کیمیکلز اور فرٹیلائزر کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

فرٹیلائزر کے سیکٹر میں اصلاحات

Posted On: 17 DEC 2021 5:55PM by PIB Delhi

 

کیمیکل اور فرٹیلائزر کے مرکزی وزیر  ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے  آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں ایوان کو مطلع کیا  کہ   حکومت نے  اکتوبر  2016  سے  فرٹیلائزر میں  فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی) نظام  متعارف کرایا ہے اور اس کا پورے بھارت میں نفاذ مارچ  2018  تک مکمل کرلیا گیا۔ فرٹیلائزر  کے ڈی بی ٹی نظام کے تحت  فرٹیلائزر  کی کمپنیوں کو  خوردہ  فروخت کاروں کے ذریعے  فیض یافتگان کو ، کی گئی حقیقی فروخت کی بنیاد پر  فرٹیلائزر کے  مختلف گریڈ  پر  100  فیصد سبسڈی  جاری کی گئی ہے۔ سبسڈی والے تمام  فرٹیلائزر س کی  کسانوں /  خریداروں کو کی گئی فروخت  پوائنٹ آف سیل (پی او ایس)  مشین  کے ذریعہ ، جو  ہر خوردہ دکان  پر نصب کردی گئی ہے،  آدھار  کارڈ ،  کے سی سی، ووٹر  آئی کارڈ و غیرہ  کے ذریعہ  فیض یافتگان  کو فراہم کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ  حکومت  وقتا فوقتا  فرٹیلائزر  کنٹرول آرڈر  - 1985  (ایف سی او) میں  نئی اور اختراعی فرٹیلائزر  کو  شامل کرتی ہے۔ حال ہی میں  نینو یوریا  اور بائیو اسٹیمولینٹس  کو ایف سی او میں شامل  کیا گیا ہے۔

حکومت ہند  نے  25  مئی 2015  کو  نئی یوریا  پالیسی  - 2015  (این یو پی -2015)  متعارف کرائی تھی  جس کا مقصد  ملک میں یوریا کی پیدا وار  میں اضافہ کرنا ، یوریا کی پیدا وار  میں توانائی  کے کم استعمال کو فروغ دینا  اور موجودہ  گیس  پر مبنی 25 یونٹوں   کے لئے  حکومت کی جانب سے سبسڈی  کے بوجھ کو کم کرنا  ہے۔ این یو پی – 2015  کے ضابطوں کے مطابق  یوریا کے تمام یونٹوں کے لئے  توانائی کے ضابطوں میں سال  16-2015  (پہلی جون  2015  سے  آگے)، 17-2016  اور  18-2017  کے لئے  نظر ثانی کی گئی۔ اس کے علاوہ  ان یونٹوں کو تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں 19-2018  سے ہر گروپ کو توانائی کا ایک ہدف  دیا گیا ہے۔ توانائی کے مؤثر استعمال کی وجہ سے  یونٹوں کے ذریعہ توانائی کے استعمال میں کمی آئی ہے اور اس کے نتیجے میں  یوریا کی پیداوار کے لئے  دی جانے والی سبسڈی  میں مجموعی طور پر  بچت ہوئی ہے۔

 حکومت نے  مقوی اجزاء  پر مبنی  سبسدی  (این بی ایس)  اسکیم  اور  یوریا  سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے کے لئے  اپنے  تیسرے فریق کے تجزیئے کے دوران  تمام فریقوں /  کسانوں کی رائے حاصل کی ہے۔ اسی طرح حکومت نے  این بی ایس اسکیم کے تحت  پوٹاش سے  حاصل ہونے والی کھاد  (پی ڈی ایم) کو  شامل کیا ہے اور  اس کے رہنما خطوط مرتب کرنے کے لئے فریقوں کے ساتھ  صلاح ومشورہ کیا ہے۔ اس طرح  جہاں تک ممکن ہو سکا ہے حکومت نے  ریاستوں /  فریقوں  / کسانوں کی رائے حاصل کی ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-وا- ق ر)

U-202


(Release ID: 1788256)
Read this release in: English