نیتی آیوگ
azadi ka amrit mahotsav

نیتی آیوگ اور ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن نے عالمی اختراعی اشاریے میں ہندوستان کی درجبہ بندی کو بہتر بنانے پر ورکشاپ کا انعقاد کیا

Posted On: 17 JAN 2022 7:00PM by PIB Delhi

 

نیتی آیوگ اور ورلڈ اٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن نے  (ڈبلیو آئی پی او ) نے اسٹیک ہولڈر وزارتوں اور محکموں کے ساتھ 17 جنوری 2021 کو عالمی  اختراعی اشاریے (جی آئی آئی) میں بھارت کی درجہ بندی کو بہتر بنانے پر ورچوئلی طریقے سے ایک ورکشاپ کااہتمام کیا۔

نیتی آیوگ  جی آئی آئی میں بھارت کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے بھارت سرکار کا ایک نوڈل محکمہ ہے ۔ یہ اپنے بہترین طور طریقے اپنانے اور سمجھنے کے لئے اشارے میں اعلی درجہ بندی والے ملکوں کے ساتھ مستقل بات چیت کرنے کےلئے ایک بین وزارتی کمیٹی کی تشکیل سے اس سلسلے میں بہت سے اقدامات کررہا ہے۔

ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں اپنے افتتاحی کلمات کے دوران نیتی آیوگ کےوائس چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار نے کہا کہ بھارت کی طرح  دنیا کے ایسے ممالک، جو اختراع کاایک ہاٹ بیڈ  بننے کے خواہش مند ہیں ، عالمی اختراعی اشاریہ کو ایک ناگزیر وسیلہ سمجھتے ہیں تاکہ پالیسیوں کی نگرانی، ان کے نفاذ اور تشکیل کے لئے رہنمائی کی جاسکے۔ خاص طور پر  اختراع ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ترقی کے لئے اہم ہے۔

سائنس اورٹکنالوجی کے نیتی آیوگ کے رکن ڈاکٹر وی کے سرساوت نے اختراع کی ترقی میں ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کی ترقی کی اہمیت پر اظہار خیال کیا ۔انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی جیسے کلاؤڈ کمپیوٹنگ، انٹرنیٹ آف تھنگز، انرجی سٹوریج، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت، مشین لرننگ وغیرہ جیسی ابھرتی ہوئی ٹکنالوجیوں کے ساتھ جدت طرازی مختلف شعبوں میں حقیقی قدر پیدا کرنے کی ایک اہم جہت حاصل کر رہی ہے۔ان ٹکنالوجیوں نے ایک اختراعی معیشت کے فروغ کی راہ ہموار کی ہے۔

جی  آئی آئی کو ساتھی ایڈیٹر ڈاکٹر سچاونس ونسینٹ کی جانب سے پرزنٹیشن  کے ساتھ اشاریے اوراس کی درجہ بندی کے میکنزم کے تصوراتی فریم ورک پر ورکشاپ کا انٹرایکٹو اجلاس شروع ہوا۔ جی  آئی آئی کا ایک اہم  فائدہ یہ ہے کہ یہ جدت کی پالیسیوں کا جائزہ لینے، انہیں تیار کرنے اور ان کی تعیناتی کے لیے ڈیٹا پر مبنی شواہد اور میٹرکس کی پوزیشن رکھتا ہے۔ ڈاکٹر ونس ونسینٹ نے کہا کہ  یہ جدت طرازی کی کارکردگی کو سمجھنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرتا ہے اور گھریلو اختراعی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل بناتا ہے۔

اس کے بعدڈبلیو آئی پی او کی جی آئی آئی ٹیم  کے ساتھ بات چیت کے لئے شرکت کرنے وا لے اسٹیک ہولڈر وزارتوں اور محکموں کے لیے اجلاس شروع ہوا، بعد میں ہونے والی بحث میں اشارے کے لیے ڈیٹا کی سورسنگ اور رپورٹنگ اور جی ا ٓئی  آئی میں اشارے کی مطابقت اور تعمیر پر توجہ مرکوز کی گئی۔ بہت سے  سوالات کو حل کیا گیا اور اسٹیک ہولڈر وزارتوں/محکموں اور ڈبلیو آئی پی او کے درمیان رابطے کا ایک چینل قائم کیا گیا۔

عالمی  اختراعی اشاریے 2021 میں ہندوستان کی پوزیشن

ہندوستان لگاتار 11 سالوں سے 'انوویشن اچیور' رہا ہے اور یہ اپنی جدت طرازی کی سرمایہ کاری کی اپنی سطح کے مقابلہ میں زیادہ اختراعات پیدا کرتا ہے۔ ورکشاپ کے دوران، نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت نے اس بات پر زور دیا کہ 'ہماری پالیسیوں کا مقصد نئے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کرکے،عالمی ذہانت راغب کرکے اور سماجی طور پر باشعور جدید تحقیق کے ذریعہ اختراع کارو ں کے لئے ہندوستان کو ایک درخشاں ماحولیاتی نظام میں تبدیل کرناہے۔ڈبلیو آئی پی او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر مارکو ایم الیمن نے اس سے اتفاق کیا اوراپنی کارکردگی کو مسلسل بہتر بنانے پر ہندوستان کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی پالیسیاں واقعی جدت کو بہتر بنانے میں نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں۔

2021 کے ایڈیشن میں، ہندوستان نے مجموعی طور پر 46 ویں پوزیشن حاصل کی جو 2020 کے مقابلے میں دو مقامات زیادہ تھی۔ یہ وسطی اور جنوبی ایشیا کی دس معیشتوں میں پہلے اور 34 کم درمیانی آمدنی والے گروپ کی معیشتوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔

انڈیکس رپورٹ کی ایک اور اہم بات یہ تھی کہ اس کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے مقابلہ میں، ہندوستان کی کارکردگی اس کی ترقی کی سطح توقعات سے زیادہ ہے۔

جی آئی آئی میں ہندوستان کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے بین وزارتی کمیٹی

عالمی اختراعی  اشاریہ میں ہندوستان کی درجہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے، نیتی آیوگ نے ​​ایک بین وزارتی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی صدارت اس کے سی ای او امیتابھ کانت ہیں۔ کمیٹی انڈیکس کے اشاریوں کے لیے ڈیٹا کی اپ ڈیٹ کی پیش رفت کی نگرانی کرتی ہے۔ ورکشاپ اس فیصلہ کا ایک نتیجہ ہے جوکمیٹی کی ایک میٹنگ کے دوران کئے گئے تھے۔

ڈاکٹر راجیو کمار اور ڈاکٹر مارکو ایم الیمن کی زیر صدارت ورکشاپ میں نیتی آیوگ، ڈبلیو آئی پی او، اور تمام اسٹیک ہولڈر وزارتوں اور محکموں کے اہم معززین نے شرکت کی۔

نیتی آیوگ کے سینئر مشیر نیرج سنہا نے اختتامی کلمات پیش کیے، جنہوں نے ڈبلیو آئی پی او کے ذریعے جمع کرنے کے پوائنٹ پر تازہ ترین ڈیٹا کی دستیابی کی اہمیت پر زور دیا۔ اس مقصد کے لیے، متعلقہ وزارتوں اور محکموں کو 31 مارچ 2022 تک ضروری کارروائی کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔انہوں نے وزارتوں اور محکموں کے ان  اشاریوں کو اجاگرکرنے کی بھی تاکید کی جو ہندوستان سے متعلق نہیں تھے اور ان پر ترمیم کے لیے غوربھی  کیا جا سکتا ہے۔

 

 

*************

 

ش ح ۔ ح ا ۔ ف ر

U. No.777


(Release ID: 1792918)
Read this release in: English , Hindi