زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
مختلف فصلوں کیلئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)
Posted On:
04 FEB 2022 5:30PM by PIB Delhi
نئی دہلی:04 فروری،2022۔زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں اطلاع فراہم کی کہ حکومت ہند زرعی لاگت اور قیمتوں کے کمیشن (سی اے سی پی) کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر سال فصل کے دونوں موسم میں مناسب اوسط معیار (ایف اے کیو) کی 22 اہم زرعی اجناس کیلئے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کا اعلان کرتی ہے۔ اس کے علاوہ توریا اور غیرمقشر ناریل کے لئے ایم ایس پی بھی بالترتیب ریپسیڈ، سرسوں اور کھوپڑے کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی بنیاد پر طے کی جاتی ہے۔ حکومت اپنی مختلف اہم اسکیموں کے ذریعے کسانوں کو منافع بخش قیمت بھی دیتی ہے۔ اس کے علاوہ مجموعی طور پر بازار بھی ایم ایس پی کے اعلان اورحکومت کی خریداری کے عمل کا جواب دیتا ہے جس کے نتیجے میں مختلف مطلع شدہ فصلوں کیلئے ایم ایس پی پر یا اس سے اوپر نجی خریداری ہوتی ہے۔
حکومت فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) اور ریاستی ایجنسیوں کے ذریعے دھان اور گیہوں کی قیمت کی حمایت میں توسیع کرتی ہے۔ اس پالیسی کے تحت کسانوں کی جانب سے مقررہ مدت کے اندر اور حکومت کی طرف سے تجویز کردہ تشریحات کے مطابق جو بھی اناج لایا جاتا ہے وہ ریاستی سرکاری ایجنسیوں بشمول مرکزی پول کے لئے ایف سی آئی کے ذریعے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر خریدا جاتا ہے۔ اس کا مقصد قومی غذائی تحفظ ایکٹ (این ایف ایس اے) اور حکومت کی دیگر فلاحی اسکیموں کی خدمت کرنا ہے تاکہ غریبوں اور ضرورتمند افراد کو سبسیڈی والے غذائی اجناس فراہم کیے جائیں اور غذائی اجناس کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اناج کا وافر ذخیرہ رکھا جائے۔
مزید برآں مختلف قسم کے غذائی اجناس اور مکئی خود ریاستی حکومتیں ایف سی آئی کے مشورے سے خریدتی ہے اس حد تک کہ متعلقہ ریاستی حکومت ان کو ہدف پر مبنی سرکاری تقسیم کے نظام (ٹی پی ڈی ایس) کے ساتھ ساتھ دیگر فلاحی اسکیموں (اوڈبلیو ایف) کے تحت تقسیم کرنے کے لئے استعمال کرسکے۔
پردھان منتری اَنّ داتا آئی سنرکشن ابھیان (پی ایم- اے اے ایس ایچ اے) کی اہم اسکیم کے تحت قیمت امدادی اسکیم کے تحت رجسٹرڈ کسانوں سے اس کے رہنما خطوط کے مطابق منصفانہ اوسط معیار (ایف اے کیو) کی تلہن، دالیں اور کھوپڑاخریدے جاتے ہیں۔ پی ایم- اے اے ایس ایچ اے کے تحت ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پوری ریاست کے لئے مخصوص تلہن کی فصل کے حوالے سے فراہم کردہ خریداری کے سیزن میں قیمت امدادی اسکیم (پی ایس ایس) یا قیمت میں کمی کی ادائیگی اسکیم (پی ڈی پی ایس) کا انتخاب کرنے کی پیشکش کی جاتی ہے۔ مزید برآں ریاستوں کے پاس یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ نجی خریداری اور اسٹاک کرنے کی اسکیم (پی پی ایس ایس) کو پائلٹ بنیادوں پر ضلع کے منتخب اے پی ایم سی میں شروع کریں جس میں تلہن کے پرائیویٹ اسٹاکسٹ کی شرکت شامل ہو۔کپاس اور جوٹ بھی حکومت کی جانب سے کاٹن کارپوریشن آف انڈیا (سی سی آئی)اور جوٹ کارپوریشن آف انڈیا (جے سی آئی) کے ذریعے ایم ایس پی پر خریدی جاتی ہے۔
سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے مؤثر خریداری کرنے کیلئے خریداری مراکز متعلقہ ریاستی حکومت کی ایجنسیوں اور مرکزی نوڈل ایجنسیوں مثلاً نیفیڈ اور ایف سی آئی وغیرہ کے ذریعے پیداوار قابل فروخت اضافی اناج کسانوں کی سہولت اور دیگر لاجسٹکس / انفراسٹرکچر کی دستیابی جیسے اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن وغیرہ کو ملحوظ نظر رکھ کر کھولے جاتے ہیں۔ موجودہ منڈیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں خریداری مراکز اور ڈپو/ گودام بھی کسانوں کی سہولت کیلئے اہم مقامات پر قائم کیے گئے ہیں۔
پچھلے پانچ سالوں میں فصلوں کے لئے ایم ایس پی فصل کے لحاظ سے سال کے حساب سے اور پچھلے سال کے مقابلے میں ہر سال اضافہ شدہ رقم ضمیمہ-Iمیں دستیاب ہے۔
ضمیمہ-I سے پی کیو 331 تک
کم از کم امدادی قیمتیں
(فصل کے سال کے مطابق)
|
|
|
|
|
|
|
(روپئے فی کوئنٹل)
|
نمبر شمار
|
اشیاء
|
قسم
|
2017-18
|
2018-19
|
18-2017 کے مقابلے 19-2018 میں ایم ایس پی میں اضافہ
|
2019-20
|
19-2018 کے مقابلے 20-2019 میں ایم ایس پی میں اضافہ
|
2020-21
|
|
2021-22
|
21-2020 کے مقابلے 22-2021 میں ایم ایس پی میں اضافہ
|
|
خریف فصلیں
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
1
|
دھان
|
عام
|
1550
|
1750
|
200
|
1815
|
65
|
1868
|
53
|
1940
|
72
|
|
|
گریڈ 'اے'
|
1590
|
1770
|
180
|
1835
|
65
|
1888
|
53
|
1960
|
72
|
2
|
جوار
|
ہائبرڈ
|
1700
|
2430
|
730
|
2550
|
120
|
2620
|
70
|
2738
|
118
|
|
|
ملداندی
|
1725
|
2450
|
725
|
2570
|
120
|
2640
|
70
|
2758
|
118
|
3
|
باجرا
|
|
1425
|
1950
|
525
|
2000
|
50
|
2150
|
150
|
2250
|
100
|
4
|
راگی
|
|
1900
|
2897
|
997
|
3150
|
253
|
3295
|
145
|
3377
|
82
|
5
|
مکئی
|
|
1425
|
1700
|
275
|
1760
|
60
|
1850
|
90
|
1870
|
20
|
6
|
تو (ارہر)
|
|
5450^
|
5675
|
225
|
5800
|
125
|
6000
|
200
|
6300
|
300
|
7
|
مونگ
|
|
5575^
|
6975
|
1400
|
7050
|
75
|
7196
|
146
|
7275
|
79
|
8
|
اُرد
|
|
5400^
|
5600
|
200
|
5700
|
100
|
6000
|
300
|
6300
|
300
|
9
|
مونگ پھلی
|
|
4450^
|
4890
|
440
|
5090
|
200
|
5275
|
185
|
5550
|
275
|
10
|
سورج مکھی کا بیج
|
|
4100*
|
5388
|
1288
|
5650
|
262
|
5885
|
235
|
6015
|
130
|
11
|
سویابین (پیلا)
|
|
3050^
|
3399
|
349
|
3710
|
311
|
3880
|
170
|
3950
|
70
|
12
|
تِل
|
|
5300*
|
6249
|
949
|
6485
|
236
|
6855
|
370
|
7307
|
452
|
13
|
نائیجر کا بیج
|
|
4050*
|
5877
|
1827
|
5940
|
63
|
6695
|
755
|
6930
|
235
|
14
|
کپاس
|
اوسط دانہ
|
4020
|
5150
|
1130
|
5255
|
105
|
5515
|
260
|
5726
|
211
|
|
|
لمبا دانہ
|
4320
|
5450
|
1130
|
5550
|
100
|
5825
|
275
|
6025
|
200
|
نمبر شمار
|
اشیاء
|
قسم
|
2017-18
|
2018-19
|
18-2017 کے مقابلے 19-2018 میں ایم ایس پی میں اضافہ
|
2019-20
|
19-2018 کے مقابلے 20-2019 میں ایم ایس پی میں اضافہ
|
2020-21
|
|
2021-22
|
21-2020 کے مقابلے 22-2021 میں ایم ایس پی میں اضافہ
|
|
ربیع کی فصلیں
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
15
|
گیہوں
|
|
1735
|
1840
|
105
|
1925
|
85
|
1975
|
50
|
2015
|
40
|
16
|
جوہر
|
|
1410
|
1440
|
30
|
1525
|
85
|
1600
|
75
|
1635
|
35
|
17
|
چنا
|
|
4400@
|
4620
|
220
|
4875
|
255
|
5100
|
225
|
5230
|
130
|
18
|
مسور (دال)
|
|
4250*
|
4475
|
225
|
4800
|
325
|
5100
|
300
|
5500
|
400
|
19
|
ریپسیڈ اور سرسوں
|
|
4000*
|
4200
|
200
|
4425
|
225
|
4650
|
225
|
5050
|
400
|
20
|
زعفران
|
|
4100*
|
4945
|
845
|
5215
|
270
|
5327
|
112
|
5441
|
114
|
21
|
توریا
|
|
3900
|
4190
|
290
|
4425
|
235
|
4650
|
225
|
5050
|
400
|
|
دیگر فصلیں
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
22
|
کھوپڑا (کلینڈر سال)
|
ملّنگ
|
6500
|
7511
|
1011
|
9521
|
2010
|
9960
|
439
|
10335
|
375
|
|
|
بال
|
6785
|
7750
|
965
|
9920
|
2170
|
10300
|
380
|
10600
|
300
|
23
|
غیرمقشرناریل (کلینڈر سال)
|
|
1760
|
2030
|
270
|
2571
|
541
|
2700
|
129
|
2800
|
100
|
24
|
جوٹ
|
|
3500
|
3700
|
200
|
3950
|
250
|
4225
|
275
|
4500
|
275
|
*
|
بشمول 100 روپئے فی کوئنٹل کا بونس.
|
|
|
|
|
|
^
|
بشمول 200 روپئے فی کوئنٹل کا بونس.
|
|
|
|
|
|
@
|
بشمول 150 روپئے فی کوئنٹل کا بونس.
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
-----------------------
ش ح۔م ع۔ ع ن
U NO: 1183
(Release ID: 1795800)
Visitor Counter : 251