زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

نامیاتی زراعت کا فروغ

Posted On: 08 FEB 2022 6:05PM by PIB Delhi

 

نامیاتی زرعی  پیداوار کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر حکومت نامیاتی زراعت کو کیمیاوی مادوں  سے پاک زراعت کے طور پر فروغ دے رہی ہے۔ حکومت یہ کام 16-2015سے  پرم پراگت  کرشی وکاس یوجنا  پی کے وی وائی  او ر شمال مشرقی خطے کی  مشن آرگینک ویلیو چین ایم او وی  سی ڈی این ای آر    کی ترقی کے ذریعہ  کررہی ہے۔ ان دونوں ہی اسکیموں کے تحت   ،  ڈبہ بندی جیسی  ، فصل کے بعد کی  سہولتوں سمیت   نامیاتی  کسانوں  کو نامیاتی  پیداوار سے لے کرسرٹیفکیٹ جاری کرنے اور مارکیٹنگ کی مدد   فراہم کی جاتی ہے۔پی کے وی وائی  اسکیم  کے تحت   اترپردیش  اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں میں نامیاتی زراعت کے تحت  لائے گئے علاقوں  اور کسانوں کی تفصیلات  ضمیمہ نمبر ایک میں دی گئی ہے ۔

بھارتیہ پراکرتک  کرشی  پدّھتی   بی پی کے پی  کو 21-2020 سے  پرم پراگت کرشی وکاس یوجنا پی کے وی وائی   کی ایک ذیلی اسکیم کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔بی پی کے پی  کو قدرتی زراعت  ( این ایف ) سمیت روایتی دیسی  طور طریقوں کے فروغ  کے لئے  شروع کیا گیا ہے۔اس  اسکیم کے تحت  اصل میں  سبھی  مصنوعی  کیمیاوی سامان  کے اخراج  پر زور دیا گیا ہے اور  بایو ماس  ملچنگ  پر خاص  زور دیتے ہوئے کھیتو ں میں بایو ماس   کی تجدید  ، گائے کے گوبر اور پیشاب   کے مرکبات  کے استعمال اور پودوں  پر مبنی  مرکبات  کو فروغ دیا جاتا ہے۔ابھی تک  قدرتی زراعت  میں 4.09لاکھ ہیکٹئر رقبے کا استعمال کیا گیا ہے اور ملک بھر کی 8 ریاستوں میں  4980.99 لاکھ روپے  کے مجموعی فنڈ  جاری کئے گئے ہیں۔

حکومت نے علاقائی کونسل یا  نامیاتی پیداوار  کے سرٹیفکیشن   کے ذریعہ   شرکت سے متعلق گارنٹی نظام  پی جی ایس   سرٹیفکیشن  کے  لئے تین سال کے لئے  8.0 یا مزید  ہیکٹئر زمین   2700 فی ہیکٹئر  کےساتھ انفرادی کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کا پروگرام شروع کیا ہے۔

نامیاتی کھیتی سے مٹی کی زرخیزی اور فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔آئی سی اے آر  - نامیاتی زراعت  سے متعلق  آل انڈیا نیٹ ورک  پروگرام کے تحت  تحقیقاتی  مطالعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فصل   کے  روایتی بندوبست کے ذریعہ مقابلے کی اہل  فصل  یا  اس سے  کچھ بہتر فصل  خریف کے موسم میں  اور موسم گرما کی فصلوں  میں   دو سے تین سال تک حاصل کیا جاسکتا ہے جبکہ ربیع کی فصل   میں  پانچ سال کے بعد استحکام پیدا ہوتا ہے۔

پی کے وی وائی اور ایم او وی  سی ڈی این ای آر  کی اسکیموں کے تحت  کسانو ں کو 31000 روپے  فی ہیکٹئر فی تین سال اور  32500 روپے فی ہیکٹئر فی تین سال  کی مالی امداد  بالترتیب فراہم کی جاتی ہے۔ یہ امداد  بیجوں  ، بایو فرٹیلائزر ز  ، بایو جراثیم کش دوائیں ،  نامیاتی کھاد ، کمپوسٹ  / ورمی کمپوسٹ   ،  زرعی باقیات  جیسے نامیاتی  سامان کے لئے دی جاتی ہے۔

16-2015سے پر م پراگت کرشی وکاس یوجنا کے تحت کلسٹرز  ،  علاقے اورکسانوں  کے ریاست وار اعدادوشمار

 

 

 

کل کلسٹرز

شامل کیا گیا علاقہ

کل کسان  
 

1

آندھر اپردیش

5300

206000

265000

2

بہار

427

24600

21350

3

چھتیس گڑھ

1200

109000

60000

4

گجرات

100

2000

5000

5

گوا

504

10080

25200

6

ہریانہ

20

400

1000

7

جھارکھنڈ

250

8940

12500

8

کرناٹک

1045

20900

52250

9

کیرالہ

619

96380

30950

10

مدھیہ پردیش

3828

175560

191400

11

مہاراشٹر

1258

25160

62900

12

اوڈیشہ

1040

44800

52000

13

پنجاب

250

5000

12500

14

راجستھان

6150

123000

307500

15

تمل ناڈو

312

8240

15600

16

تلنگانہ

690

13800

34500

17

اترپردیش

1120

78580

56000

18

مغربی بنگال

120

2400

6000

19

آسام

220

4400

11000

20

اروناچل پردیش

19

380

950

21

میزورم

34

680

1700

22

منی پور

30

600

1500

23

ناگالینڈ

24

480

1200

24

سکم

150

3000

7500

25

تریپورہ

50

1000

2500

26

میگھالیہ

45

900

2250

27

ہماچل پردیش

285

17700

14250

28

جموں وکشمیر

28

560

1400

29

اتراکھنڈ

4485

140540

224250

30

انڈمان نکوبار

68

1360

3400

31

دمن اوردیو

55

1100

2750

32

دادرنگر

500

10000

25000

33

دہلی

500

10000

25000

34

پڈوچری

8

160

400

35

چنڈی گڑھ

65

1300

3250

36

لکشدیپ

135

2700

6750

 

میزان

30934

1151700

1546700

 

 

**********

ش ح۔اس ۔رم

U-1340

 



(Release ID: 1796760) Visitor Counter : 146


Read this release in: English