امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ایک ملک ایک راشن کارڈ( او این ا و آر سی) منصوبہ کے تحت راشن کارڈ کو دستاویز کےطور پر ایک ریاست / مرکز کے زیرانتظام علاقے سے، دوسری ریاست میں منتقل کرنے کی ضرورت نہیں


اگست 2019 میں او این او آر سی کے آغاز کے بعد سے، 31 جنوری 2022 تک ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقریباً 56 کروڑ قابل نقل لین دین درج کیے گئے

Posted On: 09 FEB 2022 5:51PM by PIB Delhi

امورصارفین ، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ٹیکنالوجی سے چلنے والے  ون نیشن ون راشن کارڈ یعنی ایک ملک ایک راشن کارڈ (او این او آر سی) منصوبے کے تحت دستاویزی شکل میں راشن کارڈ کو ایک ریاست سے دوسری ریاست  منتقل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ مستفیدین کے پاس یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ اپنے اناج کو اسی/موجودہ راشن کارڈ سے جو ان کی آبائی ریاست /یوٹی میں جاری کیا گیا ہے ملک میں کسی بھی الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل (ای پی اوز) ڈیوائس سے فیئر پرائس شاپ (ایف پی ایس) سے حاصل کر سکتے ہیں۔ اگست 2019 میں او این آر سی منصوبہ کے آغاز کے بعد سے، 31 جنوری 2022 تک او این او آر سی کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں کل تقریباً 56 کروڑ قابل نقل لین دین  درج کیے گئے ہیں ۔ او این ا و آر سی کے تحت ریکارڈ کیے گئے قابل نقل لین دین کی کل تعداد کو ظاہر کرنے والی ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقےضمیمہ میں درج ہیں۔

نگراں ادارے (ایم آئیز) کے ذریعے نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) اور نشانزد عوامی نظام تقسیم (ٹی پی ڈی ایس) کی کارروائیوں کے نفاذ کے ایک ساتھ جائزے کے ایک حصے کے طور پر، جو کہ قومی شہرت کی حامل یونیورسٹیاں اور ادارے ہیں، محکمے نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مرحلہ وار او این او آر سی منصوبہ  کے نفاذ کےجائزوں کا انعقاد کیا ہے۔ اس کے علاوہ، او این او آر سی کے تحت بڑی تعداد میں قابل نقل لین دین سے یہ واضح ہے کہ مستفیدین بغیر ٹیگ شدہ راشن پر انحصار کیے  بغیراپنے این ایف ایس اے کے ساتھ ساتھ پی ایم جی کے اے وائی کھانے پینے کے اناج تک رسائی حاصل کرنے کے لیے راشن کے لینے کی سہولت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔  اس سے قبل روایتی ٹی پی ڈی ایس کارروائیوں کے تحت اس طرح کا لچک دار طریقہ میسر نہیں تھا  کہ جب مستفیدین کو نقل مکانی کی صورت میں یا اپنے گاؤں/قصبے یا نامزد ایف پی ایس سے دور رہنے کی صورت میں اپنے خوراک کے تحفظ کے فوائد سے محروم ہونا پڑتا تھا۔

ضمیمہ

اگست 2019 میں او این او ا ٓر سی کے آغاز سے لے کر 31 جنوری 2022 تک ریاستوں / مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے ذریعہ ریکارڈ کئے گئے قابل نقل لین دین کی کل تعداد کو ظاہر کرنے والے ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے مطابق بیان:

 

نمبرشمار

ریاست /مرکز کے زیرانتظام علاقے

ریاست / مرکز کے زیرانتظام علاقوں میں او این او آر سی کو فعال بنایا گیا

او این او آر سی کے تحت کل قابل نقل لین دین کی تعداد

1

انڈمان نیکوبارجزائر

Dec 2020

10,591

2

آندھرا پردیش

Aug 2019

8,62,33,519

3

اروناچل پردیش

Oct 2020

1,230

4

آسام

 

-

5

بہار

May 2020

15,90,43,162

6

چنڈی گڑھ

Nov 2020

175

7

چھتیس گڑھ

 

-

8

دادر ونگرحویلی اور دمن اور دیو

May 2020

1,34,833

9

دہلی

Jul 2021

49,09,874

10

گوا

Jan 2020

26,714

11

گجرات

Aug 2019

16,30,859

12

ہریانہ

Oct 2019

2,17,87,306

13

ہماچل پردیش

May 2020

15,420

14

جموں و کشمیر

Aug 2020

5,70,861

15

جھارکھنڈ

Jan 2020

15,96,043

16

کرناٹک

Oct 2019

3,50,69,194

17

کیرالہ

Oct 2019

3,37,58,683

18

لداخ

Sep 2020

169

19

لکشدیپ

Sep 2020

54

20

مدھیہ پردیش

Jan 2020

1,61,13,402

21

مہاراشٹر

Aug 2019

3,06,22,910

22

منی پور

Aug 2020

1,519

23

میگھالیہ

Dec 2020

37

24

میزورم

Jun 2020

1,604

25

ناگالینڈ

Aug 2020

8,429

26

اڈیشہ

Jun 2020

28,578

27

پڈوچیری

Nov 2020

1

28

پنجاب

May 2020

32,74,644

29

راجستھان

Oct 2019

6,67,66,502

30

سکم

Jun 2020

3,222

31

تمل ناڈو

Oct 2020

11,04,524

32

تلنگانہ

Aug 2019

5,16,65,402

33

تریپورہ

Jan 2020

5,44,626

34

اتراکھنڈ

Aug 2020

23,735

35

اترپردیش

May 2020

4,26,51,136

36

مغربی بنگال

Aug 2021

229

 

میزان

 

55,75,99,187

 

 

*****

 

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش ر ۔ف ر

Urdu No. 1397

                          


(Release ID: 1797125) Visitor Counter : 214


Read this release in: English , Manipuri , Tamil