سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

نئی مصنوعی ذہانت پر مبنی آلات قابل رہائش سیاروں کی تلاش میں مدد کریں گے

Posted On: 10 FEB 2022 10:20AM by PIB Delhi

مصنوعی ذہانت پر مبنی الگورتھم کا استعمال کرکے ہندوستانی ماہرین فلکیات نے اعلی امکانات کے حامل قابل رہائش سیاروں کی شناخت کرنے کا نیا طریقہ ایجاد کیا ہے۔

زمانہ قدیم سے ہی انسان نظام کائنات پر غور کرتا رہا ہے، کیونکہ اسے اس بات کا یقین ہے کہ وہاں قابل رہائش کئی اور دنیا آباد ہے۔موجودہ اندازہ یہ ہے کہ اکیلی ہماری کہکشاں میں سیاروں کی تعداد اربوں میں ہے، جو کہ شاید خود ستاروں کی تعدادسے کہیں زیادہ ہے۔ لہذا ذہن میں یہ سوال پیدا ہونا فطری ہے کہ کیا ان سیاروں پر دیگر زندگیاں موجودہیں اور اگر ایسا ہے تو کیا یہ معلوم کرنے کا کوئی طریقہ موجود ہے کہ وہاں پر زندگی کا امکان ہوسکتا ہے؟

موجودہ تحقیق میں، حکومت ہند کے سائنس و ٹیکنالوجی محکمہ کے خودمختار ادارہ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹروفزکس کے ماہرین فلکیات نے بٹس پلانی، گوا کیمپس کے ماہرین فلکیات کے ساتھ مل کر ایک نیا طریقہ –بے قاعدگی کا پتہ لگانے کا طریقہ -- ایجاد کیا ہے، جس کے ذریعے وہ اعلی امکانات والے قابل رہائش سیاروں کی شناخت کرسکتے ہیں۔ یہ طریقہ اس تصور پر مبنی ہے کہ کرہ ارض کی ترتیب بے قاعدہ ہے اور ہزاروں ڈیٹا پوائنٹس کے درمیان دیگر چند بے قاعدگیاں بھی موجود ہوسکتی ہیں۔ یہ تحقیقی مقالہ ’منتھلی نوٹیسس آف دی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی (ایم این آر اے ایس) ‘ نامی جریدہ میں شائع کیا گیا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق ، تقریبا 5000 تصدیق شدہ اور تقریبا 8000 مجوزہ امیدوار سیاروں میں سے 60 امکانی قابل رہائش سیارے ہیں۔ یہ تجزیہ ان کی کرہ ارض سے قریبی یکسانیت پر مبنی ہے۔ ان سیاروں کو ’غیرقابل رہائش ‘سیاروں کے  ایک بڑے مجمع میں سے بے قاعدگی کے واقعات کی وجہ سے امیدواروں کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔بٹس پلانی کے کے برلا گوا کیمپس کے ڈاکٹر اسنیہانشو  ساہا اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس کی ڈاکٹر مارگریٹا سیفونووا نے کہا کہ ’’ہزاروں سیاروں کے درمیان کرہ ارض واحد قابل رہائش سیارہ ہے، جس کی تشریح ایک بے قاعدگی کے طور پر کی گئی ہے۔  ہم نے یہ تلاش کرنے کی کوشش کی ہے کہ کیا بے قاعدگی کا پتہ لگانے کے نئے طریقوں کا استعمال کرکے بے قاعدگی والے امیدواروں کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ ‘‘

آئی آئی اے ٹیم  نے بتایا کہ اس خیال کی بنیاد جو (ممکنہ طور پر) قابل رہائش سیاروں کو بے ضابطگیوں کے طور پر پیش کرتا ہے، صنعتی نظاموں کی پیشن گوئی کی دیکھ بھال معروف بے ضابطگی کا پتہ لگانے کے  مسئلہ پر مرکوز ہے۔ صنعتی نظاموں کے لیے موزوں بے ضابطگی کا پتہ لگانے کی تکنیک قابل رہائش سیارے کی تلاش کے لیے یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے، کیونکہ دونوں صورتوں میں بے ضابطگی کا پتہ لگانے والا ’’غیر متوازن‘‘ ڈیٹا سے نمٹ رہا ہے، جہاں بے ضابطگیاں (قابل رہائش سیاروں کی تعداد یا صنعتی اجزا کے برتاؤ کی بے ضابطگی) باہر ہیں۔

تاہم دریافت شدہ سیاروں کی بڑی تعداد کے ساتھ سیاروں کے  دائرہ کار، اقسام، آبادی  اور بالآخر رہائش کی صلاحیت کے لیے مشاہدات سے متعدد سیاروں کے پیمانوں کے علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مہنگے دوربین سے گھنٹوں مشاہدہ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ ہزاروں سیاروں کو دستی طور پر اسکین کرنا اور ممکنہ طور پر کرہ ارض سے ملتے جلتے سیاروں کی شناخت کرنا ایک مشکل کام ہے۔ قابل رہائش سیاروں کی تلاش کرنے کےلیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو موثر طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بٹس پلانی گوا کیمپس کے پروفیسر اسنیہانشو ساہا اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس (آئی آئی اے) ، بنگلوروکی ڈاکٹر مارگریٹا سیفونووا کی نگرانی میں  محققین نے اس طرح کی بے ضابطگیوں کا پتہ لگانے کےلیے مصنوعی ذہانت پر مبنی ایک الگورتھم تیار کیا ہے اور اس کی توسیع غیرنگرانی شدہ کلسٹرنگ الگورتھم تک  کردیا ہے، تاکہ سیاروں کے ڈیٹا سیٹ سے ممکنہ قابل رہائش والے سیاروں کی شناخت میں اسے استعمال کیا جاسکے۔  ریسرچ ٹیم میں پروفیسر  سانتونوسرکار، جیوتر موئے سرکار – ایک  ڈاکٹریٹ کے طالب علم کارتک بھاٹیا--  ایک انڈر گریجویٹ طالب علم  شامل ہیں، ان سبھی کا تعلق بٹس پلانی گوا کیمپس سے ہے۔

ملٹی اسٹیج میمیٹک بائنری ٹری ایناملی آئیڈینٹی فائر(ایم ایس ایم بی ٹی اے آئی)  نامی مصنوعی ذہانت پر مبنی نئے کثیر سطحی میمیٹک الگورتھم (ایم ایس ایم اے) پر مبنی ہے۔ ایم ایس ایم اے میں میمے کے عمومی تصور کا استعمال کیا جاتاہے، جو کہ ایک خیال یا علم ہے، جو تقلید کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔  میمے  نسلوں میں ثقافتی ارتقا کی نشاندہی کرتا ہے اور اس وجہ سے نسلوں کے گزرنے کے ساتھ ساتھ سیکھنے کے نئے طریقہ کار کے لیے آمادہ کرسکتا ہے۔ الگورتھم  مشاہدہ شدہ خصوصیات سے رہائش کے نقطہ نظر کا جائزہ لینے کے لیے ایک فوری  آلہ کے طور پر کام کرسکتا ہے۔

اس تحقیق میں چند سیاروں کی نشاندہی کی گئی، جس نے مجوزہ تکنیک کے ذریعے کرہ ارض جیسی بے ضابطگیوں کی خصوصیات کا مظاہرہ کیا، جو کہ ماہرین فلکیات کی سمجھ کے موافق معقول حد تک اچھے نتائج دکھاتے ہیں۔  دلچسپ بات یہ ہے کہ اس طریقہ کار کے نتیجے میں بے ضابطہ امیدواروں کا پتہ لگانے کے معاملے میں اس قسم کے نتائج برآمد ہوئے جب اس نے سطح کے درجہ حرارت کو بطور خصوصیت استعمال نہیں کیا، اس کے مقابلے میں جب اس نے حقیقت میں ایسا کیا تھا۔اس سے سیاروں کا مستقبل کا تجزیہ بہت آسان ہوجائے گا۔

اشاعت کا لنک :   https://academic.oup.com/mnras/article/510/4/6022/6460514?login=true

مزید تفصیلات کےلیے مارگریٹا سیفونووا(margarita.safonova@iiap.res.in) سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LVR3.jpg

*****

ش ح۔ ق ت۔ ت ع

U NO:1414



(Release ID: 1797160) Visitor Counter : 162


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Tamil