امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

چھتیس گڑھ ایک ملک ایک راشن کارڈ کا نفاذ کرنے والی 35ویں ریاست/مرکزی خطہ


ایک ملک ایک راشن کارڈ اب 35 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں میں قومی غذائی سلامتی ایکٹ کے تحت  96.8 فیصد آبادی کا احاطہ کرتا ہے

ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبے کے تحت اگست 2019 سے  ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 56 کروڑ سے زیادہ قابل ترسیل لین دین ریکارڈ کئے گئے

سرِ دست ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماہانہ اوسطاً تقریباً 2.5 کروڑ قابل ترسیل لین دین (بشمول بین ریاستی، اندرون ریاست اور پردھان منتری غریب کلیان ان  یوجنا غذائی اناج لین دین) ریکارڈ کئے جا رہے ہیں

Posted On: 02 FEB 2022 5:52PM by PIB Delhi

 

حال ہی میں خوراک اور عوامی تقسیم کے محکمے نے ’’ایک ملک ایک راشن کارڈ‘‘ منصوبے کے نفاذ کے رُخ پر ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا تھا اور قابلِ ترسیل لین دین کی کامیاب جانچ کے بعد، محکمہ نے چھتیس گڑھ کو ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت قابلِ ترسیل ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے موجودہ گروپ کے ساتھ انضمام کی منظوری دے دی ہے۔ اسی کے مطابق،  نیشنل غذائی سلامتی ایکٹ والے راشن کارڈوں کی ملک گیر نقل و حمل کے لئے ایک ملک ایک راشن کارڈ کا منصوبہ چھتیس گڑھ ریاست میں 2 فروری 2022 سے فعال کر دیا گیا ہے۔

 

چھتیس گڑھ کے انضمام کے ساتھ ایک ملک ایک راشن کارڈ منصوبہ اب 35 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں کام کرنے لگا ہے۔ اس میں ملک میں قومی غذائی سلامتی ایکٹ کے تحت تقریباً 96.8 فیصد آبادی (تقریباً 77 کروڑ ایکٹ مستفیدین) شامل ہے۔ اس طرح چھتیس گڑھ ریاست کے قومی غذائی سلامتی ایکٹ کے تحت آنے والے تارکینِ ریاست بھی اب ملک بھر میں راشن کی کسی بھی دکان سے رعایتی شرح والے اناج حاصل کر سکیں گے۔

 

ایک ملک ایک راشن کارڈ  ٹیکنالوجی پر مبنی نظامِ تقسیم  ہے جو پورے ملک میں غذائی سلامتی کو قابلِ ترسیل بناتا ہے۔ اور یہ نقل مکانی کرنے والے قومی غذائی سلامتی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والوں کے لئے بہت فائدہ مند ہے جو عارضی ملازمتوں وغیرہ کی تلاش میں اکثر اپنی رہائش کی جگہ بدلتے رہتے ہیں۔ یہ انہیں اپنے اُسییعنی موجودہ راشن کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں کہیں بھی اپنی پسند کی کسی بھی راشن کی دکان سے اناج کا مجاز کوٹہ اٹھانے کا اختیار فراہم کرتا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس سہولت سے فائدہ اٹھانے والے نقل مکانی کرنے والوں کے گھر والے بھی بغیر کسی مشکل کے بقایا راشن حاصل کر سکتے ہیں۔

 

اگست 2019 میں ایک ملک ایک راشن کارڈ پلان کے آغاز کے بعد سے ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں اب تک 56 کروڑ سے زیادہ قابلِ ترسیل لین دین ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ اس میں بین ریاستی اور اندرونِ ریاست قابلِ ترسیل لین دین کے ذریعےتقریباً 100 لاکھ میٹرک ٹن غذائیاجناس کی ترسیل عمل میں آئی ہے جو کھانے کی سبسڈی میں تقریباً 31,000 کروڑ روپے کے برابر ہے۔ ایک اہم اشارے کے طور پرسرِ دست ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماہانہ اوسطاً تقریباً 2.5 کروڑ قابل ترسیل لین دین (بشمول بین ریاستی، اندرون ریاست اور پردھان منتری غریب کلیان انّا یوجنا غذائی اناج لین دین) ریکارڈ کئے جا رہے ہیں۔ کوویڈ۔ 19  کے دوران (اپریل 2020 سے اب تک) فائدہ اٹھانے والوں کے ذریعے تقریباً 49 کروڑ قابلِ ترسیل لین دین کئے گئے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت کسی بھی راشن دُکان کو منتخب کرنے کییہ لچک بہت سے فائدہ اٹھانے والے تارکین ریاست اور ان کے خاندانوں کے لئے غذائی تحفظ کا ایک زبردست ذریعہ ثابت ہوئی ہے یعنی اب وہ بغیر کسی رکاوٹ کے قومی غذائی سلامتی ایکٹ اور پردھان منتری غریب کلیان انّا یوجنا کے تحت اپنا مجاز راشن حاصل کرنے کے قابل ہیں۔

***

شح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1794874) Visitor Counter : 126


Read this release in: English , Hindi