الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

میئٹی اسٹارٹ۔ اپ  ہب نے  ٹیک -اسٹارٹ اپ  چوٹی کانفرنس کے ساتھ  ‘‘آزادی کا امرت مہوتسو ’’کا علامتی ہفتہ  منایا

Posted On: 03 DEC 2021 1:00PM by PIB Delhi

آزادی کا امرت مہوتسو تقریبات کے حصے کے طورپر م میئٹی اسٹارٹ اپ ہب نے اس ہفتے کے شروع میں اپنی ٹیک –اسٹارٹ اپ چوٹی کانفرنس کا انعقادکیا۔ میئٹی اسٹارٹ اپ ہب (ایم ایس ایچ ) الیکٹرونکس اوراطلاعاتی ٹیکنولوجی آئی ٹی (میئٹی ) کی ایک پہل ہے ۔ جس کے تحت ٹیکنولوجی سے متعلق  جدت طرازی اوراسٹارٹ اپس کو فروغ دینے اوردانشورانہ املاک کی تخلیق پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ اس پہل کے تحت پرورش وپرداخت  سے متعلق تمام مراکز  کے مابین تال میل کو یقینی بنایاگیاہے ۔ اس کے علاوہ اپنے بہترین طورطریقوں اور خیالات سے ایک دوسرے کو واقف کرایاجاتاہے تاکہ تخلیقیت  کے ساتھ ساتھ صنعت کاری کے ساتھ تحقیق سے متعلق صلاحیتوں  کو پروان چڑھایاجاسکے اور اس طرح  حکومت ہند کی پہل –آزادی  کا امرت مہوتسو (اے کے اے ایم ) کے ذریعہ تشہیر کردہ ‘‘ آتم نربھربھارت ’’ یا خود کفالت کے لئے کوشش  اور جدوجہد کی جائےگی ۔ ۔

اس ٹیک سمٹ کی اہم خصوصیات میں نامزد شرکا کے دوعام  مباحثے ، ایک اسٹارٹ اپ ایکسپو اوربی ایس ایف بھومی چیلنج ایوارڈ  تقریب شامل ہیں۔

پہلے سیشن میں موجودہ منظرنامہ کااحاطہ کیاگیا ، جس کے دوران خاص طورپر حکومت کے عام اجلاس ۔ ون ویژن ون مشن کے ذریعہ اسٹارٹ اپ سے متعلق ایکونظام کو مستحکم بنانے میں حکومت کے ذریعہ کی گئی کوششوں کو اجاگر کیاگیا۔ اس ون ویژن –ون مشن اجلاس میں حکومت کے نمائندوں پرمشتمل نامزد شرکانے حصہ لیا۔

اسٹارٹ اپ انڈیا ، انویسٹ انڈیا کی سربراہ محترمہ آستھا گروور نے اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کی غرض سے کئے جانے والے اقدامات  پرزوردیا۔

ایس پی ای ڈی –بی آئی آراے سی  کے سربراہ ڈاکٹرمنیش دیوان  نے فنڈس تک  رسائی ، بنیادی ڈھانچہ سے متعلق امداد اور بھارت کو جدت طرازی کا ایک مرکز بنانے کے مقصد سے متعلقہ فریقوں کے ساتھ روابط جیسے دیگراہم پہلوؤں کے ساتھ ساتھ ایک نئے تجارتی جوکھم کی پائیداری یا طویل المعری کا اعتراف کئے جانے کی ضرورت پرتوجہ مرکوز کی ۔

سائنس اورٹیکنالوجی کے صنعت کار سے متعلق ترقی کے قوی بورڈ کی سربراہ ڈاکٹرانیتا گپتانے روزگار یانوکری کے متلاشی افراد کے بجائے روزگاریا نوکریوں کے مواقع  پیداکرنے والے افراد بننے سے متعلق حکمت عملی اختیارکرنے کو بھی اجاگرکیا۔ ڈاکٹرگپتا کے مطابق مطلوبہ سرپرستی اوراسٹارٹ اپس انڈیا کے لئے رہنما ئی  کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری سے متعلق  ضروری مدد کی بدولت  بھارت کو ایک پھلتا پھولتا اسٹارٹ اپ ملک بننے میں مدد مل سکتی ہے ۔ جس سے سرکاری اورنجی تال میل اوراشتراک کو مستحکم بنایاجاسکتاہے ۔

دفاعی جدت طرازی کی تنظیم کے سی اواو جناب وویک ورمانی نے جانچ سے متعلق مناسب سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے نوجوان صنعت کاروں کو دفاعی سازوسامان کی تیاری کے شعبے میں داخل ہونے میں درپیش چیلنجوں پرتوجہ مرکوز کی ۔ جناب وویک ورمانی نے اس بات کو بھی نمایاں کیا کہ صنعت کاروں کو اپنے اسٹارٹ  اپس کے دفاعی شعبے میں مینوفیکچرنگ کے شعبے میں داخل ہونے سے پہلے مطلوبہ ضروریات  کو سمجھنا چاہیئے ۔

حکومت ہند کے پی ایس اے کے لئے ٹیکنالوجی آفیسرجناب مُدیت نارائن نے صارفین کی ضروریات  ، نقل وحمل سے متعلق پالیسیوں  پرنظرثانی ، توانائی کی تیاری اوراس کا ذخیرہ  کرنے پر توجہ مرکوز کی ۔ جس کی بدولت ملک کے نعرے ‘‘ جے جوان ،جے کسان ’’ کو بدل کر‘‘جے وگیان بھارت ’’  میں تبدیل کیاجاسکتاہے اوراس طرح حکومت کے آتم نربھربھارت پہل کے تصورکو تقویت  بہم فراہم کی جاسکتی ہے ۔

الیکٹرونکس اوراطلاعاتی ٹیکنولوجی کی وزارت  میں سینئرڈائریکٹرڈاکٹر اے کے گرگ نے اسٹارٹ اپس کے سفرکے دوران ضروری خامیوں کو دورکرنے کی اہمیت ہرمختصر روشنی ڈالی ۔

ملک میں سرمایہ کاری اور فنڈ س کی فراہمی سے متعلق منظرنامہ کی تصویرپیش کرنے کے مقصد سے ایک اورسیشن –‘‘ڈومیسٹک سرمایہ ’’ کاانعقاد کیاگیا۔ اس سیشن  میں تھری ون فورکیپٹل ، آرین کیپٹل  اورمنی پال گلوبل فاؤنڈیشن  کے شریک بانی اور چیئرمین جناب موہن داس پائی ، فنڈ آف فنڈس این آئی آئی ایف کے سربراہ جناب کرپاشنکر ، بل اینڈ میلنڈاگیٹس فاؤنڈیشن ، پرائیویٹ سیکٹرپارٹنرشپ لیڈ –جناب انجانی بنسل ، سن گروپ  کے وی پی ، جناب کیرتی لال کالا، اسٹارٹ  اپ ایکس سیڈوینچرس کے بانی جناب بی وی نائیڈو، ٹی آئی ای گلوبل کے سربراہ جناب مہاویر پرتاپ شرما ، فنڈ اسٹراٹیجی اینڈ انویسٹرریلیشنز کے سربراہ جناب نکل سکسینہ جیسے ماہرین اور معروف  شخصیات  نے شرکت کی ۔

جناب  موہن داس پائی نے بھارت میں گھریلو سرمایہ کاری کے مقابلے زیادہ غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے بارےمیں بات کی ۔ انھوں نے حکومت  کی جانب سے اسٹارٹ اپس کے لئے ترقیاتی سرگرمیوں  کے آغاز کرنے کی ضرورت  پرزوردیا۔ ان میں متعلقہ ریاستی سرکاروں کے ذریعہ قائم کئے جانے والے سیڈ فنڈس بھی شامل ہیں ۔فنڈ آف فنڈس این آئی آئی ایف کے سربراہ جناب کرپاشنکر  نے پونجی یا سرمایہ کی منافع  بخش  سرمایہ کاری کی ضرورت پرزوردیا۔ ان میں سرمایہ کاری کے بندوبست  سے متعلق ایک قائم شدہ پروگرام کے ذریعہ سرمایہ کاروں کے لئے خاطرخواہ منافع اورمناسب طریقے سے سرمایہ کاری ختم کیاجاناشامل ہے۔

پرائیویٹ  سیکٹرپارٹنرشپ لیڈ ، بل اینڈ میلنڈاگیٹس فاؤنڈیشن کے جناب انجانی بنسل نے اسٹارٹ اپس کے لئے ایک واضح راہ ہموارکرنے کی ضرورت  پرتوجہ مرکوز کی ۔ اس میں اسٹارٹ اپ کے خیالات  ونظریات  اورمصنوعات  کے دیگرملکوں کی منڈیوں سمیت نئی منڈیوں تک رسائی میں مدد فراہم کرنا شامل ہے ۔

سن گروپ کے نائب صدرجناب کیرتی لال کالا نے مقصد کے مستقل ہونے کی اہمیت کو اجاگرکیا۔ جن پر کارپوریٹ  اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کے دوران غوروخوض کرتی ہیں ۔

ٹی آئی ای گلوبل کے سربراہ جناب مہاویر پرتاپ شرمانے سرپرستی ، نگرانی اور اسٹارٹ اپس کے لئے ان کی علاقائی حدود سے باہربھی منڈی تک رسائی کی فراہمی وغیرہ کی ضرورت پرروشنی ڈالی ۔

جناب نکل سکسینہ نے سرمایہ کاروں کو (چھوٹے شہروں کے سرمایہ کارو ں سمیت ) معلومات فراہم کرنے اوردیرپا سرمایہ کاری کی ضرورت  کو اجاگر کیا۔

دونوں  پینل مباحثوں کی ایم ایس ایچ کے سی ای او جناب جتیندروجے نے ثالثی کی۔ انھوں نے مباحثے کے دوران اہم نکات اٹھائے اور جس سے مباحثہ میں سامعین کی دلچسپی برقراررہی اوراس دوران ان کی معلومات  میں مفید اضافہ ہوا۔

الیکٹرونکس اوراطلاعاتی ٹیکنولوجی اورمواصلات اورریلوے کے وزیر عزت مآب جناب اشونی ویشنو نے اس موقع پر مفید کلمات  پیش کئے تاکہ نوجوان  طالب عمل صنعت کاروں کو اپنی خت محنت  سے تغیر پذیرٹیکنولوجیز سے خوش انتظامی کے ساتھ کام لینے کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اورملک میں غیرمعمولی اختراعات کااعتراف کیاجاسکے اور عالمی نقشہ  میں بھارت  کے لئے ایک نئے دور کی آمد کا اعلان کیاجاسکے ۔

میئٹی کے جوائنٹ سکریٹری جناب بھوونیش کمارنے پینل میں شامل تمام شخصیات اور منتظمین کا شکریہ اداکرتے ہوئے تقریب کا اختتام کیا۔ انھوں نے طلباء  کی اختراعی کوششوں اوربھومی چیلنج میں حصہ لینے والے شرکاء کے طریق کارکی بھی ستائش کی ۔

****************

 (ش ح ۔ع م ۔ ع آ)

U-44


(Release ID: 1787088) Visitor Counter : 201


Read this release in: Telugu , English , Hindi