زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

زراعت اورکسانوں کی بہبود کی وزارت  کاختم سال جائزہ 2021


پی ایم کسان اسکیم کے تحت 1.60 لاکھ کروڑ روپئے اب تک 11.54 کروڑ  سے زیادہ کسانوں کو منتقل کئے گئے ہیں

پردھان منتری کسان مان دھن یوجنا (پی  ایم- کے ایم ڈی وائی)  کے تحت 2142718 کسانوں کا اندراج کیا جاچکا ہے

راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آر کےوی آئی-آر اے ایف ٹی  اےاے آر)کے تحت  ریاستوں کو 1034.21 کروڑ روپئے جاری کئے جاچکے ہیں  اور286 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے

خریف کی فصل کے لئے اناج کی پیداوار پہلے ایڈوانس جائزے کے مطابق 150.50 میٹرک ٹن رہی

زرعی بنیادی ڈھانچے سے متعلق فنڈ (اے  آئی ایف)  کے تحت 6254 کروڑ روپئے مالیت کے قرضوں کے ساتھ کُل 8702 پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی

27 ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام تین علاقوں میں خوراک کی سلامتی سے متعلق قومی مشن (این ایف  ایس ایم)-تلہن نافذ کیا گیا

شمال مشرقی خطوں کے لئے نامیاتی ویلیو چین کی ترقی کے مشن کے تحت  170 ایف پی اوز/ ایف پی سیز تشکیل دیئے گئے

Posted On: 31 DEC 2021 5:57PM by PIB Delhi

 

سال 2021 میں کووڈ-19 وبا کے باوجود  زراعت  کا شعبہ معیشت میں نہایت اہمیت کا حامل رہاہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت نے مختلف اسکیموں کی حصولیابیوں، اور اقدامات کا ختم سال جائزہ لیا ہے، یہ پروگرام اورمشن درج ذیل  ہے:

زراعت اور کسانوں کی بہبودکے محکمہ کی سال 2021-22 کی حصولیابی

پیداوار: سال 2021-22 کے لیے، پیداوار کے اعداد و شمار محص خریف کی فصلوں کے لیے دستیاب ہیں(پہلے پیشگی تخمینوں کے مطابق)

اناج (خریف)-150.50 میٹرک ٹن

تلہن (خریف)-23.39 میٹرک ٹن

گنا-419.25 میٹرک ٹن

پی ایم کسان:

 پردھان منتری کسان سمان ندھی اسکیم (پی  ایم- کسان) کے تحت، اب تک 1.60 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم 11.54 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو راست منتقل کی جاچکی ہے۔

 پی ایم- کے ایم ڈی وائی

پردھان منتری کسان ماندھن یوجنا (پی ایم- کے ایم ڈی وائی) کے تحت کل 21,42,718 کسانوں کا اندراج کیا گیا ہے۔

 اے آئی ایف

 اب تک، اسکیم کے تحت کل 8702 پروجیکٹوں کو6254 کروڑ روپئے مالیت کے لون کے ساتھ منظوری دی جاچکی ہے، جس میں سے 4315 پروجیکٹوں کے لئے 2291  کروڑ روپئے تقسیم کئے جاچکے ہیں ۔

 ایم ایس پی:

  • 2018-19 کے مرکزی بجٹ میں ایم ایس پی کو پیداوارکی لاگت کی ڈیڑھ گنا کی سطح پر رکھنے کے لیے پہلے سے طے شدہ اصولوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسی اصول کے مطابق، حکومت نے 9 جون، 2021 کو سال 2021-22 کی تمام لازمی خریف فصلوں کے لیے ایم ایس پی میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ کاشتکاروں کو ان کی پیداواری لاگت پر متوقع منافع کا تخمینہ باجرے کی صورت میں سب سے زیادہ  85فیصدہے، اس کے بعد اڑد(65فیصد) اور تور (ارہر) (62 فیصد) ہے۔ باقی فصلوں کے لیے، کسانوں کو ان کی پیداواری لاگت پر ریٹرن کا تخمینہ کم از کم 50 فیصد ہے۔
  • 8 ستمبر، 2021 کو حکومت نے ربیع مارکیٹنگ سیزن(آر  ایم ایس 2022-23) کے لیے ربیع کی تمام لازمی فصلوں کے لیے کم از کم  امدادی قیمت (ایم ایس پی ) کا اعلان کیا ہے۔ کاشتکاروں کو ان کی پیداواری لاگت پر متوقع منافع کا تخمینہ سب سے زیادہ گندم اور سرسوں کے بیج(ہرایک میں 100 فیصد) ، اس کے بعد دال (79فیصد)، چنا (74فیصد) جو (60فیصد) زعفران (50فیصد) کی صورت میں لگایا گیا ہے۔

خوراک کی سلامتی سے متعلق قومی مشن:

  • 2021-22 کے دوران این ایف ایس ایم کو ملک میں 28 ریاستوں اور مرکز کے انتظام والے 2 علاقوں جموں و کشمیر  اور لداخ(یو ٹیز) کے شناخت شدہ اضلاع میں نافذ کیا جارہا ہے:
  • 24 ریاستوں اور مرکز کے زیر  انتظام علاقے جموں و کشمیر کے 193 اضلاع میں این ایف ایس ایم -چاول۔
  • 10 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام 2 علاقوں جموں وکشمیر کے 124 اضلاع میں  این ایف ایس ایم -گندم
  • 28 ریاستوں اورمرکز کے انتظام والے 2 علاقوں جموں وکشمیر اورلداخ کے 644 اضلاع میں این ایف ایس ایم – 26 ریاستوں اورمرکز کے انتظام و الے دو علاقوں موں و کشمیر اور لداخ کے 269 اضلاع میں موٹے اناج این ایف ایس ایم ۔
  • 14 ریاستوں کے 212 اضلاع میں تغذیہ بخش موٹے اناج۔این ایف ایس ایم ۔
  • 26 ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام 2 علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ  کے 269 اضلاع میں موٹے اناج۔این ایس ایف ایم
  • ملک کی 15 ریاستوں میں این ایف ایس ایم -کمرشل فصلیں، 9 ریاستوں میں جوٹ ، 13 ریاستوں میں گنا نافذکیا گیا ہے۔
  • این ایف ایس ایم کے تحت ٹارگیٹنگ رائس فال ایریا (ٹی  آر ایف اے) پروگرام کو ملک کی 11 ریاستوں میں لاگو کیا گیا ہے تاکہ ریاستوں کے چاول کے پیداوار والے علاقوں میں دالوں کی کاشت کو فروغ دیا جا سکے۔
  • 2021-22 کے دوران این ایف ایس ایم کے لئے 1560.00 کروڑ روپئے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

تلہن

  • 27 ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام 3 علاقوںمیں  این ایف ایس ایم تلہن نافذ کیا گیا ہے۔
  • ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سالانہ ایکشن پلان کو276.46 کروڑ روپئے کی  رقم منظوری دی گئی ہے۔  ان میں 62.42 کروڑ روپے کی رقم این ایف ایس ایم تلہن کے نفاذ کے لئے  اب تک  ریاستوں کو جاری کی گئی ہے۔
  • اس کے علاوہ ٹی  آر ایف اے تلہن کے نفاذ کے لئے 8 ریاستوں  کو50.00 کروڑ روپئے کی رقم کے سالانہ ایکشن پلان کوبھی منظوری دی گئی ہے
  • حکومت ہند نے 29.21 ملین ہیکٹر رقبہ کی پیداوار کے لیے 36.56میٹرک ٹن اور تلہن کے تحت پیداواری صلاحیت کے لیے 1337 کلوگرام فی ہیکٹر کے اہداف مقرر کیے ہیں۔
  • خریف  سیزن2021-22 کے تحت 20 کوئنٹل/ہیکٹر سے کم پیداوار کے ساتھ 834535 سویابین منی کٹس کی تقسیم اور 58416 مونگ پھلی کے بیجوں کی منی کٹس کی تقسیم کی  گئی ہے۔
  • ربیع کے سیزن میں 8,20,600 سے زیادہ سرسوں کی منی کٹس اور 11,000 مونگ پھلی کی منی کٹس تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے۔

شمال مشرقی خطے (ایم او وی سی ڈی این ای آر) کے لئےمشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ:

  • 153116 کسانوں اور 155495 ہیکٹر رقبے پر محیط 170 ایف پی او /ایف پی سیز تشکیل دیئے گئےأ
  • ایف پی او/ ایف پی سیز اور نجی ملکیت کے تحت288 کلیکشن، ایگریگیشن، گریڈنگ یونٹس، کسٹم ہائرنگ سینٹرز، 26 پروسیسنگ اور پیک ہاؤس ادارے بنائے گئے۔
  • ایف پی او/ ایف پی سیز کو 93 نقل وحمل کےلئے گاڑیاں فراہم کی گئیں۔
  • 7 ریاستوں نے اپنے خود کے برانڈ تیار کیے ہیں۔
  • ادرک، ہلدی، انناس اور کنگ مرچ کی مارکیٹنگ کی سہولت بڑی کامیابی رہی ہے اور ایف پی سی کو پیشگی فائدہ کرنے والے معاہدوں سے تعاون حاصل ہوا ہے۔
  • برطانیہ، امریکہ، آسٹریلیا، فرانس اور سویزرلینڈ کو کنگ چلی ساس، انناس (ڈبے میں بند) اور ادرک کے فلیکس کی برآمدپہلے ہی  شروع ہو چکی ہے۔
  • 3ایف پی سیزکے ساتھ ضروری بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے انڈسٹری مینٹرشپ ماڈل
  • پرواتا فوڈس کے ساتھ اروناچل پردیش میں3 ایف پی اوزسے منسلک ادرک اور ہلدی کی 100فیصد پیشگی فائدہ کرنے والے معاہدے کی یقین دہانی کے ساتھ کنٹریکٹ پروڈکشن کو حتمی شکل دی گئی۔
  • دیگر اعلیٰ قیمت والی فصلوں جیسے پیریلا، بلیک تھائی ادرک اور کیلینڈولا پھولوں کی ٹھیکےپر کاشت کا عمل جاری ہے۔

پرمپراگت کرشی وکاس یوجنا(پی کے و ائی جی):

  • پی کے وی وائی اسکیم کے تحت 20500 کلسٹروں کے ہدف کے مقابلے میں فیز-II میں 2018-19 سے 2020-21 کے دوران 19043 کلسٹرز بنائے گئے۔ 2021-22 میں 19043 کلسٹرز (فیز-II) اور فیز-I کے پرانے 11891 کلسٹرز (2015-16 سے 2017-18) میں کام جاری ہے۔
  •  پی کے وی وائی کے تحت فیز II میں 2018-19 سے 2021-22 کے دوران کل 3.81 لاکھ ہیکٹر رقبہ کا احاطہ کیا گیا جبکہ 4.10 لاکھ ہیکٹر رقبہ کے ہدف کے مقابلے میں فیز-1(2015-16 سے 2017-18) میں 2.38 لاکھ ہیکٹر رقبہ پر کام جاری ہے۔
  • فیز-2 میں 2018-19 سے 2020-21 کے دوران  کل 9.52 لاکھ کسانوں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے جبکہ سی ایف وائی  2021-22 کے دوران کسان دیگرسرگرمیوں کو مکمل کرنے میں بھی مصروف ہیں۔
  • درج بالا دی گئی تفصیلات کے علاوہ، نمامی گنگے پروگرام کے تحت6181 کلسٹرز اور 1.23 لاکھ ہیکٹر رقبہ کے لیے  101.56 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے ہیں، جن کا احاطہ 2017-18 سے اب تک کیا گیا ہے۔
  • مذکورہ بالا کے علاوہ، قدرتی کاشتکاری فنڈ کے تحت 2020-21 سے 4.09 لاکھ ہیکٹر رقبہ کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
  • جیویک کھیتی پورٹل میں کل 5.45 لاکھ کسان، 16905 مقامی گروپ، 75 ان پٹ سپلائر، 7881 خریدار اور 178696 مصنوعات رجسٹرڈکی جاچکی ہیں ۔

حکومت نے 2020-21 سے لارج ایریا سرٹیفیکیشن (ایل اے سی)پروگرام شروع کیا ہے تاکہ بڑے روایتی/پہلے سے طے شدہ نامیاتی علاقوں جیسے پہاڑوں، جزیروں، قبائلی یا صحرائی پٹی کو جی ایم او اور زرعی کیمیاوی استعمال کی ماضی کی تاریخ نہ ہونے کی تصدیق کی جا سکے۔ اس پروگرام میں تحت کار نکوبار اور  انڈمان ونکوار جزائر کے مرکزی انتظام والے علاقے کے جزیروں کے نانکوری گروپ کےتحت 14,445 ہیکٹر رقبہ کو سکم کی طرح   ان تمام علاقوں کو نامیاتی کھیتی میں تبدیل کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ایل اے سی کے تحت لداخ سے 5000 ہیکٹر رقبہ کی تجویز موصول ہوئی ہے اور 11.475 لاکھ روپے کا فنڈ جاری کیا گیا ہے۔ لکشدیپ کے 2700 ہیکٹر رقبے کی پوری قابل کاشت اراضی کو بڑے رقبے کے سرٹیفیکیشن کے تحت نامیاتی کھیتی کے لئے سرٹیفائیڈ کیا گیا ہے۔

 پی کے وی وائی اسکیم کے تحت نامیاتی پیداوار کی مارکیٹنگ کے لیے مختلف کاروباری گروپوں کے ساتھ مختلف برانڈز تیار کیے گئے ہیں اور کاروباری تعلقات قائم کیے گئے ہیں۔

22-2021میں  راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا (آرکے وی وائی –آراے ایف ٹی اے اے آر)

  • 22-2021 کے دوران  ریاستوں کو 1034.21 کروڑروپے جاری کئے گئے ہیں
  • 22-2021کے دوران عمل درآمد کی غرض سے ریاستوں نے اب تک 286پروجیکٹوں کی منظوری دی ہے ۔

 

بیج

  • 22-2021 کے دوران ، سیڈ ویلیج پروگرام کے تحت ، 13.44کروڑروپے کے بقدر امدادی رقم جاری کی گئی ہے اور 6.32لاکھ کسانوں کو فائدہ ہواہے ۔(آج تک ) ۔
  • بیجوں کو محفوظ رکھنے سے متعلق قومی پروگرام کے تحت ، مختصر اوردرمیانی مدت کے فصل کے  قسموں کے 1.75لاکھ کوئنٹل بیجوں کو برقراررکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے ، تاکہ ہنگامی حالات اور 2021۔ خریف کے لئے خشک سالی اورسیلاب جیسی ناگہانی صورت حال سے نمٹاجاسکے ، اوراس کے لئے 4.77کروڑروپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔
  • 22-2021کے دوران 2600میٹرک ٹن بیج کا ذخیرہ کرنے کے صلاحیت تیارکرنے کے مقصد سے 1.33کروڑروپے کی کل رقم جاری کی گئی ہے ۔
  • شمال مشرقی ریاستوں اور دیگر وغیرہ تک 2.54لاکھ کوئنٹل بیج کی نقل وحمل کی غرض سے 4.86 کروڑروپے کے بقدرٹرانسپورٹ سبسڈی بھی جاری کی گئی ہے ۔
  • ملک میں بیجوں کی جانچ سے متعلق 5لیباریٹریوں کو جدید طرز پرڈھالنے اورتزئین کاری کی غرض سے چارکروڑروپے جاری کئے گئے ہیں ۔
  • ملک میں 3گرین ہاؤس کے قیام کے لئے 0.30کروڑروپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔
  • ملک میں بیج سے متعلق سرگرمیوں کے سلسلے میں تربیتی پروگراموں کے اہتمام  کے لئے 0.06کروڑروپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔
  • بیج کی تصدیق سے متعلق ایجنسی کی مدد کے لئے 1.43کروڑروپے کی رقم فراہم کی گئی ہے ۔

زرعی میکانائزیشن

  •  22-2021 کےدوران بالترتیب 331.94کروڑروپے ، 193.35کروڑروپے ، 159.59کروڑروپے کی رقم ، پنجاب ، ہریانہ اوراترپردیش  کو فصلوں کی باقیات کے جائے موقع انتظام کے مقصد سے زرعی میکانائزیشن  کو فروغ دینے کی غرض سے منظوری دی ہے۔
  • ریاستی سرکاروں کو 523.04کروڑروپے کی رقم مختص /جاری کی گئی ہے ۔ یہ رقم کسانوں کو 75223عدد مختلف مشینیں اورآلات وسازوسامان ، 1540کسٹم ہائرنگ مراکز ، 53اعلیٰ  تکنیکی مراکز اور 2629فارم مشینری بینک ، سبسڈی یارعایت پرفراہم کرنے کے لئے استعمال کی جائے گی ۔
  • 10166زیرتربیت افراد کو تربیت فراہم کی گئی ہے اور ایف ایم ٹی ٹی آئی ایس  کے ۔ذریعہ  394ڈیمانسٹریشن  کئے گئے ہیں ، اس کے علاوہ 829زرعی میشنوں اورآلات وسازوسامان کی جانچ کی گئی ہے ۔ 75223زرعی مشینیں اورآلات کو رعایتی داموں پر کسانوں میں تقسیم کیاگیاہے ۔ اس کے علاوہ 4222کسٹم ہائرنگ مراکز /اعلیٰ تکنیکی مراکز/فارم مشینری بینک قائم کئے گئے ہیں ۔

 

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی )

  • 22-2021کے دوران 9719.24 کروڑروپے جاری کئے گئے ہیں جب کہ بجٹ میں 16000کروڑروے مختص کئے گئے  ہیں۔
  •  خریف 2021کے دوران 99368کروڑروپے کے بقدر یمہ شدہ رقم کے لئے 244.7لاکھ ہیکٹیئر علاقے کے لئے کل 484.6لاکھ کسانوں کی درخواستیں درج کی گئی ہیں ۔
  • سال 21-2020کے 11148کروڑروپے کے بقدر جزوی دعووں میں سے 10385کروڑروپے کی رقم پہلے ہی 110.7لاکھ کسانوں کو اداکی جاچکی ہیں ۔

بارانی کاشتکاری کا نظام

  • حکومت نے بہت چھوٹی آبپاشی سے متعلق فنڈ کو تقویت بہم پہنچانے کا اعلان کیاہے ۔ 5000کروڑروپے کا یہ فنڈ نبارڈ میں قائم کیاگیاہے اور ملک میں بہت چھوٹی  آبپاشی والے علاقوں کے لئے پندرھویں مالی کمیشن کے دوران مزید 5000کروڑروپے کے اضافے  کاا علان  کیاگیاہے ۔
  • پی ایم کے ایس وائی ۔ فی بوند مزید فصل پروگرام کے تحت 16-2015سے آج تک ملک میں بہت چھوٹی آبپاشی کے تحت  59.37 لاکھ ہیکٹیئر علاقے کا احاطہ کیاگیاہے ۔

بجٹ میں مختص شدہ رقم

  • زراعت ، امداد باہمی اورکسانوں کی بہبود کے محکمے کو مالی سال 22-2021میں 123018کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں ۔

تجارت

سال 21-2020 کے دوران زرعی اور اس سے متعلقہ اشیاکی برآمدات 310811.44کروڑروپے بقدر ہوئیں ۔ گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے  یہ 22.86فیصد کا اضافہ ہے ۔ برآمدات میں جن اشیاکا سب سے زیادہ اضافہ ہواہے وہ ہیں :گیہوں ، دیگر موٹااناج ، چاول (بغیر باسمتی ) سویامیل ، خام کپاس تازہ سبزیاں ، اور ڈبہ بند سبزیاں وغیرہ ۔

گیہوں ور دیگر موٹے اناج کی برآمدت میں گذشتہ برسوں کے مقابلے  زبردست اضافہ درج ہواہے ۔ گیہوں کی برآمدات گزشتہ سال 444.20کروڑروپے سے بڑھ کر 4173.08کروڑروپے اور دیگر اناج کی برآمدات 1454.72کروڑروپے سے بڑھ کر 5198.42کروڑروپے  کے بقدرہوگئی ہیں ۔

پودوں کا تحفظ

  • سال 22-2021کے دوران 108.74کروڑروپے کی رقم جاری کی گئی ہے (3دسمبر ، 2021تک )
  • کل 12013نمونوں ۰اکتوبر 2021تک ) کی جانچ کی گئی ہے ۔ یہ جانچ قومی سطح کی اسکیم کے تحت فصلوں میں کیڑے ماردوا کی نگرانی  (ایم پی آراین ایل )/کے تحت کی گئی ہے ۔
  • سال 22-2021میں ٹڈّی دلوں پرنظررکھنے اورنگرانی کے تحت لگ بھگ 120.48لاکھ ہیکٹیئر علاقے کا احاطہ کیاگیاہے ۔ ریگستان ٹڈّی دلوں سے متعلق  تربتی کے 2قومی ورک شاپش کا انعقاد کیاگیاہے ، اس کے علاوہ  ٹڈّی دلوں کے بارے میں بیداری پیداکرنے کے سلسلے میں 22پروگراموں کا اہتمام بھی کیاگیا۔
  • ملک میں آج تک کل 46کیڑے مار دواؤں پرپابندی لگائی گئی ہے اوریہ بھی اطلاع دی گئی ہے کہ 28دسمبر ، 2021تک سال 22-2021میں کسی بھی کیڑے ماردوا پرپابندی نہیں لگائی گئی تھی ۔
  • پودوں کی صحت کے بندوبست  سے متعلق قومی ادارے (این آئی پی ایچ ایم ) کے تحت منعقد کئے گئے بیداری کرنے والے پروگرام کی تعداد 121 ہے ، جب کہ کل 5803افراد کو تربیت فراہم کی جاچکی ہے ۔

مہال پروری اورشہد  سے متعلق قومی مشن (این بی ایچ ایم )

  • این بی ایچ ایم کے ای سی نے ریاستی سرکاروں /ایجنسیوں /تنظیموں /محکموں / آئی سی اے آر/ سی اے یوایس /ایس اے یوایس وغیرہ کی جانب سے کل 1223.45لاکھ روپے مالیت کی امداد کے 8پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے ۔
  • شہد اور مہال سے متعلق دیگر مصنوعات  کے حصول  کی غرض سے آن لائن اندراج /یاپتہ لگانے یامعلومات  حاصل کرنے سے متعلق نظام کے لئے ‘‘مدھر کرانتی ’’پورٹل کاآغاز کیاگیاہے ۔
  • مدھوکرانتی پورٹل پر11000سے زیادہ شہد یا مہال پروری سے وابستہ افراد /تنظیموں /اداروں /کمپنیوں کو اپ لوڈ کیاگیاہے ۔ جن کے 17لاکھ سے مہال پروری کی کالونیوں کا اندراج کیاجاچکاہے ۔
  • آئی اے آرآئی ، پوسا، نئی دہلی میں شہد اور مہال پروری سے متعلق مصنوعات کی جانچ  کے مقصد سے ایک جدید ترین لیب قائم کی گئی ہے ۔
  • گجرات  کوآپریٹیو ملک  مارکیٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف ) اوربانس کانٹھا ڈسٹرکٹ کو آپریٹیو ملک فیڈریشن گجرات  کے اشتراک کے ساتھ  امول شہد کا آغاز کیاگیاہے ۔

آتما (اے ٹی ایم اے )

رواں مالی سال 22-2021 کےدوران آتما اسکیم کے تحت  (آج تک ) ریاستوں  اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو  225.83کروڑروپے کی رقم جاری کی گئی ہے ۔ ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام  علاقوں نے 31اکتوبر ، 2021 تک اس سلسلے میں فزیکل حصولیابیوں  سے مطلع کیاہے ۔ جس کے تحت  20101 اضافی اہلکاروں  کو تربیت فراہم کی گئی ہے ، 734529کسانوں  کو تربیت فراہم کی گئی ہے ، 165148کسانوں  نے مختلف نمائشوں  وغیرہ کا دورہ کیاہے ، 320060 کسان 4236کل کسان میلے دیکھنے گئے ، اس کے علاوہ زراعت سے متعلق  10082 اسکول قائم کئے گئے۔

زرعی –کلینک اورزرعی  کاروباری مراکز

22-2021 کے دوران 1194.98لاکھ روپے کے اجراء  کے ساتھ کل 3033امیدواروں کو تربیت فراہم کی گئی ، 1337وینچرس قائم کئے گئے اور اب تک 166وینچرس کو سبسڈی فراہم کی جاچکی ہے۔

کسان کال سینٹر

22-2021کے دوران کل 3295656 کا لس کو جواب دیاگیا اور اب تک 2336.01 لاکھ کالس جاری کی جاچکی ہیں ۔

زرعی –جنگل بانی سے متعلق ذیلی مشن (ایس ایم اے ایف ) اسکیم

مالی سال 17-2016میں اس اسکیم کے آغاز کے بعد سے ملک میں اب تک  93809 ہیکٹیئرس علاقے کے اندرکل 401لاکھ پیڑ لگائے گئے ہیں ،مذکورہ  اسکیم کے تحت اب تک لگ بھگ 76373 کسانوں کو فائدہ پہنچاہے ۔

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

(ش ح ۔ع م۔ش ر۔ف ر۔ ع آ)

U-53


(Release ID: 1787366) Visitor Counter : 228


Read this release in: Hindi , English , Malayalam