سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
کچھ ستاروں کی حرکت سے پٹّی دار کہکشاؤں میں تاریک مادے کی جسامت کا سراغ ملتا ہے
Posted On:
17 JAN 2022 3:29PM by PIB Delhi
تاریک مادّہ کنکال بناتا ہے جس پر کہکشائیں بنتی ہیں، تیار ہوتی ہیں اور اسی میں مدغم ہو جاتی ہیں۔ سائنسداں یہ تحقیق کر رہے ہیں کہ تاریک مادے کا ہالہ (کچھ کہکشاؤں کے مرکز میں پائے جانے والے) تاروں سے جڑے سلاخ نما ڈھانچوں کی کی حرکت کو کیسے متاثر کرتا ہے۔سائنسداں اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سلاخ کی آؤٹ آف پلین بینڈنگ کے واقعات پٹی دار کہکشاؤں میں تاریک مادے کے نوری حلقوں کی شکل کی وضاحت کرتے ہیں۔ پٹّی دار کہکشاؤں میں (تاروں سے جڑے سلاخ نما ڈھانچوں) کی آؤٹ آف پلین بینڈنگ اُنہیں موٹا کرنے کا ایک غیر معمولی پرتشدد طریقہ کار ہے جسے بکلنگ کہا جاتا ہے۔
ہماری کائنات میں کھربوں کہکشاؤں کی مختلف شکلیں اور سائز ہیں، جن کا تعین ان کے ستاروں کی حرکت سے ہوتا ہے۔ ہماری اپنی کہکشاں ستاروں سے بنی ہےاور ایک چپٹی محوری ڈسک کے گرد دائرہ مدار میں گردش کرتی ہے۔ اس کے وسط میں ستاروں کا ایک گھنا مجموعہ ہے جسے بلج کہتے ہیں۔ ان بلجیز کی شکلیں گول بھی ہوتی ہیں اور کہکشاں ڈسک کی طرح چپٹی بھی ہوسکتی ہیں۔ کہکشاں کےوسط میں ایک چپٹا صندوق نما یا مونگ پھلی کی شکل کا بلج ہوتا ہے۔ اس طرح کے بلجیز کہکشاؤں میں اسٹیلر سلاخوں کے موٹے ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں۔ موٹا ہونے کا ایک دلچسپ اور پرتشدد میکانزم بکلنگ ہے، جہاں بار گلیکسی ڈسک سے باہر جھک جاتا ہے۔ بہت سے حالیہ عددی اور مشاہداتی مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ تاریک مادے کے ہالے گول،پھیلے ہوئے یا چپٹے ہوتے ہیں۔ تاہم، کہکشاؤں کے بلجیز اور سلاخوں میں اسٹیلر حرکیات پر اس کے اثر کی ابھی اچھی طرح تفہیم نہیں ہوئی۔
حکومتِ ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے خود مختار ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس کے پی ایچ ڈی کے طالب علم انکت کمار کی قیادت میں موجودہ تحقیقی کام میں جس میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹروفزکس کی پروفیسر موسمی داس اور شنگھائی جیاؤ ٹونگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر سندیپ کمار کٹاریہ شریک مصنفین ہیں، ٹیم نے جدید ترین عددی محاکات کا استعمال کرتے ہوئے کہکشاؤں کے متحرک ارتقاء کا مطالعہ کیا ہے۔ان کی نقلیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ تاریک مادّے کے نوری حلقوں میں سلاخیں 8 بلین برسوں میں نمایاں طور پر تین بار بکلنگ واقعات سے گزرتی ہیں جن کی وجہ سےوہ ایک طویل عرصے تک قابل شناخت رہتی ہیں۔ یہ پہلاموقع ہے کہ کسی بھی مطالعے میں تین بار بکلنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ صندوق نما اورمونگ پھلی کی شکل کے بلجیز، جو بار بکلنگ کے نتیجے میں بنتے ہیں، پھیلے ہوئے تاریک مادے کے حلقے میں زیادہ مضبوط اور پائیدار ہوتے ہیں۔ یہ تحقیق ہم نظرثانی شدہ جریدے "منتھلی نوتیسیز آف دَ رائل ایٹرونومیکل سوسائیٹی" میں شائع ہوئی ہے۔
مصنفین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ہمارے پھیلے ہوئے ہیلو سمولیشن میں بکلنگ کے متعدد واقعات کے ساتھ مشاہدہ شدہ بکلنگ واقعات کی نایابی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ زیادہ تر پٹّی دار کہکشاؤں میں تاریک مادّہ کے ہالوں کی شکلیں شاید موٹی یا گول ہو سکتی ہیں۔
مقالے کے سرکردہ مصنف، انکت کمار نے بتایا کہ ہم نے ڈسک کہکشاؤں کی شکل پرایسے تاریک مادے کے ہالوں کے اثر کا مطالعہ کیا ہے جو گول نہیں تھے۔ اس کے لئے حقیقیت پسندانہ فرضی کہکشاؤں کا سہارا لیا گیا جنہیں آئی آئی اے بنگلورو میں دستیاب سپر کمپیوٹنگ کی سہولت کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیا گیا تھا۔
مصنفین نے مزید کہا کہ ہماری کائنات میں بکلنگ کے جاری واقعات کا شاز و نادر ہی پتہ لگایا جاتا ہے۔ ہمارے علم کے مطابق صرف 8 کہکشائیں مشاہدے میں ہیں۔ جو سردست بکلنگ کے مراحل سے گزر رہی ہیں۔ ہمارے مطالعے کے مطابق زیادہ تر پٹّی دار کہکشاؤں میں بیضوی ہالوں سے زیادہ موٹے یا گول ہالے ہوسکتے ہیں۔
مصنفین نے وضاحت کی کہ بکلنگ کا ہر واقعہ سلاخ کو مزید موٹا کرتا ہے۔ پہلی بکلنگ کے دوران، سلاخ کا سب سے اندرونی حصہ موٹا ہو جاتا ہے، اس کے بعد بکلنگ کے واقعات میں سلاخ کا بیرونی حصہ موٹا ہو نے لگتا ہے۔ آئی آئی اے کی پروفیسرموسمی داس نے کہا کہ چونکہ بیضوی ہالے میں سلاخ تین الگ الگ بکلنگ کے مرحلے سے گزرتی ہے اس لئے وہ بیضوی ہالے میں سب سے موٹی ہو جاتی ہے۔ نتیجے کے طور پر، سب سے مضبوط صندوق نما/مونگ پھلی کا بلج بیضوی ہالے میں بنتا ہے۔ ڈاکٹر سندیپ کٹاریہ نے نشاندہی کی کہ ہالوں کے چکر کو سمجھنے کے لئے تاریک مادّے کے ہالوں کی شکل اہم ہے جو دنیا بھر میں کئی گلیکسی سمولیشن گروپوں کی جانب سے تحقیق کا ایک شعبہ ہے۔
جریدے کا لنک: https://academic.oup.com/mnras/articleabstract/509/1/1262/6406514?redirectedFrom=fulltext
مزید معلومات کے لئے برائے مہربانی انکت کمار سے رابطہ کریں:( ankit.kumar@iiap.res.in)
****
U.No:481
ش ح۔رف۔س ا
(Release ID: 1790620)
Visitor Counter : 224