کامرس اور صنعت کی وزارتہ

دیہی علاقوں میں بہت چھوٹی صنعتیں

Posted On: 02 FEB 2022 6:57PM by PIB Delhi

اسٹارٹ اپ انڈیا  پروگرام کے تحت،  بہت چھوٹی صنعتوں سمیت تمام  اکائیاں  صنعت اور داخلی تجارت  کی ترقی کے محکمے کے ذریعہ  جی ایس آر  نوٹیفکیشن 127  -ای مورخہ 29  فروری 2019  کے تحت  بیان کردہ  شرائط  کے مطابق  اسٹارٹ اپ کے طور پر  تسلیم کی گئی ہیں۔ اسٹارٹ اپ انڈیا کے تحت  کئے گئے تمام اقدامات  شمولیت والے ہیں اور  تمام ریاستوں، شہروں، قصبات  اور دیہی علاقوں میں ان پر عمل  در آمد کیا جاتا ہے۔ تسلیم شدہ  اسٹارٹ اپس ، جو اسٹارٹ اپ انڈیا انیشٹو کے تحت  فوائد حاصل کرنے کے مجاز ہیں، ان کی تفصیل درج  ذیل ہے:

  1. اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ فنڈ اسکیم  (ایس آئی ایس ایف ایس) :  کسی کاروبار کی  ابتدائی  ترقی کے  مرحلے میں  سرمایہ  کی آسانی کے ساتھ فراہمی صنعت کاروں کے لئے بہت ضروری ہوتی ہے۔ اس مرحلے پر ، جو سرمایہ  در کار ہوتا ہے، وہ اچھے کاروباری  نظریات رکھنے والے اسٹارٹ اپ  کے لئے  موت  اور زندگی کی  صورت حال پیدا کردیتا ہے۔ اس اسکیم کا مقصد  تصور  کے ثبوت ،  ابتدائی  نمونے کی ترقی ،  مصنوعات  کے تجربات، مارکیٹ میں داخلے  اور تجارت کاری کے  لئے  اسٹارٹ اپس  کو  مالی  امداد فراہم کرنا ہے۔ 22-2021  سے  شروع ہونے والے  4  سالہ عرصہ  کے لئے   ایس آئی ایس ایف ایس   اسکیم کے تحت  945  کروڑ  روپے کی رقم  کو منظوری   دی جا چکی ہے۔ یہ اسکیم  اگلے 4  برسوں کے دوران  300 انکیوبیٹر  کے ذریعہ  اندازا 3600  صنعت کاروں کو  مدد دی جائے گی۔
  2. فنڈ آف فنڈس فار اسٹارٹ اپس (ایف ایف ایس) منصوبہ: حکومت نے  10  ہزار کروڑ  روپے کی رقم کے ساتھ  ایف ایف ایس  قائم کئے ہیں تاکہ اسٹارٹ اپس  کی  فنڈنگ ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ ایف ایف ایس  کی  نگرانی کرنے والی ایجنسی  ڈی پی  آئی آئی ٹی  ہے اور اس کا کام کاج چلانے والا ادارہ  اسمال انڈسٹریز  ڈیولپمنٹ بینک آف انڈیا  (ایس آئی  ڈی بی آئی) ہے۔ 14  ویں اور 15  ویں  فائنانس کمیشن  کے کاروبار  کے لئے  10  ہزار کروڑ روپے کی مجموعی رقم طے  کی گئی ہے، جو  اس منصوبے کی پیش رفت  اور رقوم کی دستیابی پر  مبنی ہوگی۔ اس نے  نہ صرف  ابتدائی مرحلے اور  ترقیاتی مرحلے میں  اسٹارٹ اپس  کے لئے  سرمایہ دستیاب کرایا ہے،  بلکہ  گھریلو سرمایہ اکٹھا کرنے کی  سہولت فراہم کرنے، غیر ملکی سرمایہ پر  انحصار کو کم سے کم کرنے  اور  اندرون ملک وضع کردہ اور نئی مہماتی سرمایہ سے متعلق فنڈس کی ہمت  افزائی کرنے کے معاملے میں ایک محرک کا کردار  ادا کیا ہے۔
  3. خریداری میں آسانی :  خریداری میں آسانی  میں مدد کرنے کے لئے ، مرکزی وزارتیں  /  محکمہ جات  کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ تمام اسٹارٹ اپ  کے لئے، جنہیں کوالٹی  اور  تکنیکی  تشریحات کو پورا کرنا ہوتا ہے، کے لئے  ابتدائی کاروبار  اور ابتدائی تجربات  کی شرائط  میں  نرمی پیدا کرے۔ مزید بر آں  سرکاری  ای-  مارکیٹ پلیس  (جی ای ایم)  اسٹارٹ اپ رن وے ، جو اسٹارٹ اپس   کے لئے براہ راست  حکومت کو  مصنوعات  اور خدمات فروخت کرنے کا ایک  ادارہ ہے۔
  4. مزدوری  اور ماحولیاتی قوانین کے تحت  سیلف سرٹیفکیشن:   اسٹارٹ اپس کو، پروگرام میں شامل کئے جانے کی تاریخ سے   شروع ہونے والے  3 سے 5  سال  کے تک کے عرصے کے لئے  6  مزدوری قوانین  اور تین  ماحولیاتی قوانین کے تحت  عمل در آمد کے حوالے سے  سیلف سرٹیفکیشن کی اجازت دی گئی ہے۔
  5. تین برس کے لئے  انکم ٹیکس سے  استثنیٰ :  یکم  اپریل 2016  سے پہلے  یا بعد میں  شامل کئے جانے والے اسٹارٹ اپس انکم ٹیکس  سے استثنیٰ  کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔وہ تسلیم شدہ  اسٹارٹ اپس ، جنہیں  انٹر  منسٹیریل بورڈ سرٹیفکٹ دیا جا چکا ہے،  انہیں  پروگرام کے  آغاز  سے  شروع ہونے والے  10  برسوں میں سے  تین مسلسل  برسوں کے لئے  انکم ٹیکس  سے  مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
  6. قانون کی  دفعہ نمبر 56  کے  ذیلی دفعہ (2) کی شق  (VII)(بی) کے مقصد  کے لئے  استثنیٰ :  ڈی پی آئی آئی ٹی سے منظور  شدہ اسٹارٹ اپس انکم قانون کے دفعہ  56  (2) (VII) (بی) کے التزامات  سے  استثنیٰ کے حقدار ہیں۔
  7. اسٹارٹ اپس کے پروگرام کی تیز رفتار تکمیل:  کارپوریٹ امور کی وزارت نے اسٹارٹ اپس  کو  تیز رفتار فرمیں قرار دیا ہے، جس سے  ان کو 90  دن کے اندر  اپنی کارروائیاں  ختم کرنے میں مدد ملے گی، جب کہ دیگر کمپنیوں کو اس مقصد  کے لئے 180 دن  دئے جاتے ہیں۔
  8. دانشورانہ اثاثے کے تحفظ  کے لئے امداد:  اسٹارٹ اپس  کو  پیٹنٹ کے لئے دی جانے والی درخواستوں کی جانچ  اور  ان کو  نمٹانے  کے تیز رفتار عمل کے لئے  مجاز  قرار دیا  گیا ہے۔ حکومت نے اسٹارٹ اپس  دانشورانہ اثاثوں  کے تحفظ  (ایس آئی پی پی) کا پروگرام  شروع کیا ہے، جس کے تحت  اسٹارٹ اپس کو یہ سہولت  حاصل ہوتی ہے کہ وہ پیٹنٹس ڈیزائن اور ٹریڈ مارک کے لئے  ایک مختصر  سی فیس ادا کر کے مناسب آئی پی دفتروں میں  موجود  رجسٹرڈ سہولت کاروں  کے ذریعہ  درخواستیں دائر  کر سکتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت  سہولت کار  آئی پی آر ایس  کے حوالے سے  عمومی ایڈوائزری دستیاب کرانے  اور  دیگر ممالک میں  آئی  پی آر س کا تحفظ  کرنے  اور ان کو فروغ دینے کے لئے  ذمہ دار ہیں۔ حکومت   کسی  بھی تعداد میں پیٹنٹس  ٹریڈ مارک  یا ڈیزائنس کے لئے  سہولت کاروں  کی مکمل فیس  ادا کرتی ہے اور  اسٹارٹ اپس  اس کی صرف  کم ترین  فیس ادا کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ اسٹارٹ اپس  کو  پیٹنٹ فائل کرنے میں 80  فیصد کی چھوٹ دی جاتی ہے اور  ٹریڈ مارک  فائل کرنے میں  دیگر کمپنیوں کی طرح 50  فیصد  کی رعایت دی جاتی ہے۔
  9. اسٹارٹ اپس  انڈیا ہب: حکومت نے  19  جون  2017  کو  ایک اسٹارٹ اپس  انڈیا  آن لائن  ہب کا آغاز کیا  ، جو ہندوستان میں  صنعتی دنیا سے  تعلق رکھنے والے  تمام فریقوں کے لئے  اپنی قسم کا  ایک ہی پلیٹ فارم ہے،  جس کا مقصد  ایک دوسرے  کی دریافت کرنا، ان سے رابطہ کرنا اور  ان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ اس آن لائن  ہب میں  اسٹارٹ اپ، سرمایہ کار، فنڈس، سرپرست ، تعلیمی ادارے، انکیو بیٹرس، ایکسل ریٹرس، کارپوریٹس ،سرکاری ادارے اور  دیگر  بہت سی ایجنسیاں شامل ہیں۔
  10. ہندوستانی اسٹارٹ اپ  تک بین الاقوامی رسائی: اسٹارٹ اپس انڈیا پروگرام کے تحت  کلیدی مقاصد  میں سے ایک  رابطہ کاری کے  مختلف ماڈل  کے ذریعہ  انڈین اسٹارٹ اپ  نظام کو  عالمی اسٹارٹ اپ نظام کے ساتھ  جڑنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ اس مقصد  کے لئے حکومتوں کے درمیان شراکت داری ،  بین الاقوامی  فورموں میں  شرکت  اور  عالمی تقریبات  انعقاد کیا جاتا ہے۔ اسٹارٹ انڈیا  نے  13  ملکوں کے ساتھ  رابطہ پروگرام  شروع کئے ہیں، جن میں  برازیل ، سوئیڈن، روس ، پرتگال، برطانیہ، فن لینڈ، نیدر لینڈ، سنگا پور، اسرائیل، جاپا ن اور جنوبی کوریا، کناڈا اور کروشیا  شامل ہیں۔ اس کے تحت  ساجھیدار ملکوں  کے اسٹارٹ اپس کو  دوسرے ممالک میں  قدم جمانے میں  آسانی ہوتی ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ  تعاون میں آسانی   ہوتی ہے۔
  11. قومی اسٹارٹ اپ ایوارڈس : قومی اسٹارٹ اپ ایوارڈس  پروگرام ، بہترین کام کرنے والے اسٹارٹ اپس اور  ماحولیات میں مدد گار اداروں  کی خدمات  کو  تسلیم کرتا ہے اور ایوارڈ  بھی  دیتا ہے، جو  اختراعی  مصنوعات  اور سہولیات  اور کثیر شعبہ جاتی  صنعتیں تعمیر کرتے ہیں، جن میں  روز گار کے مواقع  اور  دولت پیدا کرنے کی اعلیٰ درجے کی صلاحیت ہوتی ہے اور جس کا سماج پر  قابل غور  اثر دیکھنے میں آتا  ہے۔

وزیراعظم کا روز گار فراہمی پروگرام  (پی ایم ای جی پی)، جو کہ قرضہ جات سے جڑا  ہوا  ایک سبسڈی پروگرام ہے، اپنی  خدمات جاری رکھے ہوئے  ہے۔   اس کا مقصد  غیر زراعتی شعبے میں  بہت چھوٹے کاروبار  قائم کر کے  خود روزگاری کے مواقع پیدا کرنا اور روایتی کاریگروں  اور بے روز گار نوجوانوں  کو مدد فراہم کرنا ہے۔ یہ منصوبہ  مالی سال 8-9 کے دوران  شروع  کیا گیا  تھا۔ اس منصوبے کے تحت  عمومی  زمرے  کے مستفیدین  دیہی علاقوں میں منصوبہ پر آنے والی  کل لاگت کی  25  فیصد  کم سے کم رقم  والی سبسڈی  اور  شہری علاقوں میں 15  فیصد   یہی  سبسڈی حاصل کر سکتے ہیں۔ خصوصی زمروں سے تعلق رکھنے والے مستفیدین ،  جن میں  درج فہرست  ذاتیں  /  درج فہرست  قبائل  /  او بی سی / اقلیتیں / خواتین  ،  سابقہ فوجی ، جسمانی طور پر  معذور،  شمال مشرقی علاقے ، پہاڑی اور  سرحدی  علاقے وغیرہ  شامل ہیں،  ان کے لئے  دیہی علاقوں میں  کم از کم سبسڈی  35  فیصد  اور شہری علاقوں میں  25  فیصد ہے۔

مزید بر آں  کسی بھی اسٹارٹ اپس کے کاروبار کے نظام کے مختلف مراحل میں  سرمایہ فراہم کرنے  کے مقصد  سے فنڈ اور فنڈس  فار اسٹارٹ اپ اسکیم اور  اسٹارٹ اپ انڈیا سیڈ  فنڈ ا سکیم مصروف کار ہیں۔

ایف ایف ایس کے تحت  10  ہزار کروڑ  روپے کی رقم کو منظور   کیا گیا ہے، جو  14  ویں  اور 15  ویں مالی کمیشن کے نظام  پر مشتمل ہے۔ اس منصوبے  کو  ایس  آئی ڈی بی آئی  کے ذریعہ  چلایا  جاتا ہے۔ یہ اسکیم  اسٹارٹ اپس  کو براہ راست  مالی مدد فراہم نہیں کرتی ہے بلکہ   سیبی کے ساتھ رجسٹرڈ اے آئی ایفس کو مدد فراہم کرتی ہے، جو اس کے بدلے میں  ابھرتے ہوئے  انڈین اسٹارٹ اپس  میں  اکیوٹی  اور اکیوٹی سے  جڑے  آلات  کے ذریعہ  سرمایہ کاری کرتی ہے۔

 ایس آئی  ایس ایف ایس  کے تحت  22-2021  سے  شروع ہونے والے 4  سال کے عرصے کے لئے  945  کروڑ روپے  منظور  کئے گئے ہیں۔ یہ فنڈس  منظور  شدہ انکیو بیٹرس  کے ذریعہ اسٹارٹ اپس  کے لئے جاری کئے جاتے ہیں۔

یہ معلومات  وزارت تجارت   وصنعت  کے وزیر مملکت  جناب سوم پرکاش  نے  آج لوک سبھا میں  ایک تحریری جواب میں دیں۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-س ب - ق ر)

U-1878



(Release ID: 1800223) Visitor Counter : 112


Read this release in: English