امور داخلہ کی وزارت

 داخلی امور اور تعاون کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نارکو کوآرڈینیشن سینٹر (این سی او آر ڈی) کی اعلی سطحی کمیٹی کی تیسری میٹنگ کی صدارت کی

Posted On: 27 DEC 2021 8:00PM by PIB Delhi

 

آزادی کے 75 ویں سال میں اس تیسری میٹنگ کے ذریعے، ہمیں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے دیے گئے منشیات سے پاک ہندوستان’ کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے عزم کو یقینی بنانا ہے

نریندر مودی حکومت نے منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے۔

مودی حکومت منشیات کے استعمال کو قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھتی ہے جس سے مجموعی تال میل کے ذریعہ ہی نمٹا جا سکتا ہے

اسے سرحدی جرم قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ منشیات کے قانون نافذ کرنے والی تمام ایجنسیوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان نہ صرف قومی سطح پر بلکہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان بھی بہتر تال میل کی ضرورت ہے۔

1881 کروڑ روپے مالیت کی منشیات۔ 2020 اور 2018 کے درمیان پکڑی گئی، جو کہ 2014 اور 2011 کے درمیان ضبط کی گئی منشیات کی مالیت سے تین گنا زیادہ ہے (604 کروڑ روپے)

2021 سے 2018 کے درمیان تقریباً 35 لاکھ کلو منشیات ضبط کی گئیں جبکہ 2011 سے 2014 کے درمیان تقریباً 16 لاکھ کلو منشیات ضبط کی گئیں

این سی او آر ڈی کی  میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ کے ذریعے لیے گئے اہم فیصلے

1. تمام ریاستوں کو ڈی جی پیز کے تحت ڈیڈیکیٹڈ اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس (اے این ٹی ایف) تشکیل دینی چاہیے جو ریاستی این سی او آر ڈی سیکرٹریٹ کے طور پر کام کرے گی

2. قومی سطح پر این سی بی کے تحت مرکزی این سی او آر ڈی یونٹ بنانے کے لیے ہدایات دی گئیں

3. قومی سطح پر نارکوٹکس ٹریننگ ماڈیول تیار کیا جائے تاکہ پولیس، سی اے پی ایف کے اہلکار، پراسیکیوٹرز اور سول محکموں کے لوگوں کو اس کے تحت تربیت دی جا سکے

4. دوہری استعمال کے پیش رو  مادوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے ایک بین وزارتی قائمہ کمیٹی قائم کی جائے گی جو ایم/ او کیمیکل اینڈ فرٹیلائزرز کے تحت کام کرے گی اور اس میں وزارت داخلہ سے این سی بی اور محصولات کے محکمے  اور وزارت خزانہ کے نمائندے  شامل ہوں  گے

5. اس کے ساتھ، دوہرے استعمال والی تشخیص کردہ  دوائیوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے، وزارت  صحت اور خاندانی بہبود کے تحت ایک بین وزارتی قائمہ کمیٹی بنائی جائے جس میں دوا سازی کا محکمہ ، قومی طبی کمیشن، داخلی امور کی وزارت سے  این سی بی اور صنعتی دنیا سے وابستہ ماہرین  شامل ہوں

6. تمام ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی طرف سے خصوصی کوششیں کی جانی چاہئیں اور ریاستی این سی او آر ڈی کمیٹی کے اجلاسوں میں تمام اسٹیک ہولڈرز جیسے کوسٹ گارڈ، نیوی، پورٹس اتھارٹی وغیرہ  موجود ہونے چاہئیں

7. تمام بندرگاہوں پر آنے والے اور جانے والے کنٹینرز کی سکیننگ کے لیے کنٹینر سکینرز اور متعلقہ آلات کے انتظامات کے لیے ہدایات دی گئیں، خواہ وہ سرکاری ہو یا نجی

8. قومی سطح پر نارکو کینائن پول تیار کرنے کے لیے بھی ہدایات دی گئیں، این ایس جی کے ساتھ مل کر این سی بی کوآرڈینیشن کو ایک پالیسی بنانی چاہئے جس کے تحت ریاستی پولیس کو بھی کینائن اسکواڈ کی سہولت فراہم کی جائے

9. نیشنل نارکوٹکس کال سینٹر ‘ماناس’ شروع کیا جائے

10. مرکزی سطح پر ایک مربوط این سی او آر ڈی پورٹل قائم کیا جانا چاہیے جو مختلف اداروں/ایجنسیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار کے طور پر کام کرے گا

11. غیر قانونی منشیات کی تجارت میں ڈارک نیٹ اور کرپٹو کرنسی کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکنے کے لیے ایک موثر نظام وضع کیا جائے گا

12. ڈرون، سیٹلائٹ اور دیگر ٹیکنالوجی کے ذریعے منشیات کی غیر قانونی کاشت کو روکا جائے گا

13. منشیات کے خلاف آگاہی مہم کو وسیع پیمانے پر پھیلانا

14. تمام بڑی جیلوں میں منشیات سے نجات کے مراکز کا قیام

خاص طور پر منشیات کے استعمال اور اس کے مضر اثرات سے متعلق ابواب کو اسکول کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہیے جس کے لیے   اسکولی تعلیم کے محکمے ، بی پی آر اینڈ ڈی اور سماجی بہبود اور تفویض اختیارات  کی وزارت  کو ایک روڈ میپ تیار کرنا چاہیے

یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ این سی بی کے ذریعے چلائی جا رہی منشیات کے استعمال کے خلاف ای عہد مہم کو مختصر وقت میں 1,38,000 لوگوں کی حمایت حاصل ہوئی ہے

جناب شاہ نے ہدایت دی کہ تمام اہلکار، تمام مرکزی نیم فوجی پولیس دستے اور ریاستی پولیس دستے مودی حکومت کی منشیات سے پاک ہندوستان کی حلف برداری مہم میں حصہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے تمام اہلکار اس حلف برداری مہم کا حصہ بنیں گے

اس مہم کو 12 جنوری 2022، سوامی وویکانند جینتی تک مکمل کر لیا جائے، جسے ہم قومی یوم نوجوانان کے طور پر مناتے ہیں، اور اس مہم کو ایک عوامی تحریک کی شکل میں ہر گھر تک پہنچایا جانا چاہیے

 

  مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون، جناب امت شاہ نے آج نئی دہلی میں نارکو کوآرڈینیشن سینٹر (این سی او آر ڈی) کی اعلی سطحی کمیٹی کی تیسری میٹنگ کی صدارت کی۔ میٹنگ میں مرکزی داخلہ سکریٹری، مختلف وزارتوں کے سکریٹریز، متعلقہ مرکزی ایجنسیوں کے سربراہان، نیم فوجی دستوں کے ڈائریکٹر جنرلز کے ساتھ ساتھ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز اور ریاستی پولیس کے ڈائریکٹر جنرلز نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ این سی او آر ڈی حکومت ہند کی مختلف وزارتوں اور محکموں کے درمیان منشیات سے متعلق موضوعات سے نمٹنے کے لیے موثر تال میل کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جس نے اپنے 5سال کے دور میں بہت اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔ آزادی کے 75 ویں سال میں اس تیسری میٹنگ کے ذریعے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے ہمیں دیے گئے ‘منشیات سے پاک ہندوستان’ کے وژن کو پورا کیا جائے، اور ہمیں آزادی کا امرت  مہوتسو کے دوران ایسا کرنے کا عزم کرنا ہے۔  وزیر داخلہ نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنائی ہے۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ملک میں منشیات کی سپلائی کا نیٹ ورک تباہ  کردیا جائے گا ۔

 مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ مودی حکومت کا ماننا ہے کہ منشیات کی لت کا مسئلہ بھی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے جس سے سب کے درمیان تال میل کے ذریعہ ہی نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی لت کے مسئلے کو قومی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ 2011 سے 2018 اور 2014 سے 2021 کے دوران منشیات کی ضبطی کے ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ مسئلہ بڑھتا ہی جا رہا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کیا  اچھا کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے  2021 اور 2018 کے درمیان مالیت کی 1,881 کروڑ روپے مالیت کی منشیات  ضبط کی گئیں ، جو کہ 2011 اور 2014 (604 کروڑ روپے) کے درمیان  ضبط کی گئی منشیات سے تین گنا زیادہ ہے۔ 2018سے 2021 کے درمیان تقریباً 35 لاکھ کلو منشیات پکڑی گئیں جبکہ 2011 سے 2014 کے درمیان تقریباً 16 لاکھ کلو منشیات ضبط کی گئیں۔

میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ نے کئی اہم فیصلے لیے اور ہدایت کی کہ منشیات کے قانون نافذ کرنے والی تمام ایجنسیوں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان نہ صرف قومی سطح پر بلکہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان بھی بہتر تال میل کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ بہتر تال میل کے لیے 2016 میں این سی او آر ڈی میکانزم تشکیل دیا گیا تھا اور مرکزی وزارت داخلہ نے 2019 میں اس چار سطحی نظام کو مزید مضبوط کیا، اس لیے اعلیٰ سطح کی این سی او آر ڈی کمیٹی، ایگزیکٹو سطح کی این سی او آر ڈی کمیٹی، ریاستی سطح کی این سی او آر ڈی کمیٹیوں کی سربراہی چیف سکریٹری کرتے ہیں اور ضلعی سطح کی این سی او آر ڈی کمیٹیوں کی سربراہی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس  کرتے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے ہدایت دی کہ این سی بی (نارکوٹکس کنٹرول بیورو) نوڈل ایجنسی ہے اور ہر سطح پر این سی او آر ڈی میٹنگوں میں لئے گئے فیصلوں کو لاگو کرنے کے لئے مناسب کوششیں کی جانی چاہئیں۔ میٹنگز میں دی گئی ہدایات کی تعمیل ایک مقررہ مدت کے اندر یقینی بنائی جائے۔

جناب امت شاہ نے تمام ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ اے ڈی جی/آئی جی سطح کے پولیس افسران کے تحت ڈیڈیکیٹڈ اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس (اے این ٹی ایف) تشکیل دیں جو ریاستی این سی او آر ڈی کے سکریٹریٹ کے طور پر کام کرے تاکہ فیصلوں کو مقررہ وقت کے اندر نافذ کیا جاسکے۔ انہوں نے قومی سطح پر این سی بی کے تحت ایک مرکزی این سی او آر ڈی یونٹ کی تشکیل کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ این سی او آر ڈی کی باقاعدگی سے میٹنگیں ہونی چاہئیں اور ضلعی سطح پر ماہانہ اور ریاستی سطح پر سہ ماہی میٹنگیں ہونی چاہئیں جن میں مناسب سطح کے افسران کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے ان اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کی بھی ہدایت کی۔

جناب امت شاہ نے ہدایت دی کہ قومی سطح پر ایک نارکوٹکس ٹریننگ ماڈیول تیار کیا جائے تاکہ پولیس، سی اے پی ایف کے اہلکاروں، پراسیکیوٹرز اور مختلف سول محکموں کے لوگوں کو تربیت دی جا سکے اور اس ماڈیول کو بی پی آر اینڈ ڈی اور این سی بی مشترکہ طور پر تیار کریں۔ کوآرڈینیشن میکانزم کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے کہ اس میں کیمیکل اور فرٹیلائزر کی وزارت، فارماسیوٹیکل کا محکمہ، اسکولی تعلیم اور خواندگی کا محکمہ، جہاز رانی کی وزارت، این سی آر بی، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے)، انڈین کوسٹ گارڈ، ڈی آر آئی  اور محکمہ  ڈاک شامل ہوں ۔ اس کے ساتھ دوہری استعمال کی دوائیوں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے بھی ضروری کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس سمت میں کام کرنے کے لیے، مرکزی وزیر داخلہ نے صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے تحت ایک مستقل بین وزارتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی، جس میں محکمہ ادویہ سازی ، نیشنل میڈیکل کمیشن، ایم ایچ اے کی جانب سے این سی بی اور صنعت کے ماہرین شامل کئے جانے چاہئیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے اس حقیقت کا اظہار کیا کہ 70-60 فیصد منشیات بنیادی طور پر سمندری راستے سے اسمگل کی جاتی ہیں۔ اس لیے تمام ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ریاستی سطح کی این سی او آر ڈی کمیٹی کے اجلاسوں میں خصوصی کوششیں کی جانی چاہئیں جن میں کوسٹ گارڈ، بحریہ، بندرگاہ کے حکام اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شامل ہوں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ذریعے ایک جامع اور مربوط پالیسی تیار کی جائے اور تمام بندرگاہوں پر، خواہ سرکاری ہو یا نجی ملکیت، انتظامات کیے جائیں، تاکہ آنے اور جانے والے کنٹینرز کی سکیننگ ایک مقررہ عمل کے مطابق کی جا سکے۔ اس کے لیے مرکزی وزیر داخلہ نے کنٹینر سکینر اور متعلقہ آلات کے انتظامات کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جہاز رانی کی وزارت کو اس سمت میں ضروری اقدامات کرنے پر غور کرنا چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون نے منشیات کی اسمگلنگ کو مؤثر طریقے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر نارکو کینائن پول تیار کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکورٹی گارڈ (این ایس جی) کے پاس کافی تجربہ اور صلاحیت ہے اور این سی بی کو این ایس جی کے ساتھ مل کر ایک پالیسی تشکیل دینی چاہئے جس کے تحت ریاستی پولیس کو کینائن اسکواڈ کی سہولت بھی دستیاب کرائی جائے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے "مانس" کے نام سے تجویز کردہ نیشنل نارکوٹکس کال سینٹر کا آغاز کیا اور ہدایت دی کہ اس میں جلد از جلد کام شروع کیا جائیں۔ یہ کال سینٹر تمام ایجنسیوں اور عام لوگوں کے درمیان پل کا کام کرے گا، تاکہ شہری اس سینٹر کے ذریعے متعلقہ حکام تک پہنچ سکیں۔ معلومات بہم پہنچانے والے شہری کی شناخت صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔ مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون نے کہا کہ این سی بی قومی سطح پر رابطہ کاری کے لیے نوڈل ایجنسی ہے اور مرکزی سطح پر ایک مربوط این سی او آر ڈی پورٹل قائم کرنے کی ضرورت ہے جو مختلف اداروں/ ایجنسیوں کے درمیان معلومات کے تبادلے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار کے طور پر کام کرے گا۔  اس میں بشمول انٹیگریٹڈ ڈرگ ڈیٹا، انفارمیشن مینجمنٹ، میپنگ، آن لائن ٹریننگ ماڈیولز، بہترین طریقہ کار، عدالتی احکامات، متعلقہ قوانین، حکومتی احکامات، قواعد اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز)  شامل ہیں.

جناب امت شاہ نے کہا کہ غیر قانونی منشیات کے شعبے میں ڈارک نیٹ اور کرپٹو کرنسی کا استعمال بڑھ رہا ہے اور اس لیے ایسے معلوماتی نظام کی ضرورت ہے جو ڈارک نیٹ کے استعمال کو روک سکے۔ جناب شاہ نے  ایس یو بی ایم اے سی  کے سلسلے میں تال میل کو فروغ دینے کی ہدایت کی۔ غیر قانونی ادویات کی کاشت کی روک تھام کے لیے نئی ٹیکنالوجی کے استعمال کی ہدایات دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کے لیے ‘میک ان انڈیا’ کے تحت مختلف قسم کے ڈرونز کی افادیت اور سیٹلائٹ اور دیگر ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے ہدایت دی کہ وزارت داخلہ، این سی بی اور بھاسکراچاریہ انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس ایپلیکیشن اینڈ جیو انفارمیٹکس (بی آئی ایس اے جی) کو غیر قانونی ادویات کی نقشہ سازی کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنا چاہیے۔

 جناب امت شاہ نے کہا کہ نوجوانوں اور طلباء کو منشیات کے استعمال کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی ضرورت ہے اور مرکزی وزیر داخلہ نے ان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے قومی سطح پر بیداری مہم شروع کرنے کی ہدایت کی۔ محکمہ اسکولی تعلیم، بی پی آر اینڈ ڈی اور سماجی بہبود اور  تفویض اختیارات کی وزارت کو ایک روڈ میپ تیار کرنا چاہیے، خاص طور پر اسکول کے نصاب میں منشیات کے استعمال اور برے اثرات سے متعلق ابواب۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ این سی بی کی طرف سے چلائی جا رہی منشیات کے استعمال کے خلاف ای-عہد کی مہم کو اب تک مختصر وقت میں 1.38 لاکھ افراد کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ جناب شاہ نے ہدایت دی کہ مرکزی نیم فوجی پولیس دستوں اور ریاستی پولیس دستوں کے تمام اہلکار منشیات سے پاک ہندوستان کے لیے مودی حکومت کی حلف برداری مہم میں حصہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے تمام اہلکار حلف  برداری مہم کا حصہ ہوں۔ اس مہم کو 12 جنوری، 2022 تک مکمل کیا جانا چاہیے، جو سوامی وویکانند کی جینتی ہے، اور جسے قومی یوم نوجوانان کے طور پر منایا جاتا ہے، اور یہ کہ اس مہم کو ایک عوامی تحریک کی شکل میں گھر گھر لے جانا چاہیے۔

****************

(ش ح ۔س ب۔رض )

U NO: 85



(Release ID: 1787364) Visitor Counter : 188


Read this release in: English