سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

خلیج بنگال، جنوبی بحر چین اور جنوبی بحر ہند کے علاقوں میں اونچی لہر سرگرمی ساحل سمندر کی بستیوں کے لیے خطرہ پیدا کر سکتی ہے

Posted On: 04 FEB 2022 2:36PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 04 فروری 2022:

  • مطالعہ نے مستقبل کی شدید ہوائی لہروں کے امکانات کی تفصیلی جانچ کی
  • ہوا کی رفتار، سطح سمندر کے دباؤ اور سطح سمندر کے درجہ حرات کے ساتھ اس کے تعلق کا مطالعہ کیا گیا۔
  • نئے انکشافات تغیر پذیر ماحول میں موسمیاتی اشاریوں کے ساتھ ممکنہ روابط  اور ٹیلی کنکشن پر تفصیلی جانچ کے امکانات فراہم کرتے ہیں۔

بھارتی سائنس دانوں کے ذریعہ حال ہی میں کیے گئے ایک مطالعہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خلیج بنگال ، جنوبی بحر چین اور جنوبی بحر ہند کے علاقے میں مستقبل میں اونچی لہر کا تجربہ ہو سکتا ہے جس سے اس علاقے میں ساحل سمندر کی کمیونٹی کے لیے سنگین خطرہ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

ساحل سمندر پر آباد برادریوں کو موسمیاتی تبدیلی اور دیگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے کیونکہ انہیں شدید سیلاب کے خطرے کا زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے  اور ساحل سمندر کے قریب کے علاقوں میں اکثر و بیشتر سیلاب آتے رہتے ہیں۔ساحلی سیلاب کے نتیجے میں مرتب ہونے والے اثرات ساحل سمندر کے آس پاس کے انتظامات کو نمایاں طور پر متاثر کرسکتے ہیں، یہ بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس کے نتیجے میں نمکین پانی زمینی پانی میں مل سکتا ہے، فصلیں تباہ ہو سکتی ہیں، متعدد سماجی اقتصادی نتائج کے ساتھ انسانی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر کے سائنس داں حضرات اس اثر کی شدت کا اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

موجودہ مطالعہ نے موسمیاتی تبدیلی پر بین حکومتی پینل (آئی پی سی سی) کے ذریعہ آر سی پی 4.5 اور آر سی پی 8.5 کی شکل میں اندازاً دو الگ الگ گرین ہاؤس گیس اخراج منظرناموں  کے تحت مستقبل کی شدید ہوائی لہر تخمینوں اور ہوا کی رفتار، سطح سمندر کے دباؤ اور صدی کے وسط اور آخر کے لیے سطح سمندر کے درجہ حرات کے ساتھ ان کے تعلق کا ایک تفصیلی جائزہ لیا۔

تخمینوں کے جائزے نے جون۔جولائی۔ اگست اور ستمبر۔اکتوبر۔نومبر کے دوران جنوبی بحر ہند کے علاقے میں زیادہ سے زیادہ شدید ہوا چلنے  کے اشارے دیے ہیں۔ خلیج بنگال کے وسط کے اوپر کے علاقے ، صدی کے آخر کے تخمینوں سے زائد ہوا کی رفتار دکھاتے ہیں، جس سے زیادہ شدید واقعات رونما ہونے کا امکان ظاہر ہوتا ہے۔جون۔جولائی۔اگست مہینوں کے دوران جنوبی بحر ہند کے اوپر شدید لہر کی اونچائی تقریباً 1 میٹر زائد ہوتی دیکھی گئی ہے۔شمالی بحرہ ہند، شمال مغربی بحر عرب، خلیج بنگال کے شمال مشرقی حصہ اور جنوبی بحر چین کے علاقوں میں لہر کی اونچائی 0.4 میٹر کے زیادہ سے زیادہ اہم اضافہ کا اندازہ ہے۔

بحری انجینئرنگ اور بحری فن تعمیر  کے محکمہ ، آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے سائنس دانوں اتھیرا کرشنن اور پرساد کے بھاسکرن کی ایک ٹیم نے اپلائڈ سائنس کے محکمہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، دہلی کے پرشانت کمار اور حکومت ہند کے سائنس اور تکنالوجی کے محکمہ کی مدد سے تبدیلی موسمیات پروگرام (سی سی پی) کے تحت یہ مطالعہ کیا جو حال ہی میں اسپرنگر جریدہ ’کلائمیٹ ڈائنامکس‘ میں شائع ہوا تھا۔

مطالعہ کے انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ لہر کی اونچائی میں متوقع تبدیلی آر سی پی 4.5 میں جنوبی بحر چین کے لیے زیادہ ہے، جبکہ آر سی پی 8.5 میں زیادہ سے زیادہ اضافہ صدی کے آخر تک تقریباً 23فیصد کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مغربی منطقہ حارا بحر ہند میں ہواؤں اور لہروں میں متوقع تبدیلی سطح سمندر کے دباؤ میں تبدیلی اور گرم سمندر کے درجہ حرات میں تبدیلی کے مطابق ہے۔ بحر عرب کے اوپر دسمبر۔جنوری۔فروری اور جون ۔ جولائی۔ اگست مہینوں کے دوران سطح سمندر کے درجہ حرارت میں 1.5 سے 2.0 ڈگری سیلسیئس کے درمیان اہم اضافہ ہونے کی توقع ہے جو خلیج بنگال سے 0.5 سیلیئس زائد ہے۔ تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ خلیج عمان اور خلیج فارس کے علاقوں میں صدی کے آخر تک آر سی پی 8.5 کے تحت 2 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ گرمی کی شرح کا تجربہ ہو سکتا ہے۔

ٹیم نے تفصیل سے بتایا ہے کہ بحر ہند کے اوپر ازحد شدید ہوائی لہر کے پیٹرن  میں موسمی مداخلت براہِ راست ہوا کی انتہائی سرگرمی کے مقام سے منسلک ہوتی ہے ۔صدی کے آخر تخمینوں نے اس خطے میں زیادہ شدید نوعیت کے واقعات کے امکانات کی حد بندی کرتے ہوئے ان کے 13 سے 15 میٹر/سیکنڈ تک پہنچنے والی شدت کے ساتھ خلیج بنگال کے وسط میں زیادہ ہوا کے ہاٹ اسپاٹ علاقوں کی پہچان کی۔ صدی کے وسط اور آخر میں متوقع تبدیلیوں نے منطقہ حارا بحر ہند پٹی (بیلٹ) میں مغربی اور مشرقی علاقوں میں علیحدہ علیحدہ جفت قطب کے ساتھ جفت قطبی برتاؤ یا اتار چڑھاؤ کا اثر دکھایا۔ خلیج بنگال کے شمالی، وسطی اور مشرقی علاقوں، جنوبی بحر چین کے جنوبی حصے، بحرہ عرب کے شمالی اور مغربی علاقوں اور مشرقی منطقہ حارا بحر ہند کے علاقوں میں شدید آرسی پی سے متاثر منظرنامے کے صدی کے آخر تک 1سے 1.25 میٹر کے درمیان تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔

اس مطالعہ کے نئے نتائج سے شمالی بحرہند کے لیے شدید ہوائی لہر سرگرمی پر جدید تحقیق میں اضافہ ہونے کی امید ہے اور اس سے ایک تبدیل ہوتے موسم میں موسمیاتی اشاریوں کے ساتھ ممکنہ روابط اور ٹیلی کنکشن پر تفصیلی جانچ کیے جانے کے امکانات بھی ہیں۔

تصویر: صدی کے وسط اور آخر کے لیے آر سی پی 8.5 اور آرسی پی 4.5 منظرناموں کے درمیان شدید اہم لہر اونچائی کےموسمیاتی پیٹرن میں متوقع فرق

پبلکیشن لنک : https://link.springer.com/article/10.1007/s00382-022-06147-x

مزید تفصیلات کے لیے، پروفیسر پرساد کے بھاسکرن (pkbhaskaran@naval.iitkgp.ac.in) سے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔

************

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. No. 1144



(Release ID: 1795687) Visitor Counter : 148


Read this release in: English , Hindi , Bengali