سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
نیشنل گرل چائلڈ ڈے کے موقع پر نوجوان لڑکیوں اور خواتین سائنسدانوں نے سائنسی تقریبات میں حصہ لیا
Posted On:
25 JAN 2022 5:49PM by PIB Delhi
لڑکیوں کے قومی دن کے موقع پر سائنس میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے مختلف سطحوں پر نوجوان لڑکیوں کے ساتھ ساتھ خواتین سائنسدانوں نے بھی مختلف پروگراموں میں حصہ لیا۔
محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) نے کئی تقریبات کا اہتمام کیا۔ ان میں ملک کے چند اعلیٰ سائنسی اداروں کا حصہ بننے کے خواب دیکھنے کے لیے لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ویبینار، خواتین سائنسدانوں کی کامیابی کا جشن منانے کے لیے گفتگو، اداروں میں صنفی مساوات کے تئیں حساسیت کی حوصلہ افزائی کے لیے ورکشاپ، کامیاب خواتین کو یاد کرنے کے لیے کوئز شامل ہیں۔
یہ 24 جنوری 2022 کو ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ کے تحت ’نیشنل گرل چائلڈ ڈے‘ منانے کے لیے سائنس اور انجینئرنگ میں ڈی ایس ٹی کے خواتین (وائز-کرن) ڈویژن کے مختلف پروگراموں کے تحت منعقد کیے گئے تھے۔
ڈی ایس ٹی کے نئے اقدام کے تحت بچیوں کے لیے 'وگیان جیوتی' کے موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا گیا۔
کمشنر، نوودیا ودیالیہ سمیتی (NVS) جناب ونائک گرگ نے اپنے استقبالیہ خطاب میں اسکولوں سے طالبات کے لیے ان کے دفاع کی تربیت شروع کرنے کے لیے کہا۔ انھوں نے مزید کہا، ”خواب دیکھنے والی طالبات ہی کامیاب خاتون بنتی ہیں۔“
ڈاکٹر امیتا دیو، وائس چانسلر، اندرا گاندھی دہلی ٹیکنیکل یونیورسٹی فار ویمن، نئی دہلی نے طالبات کو با اختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر زور دیا کہ طالبات کو بڑے خواب دیکھنے چاہئیں۔ ڈی ایس ٹی کے وائز-کرن ڈویژن کی ہیڈ اور کنسلٹنٹ، ڈاکٹر نشا میندیرتا نے کہا کہ لڑکیوں کو صنفی دقیانوسی تصورات پر قابو پانے اور ایک ترقی پسند خاتون سے وگیان جیوتی اسکالر بننے تک خود کو تیار کرنے کے لیے پراعتماد اور حوصلہ مند ہونے کی ضرورت ہے۔ اس ویبینار میں تقریباً 10,000 لڑکیوں نے اپنے اساتذہ اور ساتھیوں کے ساتھ حصہ لیا۔
مختلف جواہر نوودیہ ودیالیوں (JNVs) میں وگیان جیوتی کے تحت داخلہ لینے والی طالبات نے بہت سی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیا جن میں پینٹنگ، تقریر، مضمون نگاری، گانا اور مختصر ڈرامے وغیرہ شامل ہیں۔
ڈی ایس ٹی-ٹی آئی ایف اے سی (ٹیکنالوجی انفارمیشن، فورکاسٹنگ اینڈ اسیسمنٹ کونسل) نے ’خواتین کو با اختیار بنانا: اہمیت اور چیلنجز‘ کے موضوع پر ایک متاثر کن گفتگو کا اہتمام کیا۔ اسی دوران ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ الائیڈ سائنسز (INMAS) کی ڈاکٹر ندھی ساندل نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین اب سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت زیادہ تعاون کر رہی ہیں۔ انھوں نے انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس (آئی پی آر) کے میدان میں دنیا بھر کی خواتین سائنسدانوں کی کامیابیوں پر مزید روشنی ڈالی۔ WOS-C پروگرام کے تحت آئی پی آر کی تربیت حاصل کرنے والی تقریباً 115 خواتین سائنسدانوں نے بات چیت میں حصہ لیا۔
بریلی میں ایک GATI پائلٹ انسٹی ٹیوٹ، DST کے جینڈر ایڈوانسمنٹ فار ٹرانسفارمنگ انسٹی ٹیوشنز (GATI) پروگرام کے تحت، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ- انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (ICAR-IVRI) نے ایک حساسیت ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ اس کے مقررین نے انسٹی ٹیوٹ میں GATI پائلٹ پروجیکٹ کے سفر اور تجربے کا اشتراک کیا۔ ڈاکٹر رینو اگروال، سابق چیف سائنٹسٹ، CSIR-CFTRI، میسور نے ’جنسی حساسیت‘ پر بات کی۔ وہیں، ڈاکٹر نشا میندیرتا، ہیڈ اور ایڈوائزر، ڈی ایس ٹی کے وائز-کرن ڈویژن نے حکومت ہند کے مختلف اقدامات کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔
سری پدماوتی مہیلا وشو ودیالیہ، تروپتی نے ’خواتین کے لیے شادی کی قانونی عمر کو بڑھانا: روشن مستقبل کے لیے لڑکیوں کو با اختیار بنانا‘ کے موضوع پر ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ دیگر خواتین کی یونیورسٹیوں جیسا کہ کوئمبٹور میں واقع اویناشیلنگم انسٹی ٹیوٹ برائے ہوم سائنس اور خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم نے ”نوعمروں کی غذائیت“ اور ”لڑکیوں کو با اختیار بنانا“ کے موضوعات پر ایک ویبینار کا اہتمام کیا۔

**************
ش ح۔ ف ش ع- ع ا
25-01-2022
U: 730
(Release ID: 1792695)
Visitor Counter : 180