جل شکتی وزارت
ملک میں سیلاب کی روک تھام
Posted On:
20 DEC 2021 5:51PM by PIB Delhi
سیلاب ایک قدرتی آفت ہے، جس کا ملک تقریبا ہر سال وسعت کے لحاظ سے مختلف سطحوں پر سامنا کرتا ہے۔ سیلاب کے لئے مختلف عوامل کارفرما ہوسکتے ہیں، جن میں زمان ومکاں کے اعتبار سے مختلف طرح کی بارش اور معمول کی ترتیب میں بارش کا نہ ہونا ، دریاؤں کے پانی کے بہاؤ کی گنجائش میں کمی ، دریاؤں کے پشتوں کے کٹاؤ اور دریاؤں کی تہوں میں گاد کا جمع ہونا ، تودے کھسکنے ، سیلاب کے خطرے والے علاقوں میں خراب قدرتی نکاسی ، برف کا پگھلنا اور گلیشیئر والی جھیل کا پھٹنا شامل ہے۔
حکومت وقتا فوقتا ملک میں سیلاب کے خطرے والے علاقے کا جائزہ لیتی رہتی ہے۔ سال 1980 میں راشٹریہ باڑھ آیوگ (آر بی اے) تخمینہ لگایا تھا ملک میں سیلاب کے خطرے والا مجموعی رقبہ 40 ملین ہیکٹئر ہے(ایم ایچ اے)۔ 1953 سے 2010 کے دوران کسی بھی سال میں سیلاب سے متاثر ہونے والا زیادہ سے زیادہ علاقہ فلڈ مینجمنٹ اینڈ ریجن اسپیسفک ایشوز برائے XII منصوبہ سے متعلق ورکنگ گروپ رپورٹ (2011) کے مطابق 49.815 ملین ہیکٹئر تھا۔ ریاست وار رتفصیل ضمیمہ-1 میں دی گئی ہے۔
بھارت میں سیلاب کے خطرے والے علاقوں کے سائنٹفک تجزئے کے لئے وزارت نے مرکزی آبی کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے چیئر مین کی قیادت میں ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی۔ ماہرین کی کمیٹی نے جی آئی ایس نقشوں پر ریاستوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے زیر آب آنے والے علاقوں کے خاکے کی لیئرز تیار کی اور گراؤنڈ ٹروتھ ویری فکیشن کے لئے متعلقہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیج دیا۔
سیلاب کے بندوبست کا کام ریاستوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اس لئے سیلاب پر کنٹرول اور کٹاؤ پر کنٹرول کے لئے متعلقہ ریاستیں اپنی ترجیحات کے مطابق اسکیمیں وضع کرتیں اور نافذ کرتیں ہیں ۔ مرکزی حکومت اندیشے والے علاقوں میں سیلاب کے بندوبست کے لئے تکنیکی رہنمائی اور پرموشنل مالی اسسٹینس کے ذریعہ ریاستوں کی کوششوں میں مدد کرتی ہے۔ XI ویں منصوبے کے لئے بھارتی حکومت نے سیلاب کے بندوبست اور کٹاؤ کے کنٹرول وغیرہ کے کام سے متعلق ریاستوں کو مرکزی امداد فراہم کرنے کی غرض سے 8 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے سیلاب کے بندوبست کا پروگرام (ایف ایم ٹی) شروع کیا تھا، جو کہ 10 ہزار کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ XII منصوبے کے دوران جاری تھا۔ XII منصوبے کے دوران ’’ریور مینجمنٹ ایکٹی وٹیز اینڈ ورک ریلٹڈ ٹو بارڈر ایریاز‘‘ کی اسکیم کے تحت سیلاب کے بندوبست سے متعلق پروجیکٹ شروع کرنے کے لئے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مالی مدد بھی فراہم کی گئی۔ XII ویں پنج سالہ منصوبے کے دوران آپریشن کے تحت ’’فلڈ مینجمنٹ پروگرام (ایف ایم پی)‘‘ اور ’’ریور مینجمنٹ ایکٹی وٹیز اینڈ ورک ریلیٹڈ ٹو بارڈر ایریاز (آر ایم بی اے)‘‘ کو 18-2017 سے 20-2019 کے عرصے کے لئے ’’فلڈ مینجمنٹ اینڈ بارڈر ایریاز پروگرام (ایف ایم بی اے پی)‘‘ کے طور پر ضم کردئے گئے اور اس میں مارچ 2021 تک مزید توسیع کردی گئی۔ ابھی تک اس پروگرام کے تحت مرکز کے زیر انتظام علاقوں / ریاستی حکومتوں کو 6447.76 کروڑ روپے کی مرکزی امداد جاری کی گئی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ایف ایم بی اے پی کے تحت ریاستوں کو جاری کی گئی مرکزی امداد کی تفصیل ضمیمہ-11 میں د ی گئی ہے۔
یہ اطلاع آج راجیہ سبھا میں جل شکتی کے وزیر مملکت جناب بشویسور ٹوڈو نے ایک تحریری جواب میں دی۔
ضمیمہ-1
1953 سے 2010 کے دوران کسی بھی سال میں سیلاب سے زیادہ سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے کی ریاست وار تفصیل
نمبر شمار
|
ریاست
|
زیادہ سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے (ملین ہیکٹئر)
|
1
|
آندھرا پردیش
|
9.040
|
2
|
ارونا چل پردیش
|
0.207
|
3
|
آسام
|
3.820
|
4
|
بہار
|
4.986
|
5
|
چھتیس گڑھ
|
0.089
|
6
|
دہلی
|
0.458
|
7
|
گوا
|
0.000
|
8
|
گجرات
|
2.050
|
9
|
ہریانہ
|
1.000
|
10
|
ہماچل پردیش
|
2.870
|
11
|
جموں وکشمیر
|
0.514
|
12
|
جھار کھنڈ
|
0.000
|
13
|
کرناٹک
|
0.900
|
14
|
کیرالہ
|
1.470
|
15
|
مدھیہ پردیش
|
0.377
|
16
|
مہاراشٹر
|
0.391
|
17
|
منی پور
|
0.080
|
18
|
میگھالیہ
|
0.095
|
19
|
میزورم
|
0.541
|
20
|
ناگا لینڈ
|
0.009
|
21
|
اڈیشہ
|
1.400
|
22
|
پنجاب
|
2.790
|
23
|
راجستھان
|
3.260
|
24
|
سکم
|
1.170
|
25
|
تمل ناڈو
|
1.466
|
26
|
تری پورہ
|
0.330
|
27
|
اترپردیش
|
7.340
|
28
|
اترا کھنڈ
|
0.002
|
29
|
مغربی بنگال
|
3.080
|
30
|
انڈمان ونکوبار
|
0.030
|
31
|
چنڈی گڑھ
|
-
|
32
|
دادر اور نگر حویلی
|
-
|
33
|
دمن اور دیو
|
-
|
34
|
لکشدیپ
|
-
|
35
|
پڈوچیری
|
0.050
|
|
میزان
|
49.815
|
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۰۰۰۰۰۰۰۰
(ش ح- ف ا- ق ر)
U-14939
(Release ID: 1786038)
Visitor Counter : 146