ٹیکسٹائلز کی وزارت

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی(این آئی ایف ٹی) کو ملک میں بنکروں اور کاریگروں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے ایک بڑے وژن کی سمت میں کام کرنے کی کوشش کرنی چاہئے:پیوش گوئل


مرکزی وزیر پیوش گوئل نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹکنالوجی کی طرف سے لاگو کیے جانے والے بڑےمشاورتی اور ترقیاتی پروجیکٹوں کا جائزہ لیا

این آئی ایف ٹی سے کہا گیا ہے کہ  وہ ہر پروجیکٹ کی پیشرفت میں تیزی لائے تاکہ مطلوبہ نتائج عوام اور صنعتوں تک جلد پہنچ سکیں

این آئی ایف ٹی اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے ہائبرڈ کورسز، قلیل مدتی اور ہنرمندی کے فروغ کے کورسز متعارف کرانے کے لیے پہل کرے گا

Posted On: 10 FEB 2022 6:10PM by PIB Delhi

 

ٹیکسٹائل، کامرس اور صنعت اور امور صارفین، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے  مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ٹیکنالوجی(این آئی ایف ٹی) کے ذریعے نافذ کیے جانے والے بڑے کنسلٹنسی اور ترقیاتی پروجیکٹوں کا جائزہ لیا۔ان پروجیکٹوں میں نیشنل سائزنگ سروے آف انڈیا، ویژن ایکس ٹی - ٹرینڈ انسائٹ اینڈ فورکاسٹنگ لیب، این آئی ایف ٹی ڈیزائن انکیوبیٹر، پرتیبھا - دیہی کاروبار کے لیے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم، استاد، کھادی کے لیے مہارت کا سینٹر، کرافٹ کلسٹر پہل، دی ریپوزٹریز - ٹیکسٹائل اوردستکاری (آر ٹی سی) شامل ہیں۔پروجیکٹ شامل ہے۔ اس موقع پر ٹیکسٹائل کی وزارت کے سکریٹری جناب اوپیندر پرساد سنگھ بھی موجود تھے۔

کووڈ کے بعد کی دنیا میں نئے امکانات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے ا ین آئی ایف ٹی سے کہا کہ وہ اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے ہائبرڈ کورسز، قلیل مدتی اور ہنر مندی کے فروغ کے کورسز متعارف کرانے کے لیے پہل کرے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی ایف ٹی کو ملک میں بنکروں اور کاریگروں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے ایک بڑے وژن کی سمت میں کام کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ جناب گوئل نے کہا کہ نیشنل سائزنگ سروے آف انڈیا اوروژن ایکس ٹی ۔ ٹرینڈ انسائٹ اینڈ فورکاسٹنگ لیباریٹریز جیسے پروجیکٹ ہماری ملبوسات کی برآمدات کو بڑا پیمانے پرفروغ دے سکتے ہیں۔

جناب گوئل نے این آئی ایف ٹی کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی اوراس کے لئے پروجیکٹ کی تمام ٹیموں کی ستائش کی۔ کرافٹس کلسٹر کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے، جس کے ایک حصے کے طور پر طلباء نچلی سطح پر دستکاروں کے ساتھ پروجیکٹ پر کام کرتے ہیں، وزیر موصوف نے کہا کہ ہر این آئی ایف ٹی طالب علم ایک کاریگر اپنا سکتا ہے، جو کاریگروں کی مصنوعات کو متنوع بنانے اور معیار اور عمل  آوری دونوں کو یقینی بنانے کے اہل ہوسکے گا تاکہ دونوں کو بہتر بنانے میں بہت آگے پیش قدم کی جاسکے۔ تاہم انہوں نےاین آئی ایف ٹی سے کہا کہ وہ ہر پروجیکٹ میں پیشرفت کو تیز کرے تاکہ مطلوبہ نتائج عوام اور صنعتوں تک جلد پہنچ سکیں۔ وزیر موصوف نے کچھ پروجیکٹوں کو اسی قسم کے موجودہ پروجیکٹوں کے ساتھ ضم کرنے کے امکانات تلاش کرنے کو بھی کہا۔

این آئی ایف ٹی کےڈائریکٹر جنرل شری شانت مانو نے مجموعی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ عالمی معیار کی فیشن کی تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ، این آئی ایف ٹی مختلف کنسلٹنسی پروجیکٹوں کو بھی انجام دیتا ہے۔ انہوں نے اس قسم کے 8 منصوبوں کے بارے میں پریزنٹیشن دیا۔ منصوبوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

1. انڈیا سائز – ا ین آئی ایف ٹی فی الحال ملبوسات کے سائز کے نظام اور فٹ میں عدم مساوات اور غیرہم آہنگی کو دور کرنے کے لیے انڈیا سائز کے نام سے ایک قومی سائز کا سروے کر رہا ہے۔ یہ ایک پورے ہندوستان کا عمل ہے جہاں جدید ترین 3 ڈی پورے جسم کے اسکینرز، 15 سے 60 سے زائد سال کی عمر کے مرد اور خواتین کی آبادی کا استعمال کرتے ہوئے اینتھروپومیٹرک کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کا مقصد جسمانی پیمائش کا ایک ڈیٹا بیس بنانا ہے جو ہندوستانی آبادی کا حقیقی نمائندہ ہے اور اس کے نتیجے میں صارف کے لیے نقشہ سازی، درجہ بندی اور ان کی جسمانی شکل کی وضاحت کے ذریعے سائز کا شناختی نمبر بنایا جائے گا۔ اور یہ اس طرح بنایا گیا معیاری جسمانی سائز کا چارٹ مینوفیکچرر کو ہدف والے صارف کے لیے مناسب سامان تیار کرنے میں مدد کرے گا اور صارف کو اس سائز کی شناخت کرنے میں مدد دے گا جو ان کے لیے بہترین ثابت ہو گا۔ اس کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر کی ہم آہنگی کے ساتھ زیادہ فروخت ہوگی۔ اس پروجیکٹ کی مالی اعانت ٹیکسٹائل کی وزارت، حکومت ہند اور جزوی طور پر این آئی ایف ٹی کے اندرونی وسائل کے ذریعے کی جاتی ہے۔

2. ویژن ایکس ٹی-ٹرینڈانسٹائٹ اور فوکاسٹنگ لیب - ویژن ایکس ٹی-ٹرینڈ انسائٹ اور فورکاسٹنگ لیب، ہندوستان میں پہلی مصنوعی ذہانت اور جذباتی ذہانت کو فعال کرنے والی فیشن ٹرینڈ انسائٹ اور فورکاسٹنگ اور پیشن گوئی کی پہل ہے، جس کا مقصد شناخت، نقشہ سازی اور جغرافیائی کے لیے مخصوص رجحانات کا تجزیہ کرناہے جوکہ اس ملک کی تکثیریت کو حل کریں گے۔ اس منصوبے کو مکمل طور پر ٹیکسٹائل کی وزارت کی طرف سے فنڈ فراہم کیا جاتا ہے. ٹیم 20 فیکلٹی اور 400 سے زیادہ ٹرینڈ اسپاٹرز پر مشتمل ہے۔ اس پروجیکٹ کی دہلی میں ایک تخلیقی لیب اور چنئی میں ایک ا ے آئی انسائٹس لیب ہے۔

3. ریپوزیٹری: ٹیکسٹائل اور دستکاری - یہ ڈی سی (ہینڈلوم) اور ڈی سی (ہینڈی کرافٹ)، ٹیکسٹائل کی وزارت کے ذریعہ اسپانسر کیا جاتا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد ایک مربوط نظام کی شکل میں معلومات کا ایک قومی پورٹل تیار کرنا ہے جوکہ مستقبل کی ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ٹیکسٹائل، ملبوسات اور متعلقہ دستکاریوں کی ماضی اورموجودہ صورتحال کو پیش کرنے کے لیے ایک فریم ورک وضع کرے گا۔ یہ پورٹل مجموعی ڈیٹا اور ریپوزیٹری نیزٹیکسٹائل کی وزارت اور اس کے ماتحت دفاتر میں معلومات کے بھرپور ذرائع دستیاب ہوں گے ۔ دیگر اداروں اور وزارتوں کے ساتھ ساتھ میوزیم، گیلریوں میں مخصوص مجموعوں  ا ور پرائیویٹ کا تصور کیا گیا ہے۔

4. ڈیزائن انوویشن اور انکیوبیشن - اس کا مقصدایک ماحول دوست نظام تیار کرناہے جس سے کہ  فیشن، ٹیکسٹائل، طرز زندگی کے لوازمات اور ڈیزائن کمیونٹی صنعت کاروں بشمول این آئی ایف ٹی کے ممبران، دستکار، کاریگروں اور اپنی مصنوعات/خدمات کے آئیڈیاز کو تجارتی بنانے میں اور بیرونی کمیونٹی کے کاروباری افراد کی مدد کرکے پری انکیوبیشن ا ور ایکسریریٹر تعاون فراہم کیا جاسکتے ہیں۔ دہلی، ممبئی اور چنئی میں ا ین آئی ایف ٹی کیمپس میں چار انکیوبیشن سینٹر قائم کیے جا رہے ہیں۔

5. کرافٹ کلسٹر پہل -  این آئی ایف ٹی نے ڈی سی ہینڈلوم ا ور ڈی سی ہینڈی کرافٹس دفاتر کے سرگرم تعاون سے کرافٹ کلسٹر پہل پروگرام تیار اور نافذ کیا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے، ا ین آئی ایف ٹی کا مقصد بنیادی سطح پر دستکاروں اور کاریگروں تک پہنچنا ہے۔ اس پہل میں شامل دستکار اور کاریگر معلوماتی پھیلاؤ اور اختراعی ڈیزائن سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ڈیزائن کے طور طریقوں کے کے ذریعے شہری مارکیٹ اور نئی منڈیوں کے ساتھ جڑتے ہیں۔ اس اقدام کی انفرادیت اس حقیقت میں مضمر ہے کہ اسے تمام ڈومینز میں این آئی ایف ٹی کے ہر شعبہ کے نصاب میں شامل کیا گیا ہے۔ این آئی ایف ٹی میں اس اقدام کا مقصد ا ین آئی ایف ٹی کے طلباء کو دستکاری کے شعبے کی حقائق سے آگاہ کرنا اور تنوع، وسائل اور ماحول کے بارے میں علاقائی حساسیت اور بصیرت فراہم کرنا ہے۔ ٹیکسٹائل کی وزارت کے ان منصوبوں کے علاوہ،این آئی ایف ٹی دیگر وزارتوں کے مشاورتی منصوبوں کو بھی انجام دیتا ہے۔ میٹنگ میں ان میں سے تین پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

6. استاد: استاد کے لئےمعلوماتی پارٹنر کے طور پر، این آئی ایف ٹی نے اس ہنر کی نشاندہی کی ہے جس پر بنیادی طور پر اقلیتی برادریوں کے ذریعہ عمل کیا جارہا ہے اور دستکاری کے ایک وسیع تشخیصی مطالعے جیسی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے اقلیتی امور کی وزارت کی مدد کر رہی ہے، اورایک طویل مدتی رشتے بنانے کے لئے  مشق کرنے والے ڈیزائنرزاور کاریگروں کے درمیان رابطہ استوار کیا جارہاہے۔

روزی روٹی اور دستکاری کی ورثے کو برقرار رکھنے کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ، نمائش میں موجود مصنوعات کو ہم عصر ڈیزائنرز کے ساتھ دستکاروں کی بصری زبان کے ساتھ جوڑنے کے لیے مشترکہ طور پر تیار کیا جاتا ہے۔

7. پرتیبھا: پرتیبھا- (ہاتھ سے تیار کردہ شعبے میں کاروباری خیالات کے انکیوبیشن کے ذریعے دیہی کاریگروں کی آمدنی میں تبدیلی کا پروگرام)۔ این آئی ایف ٹی اور الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت (ایم ای آئی ٹی وائی)کی وزارت نے  این آئی ایف ٹی کے سابق طلباء، نوجوان صنعت کاروں کو شامل کرنے اور دستکاروں کے ساتھ اشتراک کے لیے تعاون کیا ہے تاکہ شریک ملکیتی صنعتوں کو فروغ دیا جا سکے اور صنعتی دستکاروں کی وسیع تر رسائی کے لیے صنعت کی داستانیں، دستکاروں کی پروفائلس ا ور مصنوعات کے کیٹلاگ کو مزید پیش کرنے کے لئے ایک ڈجیٹل پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں۔

8. کھادی کے لئے مہارت کا سینٹر، 2021میں کھادی کے لئے مہارت کے سینٹر کے قیام کی  غرض سے این آئی ایف ٹی کے لئے بہت چھوٹی، چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کی طرف سے اسپانسر کردہ ایک پروجیکٹ کو منظوری دی گئی تھی ۔ ہندوستان میں کھادی اور گاؤں کی صنعت کمیشن ( کے وی آئی سی) کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیےاین آئی ایف ٹی میں کھادی کےلئے مہارت کاایک سنٹر قائم کیا گیا ہے ۔ اس کا مقصد کھادی اداروں کو ہندوستانی اور عالمی مارکیٹ میں اعلیٰ معیار کی کھادی مصنوعات کو مؤثر طریقے سے ڈیزائن کرنے، تیار کرنے اور مارکیٹ تک لا نے میں مدد کرنا ہے۔کھادی کے لئے مہارت کا سینٹر سی او ای کے کا تصور کھادی کے لباس، ملبوسات، لوازمات اور گھریلو فیشن کے لیے تجربات، اختراعات اور ڈیزائن کے لیے ایک مرکز بنانا ہے۔ یہ مرکز (دہلی میں) ایک ہب کے طور پر کام کررہاہے اور بنگلور، کولکتہ، شیلانگ اور گاندھی نگر میں ماڈل کے طورپر کام کر رہا ہے۔

 

****************

 

(ش ح۔ح ا ۔ ف ر)

U. NO. 1871



(Release ID: 1800214) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Hindi , Punjabi