سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ارضیاتی ماضی قریب میں آنے والے بڑے زلزلوں کی وجہ سے گجرات کے کچھ کے علاقے میں زمین کی حالت میں نظرفریب تبدیلیوں کا پتہ چلا

Posted On: 13 JAN 2022 4:54PM by PIB Delhi

گزشتہ 30,000 سالوں میں زلزلے کے بڑے واقعات کے نتیجے میں گجرات میں کچھ کے علاقے میں کیٹرول پہاڑی کی دراڑوں کے منظر نامے میں دلکش تبدیلیاں آئیں، یہ بات تلچھٹ کے نمونوں پر کی گئی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔ ارضیاتی ماضی قریب کی تاریخ میں دراڑوں کی زلزالی تاریخ کے بارے میں یہ حیران کن ارضیاتی حقائق سامنے آئے جن کی بنا پر کچھ کے طاس میں زلزلہ سے متعلق خطرات کی تشخیص اور تخفیف کی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے، کیوں کہ بھج شہر سمیت صنعتی راہداری اور بڑی بستیاں اس  کے قریب ہی واقع ہیں۔

زلزلے ان قدرتی خطرات میں سے ایک ہیں جن کے بارے میں ماہرین ارضیات ابھی تک اس کی پیچیدہ نوعیت سے نبرد آزما ہیں۔ اس کی پیچیدگی کو زمان ومکان میں اس کے بہت بڑے پیمانے پر ظاہر ہوتے رہنے کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔  کچھ کے علاقے میں زلزالی نظام انتہائی پیچیدہ ہے کیونکہ اس کی خصوصیت متعدد زلزلہ کے ذرائع سے ظاہر ہوتی ہے جو کہ کئی مشرقی مغرب کی رجحان والی فالٹ لائنوں کی شکل میں ہوتی ہے، اور زلزلے پیدا کرنے والے وقفوں پر مسلسل ٹیکٹونک دباؤ کو جاری کرتی ہے۔ 2001 کے تباہ کن بھج زلزلے کے بعد سے آنے والے زلزلوں کی ریئل ٹائم مانیٹرنگ سے پتہ چلتا ہے کہ اس خطے میں زیادہ تر فالٹ، مثلاً، کچھ مین لینڈ فالٹ (کے ایم ایف) ، ساؤتھ واگڈ فالٹ (ایس ڈبلیو ایف) ، گیڈی فالٹ (جی ایف) اور آئی لینڈ بیلٹ۔ فالٹ (آئی بی ایف) زلزالی سرگرمیوں  کے سا تھ متحرک ہیں۔ تاہم، کیٹرول ہل فالٹ (کے ایچ ایف) جیسی دیگرفالٹ لائنوں کے ساتھ زلزالی سرگرمی واضح نہیں ہے، اس طرح خطے میں زلزلے کے خطرے کے تخمینے اور تخفیف کے کام کو سائنسی طور پر پیچیدہ عمل بنا دیا گیا ہے۔

مہاراجہ سایا جی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ، وڈودرا کے شعبہ ارضیات کے ماہرین ارضیات، ارضیاتی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے کچھ میں زلزلہ کی سرگرمی کو سمجھنے اور اس کی تشریح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تحقیقی گروپ کے کیٹرول ہل فالٹ (کے ایچ ایف)، جس کو ابھی اچھی طرح نہیں سمجھا جاسکا ہے، کے بارے میں حالیہ بنیادی توجہ و الے مطالعات جن کی سربراہی پہلے پروفیسر ایل ایس چمیال نے کی اور بعد میں پروفیسر ڈی ایم موریا نے کی،  ان میں پچھلے  30,000 سال کے دوران تین بڑے زلزلوں سے سطح میں پڑنے و الی دراڑوں کی لمبائی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ تقریباً 21 کلومیٹر ہے۔ یہ مطالعہ فیلڈ میپنگ کے ذریعے کیا گیا تھا اور جدید ترین فیلڈ آلات جیسے گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار اور لیبارٹری کے آلات جیسے سکیننگ الیکٹران مائیکروسکوپ کے ذریعہ تلچھٹ کے نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

جرنل 'انجینئرنگ جیولوجی' اور 'ارتھ سرفیس پروسیسز اینڈ لینڈ فارمز' میں شائع ہونے والی یہ تحقیق اعلیٰ درجے کے سائنسی آلات کے ذریعے ممکن ہوئی جو بنیادی طور پر حکومت کے محکمہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایف آئی ایس ٹی پروگرام کے تحت فراہم کی گئی ہے۔ بھارت کی مہاراجہ سایاجی راؤ یونیورسٹی آف بڑودہ، وڈودرا کے شعبہ ارضیات میں رکھے گئے آلات کو ارضیاتی اور اس سے منسلک علوم میں جدید تحقیق کے لیے موثر طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

یونیورسٹی میں ماہرین ارضیات کی ٹیم نے فالٹ لائن کے ساتھ جمع کیے گئے تلچھٹ کے نمونوں کی سطح کا ہائی میگنی فکیشن اسکیننگ الیکٹران مائیکروسکوپ (ایس ای ایم)مطالعہ کیا، جس میں سطح کے انشقاق کی نشاندہی کرنے والی خصوصیات کو ظاہر کیا گیا تھا ۔ سطح کے پھٹنے کی لمبائی، نقل مکانی، اورتودوں کے پھسلنے کی شرح جیسے مختلف فالٹ پیرامیٹرز کی بنیاد پر، مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کیٹرول ہل فالٹ (کے ایچ ایف) نے پچھلے ~30,000 سالوں کے دوران زیادہ شدت والے زلزلے کے واقعات کامشاہدہ کیا ہے اور اس لیے یہ ایک قابل اعتبار زلزالی ذریعہ ہے۔ جوکچھ کے طاس میں سطح کے پھٹنے کا خطرہ پیدا کرنے کے کی اہلیت رکھتا ہے۔

مزیدبرآں فیلڈ پر مبنی جیومورفولوجیکل اسٹڈیز نے انکشاف کیا کہ زلزالی واقعات کے نتیجے میں زمین کی حالت میں دلکش اور نظر فریب قسم کی تبدیلیاں سامنے آئیں، جیسا کہ فالٹ زون میں دریائے گناوری کے چینل کی رکاوٹ اور تنظیم نو سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ دلچسپ بات ہے کہ ان واقعات سے سطح پھٹ گئی، جبکہ 2001 کے بھج زلزلے (7.7 ایم ڈبلیو) نے سطح کو نہیں پھاڑا۔ کیٹرول ہل فالٹ کے ساتھ ماقبل تاریخ زلزلوں سے زمین کی سطح میں شاید اس بنا پر شگاف نہیں ہوپائے کہ ان کی ابتدا نسبتاً کم گہرائی سے ہوئی تھی۔ تاہم، ان زلزالی سرگرمیوں کے مقابلے میں جو کچھ کے طاس  میں مشاہدہ کی گئیں، یہ واقعات کے ایچ ایف  کے علاقے میں ہزاروں سالوں پر محیط زیادہ  لمبے وقفوں کے ساتھ ظہور میں آتے رہے ہیں ۔

 

تصویرنمبر 1:کچھ میں کے ایچ ایف زون کا ارضیاتی نقشہ۔ سرخ رنگ والی لکیریں گزشتہ 30000 برسوں میں  تین زلزالی واقعات کے دوران  پیدا ہونے و الی دراڑوں کی لمبائی کو ظاہر کرتی ہیں۔

 

 

تصویر نمبر2:تلچھٹ والی سطح کی اسکیننگ الیکٹرون مائکرو اسکوپ  (ایس ای ایم) سے لی گئی تصاویر جو زمینی سطح کے پھٹنے کی خصوصیات کو  ظاہر کرتی ہیں (تیروں سے نشان زد)۔

 

 

تصویر3: مہاراجہ سایاجی راؤ  یونیورسٹی آف بڑودہ، ودودرہ  کے محکمہ ارضیات میں  اسکیننگ  الیکٹرون مائکرو اسکوپ (ایس ای ایم) کی تجربہ گاہ ۔

اشاعتی تفصیلات:

DOI: https://doi.org/10.1016/j.enggeo.2021.106416.

DOI: https://doi.org/10.1002/esp.5097

مزید تفصیلات  کے لئے دیپک ایم موریہ ، پروفیسر آف جیولوجی، محکمہ ارضیات، سائنس فیکلٹی،  دی مہاراجہ سایاجی را ؤ یونیورسٹی آف بڑودہ سے درج دیل پر  رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

(dmmaurya@yahoo.com).

********** ***

 

 

( ش ح ۔س ب ۔ ف ر (

U.No. 399


(Release ID: 1789876) Visitor Counter : 259


Read this release in: English , Hindi , Tamil