ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

ریاستی ماحولیاتی اثرات جائزہ اتھارٹیوں کی درجہ بندی کسی بھی ضابطہ جاتی تحفظ کو کمزور کیے بغیر فیصلہ سازی میں اثر انگیزی لے کر آئے گی


درجہ بندی کا معیار کسی بھی ضابطہ یا ٹائم لائن کو تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کرتا ہے  جیسا کہ ای آئی اے نوٹیفکیشن 2006 میں پہلے ہی دیا گیا ہے

درجہ بندی کے معیار پر پورا نہ اترنے پر کوئی منفی مارکنگ کی تجویز پیش نہیں کی گئی ہے

Posted On: 24 JAN 2022 6:06PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 24 جنوری 2022:

ریاستی ماحولیاتی اثرات  جائزہ اتھارٹی (ایس ای آئی اے اے) ریاستی سطح پر ای آئی اے نوٹیفکیشن کے نفاذ کے لیے وزارت کا ازحد اہم ادارہ ہے اور اسے زمرہ بی کے تحت تمام تجاویز کے لیے ماحولیات سے متعلق منظوری (ای سی) پر غور کرنے اور پروویژن تیار کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔

وزارت نے ماحولیات سے متعلق منظوری کے ضابطے کو سہل بنانے اور منظوری دینے میں صرف ہونے والے غیر ضروری وقت کو کم کرنے کے لیے متعدد پہل قدمیاں کی ہیں، جیسے ای سی تجویز کو پوری طرح آن لائن داخل کرنا اور پروسیس چلانا، تمام توسیعی تجاویز کے لیے اسٹینڈرڈ ٹی او آر، ایک ہی مرتبہ تمام سوالات اٹھاکر متعدد ای ڈی ایس/اے ڈی ایس سے بچنا، پندرہ روزہ ای اے سی میٹنگوں کا اہتمام کرنا، وغیرہ۔

ایک اگلے قدم کے طور پر ایس ای آئی اے اے کے کام کاج میں اثرانگیزی، شفافیت اور جوابدہی  کو فروغ دینے کے لیے ایس ای آئی اے اے کی نئی درجہ بندی شروع کی گئی ہے۔ درجہ بندی کا یہ نظام  ای آئی اے نوٹیفکیشن 2006 کی دفعات اور وزارت کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ مختلف رہنما خطوط پر مبنی ہے اور اسے ایس ای آئی اے اے کی حوصلہ افزائی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ وہ کسی ضابطہ جاتی تحفظ کو کمزور کیے بغیر ای آئی اے نوٹیفکیشن 2006 کےضوابط کے مطابق سختی کے ساتھ فیصلہ سازی میں اپنی اثرانگیزی کو بڑھا سکیں۔یہ بات قابل غور ہے کہ ای آئی اے نوٹیفکیشن پہلے سے ہی تمام ای سی ضوابط کے لیے ٹائم لائن فراہم کرتا ہے۔

حالانکہ، درجہ بندی کے معیارات کو پورا نہ کرنے کے لیے کوئی منفی مارکنگ کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ تجاویز میں کسی طرح کی کمی رہ جانے کی صورت میں اس معاملےمیں، ایس ای آئی اے اے / ایس ای اے سی بہت اچھی طرح سے ای ڈی ایس / اے ڈی ایس بڑھا سکتا ہے اور جس مدت کے لیے ای ڈی ایس/ اے ڈی ایس کا جواب پروجیکٹ پروپونینٹ (پی پی) کے پاس زیر التوا ہے، اسے ایس ای آئی اے اے / ایس ای اے سی کی جانب سے لیے گئے دنوں کی تعداد کے حساب سے شمار نہیں کیا جائے گا۔اس لیے، ایس ای آئی اے اے کو ٹائم لائن کی فکر کیے بغیر پروجیکٹ پر فیصلہ لینے سے قبل تمام ضروری احتیاط برتنے کی پوری آزادی ہے۔

ای آئی اے رپورٹیں تجویز کردہ ٹی او آر کے مطابق تیار کی جاتی  ہیں اور اسی کی بنیاد پر پروجیکٹوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس لیے، درجہ بندی نظام کی وجہ سے ای آئی اے رپورٹ کی کوالٹی سے سمجھوتہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے، بلکہ یہ پی پی /مشیروں کو ای ڈی ایس /اے ڈی ایس یا تجاویز کی واپسی کے ڈر سے ای آئی اے کوالٹی میں بہتری کے لیے حوصلہ افزائی فراہم کرے گا۔

ایسے سات معیارات ہیں جن پر ایس ای آئی اے اے کی درجہ بندی کی جائے گی۔ معیار اور ان کے استدلال کے بارے میں تفصیل یہاں دی گئی ہے:

 

************

ش ح۔اب ن ۔ م ف

U. No. 692



(Release ID: 1792336) Visitor Counter : 122


Read this release in: English , Hindi , Marathi