وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

مرکزی حکومت نے ‘کیج ایکواکلچر ان ریزروائر: سلیپنگ جینٹس’ پر ویبنیار کا انعقاد کیا


ماہی گیری کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تقریباً 100 اسٹیک ہولڈرز نے ویبینار میں شرکت کی

آبی ذخائر میں پنجرے پالنے کے نظام کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے: جناب جتیندر ناتھ سوین

سکریٹری نے سائنسدانوں اور ماہی پروری کے محکموں پر زور دیا کہ وہ اختراعی طریقوں سے اپنے منافع میں اضافہ کریں

Posted On: 28 JAN 2022 7:58PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی:28 جنوری،2022۔‘‘آزادی کا امرت مہوتسو’’ کے ایک حصے کے طور پر، محکمہ برائے ماہی پروری، وزارت برائے ماہی پروری، مویشی پالن اور ڈیری، حکومت ہند نے ‘کیج ایکوا کلچر ان ریزروائر:سلیپنگ جینٹس’ کے موضوع پر ایک ویبینار کا اہتمام کیا۔ اس پروگرام کی صدارت جناب جتیندر ناتھ سوین، سکریٹری، محکمہ برائے ماہی پروری (ڈی او ایف)، حکومت ہند نے کی اور تقریباً 100 شرکاء نے شرکت کی۔ ان میں محکمہ برائے ماہی پروری، حکومت ہند کے افسران اور مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ماہی پروری افسران، ریاستی زراعی، ویٹرنری اور فشریز یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور صنعت کار، سائنس دان، کسان، ہیچری کے مالکان، طلباء اور ملک بھر کی آبی زراعت کی صنعت سے تعلق رکھنے والے اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔

ویبینار کا آغاز فشریز ڈیولپمنٹ کمشنر، محکمہ برائے ماہی پروری (ڈی او ایف)، جناب آئی اے صدیقی صاحب کے خطبہ استقبالیہ سے ہوا۔انہوں نے اس ویبینار کے موضوعات اور مباحثہ کیلئے پینل میں شامل خصوصی پینلسٹ۔ سکریٹری جناب جتیندر ناتھ سوین، جناب ساگر مہرا، جوائنٹ سکریٹری (اندرون ملک ماہی پروری) اور آئی سی اے آر- سینٹرل اِن لینڈ فیشریز  ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایف آر آئی) کے ڈائرکٹر ڈاکٹر بی کے داس کے ساتھ دیگر شرکاء کا تعارف کرایا۔

اپنے افتتاحی خطاب میں ماہی پروری کے مرکزی سکریٹری جناب سوین نے ماہی پروری کے شعبے کی ترقی کیلئے آبی ذخائر اور کیج ایکواکلچرکی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے آگے اچھے منافع کو یقینی بنانے کیلئے کسانوں کوممکنہ بازاروں سمیت آبی ذخائر میں مضبوط کیج کلچر سسٹم کو اپنانے کی صلاح دی۔ جناب سوین نے اس سے متعلق پوری دنیا اور ملک میں کامیابی کی کہانیوں کے مثالوں کو اُجاگر کیا۔ جناب سوین نے سائنسدانوں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے محکمہ برائے ماہی پروری سے منافع بڑھانے، لاگت کم کرنے، مچھلیوں کی اقسام کے تنوع اور آبی ذخائر میں کیج کلچر سسٹم کے ذریعے پیداوار میں بڑھوتری کیلئے پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ماہی پروری کرنے والے کسانوں کو تحریک دینے اور مختلف اختراعی طریقے تیار کرنے کی بھی درخواست کی۔

جوائنٹ سکریٹری (اندرون ملک ماہی پروری) جناب ساگر مہرا نے اپنے افتتاحی خطاب میں پنجرا جیسے گھیرے کا استعمال کرکے مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے میں آبی ذخائر اور ماہی پروری کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجرے کا نظام آبی ذخائر کی قدرتی پیداواریت کا ہنرمندی کے ساتھ استعمال کرتا ہے اور یہ اقتصادی، سماجی اور ماحولیات کے نقطہ نظر سے قابل عمل ہے۔ حکومت ہند کے محکمہ برائے ماہی پروری نے اپنی اہم اسکیم پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت کیج ایکوا کلچر کو بڑھاوا دینے کیلئے سرمایہ کاری کے اہداف مقرر کیے ہیں۔

وہیں تکنیکی اجلاس کے دوران آئی سی اے آر-سینٹرل اِن لینڈ  فیشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی آئی ایف آر آئی) کے ڈائرکٹر ڈاکٹر بی کے داس نے ‘‘کیج ایکوا کلچر اِن ریزرووائر: سلیپنگ جائنٹس’’کے موضوع پر ایک تفصیلی پرزنٹیشن پیش کیا۔ انہوں نے آگے کسانوں اور اسٹیک ہولڈرس کیلئے مختلف ہنرمندی اور صلاحیت سازی پروگراموں کےساتھ ساتھ ملک کے مختلف حصوں میں کیج ایکواکلچر کے تنوع کیلئے آئی سی اے آر- سی آئی ایف آر آئی تیار کردہ مختلف تکنیک مواقع اور سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری دی۔ ڈاکٹر داس نے اچھے انتظامی طور طریقوں پر عمل کرتے ہوئے اور معاون خدمات فراہم کرتے ہوئے ملک کے آبی ذخائر میں پنجرے کی آبی کاشتکاری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سی آئی ایف آر آئی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہے تاکہ گھیرے ہوئے ماہی پروری کے مختلف امکانات کیلئے تکنیکی پس منظر کی معلومات فراہم کرکے مدد کی جاسکے۔

اس ویبینار میں پرزنٹیشن کے بعد ماہی پروری کرنے والے کسانوں، صنعتوں، ہیشری مالکان، طلباء، سائنسدانوں اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے ساتھ بحث کیلئے ایک اوپن  اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس مباحثے کے بعد محکمہ کے اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر ایس کے دویدی کے شکریے کے کلمات کے ساتھ ویبینار کا اختتام ہوا۔

 

 

 

-----------------------

ش ح۔م ع۔ ع ن

U NO: 847



(Release ID: 1793539) Visitor Counter : 166


Read this release in: Telugu , English , Hindi