خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
قومی تغذیائی مشن
Posted On:
02 FEB 2022 5:05PM by PIB Delhi
خواتین اوربچوں کی بہبود کی مرکزی وزیرمحترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مطلع کیا کہ پوشن ابھیان 8 مارچ 2018 کو ناقص غذائیت سے پاک بھارت کے ویژن کے ساتھ شروع کیا گیا تھا۔ ابھیان کا مقصد ملک سے غذائیت کی کمی کو مرحلہ وار طریقے سے کم کرنا اور صفرسے 6 سال کے بچوں، نوعمر لڑکیوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کی تغذیاتی صورتحال میں ایک مقررہ وقت میں بہتری لانا ہے۔ پوشن ابھیان کو تمام 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں شروع کیا گیا ہے۔
صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت(ایم او ایچ اینڈ ایف ڈبلیو) کے ذریعہ حال ہی میں جاری کردہ این ایف ایچ ایس - 5(21-2019) کی رپورٹ نے پوشن ابھیان کی کوششوں کی توثیق کی ہے، جو غذائیت سے متعلق کلیدی اشاریوں میں گراوٹ کوظاہرکرتی ہے۔ 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں کرتب دکھانے کی صلاحیت 38.4فیصد سے کم ہو کر 35.5فیصد ہو گئی ہے، جب کہ تھکاوٹ کی شرح 21.0 فیصد سے کم ہو کر 19.3فیصد ہو گئی ہے اور معمول سے کم وزن کا اوسط 35.8 فیصد سے کم ہو کر 32.1 فیصد ہو گیا ہے۔
مزید برآں مشن پوشن 2.0، ایک مربوط تغذیاتی امدادی پروگرام، جس میں اضافی غذائی پروگرام اور پوشن ابھیان آگے شامل ہے، کااعلان تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے بجٹ 22-2021 میں کیا گیا ہے۔ یہ صحت تندرستی ، بیماری اور بیمایوں نیز ناقص غذائیت کے خلاف قوت مدافعت کو پروان چڑھانے والے طورطریقوں کو تیار کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے غذائی مواد، ڈلیوری ، رسائی اور نتائج کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یکم جنوری 2022 تک پوشن ابھیان کے تحت جاری کردہ فنڈز،استعمال شدہ فنڈز اور خرچ نہ کیے گئے فنڈزکی تفصیلات ریاست اور مرکز کے زیرانتظام علاقہ کے لحاظ سے ضمیمہ -1 میں دستیاب ہے۔
پوشن ابھیان کے تحت کسی خاص سال کے دوران کسی بھی غیر استعمال شدہ فنڈ / اضافی اخراجات کو اگلے سال کےلئے مختص / جاری کردہ فنڈز میں جوڑدیاجاتاہے ۔ *
ضمیمہ -1
پوشن ابھیان کے تحت جاری کردہ فنڈز،استعمال شدہ فنڈز اور خرچ نہ کیے گئے فنڈزکی تفصیلات ریاست اور مرکز کے زیرانتظام علاقہ کے لحاظ سے:
نمبرشمار
|
ریاست /مرکز کے زیراتنظام علاقے
|
یکم جنوری ، 2022تک جاری کردہ کل مرکزی فنڈ
|
یکم جنوری ، 2022تک غیراستعمال شدہ کل مرکزی فنڈ
|
یکم جنوری ، 2022تک ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے پاس دستیاب غیراستعمال شدہ باقی فنڈ
|
1
|
انڈمان ونکوبارجزائر
|
824.51
|
413.54
|
410.97
|
2
|
آندھراپردیش
|
25363.32
|
17560.81
|
7802.51
|
3
|
اروناچل پردیش
|
2815.88
|
1064.21
|
1751.67
|
4
|
آسام
|
32948.67
|
21276.28
|
11672.39
|
5
|
بہار
|
49365.59
|
30678.39
|
18687.2
|
6
|
چنڈی گڑھ
|
767.38
|
513.96
|
253.42
|
7
|
چھتیس گڑھ
|
11434.54
|
7303.88
|
4130.66
|
8
|
دادرہ وناگرحویلی اوردمن ودیو
|
1196.11
|
769.67
|
426.44
|
9
|
دہلی
|
3327.18
|
2549.6
|
777.58
|
10
|
گوا
|
455.95
|
249.13
|
206.82
|
11
|
گجرات
|
29127.69
|
22074.12
|
7053.57
|
12
|
ہریانہ
|
6808.82
|
5790.88
|
1017.94
|
13
|
ہماچل پردیش
|
10895.41
|
7711.43
|
3183.98
|
14
|
جموں وکشمیر
|
9224.35
|
9160.82
|
63.53
|
15
|
جھارکھنڈ
|
6665.8
|
5467.55
|
1198.25
|
16
|
کرناٹک
|
14276.52
|
13221.94
|
1054.58
|
17
|
کیرالہ
|
10444.89
|
7474.28
|
2970.61
|
18
|
لداخ
|
118.768
|
9.94
|
108.828
|
19
|
لکشدیپ
|
425.62
|
356.05
|
69.57
|
20
|
مدھیہ پردیش
|
39398.53
|
20087.83
|
19310.7
|
21
|
مہاراشٹر
|
60810.326
|
43714.39
|
17095.936
|
22
|
منی پور
|
4389.99
|
3714.79
|
675.2
|
23
|
میگھالیہ
|
5073.386
|
5073.386
|
0
|
24
|
میزورم
|
2575.03
|
2575.03
|
0
|
25
|
ناگالینڈ
|
5263.99
|
5263.99
|
0
|
26
|
اڈیشہ
|
15172.11
|
15172.11
|
0
|
27
|
پڈوچیری
|
943.62
|
264.58
|
679.04
|
28
|
پنجاب
|
6909.84
|
30.24
|
6879.6
|
29
|
راجستھان
|
22904.21
|
12258.06
|
10646.15
|
30
|
سکم
|
1370.98
|
1370.98
|
0
|
31
|
تمل ناڈو
|
25060.44
|
21879.36
|
3181.08
|
32
|
تلنگانہ
|
17906.84
|
15786.92
|
2119.92
|
33
|
تریپورہ
|
4135.95
|
3774.79
|
361.16
|
34
|
اترپردیش
|
56968.96
|
41834.8
|
15134.16
|
35
|
اتراکھنڈ
|
13574.89
|
10769.92
|
2804.97
|
36
|
مغربی بنگال
|
26751.08
|
0
|
26751.08
|
میزان
|
525697.18
|
357217.66
|
168479.51
|
****************
(ش ح ۔ م ع۔ ع آ)
U-1046
(Release ID: 1795027)
Visitor Counter : 154