٹھایا ہے۔
پی ایم کے وی وائی کے دو تربیتی اجزا ہیں، یعنی مختصر مدت کی تربیت (ایس ٹی ٹی ) اور پیشگی لرننگ کی توثیق (آر پی ایل ) ۔ پی ایم کے وی وائی کے تحت، ایس ٹی ٹی سے تصدیق شدہ امیدواروں کو تقرری کے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں، جب کہ آر پی ایل کا تقرر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ امیدوار کی موجودہ صلاحیتوں کو توثیق کرتا ہے ۔ پی ایم کے وی وائی –ایس ٹی ٹی کے تحت، 53.89 لاکھ امیدواروں کی تصدیق کی گئی ہے، جن میں سے 23.70 لاکھ امیدواروں کو ملک بھر کے مختلف شعبوں میں روزگار فراہم کئے گئے ہیں جن میں 2.95 لاکھ خودروزگار کرنے والے امیدوارہیں۔ ریاست وار تفصیلات ضمیمہ I میں دی گئی ہیں۔
31.12.2021 تک مرحلہ وار اہداف اور پی ایم کے وی وائی کے تحت شروع سے مستفید ہونے والے امیدوار مندرجہ ذیل ہیں :
(لاکھ میں)
فیز
|
ہدف
|
تربیت دیئے گئے / آگاہی فراہم کئے گئے امیدوار
|
پی ایم کے وی وائی 1.0 (مرحلہ I یعنی 2015-16)
|
24.00
|
19.86
|
پی ایم کے وی وائی 2.0 (فیز II یعنی 2016-20)
|
100.00
|
109.98
|
پی ایم کے وی وائی 3.0 (فیز III یعنی 2020-22)
|
8.00
|
4.45
|
میزان
|
132.00 لاکھ
|
134.29 لاکھ
|
پی ایم کے وی وائی ( پی ایم کے وی وائی 1.0 (16-2015) کے علاوہ)کے دو اجزاء ہیں، یعنی، مرکزی جزو کو نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایس ڈی سی) کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے، اور ریاستی جزو ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقے کے ریاستی ہنر مندی کی ترقی کے مشن کے ذریعے نافذ کیا جا رہا ہے۔ پی ایم کے وی وائی کے مرکزی جزو کے تحت، ریاست وار فنڈز مختص کرنے کا کوئی التزام نہیں ہے۔ پی ایم کے وی وائی کے آغاز سے لے کر، یعنی 2015، 31.12.2021 تک، 8,590.29 کروڑ روپے کی رقم نافذ کرنے والی ایجنسی، یعنی این ایس ڈی سی کو اسکیم کے نفاذ کے لیے تقسیم کی گئی ہے۔
پی ایم کے وی وائی کے ریاستی جزو کے تحت، ریاستی ہنر مندی کے فروغ کے مشن (ایس ایس ڈی ایم) کے ذریعے اسکیم کے نفاذ کے لیے ریاستوں کو فنڈز اور متعلقہ فزیکل اہداف مختص کیے گئے ہیں۔ ریاستی جزو کے شامل ہونے کے بعد سے، یعنی 2016، 31.12.2021 تک، اسکیم کے نفاذ کے لئے ریاستوں 1,224.82 کروڑ روپے کی رقم تقسیم کی گئی ہے ۔پی ایم کے وی وائی 2.0 اور پی ایم کے وی وائی 3.0 کے تحت 31.12.2021 تک ریاستوں کے ذریعہ مختص ، تقسیم اور استعمال کیے گئے فنڈزکی ریاست وار تفصیل ضمیمہ II میں دی گئی ہے۔
پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کے تحت، ملک بھر میں منظور شدہ اور الحاق شدہ تربیتی مراکز میں مختصر مدت کی تربیت کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔ 31.12.2021 تک، پی ایم کے وی وائی کے تحت مختصر مدتی ٹریننگ ریاست گوا میں 44 تربیتی مراکز کے ذریعہ دی گئی ہےجس میں پردھان منتری کوشل کیندر شامل ہے۔
مزیدبرآں ہنر مندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کی وزارت (ایم ایس ڈی ای) ملک کے ہر ضلع میں ماڈل ٹریننگ مراکز کے قیام کو فروغ دیتی ہے جسے پردھان منتری کوشل کیندر (پی ایم کے کے) کہا جاتا ہے۔ 15.01.2022 تک، ریاست گوا میں 2 پی ایم کے کے مختص کیے گئے ہیں۔ جن میں سے 1 پی ایم کے کے قائم ہوچکا ہے۔
آغاز یعنی 2015 سے 31.12.2021 تک پی ایم کے وی وائی –ایس ٹی ٹی کے تحت تربیت دیئے گئے ، تصدیق شدہ اور روزگار حاصل کرنے والے امیدواروں کی ریاست وار تعداد مندرجہ ذیل ہے :
نمبر شمار
|
ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
تربیت دیئے گئے
|
سرٹیفائیڈ
|
روزگار
|
1
|
انڈومان ونیکوبار
|
3,082
|
1,838
|
124
|
2
|
آندھراپردیش
|
3,02,920
|
2,49,467
|
1,10,448
|
3
|
انروناچل پردیش
|
37,090
|
27,790
|
11,149
|
4
|
آسام
|
1,94,196
|
1,38,186
|
59,457
|
5
|
بہار
|
3,73,821
|
2,73,639
|
1,20,072
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
18,730
|
14,925
|
6,219
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
1,25,649
|
90,203
|
26,947
|
8
|
دہلی
|
2,53,324
|
2,01,445
|
76,558
|
9
|
گوا
|
4,087
|
2,597
|
1,103
|
10
|
گجرات
|
1,93,590
|
1,49,270
|
67,703
|
11
|
ہریانہ
|
3,90,672
|
3,19,532
|
1,58,535
|
12
|
ہماچل پردیش
|
94,706
|
75,975
|
26,467
|
13
|
جموں وکشمیر
|
1,51,484
|
1,18,002
|
51,696
|
14
|
جھارکھنڈ
|
1,16,156
|
80,052
|
26,671
|
15
|
کرناٹک
|
2,28,110
|
1,80,892
|
73,424
|
16
|
کیرالہ
|
96,288
|
70,823
|
24,745
|
17
|
لداخ
|
2,764
|
1,671
|
944
|
18
|
لکش دیپ
|
270
|
79
|
0
|
19
|
مدھیہ پردیش
|
5,88,634
|
4,56,767
|
2,14,735
|
20
|
مہاراشٹر
|
3,33,628
|
2,46,773
|
79,361
|
21
|
منی پور
|
45,652
|
36,887
|
15,162
|
22
|
میگھالیہ
|
31,161
|
22,961
|
11,374
|
23
|
میزورم
|
25,026
|
18,024
|
8,991
|
24
|
ناگالینڈ
|
23,953
|
17,926
|
5,797
|
25
|
اڈیشہ
|
2,01,057
|
1,55,092
|
70,296
|
26
|
پڈوچیری
|
22,638
|
19,747
|
10,395
|
27
|
پنجاب
|
3,12,765
|
2,60,613
|
1,26,966
|
28
|
راجستھان
|
4,79,772
|
3,96,916
|
1,81,900
|
29
|
سکم
|
11,392
|
8,666
|
3,595
|
30
|
تمل ناڈو
|
3,96,942
|
3,14,887
|
1,70,284
|
31
|
تلنگانہ
|
2,69,529
|
2,25,002
|
1,11,983
|
32
|
دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
5,812
|
4,664
|
2,790
|
33
|
تری پورہ
|
54,420
|
41,477
|
16,901
|
34
|
اترپردیش
|
10,08,947
|
7,96,967
|
3,31,428
|
35
|
اتراکھنڈ
|
1,35,083
|
1,04,487
|
51,999
|
36
|
مغربی بنگال
|
3,54,882
|
2,64,513
|
1,14,036
|
|
میزان
|
68,88,232
|
53,88,755
|
23,70,255
|
|
|
|
|
|
|
پی ایم کے وی وائی 2.0 اور پی ایم کے وی وائی 3.0 کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعہ 31.12.2021 تک ریاستوں کے ذریعہ مختص ، تقسیم اور استعمال کیے گئے فنڈزکی ریاست وار تفصیل
[روپئے میں.]
ریاست/مرکز کے زیرانتظام علاقے
|
مختص کئے گئے فنڈ
|
تقسیم کئے گئے مجموعی فنڈز
|
استعمال کئے جانے والے مجموعی فنڈ
|
(حصولی طور پر منظورشدہ)
|
(ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعہ داخل کئے گئے یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ کے مطابق
|
انڈومان ونیکوبار جزائر
|
5,83,44,046
|
2,10,94,164
|
51,28,556
|
آندھراپردیش
|
87,77,07,377
|
57,39,11,042
|
43,12,38,476
|
اروناچل پردیش
|
35,22,81,256
|
25,71,68,851
|
17,06,07,271
|
آسام
|
76,31,52,483
|
58,60,44,388
|
37,02,84,140
|
بہار
|
1,28,65,38,054
|
36,81,62,449
|
2,38,50,750
|
چنڈی گڑھ
|
13,87,20,604
|
8,12,76,800
|
5,95,45,879
|
چھتیس گڑھ
|
58,23,75,703
|
35,57,76,000
|
27,26,02,800
|
دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو
|
11,99,67,418
|
4,11,10,524
|
1,97,50,632
|
دہلی
|
1,02,78,29,605
|
35,31,59,000
|
16,69,45,042
|
گوا
|
57,66,63,535
|
10,70,25,937
|
2,00,89,138
|
گجرات
|
1,10,19,90,129
|
46,94,93,826
|
38,38,31,761
|
ہریانہ
|
76,67,96,845
|
38,54,00,375
|
20,48,23,181
|
ہماچل پردیش
|
65,63,43,144
|
21,55,60,800
|
14,75,14,879
|
جموں وکشمیر
|
62,95,54,290
|
33,05,07,280
|
21,98,18,940
|
جھارکھنڈ
|
79,93,96,264
|
29,59,64,978
|
9,70,28,609
|
کرناٹک
|
1,14,40,46,899
|
24,75,75,135
|
19,63,55,707
|
کیرالہ
|
94,76,09,905
|
34,57,77,988
|
18,06,98,781
|
لکش دیپ
|
4,06,01,108
|
1,23,17,760
|
50,27,347
|
مدھیہ پردیش
|
1,04,31,49,822
|
30,88,84,557
|
27,19,69,452
|
مہاراشٹر
|
2,34,49,06,390
|
91,79,12,615
|
82,55,85,353
|
منی پور
|
46,49,52,536
|
42,42,30,507
|
36,26,48,650
|
میگھالیہ
|
45,95,62,356
|
24,06,87,318
|
12,75,72,854
|
میزورم
|
46,66,52,768
|
22,65,23,475
|
19,95,53,433
|
ناگالینڈ
|
44,65,30,305
|
43,05,28,337
|
24,45,02,916
|
اڈیشہ
|
82,57,38,341
|
27,71,49,600
|
4,87,36,492
|
پڈوچیری
|
12,45,10,218
|
11,34,51,280
|
10,94,44,605
|
پنجاب
|
73,55,63,340
|
62,39,52,000
|
49,44,76,720
|
راجستھان
|
83,15,93,098
|
26,19,35,789
|
18,97,01,292
|
سکم
|
7,37,24,678
|
5,13,72,083
|
4,71,18,613
|
تمل ناڈو
|
1,68,92,28,619
|
68,86,21,440
|
39,80,87,151
|
تلنگانہ
|
79,71,04,303
|
34,11,97,472
|
22,94,64,472
|
تری پورہ
|
43,37,59,870
|
22,80,06,870
|
16,99,31,165
|
اترپردیش
|
1,84,69,30,880
|
1,15,21,37,298
|
52,76,26,752
|
اتراکھنڈ
|
64,91,88,294
|
53,38,63,040
|
50,01,78,040
|
مغربی بنگال
|
1,45,93,98,945
|
38,04,64,812
|
17,07,29,958
|
لداخ
|
12,82,351
|
0
|
0
|
میزان
|
26,56,36,95,777
|
12,24,82,45,790
|
7,89,24,69,807
|
نوٹ : پی ایم کے وی وائی 1.0 کے تحت کوئی ریاستی جز نہیں ہے ۔
یہ معلومات ہنرمندی کے فروغ اور انٹرپرینورشپ کے وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
*************
ش ح ۔ ف ا ۔ م ص
U. No.1922
(Release ID: 1800485)
|