حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر

صلاحیت سازی کمیشن اور پی ایس اے  کے دفتر نے  ریاستوں میں  ایس اینڈ ٹی   صلاحیت سازی  کے  طریقہ کار پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ریاستوں کے ایس اینڈ ٹی  محکموں سے ملاقات کی

Posted On: 10 FEB 2022 4:23PM by PIB Delhi

مستقبل کے  آتم نر بھر بھارت کی تعمیر کے لیے تحقیقی اداروں، حکومت اور صنعت کو ایک ادارے کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ شہریوں کے لیے نئی ٹیکنالوجیز لائی جائیں۔ وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے وژن سے حوصلہ  پاکر حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے، حکومت، صنعت  اور تعلیمی ادارے کی تمام سطحوں پر رابطے قائم کرنے کی  اس کوشش کے ایک حصے کے طور پر ریاستوں میں اپنے مساوی  اداروں   سے رابطہ کررہے ہیں۔

صلاحیت سازی کمیشن (سی بی سی) اور حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر (پی ایس اے) کے  دفتر نے مشترکہ طور پر ایک ورچوئل سیشن طلب کیا جس میں تمام ریاستوں کے ایس اینڈ ٹی محکموں اور کونسلوں کو شامل کیا گیا تاکہ نئے  دور کی ٹیکنالوجیز کے کام  کاجی  علم، عمل میں بہتری،  ری اسکلنگ یا اپ سکلنگ، انسانی وسائل کے فروغ کی ضرورت پر  بات چیت  کی جا سکے۔  اس اجلاس کا انعقاد  9 فروری 2022 کو 1440 بجے سے 1715  بجے تک کیا گیا۔

یہ اجلاس  مرکز اور ریاستی سطح کے سائنسی اداروں کے درمیان خدمات کی ڈلیوری کو بہتر بنانے  اور  ایک زبردست تعاون والے  میکنانزم   کے  ڈیزائن  میں پہلا قدم ہے۔ اس کے علاوہ  سرکاری خدمات کی فراہمی میں ٹیکنالوجی کو اپنانے میں موجودہ رکاوٹوں کو دور کرنے،  آر اینڈ ڈی  کی سرگرمیوں میں صنعت کی شرکت کو فروغ دینے  اور مستقبل کی ٹیکنالوجی کے ارد گرد انسانی وسائل کی صلاحیت سازی  میں ریاستوں کی مدد  کرنے کے لیے ایک وقف سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی صلاحیت سازی سیل (پی ایس اے /سی بی سی  کے دفتر میں) قائم کیا گیا ہے۔

اجلاس  کا آغاز سائنس اور ٹیکنالوجی کے  محکمے کے سینئر ایڈوائزر ڈاکٹر اکھلیش گپتا کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔  ڈاکٹر گپتا نے کہا  ’’آخری دور کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش بہت ضروری ہے، سائنس، ٹیکنالوجی اور ااختراع (ایس ٹی آئی)  ایکو سسٹم  کو مضبوط بنانا، قومی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کا ایک واضح مقصد بیحد ضروری ہے۔ ریاستی سطح کی ایس ٹی آئی  پالیسی باہمی تعاون کی کوششوں کے لیے مثبت اوقات کی یقین دہانی کراتی ہے‘‘۔

پی ایس اے  کے ممتاز فیلو، سی  بی۔ ایس ٹی آئی  سیل کے سربراہ  ڈاکٹر اربندا مترا نے ابھرتے ہوئے  بھارت کے سائنس اور ٹکنالوجی کے منظر نامے کو مزید بہتر بنانے کے لیے سائنسدانوں، ماہرین تعلیم اور اداروں کی شمولیت کے ساتھ  صلاحیت سازی میں جامع  نقطہ نظر کی ضرورت کا اعادہ کیا۔  انہوں نے کہا ’’ریاستوں کو  عالمی وبا جیسی صورت حال  سے نمٹنے کے لیے بہتر طور پر کنکٹیڈ  اور بااختیار ہونے کی ضرورت ہے، کیونکہ موجودہ وقت ایک جامع  نقطہ نظر کا تقاضہ کرتا ہے۔ ٹکنالوجی  کے ذریعہ  کی جانے والی  اختراع آتم نر بھر بھارت کو عملی جامہ پہنانے کے لیے شہریوں پر مرکوز  خدمات فراہم کرانے کے سلسلے بہت اہم ہیں۔  بھارت  اور اس کی ریاستیں ایک ابھرتے ہوئے  اسٹارٹ اپ  ایکو سسٹم  کو فروغ دے رہی ہیں اور انہیں  اس کے بہترین استعمال  کی ضرورت ہے‘‘۔

سی بی سی  کے سکریٹری جناب ہیمانگ جانی نے   شعبہ جاتی چیلنجوں کو پورا کرنے اور ریاستوں اور ان کے وسائل کے درمیان  بہتر آموزش اور سولیوشنز کو تیزی سے نافذ کئے جانے  کے لئے ہم آہنگی تلاش کرنے کے لئے  اختراعات کے تبادلے کے واسطے  میکانزم تیار کرنے کی ضرورت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا‘‘۔  جناب جانی نے کہا ’’ایس ٹی آئی ایکو سسٹم مختلف  متعلقین مثلاً  تعلیمی ادارے  اور  صنعتوں کا ایک ٹیم ورک ہے۔ ساتھ مل کر ایکو سسٹم کسی بھی ٹیکنالوجی کی  لائف سائیکل میں ترقی کے مختلف مرحلوں میں مدد  کرتا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے سائنس کے محکموں کو ایک ہی میز پر لانا ، اچھائی کے لئے  سائنس اور ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھانے کے لئے  بہترین قدم ہو سکتا ہے‘‘۔

 چھبیس  ریاستوں کے نمائندوں نے اس  تعاون والے کام میں  اپنی توقعات اور اپنے  خصوصی شعبے سے متعلق ضروریات اور مطلوبہ تکنیکی  کی ایجاداد  کو پیش کیا۔ شعبوں میں ریاستی سطح کے چیلنجوں  میں زراعت میں ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی، سرکلر اکنومی،  فضلے کا بندوبست، نینو ٹیکنالوجی وغیرہ شامل ہیں۔

اختتامی کلمات پرنسپل سائنسی مشیر  پروفیسر کے وجے راگھون نے  ادا کئے، جنہوں نے  اپنے  متعلقہ ریاستی  ایکشن پوائنٹس  کا موازنہ کرنے  میں تمام ریاستوں کی کوششوں کی  ستائش کی اور  اپیل کی کہ  پورے بھارت آخری میل کی خدمات فراہم کرانے کے لیے اختراع کو بہتر طور پر استعمال کیا جائے۔ انہوں نے  زور دیتے ہوئے کہا ’’اچھے  پالیسی فیصلوں کے لئے  ریاستی اور قومی سطح دونوں کے ڈاٹا  کی  ضرورت  ہوتی ہے۔ ایسے  وسائل قومی  معاملات  کو سمجھنے کے لیے اہم ہیں اور پی ایس اے  کا دفتر اور سی بی سی  کو  بھارت بھر میں  زمینی حقیقتوں کو سمجھنے کے لیے  ایسی مزید بات چیت کی ضرورت ہوگی‘‘ ۔

صلاحیت سازی  کمیشن (سی بی سی) کے بارے میں-  صلاحیت سازی کمیشن تمام سرکاری دفاتر، تربیتی اداروں میں تال میل  اور ان کی  نگرانی کرنے اور منصوبوں کے نفاذ کی نگرانی  کرنے اور  اندازہ قدر  کرنے اور بہتر حکمرانی  کے لیے شیئرڈ  وسائل تیار  کرنے کے لیے قائم قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایک  تعاون اور  باہمی شیئرنگ  کی بنیاد پر صلاحیت سازی کے  ایکو سسٹم  کا بندو بست کرنے  اور ان کے نظم ضبط  میں یکساں نقطہ نظر کو بھی یقینی بناتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U-1453



(Release ID: 1797462) Visitor Counter : 133


Read this release in: English , Hindi