خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بچوں کی شادیوں کو روکنے کے اقدامات

Posted On: 09 FEB 2022 3:38PM by PIB Delhi

نئی دہلی،9فروری  ،2022

 

حکومت نے بچپن میں بچوں کی شادی کے عمل کو روکنے کےلئے  ‘پروہیبیشن آف چائلڈ میریج ایکٹ (پی سی ایم اے)2006’ نافذ کیا ہے،اس کے تحت اس قسم کی شادیوں سے متعلق معاملوں پر کارروائی کی جاتی ہے۔پی سی ایم اے ایکٹ کا  سیکشن 16  ریاستی حکومتوں کو  یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ مکمل ریاست یا کسی مخصوص علاقے کےلئے   ایک افسر  یا افسروں کی تقرری کرسکتی ہیں جسے ‘چائلڈ میریج  پروہیبیشن افسر (سی ایم پی او )’ کے طورپر جانا جاتا ہے،جس کا دائرہ اختیار  نوٹیکفکیشن  کے مطابق بیان کردہ  علاقے یا علاقوں   تک  رہے گا۔اس سیکشن میں سی ایم پی او  کے ذریعہ انجام دئے جانے والے کاموں کی  بھی وضاحت کی گئی ہے ،جن میں  بچپن کی شادی سے پیدا ہونے والے مضر  اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا  اور کمیونٹی کو اس مسئلے کے سلسلے میں حساس بنانا بھی شامل ہے۔ یہ اتھارٹیز متعلقہ ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی نگرانی میں کام کرتی ہیں۔ اس طرح، پی سی ایم اے  ایکٹ کے تحت چلائی گئی بیداری مہموں کی تعداد سے متعلق ڈیٹا متعلقہ ریاستی حکومتوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ برقرار رکھا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ، مرکزی حکومت بیداری مہم، میڈیا مہمات اور آؤٹ ریچ پروگرام بھی چلاتی ہے اور وقتاً فوقتاً ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس برائی کے بارے میں مختلف مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے مشورے جاری کرتی ہے۔ مزید برآں، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی)‘ اسکیم کو  بھی نافذ کیا ہے، جس میں خواتین اور معاشرے کو بڑے پیمانے پر صنفی مساوات اور بچپن کی شادیوں کے برے اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے۔

مزید برآں، حکومت ہند نے شارٹ کوڈ 1098 کے ساتھ چائلڈ لائن متعارف کرائی ہے، جو بحران میں گھرے بچوں کے لیے ساتوں دن اور چوبیسوں گھنٹے ٹیلی فون ایمرجنسی آؤٹ ریچ سروس ہے، جو کسی بھی قسم کی مدد کےلئے کی گئی  کالوں کے لیے پولیس، سی ایم پی اوز، ڈسٹرکٹ چائلڈ پروٹیکشن یونٹس وغیرہ کے ساتھ تال میل قائم کرکے مناسب کارروائی  کے ساتھ جواب دیتی ہے، جس میں بچوں کی شادیوں کی روک تھام بھی شامل ہے۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ کا  قومی کمیشن  (این سی پی سی آر ) اس مسئلے پر متعلقہ شراکت داروں /تنظیموں جیسے چائلڈ ویلفیئر کمیٹیوں (سی ڈبلیو سی )، پولیس، خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ وقتاً فوقتاً مختلف سرگرمیاں اور پروگراموں کا انعقاد  کرتا ہے۔ بچوں کی شادیوں اور متعلقہ معاملات مزید، این سی پی سی آر نے تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے درخواست کی کہ وہ تمام شراکت داروں بشمول سرپنچوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ اکشے تریتیہ کے موقع پر بچپن کی شادیوں کو روکنے کے لیے فعال طورپر  روک تھام کے اقدامات کریں۔

اس کے علاوہ، کمیشن نے 2019-20کے دوران مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے خواہش مند اضلاع میں 55 بنچوں/کیمپوں کا اہتمام کیا۔ ضلعی سطح پر تمام شراکت داروں کو ایک پلیٹ فارم  شامل کرنے کی اس فعال کوشش کے ساتھ، کمیشن نے بچوں کے حقوق سے متعلق متعدد مسائل کو  بشمول بچوں کی شادی کو ضلعی حکام، متعلقہ حکام اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کی متعلقہ ریاستی کمیشن (ایس سی پی سی آر) کے سامنے پیش کیا۔ کمیشن نے اضلاع میں اپنے کیمپوں کے دوران کئی شکایات بھی سنیں۔ بچوں کے تحفظات کو سمجھنے کے لیے دورے، معائنہ اور بچوں کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کے ساتھ بات چیت بھی کی گئی۔ مزید، کمیشن نے اکتوبر-نومبر 2020 کے دوران تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ 35 آن لائن بین محکمہ جاتی جائزہ میٹنگیں کیں۔ کمیشن نے بچوں سے متعلق مختلف قانون سازیوں پر مبنی اشاروں  کی نشاندہی کرنے کے لیے ایک تفصیلی مشق بھی کیں۔ یہ اشارے بچوں سے متعلق مختلف قانون سازی کے تحت فراہم کردہ پروگراموں اور دفعات پرمبنی  تھے جن میں بچوں کی شادیوں کا مسئلہ بھی شامل تھا۔

 

یہ معلومات خواتین اور بچوں کی ترقی  کی مرکزی وزیر  محترمہ اسمریتی زوبین ایرانی  نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔

 

ش ح ۔ا م۔

U:1372



(Release ID: 1797071) Visitor Counter : 270


Read this release in: English , Tamil