ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

مابعد 2020 کے عالمی حیاتیاتی تنوع فریم ورک پر 2 روزہ جنوبی ایشیائی مشاورت کا آغاز


بھارت نے جی ای ایف اور سی بی ڈی سے اختراعی مالیاتی طریقوں پر زور دیا ہے

حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو اقتصادی ترقی کے تمام شعبوں میں "تباہی کے بغیر ترقی" کے فلسفے کے تحت مرکزی دھارے میں شامل کیا جارہا ہے: جناب بھوپندر یادو

Posted On: 06 JAN 2022 5:54PM by PIB Delhi

نئی دہلی 6 جنوری 2022:

مابعد 2020 کے عالمی حیاتیاتی تنوع فریم ورک پر جنوبی ایشیائی مشاورت کا دو روزہ اجلاس آج نئی دہلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، نیپال، سری لنکا اور پاکستان کے نمائندوں کے علاوہ حیاتیاتی تنوع، مانٹریال کے کنونشن کے سیکرٹریٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ عالمی ماحولیاتی فیسلٹی، واشنگٹن؛ نئی دہلی میں فرانسیسی سفارت خانہ؛ یو این ڈی پی انڈیا؛ کینیڈا اور سنگاپور میں آئی یو سی این دفاتر؛ نیشنل جیوگرافک، امریکہ اور کیمپین فار نیچر؛ مانٹریال اس ورچوئل اور حقیقی میٹنگ میں شریک ہوئے۔

اپنے خطاب میں ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کے وزیر جناب بھوپندر یادو نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو اس کی 1.97 ارب سے زائد انسانی آبادی اور اعلی حیاتیاتی تنوع کے ساتھ زبردست ترقیاتی چیلنجوں اور رکاوٹوں کا سامنا ہے جن میں کم زور سماجی و اقتصادی حیثیت اور اعلی قدرتی وسائل پر منحصر برادریوں کی موجودگی سے اضافہ ہورہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ قبائلی اور دیگر مقامی برادریاں جو اپنی روزی روٹی کے لیے کاشت کر رہی ہیں یا دیگر سرگرمیاں انجام دے رہی ہیں انھیں حیاتیاتی تنوع قانون سے مستثنیٰ قرار دیا جائے تاکہ مقامی کمیونٹی کی ترقی اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے درمیان توازن کی جستجو کی جاسکے۔

انھوں نے یہ کہا کہ حیاتیاتی تنوع قانون کا نفاذ مقامی کمیونٹی کے مفاد پر زیادہ زور دینے اور حیاتیاتی تنوع کے شعبے میں تحقیق کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کیا جائے گا تاکہ مزید رسائی اور فائدہ بانٹنے (اے بی ایس) کو یقینی بنانے کے لیے پالیسی میں ضروری تبدیلیاں کی جا سکیں۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ ہمیں اے بی ایس فنڈ میں اضافے کے لیے ضروری ضابطے کے ساتھ پائیدار استعمال کے لیے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے جسے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور مقامی کمیونٹی کی بہتری کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

جناب بھوپندر یادو نے کہا کہ ملک گرین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اور "ڈیولپمنٹ ود ڈیزائن" کے نظریے اور طریقے کو قبول کرتا ہے، خاص طور پر خطی بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں جو ہم معاشی ترقی، تحفظ اور رابطے کو فروغ دینے کے لیے تعمیر کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "تباہی کے بغیر ترقی" کے فلسفے کے تحت معاشی ترقی کے تمام شعبوں میں تحفظ کو مرکزی دھارے میں شامل کیا گیا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ بھارت 75 سے زائد ممالک میں شامل ہو چکا ہے جو قدرت اور لوگوں کے لیے 30 بائی 30 ہائی ایمبیشن کوآلیشن (ایچ اے سی) کا حصہ ہیں۔ جنوبی ایشیا میں پہلے ہی پاکستان اور مالدیپ شامل ہو چکے ہیں۔ انھوں نے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ ایچ اے سی میں شامل ہوں اور جی ای ایف، حیاتیاتی تنوع کی کنونشن (سی بی ڈی) اور کیمپین گار نیچر اور دیگر سے بھی درخواست کی کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے لیے بروقت اور مناسب وسائل کو یقینی بنائیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ دو روزہ علاقائی مشاورت سے ایسی حکمت عملی تیار کرنے میں مدد ملے گی جو جنیوا میں مارچ 2022 میں منعقد ہونے والی سی بی ڈی کے عالمی اجلاسوں اور چین میں اپریل مئی 2022 میں منعقد ہونے والی 15ویں  کانفرنس آف پارٹیز کے لیے غذا فراہم کریں گی۔

ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کی سکریٹری محترمہ لینا نندن نے اپنے خظاب میں کہا کہ یہ کنونشن جنوبی ایشیا کے نقطہ نظر کو فروغ دینے کی سمت میں ایک سنگ میل ہے اور جی ای ایف سے اختراعی مالیاتی طریقوں پر زور دیتی ہے۔

***

(ش ح۔ ع ا۔ ع ر)

U. No. 181

 



(Release ID: 1788120) Visitor Counter : 156


Read this release in: Hindi , English